"MABC" (space) message & send to 7575

نائب صوبیدار محمد ندیم شہید

اندرونی اور بیرونی حملہ آوروں کی راہ میں ایک چٹان کی طرح ڈٹی ہوئی افواج پر طاقتور نا معلوم سوشل میڈیا ٹیمیں اور ہمیشہ سے چلے آ رہے لبرل دانشور آزادی صحافت اور جمہوریت کی آڑ لئے ہوئے گروہ جس قسم کے جھوٹے اور رکیک حملے کئے جا رہے ہیں ان کی تفصیلات لکھتے ہوئے یہ ہاتھ کانپ سے جاتے ہیں ۔یہ جانتے ہوئے بھی کہ پاکستان میں موجود دشمن کے ایجنٹوں کی طاقت اب بہت زیادہ ہو چکی ہے ان کی جانب سے ملنے والی دھمکیوں سے خوف زدہ ہو کر یا ان کی طاقت سے سے ڈر کر اپنے ملک کے بے خبر عوام کو ان سازشوں سے آگاہ نہ کیا تو یہ اپنے صحافیانہ پیشے اور اس ملک سے غداری کے مترادف ہو گا ۔سرحدوں کی دوسری جانب تاک میں بیٹھا ہوا دشمن اور ملک کے اندر مختلف چہروں میں چھپے ہوئے اس کے ساتھیوں کی یہی ایک ہی کوشش ہے کہ کسی طرح اس ادارے کو تقسیم کر دیا جائے اور اس سے بڑھ کر کسی نہ کسی طرح اس کے رینکس کی صفوں میں تفرقہ پیدا کر دیا جائے۔۔۔لیکن اﷲ کا فضل ہے کہ ا س ملک کی فوج کے جنرل اور سپاہی ایک ہی خاندان کے فرد کی طرح دشمن کی سازشوں اور حملہ آوروں کا مقابلہ کر رہے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے نام سے بر صغیر کا یہ قلعہ بھی غرناطہ کی طرح ڈھیر ہو گیا تو اسلام کے نام لیوائوں کو کہیں بھی پناہ نہیں مل سکے گی۔
لاہور کے حلقہ این اے120 کے انتخاب کے موقع پر نواز لیگ کی قیا دت جو تین مرتبہ اس ملک کی وزارت عظمیٰ پر فائز رہ چکی ہے ٹی وی چینلز پر اپنی'' ابتدائی ناکامی ‘‘ کے نتائج دیکھتے ہی ملک کے اداروں پر یہ کہتے ہوئے پل پڑی کہ ہمارے کئی افراد کو اغوا کرلیا گیا ہے۔ ماڈل ٹائون کے وزیر اعلیٰ ہائوس میں بیٹھ کر الزام لگایا جاتا رہا کہ'' اَن دیکھے چہروں‘‘ نے ہمیں شکست دینے کا پروگرام بنایا ہوا ہے۔ یہ نفرت یہاں تک بڑھ گئی کہ سوشل میڈیا پر نا معلوم افراد نے پاک افغان سرحد پر شہید ہونے والے بائیس سالہ نوجوان لیفٹیننٹ ارسلان شہید کی وردی میں ملبوس تصویر پر سرخ رنگ کا کراس لگاتے ہوئے لکھا کہ دیکھو یہ ہیں وہ لوگ جنہوں نے ہمیں این اے120 میں نواز شریف کے حق میں ووٹ ڈالنے سے روکا‘‘ ۔۔۔۔ضمنی الیکشن کے دوران امن وامان کی صورت حال کنٹرول کرنے کیلئے پٹرولنگ کرتے ہوئے فوجی جوانوں اور افسروں کے ٹرک کو گھیر کر جس انداز میں اشارے کرتے ہوئے شیر شیر کے نعرے لگائے گئے انہیں لاہور کے سینکڑوں لوگوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔
29 ستمبر کو لائن آف کنٹرول پر پاک فوج کی 69 بلوچ رجمنٹ کے نائب صوبیدار محمد ندیم جب بھارتی فوجیوں کی جانب سے کی جانے والی بھاری اور لگا تار فائرنگ سے سول آبادی کو فائرنگ ایریا سے محفوظ حصوں کی جانب نکالنے کی کوشش کرتے ہوئے شہید ہو گئے تو ان کی تدفین کے حوالے سے ایک سوشل میڈیا ٹیم کی جانب سے مختلف ٹوئیٹس کی بھر مار شروع کر دی گئی ان میں ایک ٹیم نے سوشل میڈیا پر لکھا'' یہی کوئی جنرل کرنل ہوتا تو لائنیں لگی ہوتیں ایمبو لنس کی۔۔۔لیکن بے چارہ غریب نائب صوبیدار تھا۔۔۔اس لئے اس کی میت کو ایک چھوٹی سی ایدھی ایمبولینس پر اس کے آبائی گائوں پہنچایا گیا‘‘۔ اب اگردشمن کا یہ جھوٹ بے نقاب کرنے پر مجھے فوج کا ایجنٹ کہتا ہے تو میں اسے فخر سے تسلیم کرتا ہوں کہ ہاں میں اپنے ملک کی فوج کا ایجنٹ ہوں۔۔۔شکر ہے کہ دشمن کی فوج کا ایجنٹ نہیں ۔
واضح کر دوں کہ اپنے ملک کے ایک ایک چپے کی حفاظت کیلئے جانیں قربان کرنے والی فوج اور ملک کو دیمک کی طرح چاٹنے والوں کے خلاف آواز بلند کرنے پر مجھے طرح طرح کے القابات سے نوازتے ہیں۔ مجھے فخر ہے کہ اپنی جانباز فوج کی اپنے وطن سے محبت کی بنا پر ان کے شانہ بشانہ ملک کے اندرونی ا ور بیرونی دشمنوں کا ڈٹ کر مقابلہ کررہا ہوں۔ فوج کے جوان اور افسران مجھے جی جان سے چاہتے ہیں اور یہی میری عزت افزائی کے لئے کافی ہے ،میں نہ تو مودی کے چرنوں میں سر جھکاتا ہوں اور نہ ہی وقت کے فرعون اور قارون کے خزانے دیکھ کر مچلتا ہوں۔ میرا جینا مرنا اسی ملک کی مٹی کے لئے ہے جس کی حفاظت پاک فوج کے جوان دن رات اپنی جان دائو پر لگا کر کر رہے ہیں ۔ وہ ان سیاستدانوں کی طرح نہیں جو ملک سے لوٹ کر ساری دولت لندن لے گئے اور ملک کے سیاہ و سفید کے مالک بنے رہنے کے باوجود عوام کو غربت ‘ بیروزگاری اور مہنگائی کے عذاب سے بھی نجات نہیں دلا سکے۔ اگر اس فوج کے حق میں آواز اٹھانا جرم ہے تو میں یہ جرم کرتا رہوں گا کیونکہ میں اس وطن کی شان اور آن پر سب کچھ قربان کر سکتا ہوں اور کوئی اس کی طرف یا اس کے محافظوں کی جانب میلی آنکھ سے دیکھے تو مجھ سے یہ برداشت نہیں ہوتا۔ 
یہ اب راز نہیں رہا کہ ہر بھیس میں چھپے ہوئے وطن دشمنوں کی ایک ہی خواہش ہے کہ پاک وطن کے محافظوںکے مورال کو کمزور کر دیا جائے۔ وہ ہر وقت اسی کوشش میں لگے ہوئے ہیں کہ ان کے گرد اس قدر گھیرا تنگ کر دیا جائے کہ وہ اپنے فرائض سے غافل ہو جائیں لیکن ان کی یہ سازش بھی انشاء اﷲ ناکام ہو کر رہے گی۔۔۔ نائب صوبیدار محمد ندیم شہید کے بارے میں جھوٹ اور نفرت کی جو گرد اڑائی گئی اس کی حقیقت کو جو شہید کے گائوں والوں سمیت ہزاروں شہریوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کیسے جھٹلا سکتے ہیں کہ شہید کو پورے فوجی اعزاز کے ساتھ جہلم کے قریب ان کے آبائی گائوں چاہ گنج کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا جس میں دسویں کور کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ندیم رضا بذات خود شریک ہوئے ۔شہید کی قبر مبارک پر
پھولوں کی چادر چڑھاتے ہوئے نم آنکھوں سے شہید کی قبر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے انہیں ایک نہیں بلکہ ہزاروں لوگوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا لیکن دشمن اور اس کے ایجنٹ چونکہ جانتے ہیں کہ عوام کو کس طرح اپنے جال میں ورغلایا جاتا ہے اس لئے جہلم اور چاہ گنج کے لوگوں کو چھوڑ کر باقی پاکستانیوں کو گمراہ کرنے میں اس نیت سے جت گئے کہ ماتحت افسران اور اہلکاروں میں جس قدر ہو سکے شوشے چھوڑ کر اور سینئر افسران کی عدم شرکت کی جھوٹی کہانیاں گھڑ کر بد گمانیاں پیدا کر دی جائیں۔۔۔۔۔سچ یہ ہے کہ نائب صوبیدار محمد ندیم شہید جب لائن آف کنٹرول پر رکھ چکری سیکٹر پر آباد سول آبادی کو بھارتی فوج کی اندھا دھند فائرنگ سے بچانے کی کوشش کرتے ہوئے جمعتہ المبارک 29 ستمبر کو شہید ہو ئے تو رکھ چکری میں لائن آف کنٹرول پر تعینات 2 آزاد کشمیر بریگیڈ نے شہید نائب صوبیدار محمد ندیم کی باڈی کو 5MMB فوجی ایمبولینس کے ذریعے فارورڈ کہوٹہ سے سی ایم ایچ راولا کوٹ پہنچایا ۔۔راولا کوٹ سے شہید کی میت کو ان کی آبائی یونٹ69 بلوچ کی نگرانی میں ایک پرائیویٹ لیکن بڑی اور نہائت آرام دہ ایمبولینس پر ان کے آبائی گائوں لایا گیا جس کا رجسٹریشن نمبرCN5593 ہے۔۔۔۔اور شہید کے مبا رک جسم کو راولا کوٹ سے ان کے گھر اور وہاں سے قبرستان تک اسی ایمبو لینس میں لے جایا گیا اور قبرستان میں موجود ہزاروں آنکھوں نے دیکھا کہ نائب صوبیدار محمد ندیم شہید کے جسم مبارک کو بڑے احترام سے ایدھی کی ایمبو لینس میں نہیں بلکہ ایک بڑی ایئر کنڈیشنڈ آرام دہ ایمبولینس میں رکھا ہوا تھا ۔۔۔۔جہاں کمانڈر 10 کور لیفٹیننٹ جنرل ندیم رضا خود شہید کی میت کو کندھا اور سلامی دینے کیلئے شہید کے آبائی قبرستان میں موجو درہے...!! ۔ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں