"MABC" (space) message & send to 7575

باجوہ ڈاکٹرائن اور وائٹ ہائوس کا ہاتھی

برطانیہ کے معتبر اور مشہور تھنک ٹینکRoyal United Services Institute((RUSI کی پاکستان کے متعلق جاری کی جانے والی رپورٹ دنیا بھر کے پالیسی ساز اداروں اور دفاعی تجزیہ کاروں میں زیر بحث ہے۔ RUSI نے جو بھی تجزیہ کیا ہے وہ اپنی جگہ لیکن اگر اس کی جاری کر دہ رپورٹ کی ایک ایک سطر کو غور سے پڑھا جائے تو اس نے بظاہر بغیر کچھ واضح کئے اشاروں کنایوں میں بتانے کی کوشش کی ہے کہ امریکہ پاکستان کو اس کے کسی ایسے ''جرم‘‘ کی سزا دینے پر تلا بیٹھاہے جس نے شائد اس کی چودھراہٹ کو چیلنج کر دیا ہے ۔یہ مکمل رپورٹ پڑھنے کے بعد اگر مجھ سے اس پر کوئی تبصرہ کرنے کو کہے تو میرے الفاظ یہ ہوں گے '' ہو سکتا ہے کہ امریکی سی آئی اے نے اس رپورٹ کے ذریعے پاکستان کو سنجیدگی سے خبردار کرنے کی کوشش کی ہو کہ اس سے یہ برداشت نہیں ہو سکے گا کہ70 برسوں میں پہلی دفعہ پاکستان کو یہ ہمت اور جرأت کیسے ہو رہی ہے کہ وہ امریکہ کو ہی نہیں بلکہ اقوام عالم کو پیغام دینا شروع ہو چکا ہے کہ DO MORE کی پاکستان سے توقع رکھنے والوں کو سمجھ لینا چاہئے کہ جہاں تک اس کی استطاعت تھی اس پر بھر پور طریقے سے عمل کر دیا ہے لیکن ابDO MORE کا تقاضا پاکستان دنیا کے ہر اس ملک اور شخصیت سے کر نے میں حق بجانب ہے جو دہشت گردی کے خلاف ہیں جو صرف زبانی اور دکھاوے کیلئے نہیں بلکہ دلی طور پر دہشت گردوں کا مکمل صفایا چاہتے ہیں۔۔۔شائد امریکہ افغانستان یا جنوبی ایشیا میں اپنے کسی کردار کو شہ دیتے ہوئے پاکستان کو کوئی نقصان پہنچا نے کی کوشش کرتے ہوئے اس سے'' باجوہ ڈاکٹرائین ‘‘ چھین لینا چاہتا ہے جس نے اس کی انا کو بقول اس کے سخت ٹھیس پہنچائی ہے ؟‘‘۔
امریکہ کے سامنے پاکستان کی گزشتہ70 سالہ زندگی کا ایک ایک ورق کھلا پڑا ہے جب اس کی تمام سول ا ور فوجی طاقتیں اس کے سامنے ہاتھ باندھے کھڑی رہتی تھیں اس کے اشارہ ابرو کے سامنے خود کو بے بس کر دیتی تھیں ایک وقت تھا جب جنرل پرویز مشرف کو وارننگ دیتے ہوئے دھمکایا گیا کہ اگر ہمارے ساتھ ہمارے احکامات اور مرضی کے مطا بق عمل نہ کیا گیا تو آپ کی اہم ترین تنصیبات اور فوجی اڈوں پر اس قدر خوفناک بم باری کی جائے گی کہ آپ لوگوں کو سوائے پتھروں کے کوئی دوسری چیز نظر ہی نہیں آئے گی!! اور اس دھمکی پر جنرل مشرف امریکہ کے سامنے جھک گیا۔۔۔لیکنRUSI کے کئے گئے حالیہ تجزیئے کے مطا بق باجوہ ڈاکٹرائن کو امریکہ کے مختلف '' طاغوتی قسم‘‘ کے اداروں کی طرف سے اس سے بھی سخت دھمکیاں دی جا رہی ہیں لیکن امریکہ شائد بھول چکا ہے کہ وہ2001 میں نہیں بلکہ اب2018 میں رہ رہا ہے۔ امریکہ ابھی تک حیران ہو رہا ہے کہ پاکستان نہ جانے کس قوت کے سہارے امریکہ پر واضح کئے جا رہا ہے کہ اس نے دہشت گردی کے خلاف بھر پور جنگ لڑتے ہوئے اپنے حصے کا کام مکمل کر دیا ہے اور آئندہ بھی اپنے ملک کے ایک ایک چپے سے دہشت گردوں کا صفایا کرتا رہے گا لیکن اب یہ نہیں ہو گا کہ کسی دوسرے کی کپکپاہٹ دور کرنے کیلئے ہر بار وہ اپنے ہی گھر کو شعلے دکھاتا رہے ۔رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹیٹیوٹ کے شائع ہونے والے تجزیئے میں ''باجوہ ڈاکٹرائن‘‘ کی ان الفاظ""Gone are the days of timidity and scurriyng to please the Americans"" میں تشریح کرتے ہوئے لکھا ہے پاکستان کی کچھ ایسی شخصیات جو اپنی سیا سی پوزیشن کو خطرے میں دیکھتے ہوئے باجوہ ڈاکٹرائن کو ہدف تنقید بنا رہی ہیں اصل میں وہ اور ان کا ساتھ دینے والا میڈیا شائد امریکہ کے ہی کہنے پر اس ڈاکٹرائن کوگہنانے کی کوششیں کر رہا ہے۔یہ سیا سی شخصیات جنہیں مختلف مقدمات کا سامنا ہے
چاہتی ہیں کہ امریکہ اگر ان کا بھر پور ساتھ دے تو وہ با جوہ ڈاکٹرائن کی جگہ پھر سے وہی70 سالہ پرانا طوق غلامی فخر سے چومتے ہوئے گلے میں ڈالنے کو تیار ہیں۔
17 برسوں سے اپنی مغربی سرحدوں پر چند عالمی طاقتوںکے زیر سایہ متحرک دہشت گردوں کے خلاف بھر پور جنگ اور وقفے وقفے سے مشرقی سرحدوں پر بھارت سے جاری جھڑپوں کے بعد برطانیہ کے RUSI تھنک ٹینک نے پاکستانی فوج کو''battle hardened Army' سے تشبیہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ چین، روس، ترکی اور ایران جیسی طاقتوں کی اخلاقی اور سفارتی حمایت کے علا وہ بھر پور دوستی کے ثمرات نے پاکستان کی اسٹبلشمنٹ کو امریکی اثر و نفوذسے باہر نکلنے میں بھر پور مدد کی ہے اور اب وہ وقت شائد آن پہنچاہے کہ جب پاکستان محسوس کر چکاہے وہ امریکی احکامات پر بلا چون و چرا عمل کرنے کے مرحلے سے گزر چکا ہے۔
رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹیٹیوٹ کے پاکستان اور مڈل ایسٹ کے ماہر تجزیہ کار اور معروف تھنک ٹینک کمال عالم کی دی گئی اس حالیہ رپورٹ کے مطا بق'' سابق امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن اور اسلام آباد میں سی آئی اے کے سابق اسٹیشن چیفMilt Bearden جو رکن کانگریس چارلی ولسن جو1980 سے سوویت یونین کے خلاف افغان جہاد کے نام سے جاری جنگ کی پلاننگ کرتے رہے ہیں ان اہم ترین امریکی شخصیات کا کہناہے کہ کس قدر ستم کی بات ہے کہ امریکہ آج افغانستان کی بد ترین ہوتی ہوئی صورت حال کے تنا ظر میںپاکستان کو ذمہ دار ٹھہرا رہا ہے صرف امریکہ ہی نہیں بلکہ اس کے اثرو نفوذ سے آزاد ماہرین بھی یہ کہہ رہے ہیں کہ دہشت گردی اور اس کے خلاف پاکستان کی جاری جنگ کو دیکھتے ہوئے بھی امریکی میڈیا اور وائٹ ہائوس کس منہ سے الزام دے رہا ہے کہ پاکستان نے کچھ نہیں کیا ۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جسے یا تو بتایا ہی نہیں جا رہا کہ امریکہ کرئہ ارض پر آج جس پوزیشن کو سنبھالے بیٹھا ہے اس کو قائم کرنے میں ایک مضبوط ستون کا فریضہ پاکستانی فوج‘ اس کے عوام اور معیشت کی دی گئی قربانیوں میں موجودہڈیوں اور خون کی وجہ سے ہے۔
اس امریکی صبح جب ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بد نام زمانہ ٹویٹ میں پاکستان کو ڈانٹتے ہوئےDo More کی دھمکی دی تھی اس سے بہت پہلے ''باجوہ ڈاکٹرائن‘‘ کے یہ الفاظ ساری دنیا نے سن لئے تھے کہ '' بہت ہو چکا ہم نے اپنے حصے سے کئی ہزار گنا فریضہ انجام دے دیا ہے اب یہDo More کا فریضہ آپ سب کو انجام دینا ہو گا‘‘۔RUSI کی تیار کی جانے والی اس رپورٹ کیلئے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران ایسے کئی امریکی ، برطانوی اور سی آئی اے کے افسران سے رابطے کئے گئے جن میں سے بہت سوں نے اپنے نام نہ دیئے جانے کی شرائط پر بتایا کہ دنیا کو دہشت گردی سے پاک کرنے اور دہشت گردوں کی ایسی تنظیموں جن کے دنیا بھر میں مراکز اور رابطے تھے جڑ سے اکھاڑنے میں جس شدت سے پاکستان نے جنگ لڑی ہے اس کی مثال نہیں مل سکتی اور بجائے پاکستانی قوم اور فوج کا عمر بھرکیلئے احسان مند رہنے کے‘ وہ بھارت کو کیل کانٹے سے لیس کرتے ہوئے دھمکیاں دے رہا ہے اس نے ہر با شعور امریکی کا سر شرم سے جھکا دیا ہے ۔۔۔ترک صدر، چین جاپان کے وزرائے خارجہ نے خم ٹھونک کر امریکہ کو یاد دلایا ہے کہ مت بھولئے کہ صرف پاکستان کو ہی یہ اعزاز حاصل ہے کہ کھربوں ڈالر کی معیشت تباہ کرتے ہوئے ایک لاکھ کے قریب اپنے شہریوں اور سات ہزار سے زائد سکیورٹی فورسز کے افسر اور جوانوں نے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے جنگ کی نذر کرتے ہوئے جو عظیم قربانیاں دی ہیں وہ کرہ ارض پر موجو د ہر فرد اور قوم پر پاکستان کے قرض کی صورت میں واجب الادا رہیں گی۔

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں