کیا امریکہ عراق کے خیالی Mass Destruction ہتھیاروں کا خوف اور دہائیوں کی طرز پر خود یا کسی دوسری اور تیسری قوت کے ہاتھوں پاکستان کے نیو کلیئر اثاثوں کو نشانہ بنانا چاہتا ہے؟۔ یہ خدشات ان اسباب کی بنا پر کس طرح نظر انداز کئے جا سکتے ہیں کہ امریکہ بھارت کو یک طرفہ طور پر ایٹمی آبدوزیں اور ڈرون طیارے مہیا کر رہا ہے۔۔کیا امریکہ بھارت کو فوجی اسلحہ کے انبار اور تباہ کن ایٹمی ہتھیاروں سے لیس کر کے خطے میں بھارتی با لا دستی کا خواہش مند ہے یا عالمی امن کی تباہی کی کوششیں کر رہا ہے۔۔۔کیا امریکہ اور مغرب بے خبر ہو سکتے ہیں کہ بھارت نے پاکستان کے کسی بھی ایٹمی مرکز کی جانب اگر بری نظر ڈالی تو اس کے نتائج دہلی، کلکتہ سے بنگلور ، احمد آباداور ممبئی سے بھی آگے کیرالہ تک جا پہنچیں گے؟۔ وقفے وقفے سے واشنگٹن میں یہ جو رونا پیٹنا شروع ہو چکا ہے کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے دہشت گردوں کے ہاتھ لگ سکتے ہیں یہ بلا وجہ تو نہیں ؟۔کیا امریکہ اور مغربی ممالک سمیت جاپان کو دکھائی نہیں دے رہا کہ بھارت کے کم از کم 8 نیوکلیئر ری ایکٹرز OUT OF SAFE Guards ہیں جو ایک سوالیہ نشان بن کر سب سے پوچھ رہے ہیں کہ یہ آٹھ بھارتی ایٹمی ری ایکٹرز کی سکیورٹی کسی عام سی فوجی تنصیب کی سکیورٹی کے معیار کے برا بر کیوں ہے جو IAEA کے طے کردہ سکیورٹی معیار سے انتہائی کم تر ہونے کی وجہ سے دنیا بھر کے سامنے ایک سوالیہ نشان بن چکا ہے؟۔
INDIA's Nuclear Exceptionalism And India's Strategic Nuclear and Missile program' کے نام سے '' کنکز کالج کی بھارت کے2600 سے زائد ایٹمی ہتھیاروں پر ترتیب دی گئی دو رپورٹس سامنے رکھیں تو دنیا کے کسی بھی کونے میں بیٹھا ہوا شخص ان کی کمزور سکیورٹی اور نقل و حمل بارے جان کر کانپ کر رہ جائے گا ۔ پاکستان کا اپنے جوہری اثاثوں کی سکیورٹی کیلئے نظام اس قدر مربوط ہے کہ اس نے پچیس ہزار کے قریب انتہائی تربیت یافتہ، چاق چوبند فوجی نفری ایٹمی اثاثوں کی ہمہ وقت سخت ترین حفاظت کیلئے مقرر کی ہوئی ہے اور نیو کلیئر اثاثوں کے تہہ در تہہ حفاظتی حصار، قدم قدم پر ناقابل عبور رکا وٹوں اور ہر قسم کے مواد کی بھر پور سکیننگ کیلئے جدید ترین مشینیں اور آلات ، ایٹمی اثا ثوں کیلئے علیحدہ علیحدہ مقامات اور ان کے گرد سکیورٹی کا جامع اور ناقابل تسخیر حصار ان تمام شرائط اور انتظامات کی نشاندہی کرتا ہے جوIAEA نے نیوکلیئر اثاثوں کیلئے انٹرنیشنل معیار مقرر کر رکھا ہے۔۔۔۔۔ پاکستان نے اپنے نیوکلیئر اثاثوں کی کسی بھی ہنگامی اور حفاظتی صورت حال سے موثر اور بر وقت نمٹنے کیلئے الگ سےNSAP کے نام سے نیو کلیئر سکیورٹی ایکشن پلان اور نیو کلیئر ایمر جنسی مینجمنٹ سسٹم کیلئے ہمہ وقت موبائل ایکسپرٹ امدادی ٹیمیں(NEMS)تعینات کر رکھی ہیں اور یہ سب ان انتہائی تربیت یافتہ فوجی کمانڈوز کی نفری کے علا وہ ہیں جو ایٹمی اثا ثوں کی حفاظت پر ما مور ہیں۔۔۔اور ان سب ذمہ داریوں کی براہ راست نگرانی پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کی حفاظت کیلئے خصوصی طور پر تشکیل دیئے گئےSPD کے ذمہ ہے جو بلا شبہ اپنی تشکیل کے وقت سے فرائض اور طے کردہ طریق کار پر جانفشانی سے عمل پیرا ہے۔
اپنے نیوکلیئر اثاثوں کی حفاظت کیلئے جس قسم کے حفاظتی اور انتظامی انتظامات پاکستان نے اختیار کر رکھے ہیں یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ اس وقت ایٹمی صلاحیتوں کے حامل کسی بڑے سے بڑے ملک میں اس کا عشر عشیر بھی نہیں ہے۔۔۔لیکن اس کے باوجود امریکہ اور مغرب ایک ہی راگ الاپے جا رہے ہیں کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے غیر محفوظ ہیں اور یہ کسی بھی وقت دہشت گردوں کے ہاتھ لگ سکتے ہیں۔بلکہ اب تو امریکی سینیٹر یا کسی رکن کانگریس نے عالمی میڈیا اور یورپ سمیت امریکہ کے مختلف اداروں کیلئے لیکچرز دینے کی خواہش پوری کرنی ہو تو وہ پاکستان کے نیو کلیئر پروگرام اور اثاثوں کی کسی بھی وقت دہشت گردوں کے ہتھے چڑھ جانے کی خوفناک کہانیاں بیان کر نا شروع کر دیتا ہے۔
کیا دنیا بھر کے میڈیا اور معلوماتی اداروں کیلئے یہ بات حیران کن نہیں کہ ان کی ہر روز نئی گھڑی جانے والی کہانیوں کے با وجود اب تک ۔۔۔۔۔۔Pakistan is the only nuclear country with zero incidents of mishap۔۔۔۔کیا امریکی رکن سینیٹ اور کانگریس سمیت اس کے تمام تھنک ٹینکس اس بات کی تردید کر سکتے ہیں کہ خود امریکہ میں ایٹمی Negligence کے ان گنت واقعات ہو چکے ہیں؟۔جب سے امریکہ افغانستان میں داخل ہوا ہے اس وقت سے کہا جانا شروع کر دیا گیا کہ پاکستان کے نیوکلیئر اثاثے القاعدہ کے ہاتھ لگ سکتے ہیں اور یہ خوف اور جھوٹ اس قدر پھیلایا گیا کہ نائن الیون کا ڈسا ہوا پورا امریکہ اور مغرب اس کی لپیٹ میں آ گیا اور سب نے ایک ہی گردان شروع کر دی کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثوں اور اسامہ بن لادن سے امریکہ ا ور مغرب تباہ ہو سکتا ہے جس طرح بھی ہو سکے اس کی ایٹمی قوت کو مفلوج کر دو۔۔۔اور پھر وہ وقت بھی آیا کہ پاکستان نے القاعدہ کے دہشت گردوں کو ایک ایک کر کے پاکستان سے ختم کر کے رکھ دیا۔۔جب القاعدہ کا شوشہ اور خوف مٹ گیا تو پھر کہا گیا کہ یہ طالبان کے ہتھے چڑھ سکتے ہیں اب جب طالبان صرف افغانستان کا محدود ہو چکے ہیں جہاں امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں کی مکمل بادشاہی ہے تو کہا جانے لگا کہ یہ تحریک طالبان اور اس سے منسلک گروپوں کے ہاتھ لگ سکتا ہے ۔۔۔اور اب جبکہ پاکستان نے وزیرستان اور اس سے ملحقہ علا قوں سے ٹی ٹی پی کی 80 فیصد سے زائد قوت کا صفایا کر دیا ہے تو کہا جا رہا ہے کہ داعش کے ہاتھ لگ سکتے ہیں جبکہ سابق سیکرٹری آف سٹیٹ ہلیری کلنٹن تسلیم کر چکی ہے کہ داعش امریکہ کی تخلیق ہے تو کیا یہ سمجھا جائے کہ امریکہ کی داعش سے پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو خطرہ ہو سکتا ہے جو افغانستان میں ملا فضل اﷲ کی طرح امریکہ کی پناہ میں چھپے بیٹھے ہیں ؟۔
امریکہ اور مغرب کی پاکستان کے ایٹمی اثا ثوں کے غیر محفوظ ہونے کے نام پر دھمکیاں تو دوسری جانب بھارت کی سپیشل سروسز گروپ پرمشتمل 45 رکنی ٹیم اسرائیل میں دو ہفتے کی مشترکہ ایکسرسائز کیلئے بھیج دی گئی ہے۔۔۔ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطا بق فوجی کمانڈوز کی اس45 رکنی ٹیم کو اسرائیل بھیجنے کا مقصد '' کراس بارڈر کائونٹر ٹیررزم آپریشنز‘‘ میں جدید خطوط پر مہارت حاصل کرنا ہے۔۔لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ اس 45 رکنی کمانڈو ٹیم کے ہمراہ بھارتی ایئر فورس کے گروپ کیپٹن ملوک سنگھ '' بلیو فلیگ ائیریل ایکسرسائز‘‘ کے کوڈ نام سے کن مقاصد کیلئے اسرائیل کی سپیشل سیلیکٹ فورسزمیں حصہ لے رہے ہیں؟۔۔۔۔اور بلیو فلیگ کے نام سے یہ مشقیں اسرائیل کےUvda ایئر بیس پر جاری ہیں۔۔۔ بھارت کی اپنی ایس ایس جی ٹیم جسےGARUD COMMANDOS کے نام سے پکارا جاتا اور جس کا موٹو Defence by Offence ہے وہ اس وقت اسرائیلی فوج کی مشہور کمانڈوز یونٹس 669۔۔۔5101 کے ساتھ مشترکہ مشقوں میں مصروف ہے ۔۔۔کنگز کالج کی ان دو رپورٹس کے یہ الفاظ
India has already accumulated nuclear material for over 2600 nuclear weapons, including all of its unsafeguarded reactor-grade plutonium, which is weapon-usable, and raised concerns over this stockpiling دنیا بھر کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہیں۔