"MABC" (space) message & send to 7575

ووٹ کو عزت دو

مسلم لیگ نواز کے سربراہ میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''جو ووٹ کو عزت نہیں دے گا ہم بھی اس کی عزت نہیں کریں گے‘‘ بے شک جس شخص کے دل میں ووٹ کی عزت نہیں وہ کسی معاشرے، سماج، ریا ست اور قانون کی نظروں میں عزت و احترام تو دور کی بات کسی بھی قسم کی رعایت کا حقدار ہوہی نہیں سکتا۔۔۔۔ میاں نواز شریف ‘ان کی صاحبزادی اور داماد نے پشاور ، کوٹ مومن، لودھراں اور مانسہرہ میں '' ووٹ کو عزت دو‘‘ کے بار بارنعرے لگوائے۔ ووٹ کے تقدس کے نعرے ان کی زبان سے سنتے ہوئے کچھ عجیب سے لگتے ہیں لیکن شائد جھوٹ بولنا صرف گوئبلز تک ہی محدود نہیں رہا۔ میاں نواز شریف جب سے اقتدار کے کھیل میں داخل ہوئے ہیں زمین و آسمان کے مالک سے کچھ بھی چھپا ہوا نہیں اور جس طرح انہوں نے معزز عدلیہ کو مخاطب کرتے ہوئے آسمان کی جانب اشارہ کیا تھا کہ وہاں کیا جواب دو گے؟۔ تو حضور ایک دن آپ نے بھی آسمان والے کے پاس جانا ہے وہاں پر صرف انصاف کرنے والی خدا کی ذات ہو گی خواجہ شریف، رفیق تارڑ، شفیع الرحمان،خلیل الرحمان خان، اجمل میاں، سعید الزمان صدیقی، افضل لون، ظہیر جمالی، ملک قیوم، راشد عزیز نہیں ہوں گے اور آپ نے ہم سب کی طرح روز محشر اپنے ان اعمال کا حساب دینا ہے جن کی تاریخ اور حقائق گواہ ہیں۔ وہاں جس جس کے پاس آپ کے اے ٹی ایم کارڈ کا پاس ورڈ ہو گا وہ فر فر بولے گا کہ آپ نے کس طرح ووٹ چرائے‘ آپ نے اس ملک اور قوم کی اما نت کے ساتھ کیا سلوک کیا اوروہ تمام ادارے اور افراد جوآپ کو اقتدار کی مسند پر مسلط کرتے رہے ان کے ہاتھ اور زبانیں گواہی دیں گی کہ آپ نے کسی بھی الیکشن میں کبھی بھی ووٹ کو عزت نہیں دی اور یاد تو ہو گا کہ سب سے پہلے ووٹ خریدنے کی ابتدا آپ نے 1985 کے غیر جماعتی انتخابات میں گلی محلوں کے غریبوں اور کن ٹٹے چوہدریوں کو خرید کر کی ۔۔۔۔ پھر آپ نے چھانگا مانگا میں نیلامی کا بازار سجاتے ہوئے ووٹ کو بے عزت کیا۔۔۔آپ کو یاد ہو گا کہ1989 میں آپ نے محترمہ بے نظیر بھٹو کی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی تو فاٹا، کے پی کے اور پنجاب کے اراکین قومی اسمبلی کوایک ایک نئی پجارو اور دو دو کروڑ روپے بطور رشوت دیئے گئے پھر ان سب کو لاہور لبرٹی مارکیٹ کے بر لب سڑک دوسری اور تیسری منزل پر واقع ہوٹل میں ٹھہرایا اور لاہور پولیس خریدے گئے ان ووٹوں کی دن رات نگرانی کر تی رہی۔ رات کو انہیں اس ہوٹل سے نئے نئے بنائے گئے جلو پارک کے گیسٹ ہائوس لے جایا گیا جہاں ان کیلئے مجرے اور عیا شی کا سامان مہیا گیا تو حضور کیا آپ اس وقت بے نظیر بھٹو کو ملنے والے ووٹوں کی اس طرح عزت کر رہے تھے؟۔ 1990 کا انتخاب آپ نے کیسے جیتا‘ اس وقت آپ کو ووٹ کی عزت کا خیال کیوں نہیں آیا؟۔ چند شخصیات کی در پردہ مدد اور اس وقت کی انٹیلی جنس سے وابستہ پنجاب کے بریگیڈیئر جسے آج کل پنجاب حکومت نے اہم عہدے پر تعینات کر رکھا ہے اس کے ذریعے آپ جب2013 کا الیکشن عوام سے چرارہے تھے تو اس وقت آپ کو ووٹ کی عزت کا خیال کیوں نہیں آیا؟۔
ہندوستان میں عوام کی رائے جاننے کیلئے پاکستان کے بارے میں انتخابات ہورہے تھے تو ووٹ ڈالنے کے بعد مسلم لیگ سے وابستہ لڑکیوں کا ایک گروپ قائد اعظم کے پاس آیا تو ا نہوں نے ان سے پوچھا کہ کیا سب اپنا ووٹ کاسٹ کر آئی ہیں جس پر ایک لڑکی نے کہا کہ میں نے تو برقعہ بدل کر تین ووٹ کاسٹ کئے ہیں جس پر قائد اعظم سخت غصے کی حالت میں اپنی نشست سے کھڑے ہو کر بولے ابھی جائو اور اپنے دو نہیں بلکہ تینوں ووٹ کینسل کروا کر آئو۔۔۔مجھے ایسا پاکستان نہیں چاہئے جو دھاندلی اور جعلی ووٹوں کے ذریعے وجود میں آیا ہو۔ ہم سب نے دیکھا کہ ان کی طبیعت خاصی بیزار سے ہو گئی تھی ۔ہمیں سخت شرمندگی اور افسوس ہوا کہ ایسے موقع پر جب پاکستان کی قسمت کا فیصلہ ہونے جا رہا ہے ہماری غلطی کی وجہ سے قائد پریشان ہو گئے ہیں‘ ہم فوری طور پر واپس پولنگ اسٹیشن پہنچیں اور قائد کے حکم کے مطا بق پولنگ سٹاف سے درخواست کرتے ہوئے اپنے ووٹ کینسل کرائے۔
میاں صاحب فرض کریں کہ کوئی آپ کے جائز اور قانونی گھر یا دکان پر قبضہ کر لیتا ہے تو کیا آپ خاموش بیٹھے رہیں گے؟۔ اگر کوئی آپ کی گاڑی چوری کرے اور پھر آپ کے سامنے ہی اس میں گھومتا پھرے تو آپ کا ردعمل کیا ہو گا؟۔ اپنی چوری شدہ گاڑی کو حاصل کرنے کیلئے کیا آپ قانون کا ہر دروازہ نہیں کھٹکھٹائیں گے ۔۔۔اور اپنا یہی حق لینے کیلئے پاکستان کے عوام اسلام آباد کی سڑکوں پر126 دن تک احتجاج کرتے رہے ؟ کچھ انسان اس دنیا میں آ کر ظلم و ناانصافی کے پہاڑ توڑتے ہیں۔ مخلوق خدا اس کے ظلم اور بر بریت پر چیختی چلاتی ہے‘ اپنے اﷲ سے رو رو کر اس کے شر سے پناہ مانگتی ہے لیکن وہ شخص پہلے سے زیا دہ عزت اور شہرت میں کھیلتا ہے کیونکہ اﷲ اس وقت تک اپنا فیصلہ صادر نہیں کرتا جب تک اس کے کئے ہوئے وعدے کی میعاد پورا ہونے کا وقت نہیں آتا۔ یہ اٹل حقیقت ہے اور یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ لوگوں کے حقوق چھین کر ان کے مال و متاع چھین کر نا جائز ذرائع سے حاصل کی جانے والی شان و شوکت دیر پا ثابت ہو‘ چاہے یہ اقتدار اور اس کی طاقتور کرسی ہی کیوں نہ ہو؟ وہ جو خود کو طاقتور ترین سمجھتے تھے وہ جو کبھی جواب دہی کا تصور بھی نہیں کر تے تھے‘ سب نے دیکھا کہ وقت کے ایک اچانک دھکے نے فرعون اور نمرود کی طرح سب کچھ خاک میں ملیا میٹ کر کے رکھ دیا اور یہ قانون قدرت ہے جو ہو کر رہتا ہے اور ہو کر رہے گا‘ آج نہیں تو کل اور کل نہیں تو پرسوں یا اس وقت جب خدا کی لاٹھی حرکت میں آنے کا وقت ہو جاتا ہے ۔
ووٹ کو عزت دو۔۔۔ووٹ کا تقدس بحال کرو یہ نعرہ ان سب کے سامنے اس وقت بھی لگایا جائے گا جب سب کا نامہ اعمال ان کے سامنے رکھتے ہوئے پوچھا جائے گا کہ مئی کی تپتی ہوئی گرمیوں میں لمبی لمبی قطاروں میں کھڑے ہوئے بوڑھوں ، عمر رسیدہ عورتوں اور پاکباز خواتین کے وہ ووٹ جو انہوں نے کاسٹ کئے تھے ان کا تقدس کیوں پامال کیا گیا؟۔اس وقت اگر سارے جہاں کی دولت بھی سامنے رکھ دی جائے گی تو معافی نہیں ملے گی۔۔۔۔ میاں صاحب سوچئے کہ جب اﷲ اس ملک کے کروڑوں لوگوں کے ووٹوں میں خیانت کا جرم سامنے رکھے گا تو اس کا کیا جواب دیں گے؟۔ وہ لوگ جو دوسروں کا حق کسی بھی طریقے سے چھینتے ہیں وہ چند دن عیش کر لیں لیکن یہ یاد رکھیں کہ۔۔۔۔ '' جس نے اﷲ تعالیٰ کو حق نہیں جانا جس نے لوگوں کا حق نہیں پہچانا ‘‘ ۔۔ اسے دنیا اور آخرت میں اﷲ بھی عزت نہیں دے گا۔ میاںنواز شریف صاحب اب بھی وقت ہے لاہور کی سڑکوں پر طویل قطاروں میں لگے ہوئے مئی2013 کے ووٹوں کے تقدس اور اس کے اصل حق داروں سے معافی مانگ لیں؟ ڈریئے اس وقت سے جب صاف اور شفاف لیکن انتہائی بے رحم احتساب ہو گا ۔۔!

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں