"MABC" (space) message & send to 7575

شیخ مجیب الرحمان کا الٹی میٹم

پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو تو چیئر مین سینیٹ رضا ربانی نے سینیٹ میں مدعو کیا کہ وہ ملک کی موجودہ سکیورٹی صورت حال کے بارے میں ایوان کوبتائیں اور آرمی چیف حاضر بھی ہو گئے جہاں ان سے مسلم لیگ نواز کے ان سینیٹرز نے جنہیں گمان ہے کہ وہ میاں نواز شریف کے انتہائی قریبی ہونے کی وجہ سے '' قادر‘‘ اور'' کمال حسین‘‘ بن کے دکھائیں گے‘ بڑے چبھتے ہوئے سوالات کئے ۔ سابق صدر آصف علی زرداری جب بار بار کہتے ہیں کہ نواز شریف فیملی ''گریٹر پنجاب‘‘ کے منصوبے پر عمل کر رہی ہے تو اس پررضا ربانی کو بحیثیت چیئر مین سینیٹ انہیں ایوان میں اس کی تفصیل بتانے کیلئے سینیٹ میں بلانے کا خیال کیوں نہیں آرہا؟۔ ۔۔۔۔ملک توڑنے کے نام پر گریٹر پنجاب کی بات انہوں نے کسی ایک سے نہیں بلکہ تین چار نجی ٹی وی چینلز پر کروڑوں ناضرین کے سامنے کی ہے ۔یہ کوئی چھوٹی اورعام سی بات نہیں ہے کہ اسے نظر انداز کر دیا جائے آخر سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری کے پاس اپنی اس بات کو ثابت کرنے کیلئے کچھ ثبوت ہوں گے تبھی تو انہوں نے اس الزام کو بار بار دہرایا ہے۔۔۔اور خد انہ کرے کہ کل کو اگر اس طرح کی کوئی سازش یا منصوبہ اچانک سامنے آ جاتا ہے تو اس وقت آصف علی زرداری کہہ سکتے ہیں کہ بطور سابق صدر انہیں کچھ معلوم تھا تو بتا دیا تھا کہ یہ منصوبہ بن رہا ہے۔ اس ملک کے بڑے بڑے نجی چینلز پر میرے دیئے جانے والے انٹر ویوز کو اگر کوئی ادارہ براہ راست سن رہا تھا تو کیا ان کے ماتحت خفیہ اداروں یا اطلاعات سے متعلق ان کے محکموں میں سے کسی نے بھی انہیں بر وقت آگاہ نہیں کیا؟۔
مجھے شیخ مجیب مت بنائو کا الٹی میٹم اسلام آباد میں کسی عام جگہ پر نہیں بلکہ با قاعدہ سوچے سمجھے طریقے سے سرکاری وکلاء کے ایک گروپ کو مخاطب ہو تے ہوئے سنایا گیا ہے۔ میاں نواز شریف نے جو کچھ کہا ہے وہ انتہائی اہم ہے کیونکہ ان کا یہ خطاب پہلے سے ترتیب دیا ہوا نہیں تھا ا س کیلئے جس بات پر زور دیا گیا وہ ایک ہی نقطے پر محیط تھا کہ مجھے شیخ مجیب الرحمان نہ بنائو مجھے اس حد تک نہ لے جائو جس حد تک سب سے بڑے ''محب وطن‘‘ شیخ مجیب الرحمان کو لے جایا گیا تھا جس نے پھرانتقام لیتے ہوئے مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش کی صورت میں علیحدہ کر لیا؟۔ کہتے ہیں کہ دل کی بات زبان پر آ ہی جاتی ہے اور سجن جندال اور نریندر مودی سے گھریلو دوستی کے چر چے بہت سی کہانیاں سناتے ہیں العزیزیہ مل اوراے این سیٹھی کی کہانی کے پردے بھی اٹھ چکے ہیں۔ 2007 کے بعد سے اگر ان کی چند ایک تقاریر کو ایک بار پھر سن لیا جائے تو ان کے شیخ مجیب کی حد تک لے جانے والی بات دلوں میں عجب طریقے سے کھٹکنے لگتی ہے اور ایک محب وطن پاکستانی کی حیثیت سے ذہن میں بہت سے شکوک و شبہات جنم لینا شروع کر دیتے ہیں۔۔۔۔آج اگر مجید نظامی مرحوم زندہ ہوتے تو یقیناََ وہ ان کی اس تقریر جس میں انہوں نے شیخ مجیب کو بہت بڑا محب وطن قرار دیا ہے تڑپ اٹھتے اور اس کا فوری طور پر منا سب جواب ضرور دیتے بہر حال اتنا یقین ہے کہ آج ان کی روح اپنے اس پروردہ کے خیالات سن کر ضرور تڑپ رہی ہو گی ۔ کل کی تقریر سننے کے بعد گزری ہوئی کڑیاں ملائیں تو گریٹر پنجاب کے منصوبے کے بارے میں کچھ کچھ یقین سا ہونے لگتا ہے ٭اگر آپ میں سے کسی کو یاد رہ گیا ہے تو آزاد کشمیر مظفر آباد میں لائن آف کنٹرول کے قریب 2008 میں انہوں نے مسلم لیگ نواز کے ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا تھا'' یہ جو دہشت گرد ہیں یہ کوئی اور پیدا نہیں کرتا بلکہ کبھی افغانستان تو کبھی کشمیر کے جہاد کے نام پر وہی ہیں جو دہشت گرد پیدا کرتے ہیں‘‘ اس خطاب کے ذریعے انہوں نے پاکستان پہنچتے ہی بھارت کو اور دنیا بھر کو بتا دیاکہ کشمیر میں جنگ آزادی میں حصہ لینے والے مجاہد نہیں بلکہ پاکستان سے بھیجے گئے دہشت گرد ہیں۔ اسی سال ایک تقریب سے خطاب میں کہہ دیا تھا کہ ہندو اور مسلم کا رب ایک ہے اور ہمارے درمیان سرحد نہیں بلکہ ایک لکیر ہے ٭نومبر2008 میں جب ممبئی تاج محل ہوٹل پر دہشت گردی کا واقعہ ہوا تو میاں نواز شریف نے ایک لمحہ ضائع کئے بغیر بھارت اور دنیا بھر کو بتاتے ہوئے کہا ''اجمل قصاب دیپالپور کے قریب فرید کوٹ نامی گائوں کا رہنے والا ہے ‘‘اور ایجنسیاں میڈیا کو وہاں جانے اور اجمل قصاب کے والدین سے ملنے سے روک رہی ہیں۔
٭میاں نواز شریف نے آج تک بلوچستان میں بھارت کی براہ راست مداخلت کے ٹھوس ثبوت ملنے کے با وجود کبھی عالمی فورم پر کھڑے ہو کر بھارت کی مذمت نہیں کی۔ پاکستان آنے والے اور اپنے بیرونی دورے پر کبھی بھی کسی غیر ملکی سربراہ سے ان ثبوتوں کا خود ذکر نہیں کیا۔
٭ اس وقت میڈیا سے متعلق ایک ایسا طبقہ جو خود کو لبرل اور انسانی حقوق کے چیمپئن کہلوانے والے۔۔۔ نت نئی این جی اوز اور انسانی حقوق کے نام سے تنظیموں کے گروہ ۔۔۔۔اور وہ دانشور اورلکھاری جو کل تک روس اور بھارت کی دوستی کے دم بھرا کرتے تھے جو سوشلسٹ اور کمیونسٹ تنظیموں کے ساتھ مل کر یہاں ترقی پسند تنظیمیں بنا کر امریکہ کے خلاف بوتلوں اور سگریٹ کے دھوئوں میں نوجوانوں کو انقلاب کے نام پر ورغلاتے تھے اور وہ جو بھارت سے امن کے نام پر کئی کئی سال تک تماشے لگاتا رہا اس وقت سب سے زیا دہ میاں نواز شریف کی مدد کر رہا ہے بلکہ اس کیلئے وہ عمران خان پر ہر قسم کے ذاتی اور اخلاقی حملے کرتے ہوئے ہر حد سے تجاوز کر چکا ہے ۔
٭ پاکستان کے700 سے زائد فوج ، پولیس، ایف سی کے جوانوں اور افسروں اور شہریوں کو شہید اور2000 سے زائد افراد کو زخمی کرنے والے بھارت کے خطرناک ترین بھارتی راء کے اہم ترین افسر کلبھوشن یادیو کو گرفتار ہوئے ایک سال سے بھی زائد عرصہ ہونے کو ہے لیکن میاں نواز شریف نے آج تک بحیثیت وزیر اعظم پاکستان کلبھوشن کا نام تک اپنی زبان پر لانا گوارا نہیں کیا۔ایک وزیر اعظم کی پاکستان کے سب سے بڑے دشمن ملک کے جاسوس کی گرفتاری پر خاموش رہنے کی کیا وجہ ہے؟۔ اس کے پیچھے کون سا راز پوشیدہ ہے؟۔ اس کا نام نہ لینے میں کون سی ملکی مصلحت اور مفادہے؟۔ایک پاکستانی کی حیثیت سے میرے جیسے کروڑوں لوگ آپ سے پوچھنے کا حق رکھتے ہیں کہ اگر '' آپ ممبئی حملے کے چند گھنٹوں بعد بین الاقوامی میڈیا کے سامنے آ کر یہ بتا سکتے ہیں کہ اجمل قصاب پاکستانی شہری ہے اور وہ پنجاب کی ایک تحصیل دیپالپور کے قریب ایک گائوں فرید کوٹ کا رہنے والا ہے تو جناب عالی :۔آپ کواسی زبان سے کلبھوشن کا نام لینے سے کون سے چیز منع کرتی رہی ہے؟۔بحیثیت چیف ایگزیکٹو پاکستان آپ کی ہمدردیاں اس بد بخت سفاک قاتل کے ہاتھوں شہید ہونے والے سینکڑوں سکیورٹی اہلکاروں اور ان کے خاندانوں کی بجائے بھارت کے نیول کمانڈرکلبھوشن یادیو اور اس کے گھر والوں سے کیوں ہیں؟۔کیا اسی لئے آپ شیخ مجیب کا نام لے کر اہل پاکستان کو ڈرا رہے ہیں؟۔
٭گلگت بلتستان میں اس وقت میاں نواز شریف کی مدد سے کامیاب کرائے گئے لوگوں کی حکومت ہے اور میں اپنی قوم کے تعلیم یافتہ خواتین و حضرات سے درخواست کروں گا کہ گزشتہ ساٹھ روز سے گلگت میں میاں نواز شریف کی جانب سے جو تحریک چلائی جا رہی ہیں ان کے بارے میں بھارتی میڈیا کا پاکستان کیخلاف پراپیگنڈہ ایک بار ضرور سن لیں۔۔!!

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں