"MABC" (space) message & send to 7575

’’ وجود سے جیسے کچھ کٹ گیا ‘‘

'' جیسے ہی اپنے ملک کی سکیورٹی فورسز کے کسی جوان یاافسر کی شہا دت کی خبر ملتی ہے تو ایسا لگتا ہے جیسے میرے وجود کا کوئی حصہ کٹ گیا ہو اور پھرمیں رات بھر بے سکون رہتا ہوں‘‘... آ ٓرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے لیفٹیننٹ ارسلان ستی شہید کے گھر جا کر اس کے والدین سے ان کے بیٹے کی شہا دت پر اظہار تعزیت اور شہید کے مزار پر اس کے درجات کی بلندی کیلئے دعا کرتے ہوئے جو الفاظ کہے وہ فوجی تاریخ کا حصہ ہیں اور ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے ۔ اس طرح کا دکھ ہر وہ پاکستانی محسوس کرتا ہے جو اپنی پاک سر زمین سے بے لوث پیار کرتا ہے جس کا وطن اس کی ماں ہے۔وطن کی سرحدوں کی حفاظت کیلئے سینہ سپر جانثاروں کی قربانیوں کا دکھ وہ کیا جانیں جن کے مفادات اور کاروبار ان جانثاران وطن کو شہید کرنے والوں سے وابستہ ہو چکے ہیں ،جن کے دوبئی، فرانس امریکہ اور نیوزی لینڈ میں دولت کے انبار ہی ان ممالک کو ان کا وطن بنا رہے ہیں اور دنیا کے ہر کونے میں پھیلی ہوئی فیکٹریاں اور الفرڈ میں آسمان کو چھوتے ہوئے پلازے ہی ان کی سر زمین بن چکے ہیں۔
ایک جانب ملک کا آرمی چیف صبح و شام وطن کے دشمنوں سے لڑتے ہوئے فرنٹ پر جا کر اپنے ملک کے غازیوں کو شاباش ، وطن کی خاطر شہید ہونے والے جوانوں کی میتوں کو کاندھا اور ان کے ماں باپ کو پرسہ دیتا ہے تو دوسری جانب اس ملک کے ایک ادارے کا سربراہ ایک ایسے شخص کو لندن جا کر ملک کے بارے میں اہم معلومات فراہم کرتا ہے جو اسی آرمی چیف کے ادارے کو للکار رہا ہے؟۔ایک جانب ملک کے نو جوان سرحدوں پر سر کٹوا رہے ہیں تو دوسری جانب ''خود کو نظریاتی کہنے والے کا پورا خاندان ان شہیدوں کے ادارے کے خلاف سیا ست کر رہا ہے؟۔ مغلیہ خاندان کا کوئی فرد ایک حلقے سے پنجاب اور مرکز کی دولت لٹا کر...زکوٰۃ فنڈ اور بے نظیر انکم سپورٹ کے کروڑوں روپوں اور انکم ٹیکس، لیسکو، واسا، ایل ڈی اے اور سوئی گیس کی ہر طاقت اور پولیس سمیت ایف آئی اے کا ڈنڈا استعمال کرکے الیکشن جیتنے کے بعد'' نظر نہ آنے والوں‘‘ کو شکست دینے کا طعنہ دے رہا ہے تو دوسری جانب وطن کے محافظوں پر پھبتیاں کستے ہوئے شیر شیر کے نعرے لگواتا ہے... ؟ 
NA-120 کے 29 ہزار ووٹوں کے بارے میں میں ثبوت دینے کیلئے تیار ہوں ...یہ الیکشن جیتنے کیلئے پہلے سے موجود گھرانوں میںنہ جانے کہاں سے مزید سات سے دس افراد کو شامل کر دیا گیا ۔ سوچئے کہ ماڈل ٹائون کے ایک گھرانے میں برسوں سے سات افراد رہ رہے ہیں لیکن ضمنی انتخاب میں جب وہ ووٹ دینے کیلئے پولنگ اسٹیشن جاتے ہیں تو انہیں پتہ چلتا ہے کہ ان کے گھر میں ''دس نا معلوم ‘‘ ووٹروں کا اضافہ ہو چکا ہے۔ 
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے لیفٹیننٹ ارسلان ستی شہید کے مزار پر کھڑے ہو کر دہشت گردوں اور دنیا میں کسی بھی جگہ پر موجود افواج پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے والوں اور ملک دشمنوں کے خلاف ہر قدم پر جہاد فی سبیل اﷲ کے عزم کا ایک بار پھر اعادہ کرتے ہوئے دشمن پر واضح کردیا ہے کہ تمہارا بارود ختم ہو جائے گا لیکن ہمارے حوصلے ماند نہیں پڑیں گے ...لیکن فوج کی مشاورت سے ملک سے دہشت گرد وںاور ان کے سہولت کاروں کا قلع قمع کرنے کیلئے تیار کئے گئے نیشنل ایکشن پلان کی اصل روح پر کس حد تک عمل کیا جا رہا ہے؟ اس سے سب واقف ہیں اور کہاں کہاں وطن کے محافطوں کی پیٹھ میں خنجر گھونپے جا رہے ہیں ،یہ امر بھی اب کسی سے ڈھکا چھپا نہیں رہا ۔۔۔کہیں ڈان لیکس کے ذریعے فوج کو اپنوں اور دوسروں کی نظروں میں بدنام کرنے کی گھناونی سازش کی گئی تو کہیں انہیں جمہوریت دشمنی کے القابات سے صبح شام نوازا جا رہا ہے...آپ سوچئے کہ اگر حلقہ این اے120کے ضمنی الیکشن کے موقع پر فوج اور رینجرز تعینات نہ کی جاتی تو یہ کس قسم کا الیکشن ہوتا اور اس میں کس قدر قتل و غارت کا بازار گرم ہو جاتا؟۔ حالت یہ ہو گئی تھی کہ بائیو میٹرک پولنگ اسٹیشنوں سے موصول ہونے والے ابتدائی نتائج دیکھتے ہی لندن سے واویلا شروع کر دیا گیا کہ ہمارے چالیس ہزار آدمی اٹھا لئے گئے ہیں۔ ماڈل ٹائون سے آہ و بکا شروع ہو گئی کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی طرح ہم اس حلقے کے نتائج کو بھی تسلیم نہیں کریں گے؟۔
تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان کا مطا لبہ درست ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ اب آفتاب سلطان کو فوری طور پر اپنے عہدے سے مستعفی ہوجا نا چاہئے... وہ سپریم کورٹ سے نا اہل کئے گئے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کوکس قانون کے تحت ملنے ان کے گھر لندن گئے ؟ ایسا انہوں نے کس ضابطے کے تحت کیا ؟۔ کیا وہ نواز شریف کے ذاتی ملازم ہیں؟۔کیا ملک کا آئین اور قانون انہیں اس بات کی اجا زت دیتا ہے کہ وہ ملکی معاملات پر کسی ایسے شخص سے گفت و شنید کرتے رہیں جو اب ہماری طرح کا ایک عام شہری ہے؟۔
آفتاب سلطان کو چاہئے کہ میاں نواز شریف سے وفاداری نبھانے سے پہلے،اپنے گھر کی خبر لیں جہاں ان کے ایک اے ایس آئی ملک مختار احمد شہزاد نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپنے وکیل کے ذریعے دائر کی گئی پٹیشن میںان کے ادارے پر خوفناک قسم کے الزامات لگائے ہیں۔ اگر تو لگائے گئے یہ الزامات درست ہیں تو اسلام آباد ہائی کورٹ ان الزامات کو سر سری طور پر نہیں لے گی بلکہ ا س کیلئے آئی بی، آئی ایس آئی اور ایم آئی پر مشتمل جے آئی ٹی بنائے جانے کا بھی امکان ہے جو روزانہ کی بنیاد پر کام کرے کیونکہ یہ کسی ایک فرد کا نہیں بلکہ ملک کی سکیورٹی کا معاملہ ہے۔ 
ملک مختار کی پٹیشن میں یہ الزام سب سے سنگین ہے کہ مذکور ادارہ مختلف دہشت گرد اور انتہا پسند گرووں کی مدد میں بھی ملوث پایا گیا ۔یہ کوئی معمولی الزام نہیں ہے ۔اگر یہ غلط ہے تو اس اے ایس آئی کو اس قسم کی سزا ملنی چاہئے کہ آئندہ کسی کو ایسی جرات نہ ہو کہ اپنے ملک کی کسی بھی خفیہ ایجنسی اور ادارے کی ساکھ کو بد نام کرنے اور نقصان پہنچانے کی ہمت کرسکے۔رجسٹرار اسلام ہائی کورٹ نے ملک مختار کی اس پٹیشن کو جسٹس عامر فاروق کے پاس بھیجا تھا جنہوں نے اسے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد انور خان کاسی کو اس نوٹ کو بھیج دیا ہے۔ ملک مختار احمد کے مطا بق۔۔۔وہ2007 میںسول ادارے میں بھرتی ہوا اور اپنی اس سروس کے دوران اس نے بہت سے ایسے دہشت گرد گروپوں کی اپنے افسران کو نشاندہی کی جن کے ازبکستان، بھارت، ایران، افغانستان اور شام میں گہرے رابطے تھے لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی... یہ دہشت گرد گروپوں کی شکل میں کینو کے تاجروں کے بھیس میں کوٹ مومن، بھلوال اور سرگودھا میں اپنے نیٹ ورک پھیلانے اور پھر تخریبی کارروائیوں میں مصرو ف عمل رہتے ہیں۔۔۔۔۔ اور ایران، افغانستان کی خفیہ ایجنسیوں کے لوگ بھلوال، سرگودھا اور کوٹ مومن میںانہی CITRUS DEALERS کے بنائے گئے سیف ہائوسز میں قیام کرتے ہیں ۔۔۔۔۔!!

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں