"MABC" (space) message & send to 7575

’’ میرے پاکستان جاگتے رہنا ‘‘

اتر پردیش کے شہر آگرہ میں فتح آباد روڈ پر ہوٹلHoward Plaza میں پر اسرار قسم کے لوگوں کی آمد و رفت جاری تھی۔ ایک فائیو سٹار ہوٹل ہونے کے با وجود اس کی انتظامیہ ان لوگوں کے سامنے سہمی سہمی سے نظر آتی تھی، جن کے بارے میں بعد میں معلوم ہوا کہ وہ بھارت کی سب سے طاقت ور خفیہ ایجنسی راء کے سینئر افسران تھے ...ہوٹل انتظامیہ سے بک کرائے جانے والے ہال کے استعمال کا مقصد تو کوئی سماجی مباحثہ بتایا گیا لیکن 20 جون2017 کو ہاورڈپلازہ نامی اس فائیو سٹار ہوٹل کے بک کرائے گئے اس ہال میں جن لوگوں کی آمدو رفت ہو رہی تھی اس سے صاف پتہ چل رہا تھا کہ ان کا تدریس جیسے معزز پیشے سے دور دور تک کا بھی کوئی واسطہ نہیں ہے اور جب کچھ لوگوں نے ایک ہجوم کی صورت میں ''پاون سنہا‘‘ کو ہوٹل کی لابی سے اس ہال کی جانب آتے دیکھا تو سب چونک کر رہ گئے۔ میڈیا سے متعلق حلقے پاون سنہا کو اپنے درمیان دیکھ کر ایک دوسرے کی جانب حیرانی سے دیکھ رہے تھے۔
اتر پردیش کے ہاورڈ پلازہ میں بلائے گئے اس سیمینار میں جو گفتگو کی گئی ،جس قسم کے بھاشن سنائے گئے اور بلوچستان سمیت سی پیک کے بارے میں جس قسم کے خدشات بیان کئے گئے۔ اس سے آنے والے وقتوں میں بھارتی حکومت اور اس کی خفیہ ایجنسیوں ' کے خطرناک عزائم مکمل طور پر بے نقاب ہو کر سامنے آ نے لگے ہیں۔ اس سیمینار کے آخر میں جب '' ہندو بلوچ فورم‘‘ کی بنیاد رکھنے کا اعلان کیا گیا تو پھر رتی برابر بھی شک نہ رہا کہ اس سیمینار کے ذریعے بھارتی حکومت بلوچستان اور سندھ میں موجود اپنے ایجنٹوں کو کوئی پیغام دے رہی ہے۔ اس سیمینار میں شریک لوگوں نے متفقہ طور پر پاون سنہا کو ہندو بلوچ فورم کا صدر اور سوامی جتیندر ناتھ سرسوتی کو جنرل سیکرٹری منتخب کر لیا۔۔۔کیونکہ یہ پہلے سے ہی طے شدہ تھا۔
ہندو بلوچ فورم کے نام پر مدعو کئے گئے مقررین کی اگر فہرست پر ایک نظر ڈالیں تو کسی بھی قسم کا شک نہیں رہتا کہ اس فورم کے کرتا دھرتا کوئی اور نہیں بلکہ بھارتی فوج اور راء کے وہ سابق افسران ہیں جنہیں اپنی سروس میں پاکستان ڈیسک کے مختلف شعبوں میں کام کرنے کا طویل تجربہ رہا ہے، ان میں ان کی وزارت داخلہ ا ور خارجہ کے لوگوں کی بھی ایک بڑی تعداد شامل ہے...میجر جنرلG O Balohi...راء کے سابق ڈائیریکٹر کرنلRSN Singh... ایک ٹی وی چینل کے بیورو چیف پشپندر کلشستھا...گووند شرما کے جنرل سیکریٹری گنگا مہا سبھا اس فورم میں ہندو اور بلوچ کی نسلوں کی دوستی کے حوالے دیتے ہوئے بتا رہے تھے کہ ہم ایک ہیں ۔انہوں نے اپنا سارا زور اس بات پر صرف کیا کہ بلوچ کی دوستی مسلمان سے نہیں بلکہ ہندئوں سے زیا دہ رہی ہے کیونکہ ان کا سرداربھی ماورائی طاقت کہلاتا ہے اور اس کے قبیلے کے لوگ کسی اور کو نہیں بلکہ اپنے سردار کو پوجتے ہیں اسی طرح ہم ہندو بھی کسی اور کو نہیں بلکہ اپنے اپنے دیوی دیوتائوں کو پوجتے ہیں۔
اب امریکہ سمیت دنیا کے کسی بھی ملک کو یہ شک نہیں رہ جا نا چاہئے کہ بھارت پاکستان کے اندرونی معاملات میں کھلم کھلا مداخلت کا مجرم ثابت ہو چکا ہے اور وہ لوگ اور بین القوامی طاقتیں جو پاکستان پر یہ الزامات لگاتے ہوئے نہیں تھکتیں کہ وہ کشمیر میں مسلح مداخلت کر تا ہے۔ انہیں اب اپنے گریبانوں میں جھانکنا ہو گا۔بھارت سوشل میڈیا، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے آزاد بلوچستان کاپراپیگنڈہ کرتے ہوئے آسمان سر پر اٹھائے ہوئے ہے اور اس کے یہ تمام ادارے ا ور ذرائع گوادر اور سی پیک کو نشانے پر لئے ہوئے ہیں...بھارت کے نشریاتی ادارے اور اس کی خفیہ ایجنسیوں سے متعلق تھنک ٹینکس کسی بھی قسم کی سفارتی اور سیا سی پابندیوں سے آزاد دکھائی دے رے ہیں جو کسی دوسرے ملک کے اندرونی معاملات میںسرکاری سطح پر تخریبی مداخلت کی ممانعت کرتی ہیں ۔ شائد اب وہ بلوچ عوام کو بتانا چاہ رہے ہیں کہ بھارت اب کھلم کھلا تمہارے ساتھ ہے۔
اتر پردیش کے شہر آگرہ کے ہوٹل ہاورڈ پلازہ میں ہندو بلوچ فورم کی بنیاد رکھی جا رہی تھی تو ،جیسا کہ اپنے ایک کالم میں نے ذکر کیا ہے، امریکی سینیٹر جن کی پاکستان دشمنی اور بلوچستان کو آزاد کرانے کی سازشیں حد سے بڑھتی جا رہی ہیں لندن میں ایم کیو ایم کے قائد سے ملاقات کیلئے ان کے سیکرٹریٹ میں پہنچے، آزاد بلوچستان قائم کرنے کے سرخیل خان آف قلات بھی وہاں موجود تھے ...اس سے یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہو جاتی ہے کہ امریکہ اور اس کے ادارے پاکستان کی سالمیت اور اس کے وجود کے خلاف اپنے تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں...پاکستانی قوم کو ایک حقیقی لیڈر شپ کے ساتھ اپنے وجود کے خلاف کی جانے والی تمام سازشوںکا مقابلہ کرنا ہو گا لیکن اس کیلئے وہ لوگ کسی طور بھی آپ کے مفادات کا اور آپ کے ملک کا تحفظ نہیں کر سکتے جن کے کالے دھن ان ملکوں میں محفوظ ہیں...بات سیا سیات یا ذاتیات کی نہیں بلکہ اپنے گھر اور ملک کے تحفظ اور بقا کی ہے۔ اس لئے ہر وہ طاقت کسی بھی دانشور یا قلم کار کی دوست نہیں ہو سکتی جو جان بوجھ کر وطن کی سالمیت کی بجائے دشمن کے لیڈر اور گھرانے کو اپنا قریبی دوست بنائے اور عزیز رکھے؟۔ایک پاکستانی کی حیثیت سے ہماری اپنے دیرینہ دوست عوامی جمہوریہ چین سے اپیل ہے کہ حالات کو سمجھے اور دیکھے کہ صرف اس کی دوستی کیلئے سی پیک اور گوادر کیلئے اس کے ساتھ چلنے کی سزا دینے کیلئے امریکہ اور بھارت اپنے 
کچھ مغربی اتحادیوں سمیت پاکستان کی سالمیت کے کس قدر دشمن ہو چکے ہیں اور اس سلسلے میں بھارت اور امریکہ کی تمام سازشیں یقینا اس کے علم ہوں گی...اس لئے کہ سی پیک ان کا مین ٹارگٹ ہے۔ایک جانب ہندو بلوچ فورم تشکیل دینے کیلئے جنیوا میں امریکی سی آئی اے کے زیر اہتمام ترتیب دیئے گئے سیمینار میںبلوچ دہشت گرد گروپ کے سربراہ نور الدین مینگل اور مہران مری نے خصوصی طور پر شرکت کی ۔۔۔ امریکہ میں سی آئی اے کے ساتھ کام کرنے والے T Kumar نے سی پیک اور بلوچستان کے معدنی ذخائر کے بارے میں جو حوالے دیئے ان کا مقصد اس کے سوا ور کچھ نہیں کہ بلوچ عوام کو ان منصوبوں کے خلاف بھڑکایا جائے...یو پی کے ہاورڈ پلازہ ہوٹل میں منعقد ہونے والی اس مجلس میں شرکا ء کو کے کمار کی وہ ویڈیوز بھی تقسیم کی گئیں جس میں بلوچ عوام کو اپنے حقوق اور دنیا کی سب سے زیا دہ مالدار قوم بننے کے خواب دکھاتے ہوئے مسلح جدو جہد کرنے کی ترغیب دی گئی ہے ...جنیوا کی کانفرنس میں سنائے گئے پیغام کا ایک ایک لفظ وہی ہے جو اتر پردیش کے شہر آگرہ کی فتح آباد روڈ پر واقع ہاورڈ پلازہ ہوٹل کے ہال میںبھارتی فوج کے سابق میجر جنرل اور راء کے ڈائیریکٹر نے پڑھ کر سنائے اور ان کی تائید میں پاون سنہا نے تاریخی حوالوں سے یہ ناپاک حوالے دیتے ہوئے بلوچ اور ہندو کو ایک ہی لڑی میں پرو دیا...بلوچ کبھی بھی بتوں کے آگے جھکنے والا نہیں اور انشااﷲ دنیا کے کسی بھی خطے میں بیٹھا ہو، بلوچ اﷲ کی وحدانیت اور محمد مصطفیٰﷺ کی ختم نبوت پر کامل یقین رکھنے والا ہے اور اس کے خلاف بات کرنے والوں کو ایسا منہ توڑ جواب دے گا کہ یہ سب سازشی اسے مدتوں یاد رکھیں گے ...میرے پاکستانیو جاگتے رہنا۔ اپنی فوج پر زبانی حملے کرنے والوں سے ہوشیار رہنا...باہر والوں اور اندر والوں کی منزل اور راہبر ایک ہی ہے ...!! 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں