"MABC" (space) message & send to 7575

العزیزیہ سے احمد آباد گجرات تک

یہ خبر حیران کن نہیں کہ حسین نواز کی جدہ میں لگائی گئی العزیزیہ سٹیل مل کی مکمل تنصیب کے لئے ہندوستان کے R.U.Sethi کی خدمات حاصل کی گئی تھیں۔ چونکا دینے والی بات یہ ہو سکتی ہے کہ آر یو سیٹھی کا تعلق بھارت کے ایک بہت بڑے صنعتی ٹائیکون سے ہے‘ جس کا بھارت کے خفیہ اداروں سے رابطہ دنیا بھر کے سفارتی اور انٹیلی جنس حلقوں کے لئے عجوبہ نہیں۔ آج سے کوئی سولہ برس قبل سعودی عرب سے اس قسم کی خبریں آنا شروع ہوئی تھیں کہ میاں نواز شریف جدّہ میں جو سٹیل مل لگا رہے ہیں‘ اس میں کام کرنے والوں میں سے کسی ایک کا بھی پاکستان سے تعلق نہیں‘ بلکہ عام ورکر سے بڑے انجینئر تک‘ سب کے سب ہندوستان سے بلائے جا رہے ہیں‘ یہ سمجھ کر اس اطلاع کو اہمیت نہ دی گئی کہ یہ میاں صاحب کے خلاف سیاسی پروپیگنڈا ہو سکتا ہے۔ اس وقت جب میں یہ سب کچھ لکھ رہا ہوں‘ تو ایک ایک ثبوت میرے سامنے ہے۔ العزیزیہ سٹیل مل اور پھر ہل میٹل کی تنصیب کے لئے بھارت کے ایک بہت بڑے ٹائیکون سے تعلق رکھنے والوں کی خدمات حاصل کی گئیں‘ اور اس کے لئے لاکھوں ڈالرز کی جو ادائیگیاں بھارتی کمپنیوں کو کی گئیں‘ ان پر یقین نہ کرنے کا کوئی جواز نہیں ۔ سب دستاویزات میرے سامنے پڑی ہیں ۔ سعودیہ میں رہنے والے دوستوں کے سامنے تسلیم کرنا پڑا کہ ان کی اس وقت کی دی گئی تمام اطلاعات درست تھیں۔ چونکہ میں نے اپنے لئے ایک اصول وضع کر رکھا ہے کہ جب تک مکمل ثبوت نہ ہوں‘ اپنی تحریر میں اس کا ذکر سے گریز کرتا ہوں۔سنی سنائی باتیں لکھنے سے اجتناب کرتا ہوں ۔ لکھنے والے کی ساکھ ختم ہو جاتی ہے اور اعتبار کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ اس لئے تب میں خاموش رہا۔ العزیزیہ سٹیل اور ہل میٹل کے لئے ہندوستان کی متل سٹیل کے منتخب ملازمین کو سعودیہ بھیجا گیا۔ 2006ء میںمتل سٹیل میں کام کرنے والے ملازمین کی کل تعداد تین لاکھ بیس ہزار تھی۔ 
اب تک پاناما لیکس کے سلسلے میں کی جانے والی تفتیش اور تحقیق میںدو نام Danieli and Doshi سامنے نہیں آ سکے ۔ہندوستان کی ان دو کمپنیوں کو حسین نواز کی جانب سے لاکھوں امریکی ڈالرز کی ادائیگیاں کی گئیں‘ اور اس کے علاوہ‘ جیسا کہ آغاز میں ذکرکیا ہے‘ سٹیل کے کاروبار سے متعلق آر یو سیٹھی جیسی مشہور زمانہ شخصیت کا جب نام آتا ہے تو بھارت میں اس پر معنی خیز انداز میں ایک دوسرے کی طرف دیکھا جاتا ہے۔ بھارت کی کاروباری برادری سے متعلق لوگ بھی بڑے محتاط انداز میں سیٹھی کا ذکر کرتے ہیں ۔ وہ جانتے ہیں کہ سیٹھی اور ہندوستان کی ان دو اہم ترین کمپنیوں کا تعلق بھارت کے دفاعی اداروں سے ہے۔ یہی وہ کمپنیاں ہیں جنہوں نے مشینری اور سٹیل مل کیلئے درکارسازوسامان بھارت اور دنیا کے چند دوسرے ممالک سے منگوا کر شریف خاندان کی سٹیل ملوں کو آغاز کار میں مدد دی اور ہر قسم کاخام مال یا دوسرے درکار آلات اور سامان کی ترسیل جاری رکھی۔
یکم جولائی 2009ء سے17 اگست 2010ء کے دوران بنائے گئے HME Reciept and Payments اکائونٹس دیکھنے کے بعد کوئی بھی پاکستانی سر پکڑ کر رہ جاتا ہے۔یہ کہ حسین نواز اور بھارت کی مختلف کمپنیوں کے درمیان اس قدر بھاری رقوم کا لین دین ہوتا رہا ہے۔ کالم کی تنگ دامنی کے باعث تمام تر تفصیل بیان کرنا تو مشکل ہے ‘ تاہم حسین نواز کی طرف سے الراجہی بینک کو لکھے گئے خط‘ کا ذکر ضروری ہے۔اس خط میں ہندوستان کی Inductotherm (Private) LTD احمد آباد گجرات کے شری کشور بھائی کے اکائونٹ نمبر ...0062320007605 میں 825000 امریکی ڈالر منتقل کئے گئے‘ کا حوالہ ہے۔ اس پیشگی ادائیگی کے ثبوت اس وقت میرے سامنے موجود ہیں۔ اگر کوئی دیکھنا چاہے تو دکھائے جا سکتے ہیں۔ سعودی عرب کے Hollandi بینک کی وہ Advice بھی دکھائی جا سکتی ہے‘ جس میں ہندوستان کے AXIX Bank For OCL کی جانب سے فراہم کی جانے والی وہ تفصیلات ہیں‘ اس سے یہ ثابت ہے کہ کس بل کے تحت کتنی رقم بھیجی گئی اور پھر کس نے وصول کی۔ 
العزیزیہ سٹیل اور ہل میٹل سے وابستہ مینجمنٹ رپورٹ کی تفصیلات دیکھیں تو پتا چلتا ہے کہ Melting Expansion project کے لئے 35 ملین سعودی ریال ادا کرنے کے بعد بھارت کا تیار کردہ Danieli inductotherm Furnace and caster جدّہ منگوایا گیا ۔ سعید غنی‘ کے بارے میں جے آئی ٹی نے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف سے بار بار پوچھا تھا کہ ان سے آپ کا کیا تعلق ہے؟ کیا ان سے آپ کی کوئی بہت ہی قریبی رشتہ داری ہے؟ دو گھنٹے تک میاں صاحب یہ بتانے سے قاصر رہے ۔بالآخر تسلیم کرنا پڑا کہ وہ ان کے خالو تھے‘ انہی سعید صاحب کی HME کی NIKKO Systems ممبئی کے ساتھ کی جانے والی وہ خط و کتابت ایک ناقابل تردید ثبوت ہے کہ ممبئی سے حسین نواز کی ہل میٹل اور العزیزیہ سٹیل مل کیلئے سامان منگوایا جاتا رہا۔ایک سامان کی تفصیل موجود ہے۔ Lines imported from India namely Electrotherm/ Danieliand Inductotherm billets production lines اس کی ایک ایک تفصیل دیکھنے کے لئے ان سٹیل ملوں کی مینجمنٹ رپورٹ سے تو ثابت ہوتا ہے کہ سعودیہ میں حسین نواز کے یہ دونوں یونٹ جنوبی افریقہ کے یہودیوں اور بھارتیوں کے مرہون منت رہے ۔ اس دوران جتنا بھی کاروبار انہوں نے کیا‘ اس میں انہی کا لوگوں کردار رہا ۔ چاہے وہ فنی ماہرین کی صورت میں تھا یا کاروباری شراکت داروں کے طور پر یہ سب سامان کوریا، پاکستان، ترکی سے بھی منگوایا جا سکتا تھا۔ پھر افرادی قوت سمیت سب کچھ بھارت سے ہی کیوں؟ 
23 اگست2001 کو ہندوستان کی اہلی سٹیل کمپنی کی العزیزیہ کمپنی کو جاری کی جانے والی انوائس کے تحت ری رولنگ مل فروخت کی گئی ۔ جس پر العزیزیہ سٹیل کے روح رواںآر یو سیٹھی کے دستخط موجود ہیں۔ حسین نواز کی جدہ میں لگائی جانے والی ہل میٹل کیلئے ہندوستان اورجنوبی افریقہ کی مخصوص کمپنیوں اور اداروں سے ہر قسم کی مشینری اور دوسرے پرزے سعودی عرب منگوائے گئے‘ یہ تفصیلات بہت طویل اور ٹیکنیکل قسم کی ہیں ۔یوں بھی طوالت کے سبب سے اس مضمون میں پوری طرح پر سما نہیں سکتیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں