خدا کرے میرے یہ خدشات غلط نکلیں جو مجھے ہر وقت ڈراتے رہتے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی شکل میں امریکہ کا موجودہ صدر اپنی عادات و اطوار میں جرمنی کے ایڈولف ہٹلر سے بے حد مشابہت رکھتا ہے اور جس کے گرد ہر وقت ایسے لوگوں کا ہجوم رہتا ہے جو پاکستان دشمنی میں اپنے ہوش و حواس سے عاری ہو تے جا رہے ہیں۔۔دیکھنے میں آ رہا ہے کہ پاکستان مخالف جذبات اور پروگرام رکھنے والی بھارت جیسی قوتیں اور ان کی مدد کیلئے حسین حقانی جیسے تیار بیٹھے دکھائی دیتے ہیں۔ ۔۔ ڈونلڈ ٹرمپ کو ہمہ وقت پاکستان کے نیو کلیئر پروگرام کے خلاف من گھڑت دلائل کے ساتھ بھارت، اسرائیل کے مختلف تھنک ٹینکس اور دانشور الگ سے خوف زدہ کئے جا رہے ہیں جس کی ایک جھلک امریکہ کے سابق سینیٹرلیری پریسلر کی زبان اور حسین حقانی کے انتظام سے 25 اکتوبر کو لیری پریسلر کی صورت میں دیکھنے اور سننے کو ملی جب واشنگٹن میں PENGUIN RANDOM HOUSE INDIA جیسے مشہور اشاعتی ادارے سے لیری پریسلر کی شائع کردہ کتاب کی تقریب رونمائی کی گئی ۔ لیری پریسلر کا نام سامنے آتے ہی ہر با خبر پاکستانی کو وہ بد نام زمانہ پریسلر ترمیم یاد آ جاتی ہو گی جس نے پاکستان کی معیشت اور صنعت پر بے جا پابندیاں لگانے میں اہم کردار ادا کیا ۔
Neighbours in Arms کے نام سے سابق امریکی سینیٹر لیری پریسلر کی لکھی کتاب کی تقریب رونمائی کا اہتمام آصف علی زرداری حکومت کے امریکہ میں سابق پاکستانی سفیر اور موجودہ ڈائریکٹر سائوتھ اینڈ سینٹرل ایشیا ہڈ سن انسٹیٹیوٹ واشنگٹن ڈی سی حسین حقانی کی جانب سے کیا گیا ۔ اپنی کتاب کی تقریب رونمائی میں لیری پریسلر نے اپنے خطاب کے دوران بتایا کہDisarmament on Nuclear Subcontinent میری کتاب کا بنیادی موضوع ہے ۔ ۔۔ 25 اکتوبر کو لیری پریسلر کی کتاب کی تقریب میں حاضرین کے سوال و جواب اور لیری پریسلر سمیت حسین حقانی کی گفتگو کے بنیادی نکات کو سامنے رکھیں تو لیری پریسلر اور حسین حقانی کے سامعین کو دیئے گئے جوا بات کا سارازورپاکستان دشمنی کے سوا کچھ نہ تھا۔ ایسا لگ رہا تھا کہ حسین حقانی کے سرپرستوں نے یہ سارا سٹیج شو سجایا ہی اس مقصد کیلئے تھا کہ پاکستان کے نیو کلیئر پروگرام کے بارے میں ان بے بنیاد شکوک و شبہات کو مزید بڑھایا جائے جو امریکہ نے مغرب اور ان کے عوام کے سر پر سوار کر رکھاہے۔ جیسا کہ پہلے بتا چکا ہوں کہ لیری پریسلر کی یہ کتاب بھارت کے مشہور اشاعتی ادارے سے شائع کرائی گئی ہے اور جس کے تمام جملہ حقوق اسی ادارے کے پاس محفوظ ہیں اور لیری پریسلر کی اس کتاب کو یہی اشاعتی ادارہ خرید چکا ہے اور اب وہی اس کی تقسیم کا ذمہ دار ہے اور یہ وہی ادارہ ہے جو حسین حقانی کی پاکستان مخالف کتابوں کو شائع کرتا چلا آ رہا ہے اور را کے بارے میں تاثر ہے کہ اس کا اس اشاعتی ادارے سے گہرا مالیاتی تعلق ہے۔ اس کتاب کو اب ہمیشہ کیلئے بھارتی ڈرامہ باز اس میں شامل اپنے جھوٹ کو پھیلانے کیلئے دنیا بھر میں تقسیم کرتے پھریں گے۔
سابق امریکی سینیٹر لیری پریسلر نے اپنے خطاب میں امریکہ سے مطالبہ کیا کہ پاکستان کو فوری طور پر دہشت گردی کو سپورٹ کرنے والا ملک ڈکلیئر کر دینا چاہئے۔ امریکہ اور دنیا بھر کو جان لینا چاہئے کہ نیو کلیئر طاقت کے حوالے سے پاکستان شمالی امریکہ سے زیا دہ خطرناک ملک ہے اس لئے ڈونلڈ ٹرمپ کیلئے سب سے زیا دہ ضرورت شمالی کوریا کی بجائے پاکستان کے ایٹمی اثاثوں پر نظر رکھنا ہو گی کیونکہ پاکستان کے مقاصد کچھ اور ہیں جبکہ شمالی کوریا نیو کلیئر طاقت ہونے کے با وجود اب تک کسی قسم کی دہشتگردی میں ملوث نہیں رہا اور نہ ہی وہ دہشت گردوں کی کسی طرح مدد کرتا نظر آتا ہے۔
واشنگٹن ڈی سی کے اس کھچا کھچ بھرے ہوئے ہال میں جہاں ایک بہت بڑی تعداد بھارت کے سفارت کاروں اور ان کے میڈیا سے تعلق رکھنے والوں کی تھی‘ ان سے سوال و جواب کرتے ہوئے سابق مشہور اور با اثر امریکی سینیٹر لیری پریسلر کا کہنا تھا کہ امریکہ کو یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ Pakistan Does not have a clear nuclear chain of command ۔۔۔اس قسم کی گردان کوئی نئی نہیں بلکہ کب سے امریکی سپانسرڈ میڈیا کی طرف سے یہ پراپیگنڈہ مہم منظم طریقے سے جاری ہے۔ اپنے اس خطاب میں سابق سینیٹر لیری پریسلر نے بے پر کی اڑاتے ہوئے انتہائی مضحکہ خیز گفتگو کی کہ '' پاکستان کا نیو کلیئر پروگرام چند ملین ڈالرز کے عوض آسانی سے خریدا جا سکتا ہے‘‘۔
لیری پریسلر نے Neighbours in Arms کتاب تو ابھی لکھی ہے لیکن پاکستان کے نیو کلیئر پروگرام کے متعلق امریکی میڈیا نہ جانے کب سے یہی شور مچائے جا رہا ہے کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے غیر محفوظ ہیں ۔۔۔۔لیکن یہ کہتے ہوئے لیری پریسلر اگر تھوڑی دیر کیلئے اپنے ہی گریبان میں جھانک لیتے تو وہ یقینا کوئی دوسرا لفظ کہنے کے قابل ہی نہ رہتے جب انہیں معلوم ہو جاتا کہ امریکہ جیسی سب سے معتبر اور محفوظ سمجھی جانے والی ایٹمی قوت کے بارے میں سب کی رائے ہے کہ America had been proliferating Nuclear technology۔۔۔۔اور یہ بالکل کھلا راز ہے جس سے لیری پریسلر بھی یقینا واقف ہیں۔
حسین حقانی کے بارے میںاپنے ایک گزشتہ کالم میں کھل کر لکھ چکا ہوں کہ وہ قصور کے پاکستان سے تعلق رکھنے والے شپنگ کے کاروبار سے متعلقہ ایک کھرب پتی امریکی تاجر کے ذریعے آج کل میاں نواز شریف کیلئے لابنگ کر رہے ہیں جن کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کاروباری داماد سے تجارتی روابط ہیں۔میاں نواز شریف کی طرح حسین حقانی کا بھی وہی مشن ہے کہ میمو گیٹ طرز پر پاکستانی اداروںکو کمزور کیا جائے تاکہ نیوکلیئر پروگرام اور اثاثوں کو منجمد کیا جا سکے اور آج کل جیسا کہ سب جانتے ہیں آصف زرداری فوج کی طرف محبت کی پینگیں بڑھاتے دیکھے جا رہے ہیں جبکہ حسین حقانی اب نواز شریف کے اداروں اور نیوکلیئر مخالف مشن کو پورا کرنے کیلئے دن رات ایک کئے ہوئے ہیں۔
پاکستان کے جوہر ی پروگرام کو غیر محفوظ اور دوسرے ممالک کو ٹیکنا لوجی فراہم کرنے جیسے الزامات لگاتے وقت کیا لیری پریسلر نے آج تک امریکہ کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے کبھی یہ پوچھنے کی ضرورت محسوس کی ہے کہ آپ کی ملٹری انڈسٹریل کمپلیکس اور لابیز کا مختلف ممالک کو نیو کلیئر ٹیکنالوجی فراہم کرنے میں کیا کردار چلا آ رہا ہے؟۔کیا لیری پریسلر اپنی توجہ بھارت کی جانب کرتے ہوئے امریکہ سے پوچھیں گے کہ آپ اسے اس قدر خطرناک اور جدید اسلحہ کیوں فراہم کئے جا رہے ہیں؟۔لیری پریسلر اپنی یہ کتاب لکھنے سے پہلے امریکہ اورIAEA کے ذمہ داران کی وہ سابقہ رپورٹس دیکھ لیتے جن میں پاکستان کے جوہری اثا ثوں کی موثر اور مکمل کمانڈ اینڈ کنٹرول کی تعریف کی گئی ہے تو وہ شائد اپنی کتاب کے مجموعی تاثر کو بہتر بنا لیتے۔ پاکستان کے نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی کا طریقہ کار دنیا کی چند ایک بہترین کمانڈز میں سے ایک ہے اس کیلئے ڈونلڈ ٹرمپ کو سابق امریکی صدر کے ان ریمارکس کی فائلیں تلاش کرتے ہوئے دوبارہ دیکھناہوں گی جن سے انہیں معلوم ہو جائے گا کہ اوباما اور ان کے جائنٹ چیفس آف سٹاف نے پاکستان کے نیوکلیئر اثاثوں کو کس قدر محفوظ قرار دیا ہے۔ لیری پریسلر آپ کی پاکستان سے نفرت اور دشمنی اپنی جگہ لیکن کیا یہ آپ کے علم میں نہیں کہ پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک ہے جس کے نیوکلیئر پروگرام کے متعلق ایک بات طے شدہ ہے کہ
Pakistan is the only nuclear country with Zero incidents of Nuclear mishap.......!!