"MABC" (space) message & send to 7575

عمران خان :قوم کو اعتماد میں لیں!

سیرل المیڈا‘ میاں نواز شریف کا انٹر ویو کرنے کیلئے جب خصوصی طیارے سے ملتان پہنچا تھا‘ تو ملتان کے جس ہوٹل میں اس کیلئے جو عالیشان کمرہ بک کروایا گیا تھا‘ وہ اس کے نام پر نہیں‘ اور نہ ہی مسلم لیگ نواز کے کسی بڑے عہدیدار کے نام پر بک کروایا گیا تھا‘ بلکہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے موسیٰ گیلانی کے نام پر بک کروایا گیا تھا۔اب ذرا سوچئے...کہاں میاں نواز شریف اور کہاں موسیٰ گیلانی۔ اور موسیٰ گیلانی اپنے نام سے ہوٹل میں کمرہ کس کیلئے بک کرواتا ہے؟ ایک ایسے شخص کے لیے‘ جو ' ڈان لیکس ‘کا مرکزی کردار ہے۔ 
سیرل المیڈا کو میاں نواز شریف کی ہدایات پر چارٹرڈ طیارے کے ذریعے ملتان لایا جاتا ہے اور اس کے ملتان پہنچنے سے پہلے سول ایوی ایشن اتھارٹی حکم جاری کرتی ہے کہ اس جہاز اور اس کے مسافر کو وی وی آئی پی لائونج سے خصوصی رسائی دی جائے۔خیر المیڈا ملتان پہنچااور اس نے میاں نواز شریف کا انٹرویو کیا‘ جو کئی باتوں کی بنا پر متنازع ہوا۔اپنے اس انٹرویو کے کرنے کے بارے میں بعد میں المیڈا کہتا ہے کہ میں جب انٹر ویو کچھ کر رہا تھا ‘تو میرے بغیر پوچھے اچانک میاںنواز شریف کہنا شروع ہو گئے کہ 26/11کے ممبئی حملوں کیلئے یہاں سے لو گ کیوں بھیجے گئے؟وغیرہ وغیرہ۔
المیڈاکے بقول ‘ بے شک میری ساری فیملی گوا بھارت میں رہتی ہے اور میاں نواز شریف کے اس انٹرویو کے شائع ہونے سے قبل ہی بھارت میں میرے خاندان پر پہلے سے بھی زیا دہ خاص مہربانیاں ہوناشروع ہو گئیں‘ لیکن میں اس وقت زیادہ حیران ہو کر میاں صاحب کی جانب دیکھنے لگا کہ یہ سوال تو میں نے پوچھا ہی نہیں اور نہ ہی یہ میرے نوٹس میں شامل تھا‘ تو کیا میاں نواز شریف نے صرف یہ جملہ شائع کروانے کیلئے اتنا تردد کیا ہے؟یعنی مجھے خصوصی طور پر چارٹرڈ طیارے کے ذریعے ملتان بلایا ؟اور وہیں ملتان میں قیام کے دوران ہی نواز شریف اسے‘ اسلام آبادپہنچ کر بھارتی ہائی کمیشن سے ملنے کا پیغام بھی دیتے ہیں ‘نا جانے کیوں؟اور پھر ان دونوں کی یہ ملاقات اسلام آباد کے ایک ہوٹل میں ہو تی ہے۔ 
قارئین !یاد رہے کہ پی پی پی میں دو شخصیات آصف زرداری کی انتہائی قابل ِاعتماد ہیں؛ ایک سید یوسف رضا گیلانی اور دوسرے فاروق ایچ نائیک( آئس لینڈ کے مشہور سپر سٹور فیم) ملتان سے ہی نگران وزیر اعظم نا صر الملک کی کہانی بھی شروع ہو تی ہے‘ کیونکہ کہا جا رہا ہے کہ آصف علی زرداری اور میاں نواز شریف کے درمیان دو کھرب پتی شخصیات نے صلح کروا دی ہے اور سنا ہے کہ ان میں سے ایک نے گیلانی صاحب کی الیکشن مہم کیلئے '' کروڑوں دعائیں‘‘ بھی کروائی ہیں۔ کل تک وہ خورشید شاہ اور شیری رحمان‘ جو اپنی پریس کانفرنس میں اعلان کر چکے تھے کہ اب ہم شاہد خاقان عبا سی کے ساتھ نگران وزیر اعظم کیلئے نہیں بیٹھیں گے‘ اگلے ہی دن میڈیا سے آنکھیں چراتے ہوئے ‘شاہد خاقان عباسی کے ہمراہ نگران وزیر اعظم کیلئے ‘ناصر الملک کے نام پر متفق ہونے کی پریس کانفرنس کرتے نظر آئے۔ یہ سب کچھ اچانک نہیں ہوا۔ یہ سب وہ تانے بانے ہیں ‘جو عمران خان کے خلاف سرے محل اور ایون فیلڈ مل کر بُن رہے ہیں۔
دو سال قبل اپنے ایک کالم میں کہہ چکا ہوں کہ میاں نواز شریف اور الطاف حسین کے درمیان ہتھ جوڑی ہو چکی ہے اور فضل الرحمان کے نام پر وزیر اعلیٰ سندھ کیلئے سائیں مراد علی شاہ اور خواجہ اظہار الحسن میں اچانک رضامندی لندن سے آنے والے خصوصی حکم کا نتیجہ ہے۔ اور آپ دیکھیں گے کہ شہباز شریف کی کراچی نشست کیلئے ایم کیو ایم اندرون خانہ کس طرح مدد کرتی ہے‘ کیونکہ جب تک لندن سے او کے نہیں ہوا‘ شہباز شریف کراچی کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کیلئے تیار نہیں تھے۔اب سندھ کے نگران وزیر اعلیٰ تین شہروں تک بہادر آباد کا حکم مانیں گے اور باقی سندھ کیلئے آصف علی زرداری کے احکامات کی تعمیل کریں گے اور اس کا ثبوت یہ ہے کہ ڈی ایس پی سے لے کر ایس پی ڈی پی او ر ڈی سی‘ کمشنریہ تمام پوسٹنگ بلاول ہائوس سے کی جا رہی ہیں ۔ غضب خدا کا چاروں گورنرز‘ نواز شریف کے خاص ورکر ز ہیںاور کوئی انہیں تبدیل کرنے کا سوچ ہی نہیں رہا۔کراچی میں کس کو نہیں پتہ کہ سندھ کے لاٹ صاحب ‘بہادر آباد کے ساتھ مل کر میاں شہباز شریف کی انتخابی مہم چلانے میں مصروف ہیں ۔ 
چند ماہ قبل لاہور کے جم خانہ کلب کے چاندنی ہال میں اپنے میزبان کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا کہ ایک صاحب ‘ساتھ والی ٹیبل پر تشریف فرما تھے اور وہاں بیٹھے ہوئے لوگوں سے گپ کر رہے تھے۔ بات سیاست پر آگئی‘ تو وہ صاحب اس قدر زورو شور سے دلائل دیتے ہوئے شہباز شریف کی تعریفوں کے پل باندھنے لگے کہ مجھے لگا‘ شاید وہ مسلم لیگ کے کوئی بہت بڑے عہدیدار ہیں‘ لیکن میرے میزبان نے بتایا کہ آئی بی فیم یہ سابق آئی جی پنجاب شوکت جاوید ہیں اور جب چند ماہ بعد انہیں عسکری صاحب کی کابینہ میں بطور ِوزیر داخلہ حلف لیتے ہوئے دیکھا ‘تو ایسا لگا کہ رانا ثنا اﷲ نے مونچھیں چھوٹی کر کے خضاب لگا نا چھوڑ دیا ہے‘یعنی پنجاب کا وزیر داخلہ دوسرا رانا ثنا اﷲ‘ فرق صرف اتنا ہے کہ وہ بولتا تھا‘ یہ چپکے سے وفا داری نبھا رہا ہے۔
