"MABC" (space) message & send to 7575

ٹائمز آف انڈیا کا اعتراف

بھارت کے طاقتور وزیر داخلہ راج ناتھ نے بھارت کی بارڈر سکیورٹی فورسز کو حکم جاری کیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے اگر ایک فائر کی آواز آئے تو تم نے اس قدر فائرنگ کرنی ہے کہ پار کی سرحدوں کا چپہ چپہ ادھڑ جائے۔۔۔۔۔ لائن آف کنٹرول پر تعینات بھارت کی بارڈر سکیورٹی فورس کے ایک سینئر افسر نے ٹائمز آف انڈیا سے گفتگو میں بڑے فخر سے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ صرف 19 جنوری تک ہم نے مقبوضہ کشمیر کے جموں سیکٹر کے بالمقابل آزاد کشمیر کی شہری آبادیوں پر ایک یا دو ہزار نہیں بلکہ9 ہزار سے زائد مارٹر گولے فائر کئے ہیں اور یہ گولے ہم نے ان آبادیوں کو باقاعدہ نشانہ بناکر کئے ہیں۔ ٹائمز آف انڈیا نے اپنے حالیہ شمارے میں بارڈر سکیورٹی فورسز کی جانب سے دیئے جانے والے سرکاری اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ آزاد کشمیر کے اندر پھینکے جانے والے یہ وہ مارٹر گولے ہیں جن کا بھارت نے سرکاری طور پر اقرار کیا ہے لیکن اگر بھارت کے جھوٹ اور غلط بیانیوں کا اب تک کا ٹریک ریکارڈ سامنے رکھا جائے تو بخوبی اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ غیر سرکاری طور پر بھارت کی بارڈر سکیورٹی فورسز نے کس قدر مارٹر شیل پونچھ جموں سیکٹر سے آزاد کشمیر کی شہری آبادیوں پر پھینکے ہوں گے اور یہ کسی عام رائفل یا مشین گن کے چلائے گئے رائونڈز کی بات نہیں کی جا رہی بلکہ 120mm کے مارٹر شیلوںکی بات کی جا رہی ہے۔ پانچ فروری کو سابق وزیر اعظم جن کی آزاد کشمیر میں حکومت ہے یہ تو شکوہ کیا کہ مجھے کیوں نکالا۔۔۔لیکن آزاد کشمیر کے وزیر اعظم سمیت کسی بھی نواز لیگ کے لیڈر نے آئے روز بھارت کے پھینکے جانے والے مارٹر گولوں اور ان سے شہید ہونے والے شہریوں اور فوجیوں کا ذکر تک نہ کیا شائد یہی وہ پیغام تھا جو میاں نواز شریف آزا دکشمیر میں کھڑے ہو کر نریندر مودی کو دیتے ہوئے باور کرانا چاہتے تھے کہ۔۔۔۔قدم بڑھائو نریندر مودی نواز لیگ تمہارے ساتھ ہے ۔
مقبوضہ جموں و کشمیر سیکٹر کے مکوال اور کانا چک پر تعینات بھارت کی بارڈر سکیورٹی فورسز کے علا وہ اس کی ریگو لر افواج نے آزاد کشمیر کی شہری آبادیوں کو آئے روز نشانہ بنانے کا جو سلسلہ شروع کیا ہوا ہے اس کی بری طرح شکار ہونے والی شہری آبادیوں کو میڈیا پر بھی آئے روز دکھایا جا تا ہے جس پر پاکستان کے شدید احتجاج پر بڑی سادگی سے بھارت کی وزارت خارجہ یہ کہتے ہوئے منہ پھیر لیتی ہے کہ پاکستان سے گھس بیٹھیوں کو روکنے کیلئے یہ گولہ باری کی جاتی ہے ۔۔۔اب ریا ضی کے ایک سوال کی مانند بھارت کے اس جھوٹ کا پردہ چاک کرنے کیلئے فرض کر لیں کہ جب انہیں اطلاع ملتی ہے کہ لائن آف کنٹرول سے مقبوضہ جموں کشمیر کی جانب مجاہدین داخل ہو رہے ہیں تو اگر 50 مارٹر گولے صرف پونچھ سیکٹر کے پار پاکستانی علاقوں میں پھینکے گئے ہوں تو امریکہ سمیت سائوتھ ایسٹ ایشیا کے ممالک اور یورپی یونین اندازہ کر سکتے ہیں کہ جن سرحدی علا قوں کی شہری آبا دیوں پر یہ پچاس مارٹر شیل پھینکے گئے تھے‘ وہاں کس قدر تباہی مچی ہو گی اور خاص بات یہ ہے کہ سب مارٹر شیل پونچھ سے شاہ پور،کرشن گھاٹی، مانڈی اور سبزیاں سیکٹر کے30 کلومیٹر کے علاقے میں فائر کئے گئے ہیں۔ اب اندازہ کیجئے کہ لائن آف کنٹرول کی کل لمبائی190 کلو میٹر ہے اگر تیس کلومیٹر پر9000 مارٹر شیل فائر کئے گئے تھے تو 190کلومیٹرکے طویل حصے 50 ہزار مارٹر کے قریب مارٹر شیل داغے جا چکے ہوں گے ۔۔۔۔کیا بھارت کے اپنے ہی اخبار کی شائع کردہ اس رپورٹ کو پڑھنے کے بعد کوئی عام ذہن کا شخص یا کوئی سفارتی اہلکار کسی میڈیا گروپ کا قلم کار کسی تھنک ٹینک کا رکن یا کسی بھی انسانی حقوق سے متعلق کوئی ادارہ یا تنظیم اپنے سینے پر ہاتھ رکھ کر کہہ سکتی ہے کہ بھارت ایک دہشت گرد نہیں بلکہ امن پسند ملک ہے؟۔
120mmکے بھارت میں تیار شدہ مارٹر شیل کا وزن 3 کلو ہوتا ہے اس سے اندازہ کیجئے کہ 9 ہزار کو تین کلو سے ضرب دیں تو ان بم نما مارٹرگولوں کا کل وزن27000 کلوگرام بنتا ہے اندازہ کیجئے کہ بھارت کی اس بدمعاشی نے لائن آف کنٹرول کے اس مختصر سے حصے کی شہری آبادیوں میں کتنی تباہی مچائی ہو گی اور اس کے با وجود نہ جانے وہ کون سی منطق ہے وہ کون سی انسانیت ہے وہ کون سی امن کی آشا ہے جو بھارت کو دہشت گرد ملک قرار دینے کی بجائے الٹا اسے دہشت گردی کا شکار ملک کہا جاتا ہے ؟۔ امریکہ برطانیہ، یورپی یونین سمیت جاپان اور آسٹریلیا جیسے ممالک کس طرح چین سے سوتے ہوں گے ان کا ضمیر کس طرح انہیں آرام لینے دیتا ہو گا جب وہ یہ جانتے بوجھتے ہوئے کہ بھارت کی قابض افواج دنیا کے اس مختصر سے حصے میں تمام جنگی قوانین اور معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیر کے آر پار بسنے والی مسلم آبادیوں کا قتل عام کئے جا رہی ہے؟۔ اس ظلم و بر بریت پر جس سے انسانیت شرم سے سر جھکا لیتی ہے وہ انسانی جانوں کے خون سے ہولی کھیلنے والے اس دہشت گرد ملک کی کس طرح بلائیں لیتے ہیں؟۔دنیا کا کوئی بھی ایسا شخص جو مذہبی انتہا پسندی سے آزاد ہو اسے اگر ایک مرتبہ صرف ایک مرتبہ مقبوضہ جموں کشمیر کے ان سینکڑوں نوجوان بچوں اور بچیوں سے ملایا جائے جن کی آنکھیں بھارتی فوج کی پیلٹ گنوں نے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے چھین لی ہیں تو دیکھتے ہیں کہ وہ کیسے بھارت کے چہرے پر تھوکے بغیر نہیں رہ سکتا ؟۔ 
بے شک ملالہ کے ساتھ انتہائی ظلم ہوا ہے یہی وجہ ہے کہ اس کی انسانیت اورخواتین کیلئے تعلیمی خدمات کا ہم بھی اعتراف کرتے ہیں لیکن برطانیہ اور امریکہ سے یہ پوچھے بغیر نہیں رہ سکتے کہ جب آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ بھارت مقبوضہ جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا رہا ہے وہ بچوں بوڑھوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے لیکن اس کے با وجود آپ اسے اپنا ساتھی قرار دیتے ہوئے ذرا سا بھی نہیں سوچتے؟۔ امریکی سینیٹ اور کانگریس کے ان متعصب اور غیر متعصب معزز اراکین سے پوچھنے کا حق رکھتے ہیں کہ '' کیا آپ کو کشمیر کی وہ سینکڑوں ملالائیں دکھائی نہیں دیتیں جو گھروں سے تعلیم کے حصول کیلئے نکلیں لیکن گھر واپس آنے کی بجائے اپنی تعلیم کی حسرت عمر بھر کیلئے اپنے دلوں میں سجائے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے اس نعمت سے بھارت کی ظالم اور بے رحم فوج کی شیلنگ سے محروم کر دی گئیں؟اگر کبھی امریکہ نے انسانی ضمیر کی آواز کے تحت کبھی کسی انسان کے بنیادی حقوق کی حقیقی پاسداری کا ساتھ دینے کیلئے وادیٔ کشمیر کو غیر جانبدار آنکھ اور ذہن سے دیکھا تو اسے ہر قصبے ہر گائوں اور ہر شہر کی گلیوں میں ملالہ جیسی سینکڑوں بیٹیاں اور بچیاں ملیں گی جن کی آنکھوں کی روشنی اور تعلیم کی حسرت بھارتی فوج میں دہشت گردوں کے روپ میں چھپے ہوئے بھیڑیوں جیسے درندوں نے چھین لی ہیں۔
شہری آبادیوں پر پھینکے گئے 9 ہزار مارٹر گولوں کے یہ سب اعداد و شمار کسی پاکستانی میڈیا نے نہیں بلکہ بھارت کے انتہائی معتبر سمجھے جانے والے انگریزی اخبار ٹائمز آف انڈیا کی جانب سے شائع کیے گئے ہیں اور اس کا سورس کوئی اور نہیں بلکہ بھارتی سکیورٹی فورس کے سینئر افسر ہیں۔ ٹائمز آف انڈیا کی یہ رپورٹ پڑھنے کے بعد بھارتی میڈیا کس منہ سے نریندر مودی کو امن کا پرچارک کہہ سکتا ہے؟۔۔۔!!

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں