مسلم لیگ نواز کے تا حیات قائد میاں محمد نواز شریف نے عمران خان کے بنی گالہ گھر کے نقشے کی منظوری کے مبینہ طور پر جعلی ہونے کی خبروں پر اپنے ایک صاحب کے سوال پر فرمایا ہے کہ ابھی ہم اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔ میں وہ نہیں کہ کسی نے کان میں کچھ کہا اور اسی وقت الزام دھر دیا۔ ہماری عمران خان والی عادت نہیں ہے کہ منہ کھول کر ہر ایک پر الزامات لگاتے رہیں؟۔
ہم میں سے کچھ لوگ یہ گمان کرتے ہیں کہ ہمارے کسی بھی فعل ، کسی بھی عمل ، ترکیب اور پلاننگ کا روزِ محشر کو انصاف کرنے والے خدا کو علم نہیں ہوتا ؟ ۔کیا ہم قرآن پاک کی سورۃ لقمان کی وہ آیت مبارکہ بھول چکے ہیں جس میں فرمایا گیا کہ ''کوئی بھی عمل جو رائی کے دانے کے برا بر ہو گا اور کوئی بھی فعل جو دلوں کے اندر پوشیدہ ہو گا اور سمندر کی سات تہوں کے نیچے مخفی اور چھپے ہوئے راز کی طرح ہو گا وہ سب کے سامنے لایا جائے گا‘‘۔اس دن ہاتھ پائوں آنکھیں سب گواہی دے رہے ہوںگے، زبانیں فر فر اپنے اعمال کا اقرار کر رہی ہوں گی چاہے وہ ذاتی اور سیاسی مفاد کیلئے استعمال ہوئی ہوں گی یا کسی کو بدنام کرنے کیلئے ؟۔اس دن کوئی عمران خان کوئی نواز شریف یا شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان اور زرداری اس لئے نہیں بخشا جائے گا کہ یہ دنیا میں بہت بہت بڑے بڑے جلسے کرتے تھے یا ان کو کئی کئی لاکھ ووٹ ملتے تھے؟۔
آفتاب سلطان نامی رائے ونڈ کے ایک اعلیٰ عہدیدار کی ذاتی کوششوں سے عمران خان کے بنی گالہ کے گھر سے متعلق تیار کرائی گئی خصوصی رپورٹ میاں نواز شریف کے میڈیا سیل نے ٹی وی چینلز پر یکم مئی کی شام سے ہی بریکنگ نیوز کی گونج میں سنا ناشروع کر دی تھیں اور اسے اس انداز سے اچھالا جا رہا تھا لگتا تھا کہ قیامت آنے والی ہے اور رات ڈھلنے تک یہ سلسلہ زور شور سے جاری رہا اور جاننے والے جان گئے کہ یہ خبریں کہاں سے سنائی جا رہی ہیں ۔ اگلی صبح نواز لیگ کے سرکاری میڈیا کی شہ سرخیاں چیخ چیخ کر سب کو اپنی جانب متوجہ کر رہی تھیں کہ عمران خان کا بنی گالہ گھر جعلی ہے اور اسلام آباد کی احتساب کورٹ کے باہر پہاڑ جتنا جھوٹ بولتے ہوئے کہا جانے لگا کہ '' بنی گالہ کی خبریں آ رہی ہیں جو ہم نہیں بلکہ لوگ کہہ رہے ہیں کیونکہ آپ جانتے ہیں کہ مجھے بغیر تحقیق کے بات کرنے کی عادت ہی نہیں ہے‘‘۔جو لوگ آج سے20 برس قبل اپنی وزارت عظمیٰ کی طاقت استعمال کرتے ہوئے عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما خان کے خلاف'' ٹائلوں کی چوری‘‘ کا مقدمہ درج کرا سکتے ہیں‘ جو مارکیٹ میں ملنے والی قیمتی ٹائلوں کو نایاب ٹائلوں کا نام دے کر کسٹم ایکٹ کے تحت جمائما خان کے خلاف سمگلنگ کے الزامات پر اسے ہراساں کر سکتے ہیںا ن کیلئے بنی گالہ گھر کے کاغذات کو تلف کرتے ہوئے جعلی کاغذات بنانا تو بہت ہی معمولی سی بات ہے۔
اسلام آباد اور پنجاب میں آپ کی حکومت ہے جہاں نوکر شاہی آپ کے گھر کی لونڈی بن کر کام کر رہی ہے۔ آپ کے انتہائی وفادار احد چیمہ کی نیب کے ہاتھوں گرفتاری پر یہ نوکر شاہی سمجھتی ہے کہ اس کا ذمہ دار ایک ہی شخص ہے جس کا نام عمران خان ہے۔ یہ نوکر شاہی اپنا سب سے بڑا دشمن عمران خان کو سمجھتی ہے اس لئے جعلی کاغذات تیار کرتے ہوئے باقی فائلوں کو جلانا ان کے بائیں ہاتھ کا کام ہے اور آپ جانتے ہیں کہ ان کاموں میں یہ بازی لے ہوئے ہیں۔اور تو اور قابل گرفت ریکارڈ کو ضائع کرنے کیلئے ایل ڈی اے بلڈنگ کو جلا دیا جاتا ہے ، ضلع کچہری میں لاہور کی زمینوں کے تمام ریکارڈ کو بھسم کرا دیا جاتا ہے ۔ جیتے جاگتے انسانوں کو ر اکھ کا ڈھیر بنا نا انہوں نے بھٹیوں سے سیکھ رکھا ہے۔ لاہور شہر کے عوام سمیت پاکستان کے ٹی وی چینلز کے سامنے بیٹھے ہوئے دنیا کے ہر انسان نے لاہور کی ایل ڈے بلڈنگ میں انسانوں کو جلتے ہوئے ‘کودتے ہوئے دیکھا ہے۔کیا خدا سچ سے لاعلم ہو سکتا ہے؟۔کیاوہ اپنے بے گناہ بندوں کے قتل پر در گزر کر سکتا ہے؟۔کیا وہ ایل ڈی اے بلڈنگ کے بے گناہ34 افراد کا قتل کسی فائل میں لپیٹ کر داخل دفتر کر سکتا ہے؟۔ ہر گز نہیں۔
عمران خان نے جب یہ زمین خریدی تھی تو کیا اپنی رجسٹری میں اس وقت کی مارکیٹ ویلیو سے کم قیمت ظاہر کرتے ہوئے حکومت وقت کو نقصان اور خود کو کوئی فائدہ پہنچایا تھا؟۔ اگر ایسا نہیں اور اس نے زمین کی پوری قیمت ظاہر کرتے ہوئے اخراجات بچانے کی کوشش نہیں کی تو جناب آپ جانتے ہیں کہ یہاں پر تو ایسے لوگ بھی ہیں کہ دو دو کروڑ روپے کی گاڑیوں کے جعلی رجسٹریشن نمبر لگوا کر حکومت پاکستان کو کئی کئی لاکھ روپے کسٹم اور ایکسائز کا ٹیکہ لگانے سے باز نہیں آ رہے۔ ایسے لوگوں کی کارروائیاں اوجھل نہیں صرف نام اوجھل ہیں۔۔۔اتنی نہ بڑھا پاکیٔ داماں کی حکایت ۔۔دامن کو ذرا دیکھ ذرا بندِ قبا دیکھ‘‘۔
جو زبان کنٹینر پر استعمال کی جاتی ہے وہ ہم نہیں کرتے، جی بالکل بجا فرمایا ہے وہ زبان ہم اپنے وزیروں اور مشیروں سے استعمال کراتے ہیں جس کی ایک ہلکی سی جھلک دو دن ہوئے '' بیمار اور نحیف نہال ہاشمی‘‘ کو جیل سے باہر نکلتے ہی سپریم کورٹ حملہ فیم سینیٹر سردار نسیم نے اپنے پہلو میں بٹھا کر استعمال کرائی ہے۔ کیا یہی الفاظ آپ اپنے گھروں میں بیٹھ کر سن سکتے ہیں؟۔آپ کے پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اﷲ کی زبان سے نکلے ہوئے الفاظ کیا آپ نہیں سنتے کہ وہ اخلاق کی آخری حدوں سے بھی گر چکے ہوتے ہیں؟۔کیا عابد شیر علی اور طلال چوہدری اور حنیف عباسی جیسے لوگوں کے منہ سے نکلی ہوئی پھلجھڑیاں کبھی نہیں سنیں؟۔حضور میاں صاحب تاریخ گواہ ہے کہ آپ نے تو پاکستان کے ہر سیا ستدان کو بدنام کرنے کیلئے وہ وہ طریقے اختیار کرائے ہیں کہ انسانیت شرما کر رہ جاتی ہے۔۔۔محترمہ بے نظیر بھٹو کی اپریل1986 میں لاہور آمد کی ہی بات کر لیتے ہیں جب ایک سمندر کے ساتھ وہ لاہور ایئر پورٹ سے مینار پاکستان جلسہ گاہ کی جانب بڑھنے کیلئے اپنے ٹرک سے اتر رہی تھیں تو کس طرح سکیورٹی کے نام سے ڈرامہ کیا گیا۔اور اس واقع کی تصاویر چھپیں اور یہ کام انہوں نے کرایا جو آج کل عمران خان خلاف محاذکھولے ہوئے ہیں۔
ایک مولانا کو جس شرم ناک طریقے سے بدنام کیا گیا‘ وہ بھی سب کے سامنے ہے کہ کس طرح اسلام آباد کی مشہور زمانہ میڈم کو ان کی غیر حاضری میں ان کے کمرے میں داخل کر دیا اور پھر اس خبر کو اپنے میڈیا کے دوستوں کے ذریعے اچھالا گیا یہ بھی نہ دیکھا کہ ایک دینی رہنما کی کردار کشی کی جا رہی ہے اور مولانا صاحب کا قصور صرف یہ تھا کہ وہ اس اسلامی جمہوری اتحاد سے علیحدہ ہونے کی دھمکیاں دے رہے تھے جس کا آپ کو سربراہ بنایا گیا تھا۔۔اور آخر میں ذرا یہ بھی بتا دیں...بیگم نصرت بھٹو ‘محترمہ بے نظیر بھٹو اور صنم بھٹو کی فوٹو شاپ تصویریں جہازوں سے گرانا کیا عمران خان نے آپ کو سکھایا تھا؟ ۔۔!!