تحریک ِانصاف نے حسن عسکری کا نام شاید اس لئے نگران وزیر اعلیٰ پنجاب کیلئے دیا تھا کہ وہ غیر جانبدار رہ کر کم از کم ‘جاتی امرا کے احکامات کی تعمیل نہیں کریں گے‘ لیکن افسوس کہ ایسا نہ ہو سکا۔اور مشتاق سکھیرا‘ پرویز راٹھور‘ ذوالفقار چیمہ اور رانا مقبول پنجاب میں پولیس افسران کے تبادلوں کیلئے ایسے افسران کی فہرستیں‘ جو تابعداری میں سکھیرا صاحب سے بھی بڑھ کر ہیں‘جاتی امرا کے وفادار ہیں‘ مشاورت سے تیار کی گئی یہ فہرستیں چیف سیکریٹری کے حوالے کردیتے ہیں۔ چیمہ صاحب‘ جو خیر سے خود کو بہت ہی ایماندار سمجھتے ہیںاوراخلاق کا درس دیتے رہتے ہیں '' ووٹ کا تقدس چرانے‘‘ کیلئے نقب لگانے میں مصروف ہیں ۔اس ملک کے تمام اخبارات اور ٹی وی چینل گواہ ہیں کہ چند روز ہوئے گور نر پنجاب نے اپنے ترجمان کے ذریعے سختی سے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ لاہور کا گورنر ہائوس مسلم لیگ نواز کے الیکشن سیل کے فرائض انجام دے رہا ہے‘لیکن پھر سب نے دیکھا کہ قدرت نے جو سچ کی بادشاہ ہے‘ اگلے ہی دن جاوید ہاشمی کی پریس کانفرنس کے ذریعے بھانڈہ اس طرح پھوڑ دیا کہ 23 اگست کو جاوید ہاشمی نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا '' کہ وہ الیکشن میں حصہ لینے کیلئے تیار نہیں تھے‘ لیکن گور نر پنجاب رجوانہ نے اصرار کر کے کہا: آپ کاغذات نا مزدگی جمع کرائیں‘ اس لئے میں نے تو ان کے کہنے پر الیکشن حصہ لیا تھا‘‘۔ 
جاوید ہاشمی کی مذکورہ پریس کانفرنس ہر میڈیا ہائوس میں موجو دہے ۔تحریک ِانصاف گورنر پنجاب کی انتخابات میں مداخلت کے ثبوت کے طور پر سپریم کورٹ یا وزیر اعظم کو جاوید ہاشمی کے یہ الفاظ سنا سکتی ہے۔کچھ باتیں میں ابھی لکھنا نہیں چاہتا ‘لیکن مجھ تک یہ منصوبہ پہنچ چکا ہے کہ زرداری اور نواز شریف اور ان کے لوگ عمران خان کو نا کام بنانے کیلئے ان کے خلاف خفیہ سازشوں میں مصروف ہیں اور حسن عسکری ان کے ہاتھوں کھلونا بن کر اپنے تجزیوں میں مصروف ہیں۔جاتی امرا اور بلاول ہائوس پھر سے یک جان ہو چکے ہیں۔ ان میں سے کچھ کی نقاب کشائی اس تحریر میں کرچکا ہوں اور چند ایک تحقیق طلب ہونے کی وجہ سے موخر کر رہا ہوں‘ کیونکہ جب تک مکمل یقین نہ ہو جائے‘ اسے اپنے کالم کا حصہ بنانے سے گریز کرتا ہوں ۔
شیخو پورہ اور نارووال کے ڈی پی او تو اپنے سینے پر شیر کے نشان سجائے انتخابی مہم چلانے میں مصروف ہیں اور انہیںدانیال عزیز اور احسن اقبال کو کامیاب کروانے کا خصوسی ٹاسک بھی سونپ دیا گیا ہے۔ابھی بھی وقت ہے‘ عمران خان‘ ووٹ چرانے کیلئے نقب زنوں کی اس سازش کے خلاف‘ قوم کو اعتماد میں لیں!

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں