کے پی کے سے این اے چار کے ضمنی انتخاب کی مہم میں تحریک انصاف کی مخالف جماعتوں کے جلسوں، ریلیوں اور کارنر میٹنگز میں ایک ہی سوال پوچھا جا رہا ہے کہ عمران خان نے مسلم لیگ نواز کی پنجاب حکومت کے وزیر اعلیٰ میاں شہباز شریف کے مقابلے میں اب تک کے پی کے میں کیا کیا ہے؟ شہباز شریف کی کار کردگی کا موازنہ کرنے کیلئے شائد کبھی تحریک انصاف میں سے کوئی سامنے آ کر یہ سوال پوچھنے والوں کو یہ جواب دینے کی زحمت کرے کہ اگر جناب والا کسی منصف سے فیصلہ کروا لیتے ہیں کہ ایک خود مختار شخص 30 سال سے بے تحاشا وسائل کے ساتھ اپنے کھیتوں کی کاشت کر رہا ہے تو کیا اس کی فصلوں اور آمدن کا مقابلہ کسی ایسے کسان سے کیا جا سکتا ہے جسے اپنا کھیت کاشت کرتے ہوئے بمشکل چار برس ہوئے ہیں۔۔۔اور اس کایہ کھیت اس اکیلے کی ملکیت میں نہیں بلکہ اس میں دو دوسرے حصہ دار بھی ہوں اور سر پر بیٹھا ہوا سردار اس کی جان کے پیچھے پڑا ہو جو کبھی اس کی بجلی بند کر دے تو کبھی اس کے کھیت کی طرف جانے والا پانی روک لے ؟۔
پنجاب کے وزیر اعلیٰ میاں شہباز شریف جب بھی کسی منصوبے کی رونمائی کرتے ہیں کسی بس کو سڑک پر لاتے ہیں، کسی ٹرین کی منہ دکھائی کرتے ہیں، کسی ایمبولینس کو رنگ کرواتے ہیں تو ان کا اپنے سامنے کھڑے ہوئے میڈیا کے ہجوم سے ایک ہی سوال ہوتا ہے کہ عمران نیازی سے جا کر پوچھو کہ اس نے اب تک کیا کیا ہے؟۔ اس نیازی سے پوچھو اس نے کے پی کے میں کون سے دودھ اور شہد کے دریا بہا دیئے ہیں؟ جب ہم شہبازشریف کی زبان سے عمران نیازی کے لفظ کی تکرار سنتے ہیں تو ذہن میں رکھئے کہ نیازی کا لفظ شہباز شریف اور آصف زرداری عمران کے قبائلی نام کی وجہ سے نہیں بلکہ جنرل نیازی کی مناسبت سے تضحیک کیلئے ہر وقت استعمال کرتے چلے آ رہے ہیں۔۔۔اس سے سب کواندازہ کرنے میں آسانی رہے گی کہ دفاعی اداروں کی کس طرح تحقیر کی جا رہی ہے۔
اب یہ تو خیبر پی کے کے عوام ہی جان سکتے ہیں کہ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے ان چار سالوں میں ان کیلئے کچھ کیا ہے یا نہیں اور اس کی صوبے میں اب تک کی کارکردگی کیسی رہی ہے لیکن اگر تحریک انصاف کی قیا دت کبھی عمران کے ساتھ سیلفیوں سے فارغ ہو کر سوالات پوچھنے والوں سے ۔۔۔ یہ پوچھنے کی گستاخی کر لے کہ جناب آپ نے تیس برسوں میں جو کچھ کیا ہے اس کا موازنہ عمران کی چار سالہ مدت سے کرتے ہوئے کچھ تو سوچئے، کچھ تو خیال کیجئے کہ '' عمران خان کی کے پی کے میں حکومت کو صرف چار برس ہی تو ہوئے ہیں اور آپ کے مقابلے میں یہ وہ صوبہ ہے جو دنیا بھرکی مختلف دہشت گردوں تنظیموں کی تین دہائیوں سے آماجگاہ چلا آ رہا ہے اور بدقسمتی سے سب سے پہلا اور بد ترین نشانہ چلا آ رہا ہے؛ دوسرے لفظوں میں اسے دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن صوبہ بھی کہا جا سکتا ہے۔ یہ وہ صوبہ ہے جہاں 35 برسوں سے تیس لاکھ سے زائد '' افغانی‘‘ مرکزی حکومتوں نے مہاجرین کے نام سے رکھے ہوئے ہیں۔ یہ خود تیس برسوں سے دو تہائی اکثریت سے پنجاب کے خود مختار وزیر اعلیٰ چلے آ رہے ہیں، دنیا بھر کے وسائل ان کے پاس تھے، اوپر بیٹھا ہوا تین دفعہ وزیر اعظم کے تخت پر بیٹھا ہوا ان کا بھائی اربوں ڈالر بغیر کسی روک ٹوک کے آپ کے حوالے کرتا چلا آ رہا ہے جبکہ عمران خان ایک دن تو کیا ایک لمحے کیلئے بھی اس ملک کا وزیر اعظم تو کیا وزیر اعلیٰ بھی نہیں رہا اور آپ سے بہتر کون جان سکتا ہے کہ وزیر اعظم کے پاس کس قدر اختیارات اور فنڈز ہوتے ہیں۔۔۔آپ ہی بتایئے عمران خان کی حکومت کے پاس تو اتنے فنڈز بھی نہیں جتنے آپ نے سی پیک سے نکال کر میٹرو ٹرین کو دلا دئیے ہیں۔
مسلم لیگ نواز کے ان تمام اراکین سے جو دن رات عمران خان سے خیبر پختونخوا حکومت کی کارکردگی بارے سوال کرتے نہیں تھکتے‘ وہ جو صبح شام ہر ٹی وی چینل پر بیٹھ کر پھبتیاںکستے ہیں کہ عمران خان کی کارکردگی کا پنجاب کے وزیر اعلیٰ میاں شہباز شریف سے مقابلہ کر لو‘ ان سب حضرات سے انتہائی ادب سے گزارش ہے، جناب والا۔۔۔۔عمران خان کی خیبر پختونخوا میں صوبائی حکومت کے چار سال اور آپ کو پنجاب میں حکومت سنبھالے ہوئے17 سال اورچھ ماہ ہو چکے ہیں، آپ کے پاس ہر مرتبہ دو تہائی سے بھی زیا دہ اکثریت اور ۔۔۔ عمران خان ہر وقت جماعت اسلامی تو کبھی کسی اور پارٹی کے ووٹوں کا محتاج ؟۔۔۔ ۔آپ بتائیں کہ آپ 17 سال اور چھ ماہ میں پنجاب میں دودھ کی کون سی نہریں بہا چکے ہیں؟ اگر کسی غیر جانبدار ادارے سے مسلم لیگ نواز کی پنجاب میں 18 سالہ اور مرکز میں ساڑھے 9 سالہ کار کردگی کا موازنہ تحریک انصاف کی چار سالہ حکومت سے کرا یا جائے تو سب زبانیں خاموش ہو کر رہ جائیں گی؟ ہاتھ کنگن کو آرسی کیا ...پنجاب کے کسی بھی سرکاری ہسپتال میں چلے جائیں یا صرف لاہور کا امراض قلب کا ہسپتال ہی دیکھ لیں آپ کو غریب مریضوں کی حالت دیکھ کر پسینہ آ جائے گااور اس کے مقابلہ میں کے پی کے میں سرکاری ہسپتالوں کا موازنہ کر لیں۔ حلقہ این اے چار کے ضمنی الیکشن میں تحریک انصاف کے حق میں ووٹ کاسٹ کرنے والے بڑے فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ عمران خان کی اس حکومت کا ایک نتیجہ تو ہے کہ مقام شکر ہے کے پی کے کی بیٹیاں سڑکوں پر نسل انسانی کو جنم نہیں دے رہیں۔
مسلم لیگ نواز کی کے پی کے میں حکومتوں کی کارکردگی کی بات کریں تو ووٹر ان کے امیدوار سے پوچھ سکتا ہے کہ جناب آپ کی جماعت مسلم لیگ نواز نے سردار مہتاب عباسی، پیر صابر شاہ کی حکومت میں کے پی کے میں کیا کارکردگی دکھائی ہے؟۔ آپ نے وہاں کے عوام کیلئے کیا کیا ہے؟۔ اپنے دور میں عمران خان کے چار سالہ دور حکومت کے مقابلے میں پانی سے بجلی کے کتنے منصوبے بنائے ہیں ؟۔ مسلم لیگ نواز سے سوال کیا جا سکتا ہے جناب والا کیا آپ کی سندھ میں حکومت نہیں رہی؟۔ خیبر پختون خوا میں تحریک انصاف کی حکومت سے بھی تین گنا زائد عرصہ تک آپ سندھ میں حکومت کرتے رہے آپ مرکز میں بھی ساڑھے10 سال تک حکومت کرتے رہے آپ کی کے پی کے میں بھی حکومت رہی ۔۔۔آپ نے اب تک سندھ اور کراچی کیلئے کیا کیا ہے۔۔۔ عمران خان پر تنقید کرنے والے پی پی پی کے دوستوں سے اتنا کہنا ہی کافی ہے'' کہ دامن کو ذرا دیکھ۔۔۔ ذرا بند قبا دیکھ‘‘؟۔
مسلم لیگ نواز اور پیپلز پارٹی سمیت عمران خان مخالف تمام لیڈر ان سے بصد احترام گزارش ہے جناب والا آپ بتانا پسند فرمائیں گے کہ آپ کی بلوچستان میں کب کب حکومتیں رہیں اور مسلم لیگ نواز کی تو اس وقت بھی چار سال سے بلوچستان میں حکومت ہے، آپ نے بلوچ عوام کیلئے کون سے آسمان سے تارے توڑ ے ہیں؟۔ بلوچستان کے دور دراز علا قوں کی بات چھوڑیں آج بھی کوئٹہ جیسے شہر میں لوگوں کو پینے کیلئے پانی میسر نہیں!!