"MABC" (space) message & send to 7575

اپنی لاشیں لے جائیں!

ڈیڑھ سال بعد نریندر مودی کو ایک بار پھر یاد آ گیا ہے کہ اس کی بہادر سینا نے پاکستان کے اندر کوئی سرجیکل سٹرائیک بھی کی تھی۔ 18 اپریل کو لندن میں ''بھارت کی بات سب کے ساتھ‘‘ پروگرام میں نریندر مودی نے بڑی اکڑ سے اتراتے ہوئے اپنے سامنے بیٹھے ہوئے طالب علموں اور مختلف اداروں سے وابستہ افراد کو بتایا تھا کہ 28 ستمبر 2016ء کی رات سرجیکل سٹرائیک کے بعد ہم نے پاکستان کو باقاعدہ پیغام بھیجا تھا کہ ہماری سرجیکل سٹرائیک کی وجہ سے اس کے جو لوگ ہلاک کر دیئے گئے ہیں وہ آ کر ہم سے ان کی لاشیں لے جا سکتے ہیں‘ ورنہ ہم انہیں میڈیا کے سامنے لا کر دنیا بھر کو دکھا دیں گے۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا دعویٰ کرنے والے جھوٹ بھی اتنے ہی بڑے بولتے ہیں اور اس قدر ڈھٹائی سے کہ ایک دفعہ تو دیکھنے اور سننے والے بھی دنگ رہ جاتے ہیں۔ نریندر مودی صاحب! جب آپ لندن میں کھڑے ہو کر اپریل 2018ء میں اس قسم کا ننگا جھوٹ بولتے ہوئے اپنی قوم اور دنیا بھر کو بیوقوف بناتے ہوئے بے سر و پا مضحکہ خیز کہانیاں سنا رہے تھے تو کیا آپ کے سکیورٹی ایڈوائزر یا کسی دوسرے دفاعی اور سیاسی مشیر نے آپ کے کان میں اتنا بھی نہیں بتایا تھا کہ پردھان منتری جی! سرجیکل سٹرائیک اپنے گھر میں نہیں بلکہ دشمن کے علاقے میں کی جاتی ہے‘ اور کبھی بھی ایسا نہیں ہوتا کہ سرجیکل سٹرائیک کرنے کے بعد وہاں کھڑے ہو کر دشمن کو اطلاع دی جائے کہ جناب سرجیکل سٹرائیک کے بعد ہم وہیں پر کھڑے ہوئے آپ کا انتظار کر رہے ہیں تاکہ ہماری اس سٹرائیک میں آپ کے مارے گئے آدمیوں کی لاشیں آپ کے حوالے کر دیں؟ سرجیکل سٹرائیکس کے حوالے سے بھارت کے ٹی وی چینلز بتا رہے تھے کہ 18 ستمبر کے اڑی کیمپ پر حملے کے دو دن بعد سے 28 ستمبر تک سائوتھ بلاک نئی دہلی میں پردھان منتری نریندر مودی، اجیت دوول اور تینوں فوجوں کے چیفس بار بار اکٹھے ہوتے رہے۔ دنیا کی کوئی بھی سول یا فوجی خفیہ ایجنسی‘ چاہے وہ کتنی ہی نکمی کیوں نہ ہو‘ اسے سروسز چیفس کی موومنٹ کی خبر رہتی ہے اور جب بھارت کا میڈیا اور سیاسی قیادت اڑی کیمپ حملے بعد ایک ہیجانی کیفیت پھیلانے میں لگے ہوں اور ایسے میں چیفس کی وار روم میں بار بار اپنے چیف ایگزیکٹو سے ملاقاتیں ہونے لگیں تو ساتھ کی ہر سرحد میں ہائی الرٹ کر دیا جاتا ہے تو پھر کیسے ہو سکتا ہے کہ ان کی مصروفیات دیکھتے ہوئے پاکستان ہائی الرٹ نہ ہوتا؟
بھارت کی اپوزیشن جماعت اندرا کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے لندن میں نریندر مودی کے سرجیکل سٹرائیکس کے حوالے سے اپنی کار کردگی کا شور مچاتے ہوئے سیاست کرنے پر ''مودی کو اپنے ہی مارے جانے والے فوجی جوانوں کی لاشوں پر دلا گیری سے منسوب کیا ہے‘‘۔ راہول گاندھی نے مودی کی تقریر پر تبصرہ کرتے ہوئے جو الفاظ بولے انہیں ان کی زبان میں ہی لکھا ہے۔ راہول گاندھی کہتے ہیں کہ نریندر مودی کو ہمیشہ سے لاف زنی کی عادت ہے... سرجیکل سٹرائیک دشمن کے علا قے میں کی جاتی ہے‘ اب یہ تو ہو نہیں سکتا کہ یہ سرجیکل سٹرائیک بغیر کوئی آواز پیدا کئے‘ بغیر کوئی ایک گولی چلائے‘ کی گئی تھی۔ ظاہر ہے کہ اس کے لئے لائن آف کنٹرول کراس کی گئی ہو گی اور پھر بھرپور فائرنگ اور ہلاکت خیز اسلحے کا استعمال کیا گیا ہو گا‘ تو کیا سرحد پار پاکستان کی فوج سوئی ہوئی تھی یا وہ ایک دن کی رخصت پر بھیج دی گئی تھی کہ ہماری سینا ان کے علاقے میں گھس کو ان کے ہی لوگوں کو گولیوں سے بھون کر اب وہیں پر کھڑی انتظار کرنے لگے کہ پاکستانیو آئو اور آ کر اپنے لوگوں کی لاشیں لے جائو‘ ورنہ ہم میڈیا کو دکھا دیں گے؟ راہول گاندھی نے کہا کہ نریندر مودی کو اس قسم کے حساس معاملات پر ملک کے اندر اور ملک سے باہر کچھ کہتے ہوئے ہزار بار سوچنا چاہئے تھا۔ انہوں نے ان کے اس بیان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی باتوں سے بھارت کی بین الاقوامی سطح پر جگ ہنسائی ہوتی ہے اور مجھ سے ملنے والے بہت سے غیر ملکی دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کی باتیں کوئی عقل و خرد سے عاری شخص ہی کر سکتا ہے بلکہ اگر واقعی بھارت نے کوئی سرجیکل سٹرائیک کی تھی تو بھارت کے وزیر اعظم کی زبان سے لندن میں اس قسم کی گفتگو سے ان کی Credibility متاثر ہو رہی ہے جو کسی طرح بھی بھارت کی نیک نامی کا باعث نہیں۔
2016ء میں بھارت کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشن لیفٹیننٹ جنرل رنبیر سنگھ جب اس سرجیکل سٹرائیک پر میڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے تو ان سے بھی یہی سوال کیا گیا تھا کہ جب آپ نے لائن آف کنٹرول کراس کرتے ہوئے پاکستان کے اندر جا کر ان کے کیمپ پر حملہ کیا تھا‘ تو یہ کیسے ممکن ہے کہ بھارت کے کسی کمانڈو کو کوئی خراش تک بھی نہ آئی ہو‘ کیونکہ آپ بتا رہے ہیں کہ ہمارے تمام کمانڈوز اپنا مشن مکمل کرنے کے بعد بحفاظت واپس اپنے بیس پر پہنچ گئے ہیں۔ این ڈی ٹی وی نے سوال کیا: جنرل صاحب! آپ نے اپنی فوجی زندگی میں بہت سے آپریشنز میں حصہ لیا ہو گا‘ آپ کے خلاف بھی دہشت گردوں نے یا کسی دشمن نے کوئی سرجیکل سٹرائیک کی ہو گی... کیا یہ ممکن ہے کہ ان کا یا آپ کا کوئی ایک جوان بھی زخمی یا ہلاک نہ ہوا ہو؟ آپ کے سامنے کھلونے تو نہیں تھے‘ باقاعدہ ایک فوج تھی اور آپ سے بہتر کون جان سکتا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر تو ہر وقت دونوں جانب کی فوجیں انتہائی الرٹ رہتی ہیں؟ لیفٹیننٹ جنرل رنبیر سنگھ سے پوچھا گیا: جب آپ نے پاکستان کے علا قے میں سرجیکل سٹرائیک کی اور ان کے مارے گئے لوگوں کی لاشیں بھی ان کے ہی علا قے میں پڑی ہوئی تھیں تو یہ کیا تُک بنتی ہے کہ پاکستان کو اس کے ہی علاقے میں کہا جائے کہ آ کر اپنے لوگوں کی لاشیں لے جائو؟ یا تو آپ یہ ثبوت دیں کہ ان کے جوانوں کی لاشیں آپ اپنے ساتھ اٹھا کر لے آئے ہیں‘ اور اگر ایسا نہیں ہے تو پھر آپ کو یہ سب کچھ تردد کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ وہ جب چاہتے اپنے لوگوں کی لاشوں کو لے جا سکتے تھے۔
کانگریس کے مرکزی لیڈر سنجے نروپم نے نریندر مودی کی اس منطق پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب جعلی اور فلمی کہانیاں ہیں‘ جن کا حقیقت سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں کیونکہ مودی کے بارے میں سب جانتے ہیں کہ جھوٹ اس کی سیاست کا ہمیشہ سے ہی حصہ رہا ہے‘ پاکستان سے تو ہم پوشیدہ رکھ سکتے ہیں لیکن ان چودہ خاندانوں کے گھروں میں پہرے کیسے لگا سکتے ہیں کہ وہ عمر بھر ان تابوتوں کا کسی سے ذکر ہی نہ کریں‘ ان کی چتائوں کو لگائی جانے والی آگ کا نام بھی زبان پر نہ لائیں جنہیں دشمن نے اپنی حدود میں داخل ہوتا دیکھ کر ہلاک کر دیا تھا... چودہ فوجیوں کی بَلی دینے کے بعد کیا پوری کمپنی سرجیکل سٹرائیک کرنے جا رہی تھی؟ دشمن کے اندر قدم رکھتے ہی اگر وہ چودہ کو ادھیڑ کر رکھ دے تو پھر سرجیکل سٹرائیک تو رہتی ہی نہیں... دنیا بھر میں سرجیکل سٹرائیکس کیلئے ایک یا دو سیکشن استعمال ہوتے ہیں نہ کہ پوری پوری کمپنیاں۔ 
ٓ

دنیا کی کوئی بھی سول یا فوجی خفیہ ایجنسی‘ چاہے وہ کتنی ہی نکمی کیوں نہ ہو‘ اسے سروسز چیفس کی موومنٹ کی خبر رہتی ہے اور جب بھارت کا میڈیا اور سیاسی قیادت اڑی کیمپ حملے بعد ایک ہیجانی کیفیت پھیلانے میں لگے ہوں اور ایسے میں چیفس کی وار روم میں بار بار اپنے چیف ایگزیکٹو سے ملاقاتیں ہونے لگیں تو ساتھ کی ہر سرحد میں ہائی الرٹ کر دیا جاتا ہے تو پھر کیسے ہو سکتا ہے کہ ان کی مصروفیات دیکھتے ہوئے پاکستان ہائی الرٹ نہ ہوتا؟

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں