لندن کے ایک ریسٹورنٹ میں ریحام خان اور حسین حقانی کی رازو نیاز کے انداز پر مبنی کلپ کاسوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد وطن ِعزیز کے عوام کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ امریکہ سے حقانی کا خصوصی طور پر لندن پہنچ کر ریحام سے ملنا کسی پہلے سے طے شدہ منصوبے کی کڑی ہو سکتا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ جیسے ہی حقانی‘ لندن سے واپس امریکہ پہنچے‘ تو بھارت کا ہر ٹی وی چینل‘ عمران خان کے خلاف ریحام خان کی لکھی جانے والی کتاب کے حوالے سے اس کے انٹرویوز کیلئے بیتاب نظر آیا۔ اوراگر ریحام خان کے بھارتی چینلز کو دیئے گئے‘ انٹرویوز دیکھیں‘ توآپ کو پاکستان کے بارے میں حقانی کے ریحام کے منہ میں ڈالے گئے الفاظ کی جھلک صاف طور پر دیکھنے کو مل جائے گی۔ایسا کیوں نا ہوتا؟آخر نواز شریف کے دوست نریندر مودی نے عمران خان کے خلاف اپنے دوست کی انتخابی مدد کو آنا ہی تھا۔ دوسری طرف حسین حقانی‘ جیسے لوگ آج امریکہ‘ اسرائیل اور بھارت سمیت ہر پاکستان دشمن ملک کا آلہ کار بننے کے لئے اور پاکستانی ایٹمی اثاثوں کے خلاف بھی ہر وقت میدان میں اترنے کو تیار ہیں۔ اور کچھ اس طرح وطن ِعزیز پر حملہ آور ہیں کہ کبھی کسی آرٹیکل‘ تو کبھی کسی کتاب اور کبھی کسی سیمینار میں پاکستان کے خلاف زہر اگلنے میں مصروف نظر آتے ہیں ۔
حسین حقانی نے اپنی حالیہ نئی کتاب Reimagining Pakistan: Transforming a Dysfunctional Nuclear Stateمیں پاکستان کے خلاف زہر اگلنے کی ہر ناپاک کوشش کی ہے۔ہندوستان ٹائمز میں اس کتاب کے کچھ حصوں کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ پاکستان کو اب اسلام اور دو قومی نظریہ کی بنیاد پر بھارت سے تعلقات کا نعرہ چھوڑنا پڑے گا‘ کیونکہ بنگلہ دیش کی صورت میں بنگال کے مسلمان سپاہیوں نے مغربی پاکستان کی فوج کے خلاف ہتھیار ا ٹھاتے ہوئے دو قومی نظریہ ختم کر تے ہوئے‘ اس کا مقابلہ کیا تھا۔ حسین حقانی بد قسمتی سے ملک کے دو وزرائے اعظم ؛میاں نواز شریف اور بے نظیر بھٹو شہیدکے مشیر رہ چکے ہیں اور جب محترمہ کی شہا دت کے بعد آصف علی زرداری کے پاس اقتدار آیا‘ تو ان کی خواہش پر حقانی صاحب کی امریکہ میں پاکستان کے سفیر کی حیثیت سے تعیناتی نے پاکستان پر وہ زخم لگائے کہ جن کی ٹیسیں ابھی تک اٹھ رہی ہیں۔ پی پی پی حکومت کے دوران بھارت کے پروردہ حقانی گروپ نے ریمنڈ ڈیوس سمیت بلیک واٹر سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں ایجنٹوں کو تھوک کے حساب سے ویزے جاری کئے‘ جس پر جب عسکری اداروں نے احتجاج کیا‘ تو پاکستان کے عسکری اداروں کو جمہوریت دشمن اور کشمیر کے مسئلے پر بے لچک رویہ اپنانے جیسے الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔ ان عسکری اداروںکاکشمیریوں کا ساتھ دینے کی بنا پر دنیا بھر کے میڈیا پر حسین حقانی کی مخالفت کرنا کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ایک جانب کشمیریوں کے خلاف بھارت کے ظلم و ستم جب حد سے بڑھ جانے سے دنیا بھر کا میڈیا اور کچھ ہیومن رائٹس کی عالمی تنظیمیں آواز اٹھانے لگتی ہیں‘ تو اسی وقت حسین حقانی اپنے کسی آرٹیکل یا کتاب کے ذریعے پاکستان کو کبھی غیر ذمہ دار ایٹمی قوت‘ قرار دیتے نظر آتے ہیں‘ تاکہ عالمی تنظیموں کی توجہ بھارت کی جانب سے ہٹائی جا سکے اور پاکستان کو بدنام کیا جا سکے۔
حکومت ِپاکستان متعدد مرتبہ امریکی حکومت سے حسین حقانی ‘جس نے وہاںخود ساختہ جلا وطنی اختیار کی ہوئی ہے‘کو واپس لانے کیلئے خطوط لکھ چکی‘ لیکن امریکہ ہے کہ ٹس سے مس نہیں ہو رہا اور پاکستان کی ہر درخواست کو نظر انداز کئے جا رہا ہے ۔ سابق حکومت کے دور میں بھی بار بار کہا جاتا رہا کہ اس قسم کے ملک دشمن شخص کو ملک کے میڈیا پر ہیرو بنا کر پیش کرنے والے میڈیا گروپس کو پیمرا کے ذریعے ایسا کرنے سے روکا جائے‘ لیکن لگتا تھا کہ ملکی سلامتی کے اداروں کے خلاف مخصوص مشن پر سابق حکومت بھی حسین حقانی کی ہم خیال تھی ۔ جھوٹ کو سچ میں بدلنے کے فن میں مہارت رکھنے والا حسین حقانی‘ اس وقت ایسی کالی بھیڑ ثابت ہو رہا ہے‘ جو پاکستان کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے میں دن رات ایک کر رہا ہے۔ اور یہ بھی شنید ہے کہ پاکستان سے وہ اپنے مطلب کے بہت سے لوگوں کو امریکی اور بھارتی پے رول پر پاکستان کے خلاف کام کرنے کیلئے بھرتی کر رہا ہے۔اس کا سب سے بڑا ٹارگٹ کشمیر پر پاکستانی موقف کو کمزور کرنا اور پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کی حفاظت کیلئے سینہ سپر پاکستانی فوج کے خلاف جھوٹ پھیلانا ہے۔میمو گیٹ فیم اورپاکستانی عدالتوں سے مفرور حسین حقانی کی واپسی کیلئے پاکستان کے مایہ ناز قانون دان احمر بلال صوفی کی خدمات حاصل کی جانی چاہئے‘ لیکن نا جانے ارباب ِاختیار کیوں خاموش ہیں؟
ایک ایسے شخص کو کس طرح ایک معززتجزیہ کار کے طور پر تسلیم کیا جا سکتا ہے‘ جس کے ریکارڈ میں ملک کی قابل ِاحترام خواتین سیا ستدانوں کی جعلی فحش تصویریں بنانا‘لوگوں کے جعلی دستخط کرنا شامل ہو۔ اس وقت انتہائی افسوس ہوتا ہے جب امریکی اور مغربی میڈیا‘ ایسے شخص کی تحریر و تقریر کو با اعتماد سمجھتا ہے۔ مت بھولیے کہ پاکستان کے خلاف زہر اگلنے والایہ وہی حسین حقانی ہے ‘جو میاں نواز شریف کے میڈیا ایڈوائزر کے طور پر بے نظیر بھٹو اور ان کی والدہ بیگم نصرت بھٹو کی جعلی شرمناک قسم کی تصاویر بنا کر پنجاب بھر میں ہیلی کاپٹروں اور جہازوں سے گھر گھر گراتا رہا ہے۔واضح رہے کہ ملک کے عسکری اداروں کی جانب سے نواز حکومت کو بار بار کہا جاتا رہا کہ ایک ایسا شخص‘ جو بھارت اور اسرائیل کا آلہ کار بن کر پاکستان کے نیوکلیئر اثاثوں کے خلاف آواز بلند کر رہا ہے‘ اسے اگر وطن واپس نہیں لا سکتے‘ تو اس کی جائیداد منجمد کر دی جائے‘ اس کے بینک اکائونٹس کو ہی بلاک کیا جائے‘ لیکن مجال ہے کہ اب تک کسی کے کان پر جوں تک ہی رینگی ہو۔ایمر جنسی لگانے پر جنرل مشرف کی جائیداد اور بینک اکائونٹس ایک لمحے میں منجمد کر دیئے گئے اور وہ شخص ‘جو بھارت اور دنیا بھر میں پاکستان کی بنیادوںا ور دفاع کو تباہ کرنے کی منصوبہ سازیاں کر رہا ہے‘ جو دنیا بھر کو پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے بارے میں گمراہ کر رہا ہے‘ اسے ایک بہت ہی ماہر تجزیہ کار کے طورپر پیش کیا جا رہا ہے ۔ سنا ہے کہ نگران وزیر اعظم سے بھی حسین حقانی کے بارے میں سخت نوٹس لینے کو کہا گیا ہے‘ لیکن ایک ماہ ہونے کو ہے اور ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
حسین حقانی جیسا شخص دنیا بھر کے میڈیا کے سامنے بڑے فخر سے اقرار کررہا ہے کہ القاعدہ کے سر براہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کا پلان بنانے میں اس کا اہم کردار تھا اور اوبامہ انتظامیہ کو کچھ مفید اطلاعات کی فراہمی اس کی وجہ سے ممکن ہو سکی تھیں۔بھارت میںSAATH کے نام سے قائم '' South Asian against Terrorism and human rights forumکا اصل روح رواں بھی یہی حسین حقانی ہے ‘جس کا مقصد افغانستان اور سارک خطے میں ہونے والی کسی بھی دہشت گردی کا ملبہ پاکستان پر ڈالنا ہے۔ حسین حقانی کی آئے روز بھارت یاترا دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ یہ شخص پاکستان کا نہیں‘ بلکہ بھارت کا شہری ہے ۔
مذکورہ بالاحسین حقانی کی 352 صفحات پر مشتمل کتاب بھارت کے مشہور و معروف پبلشنگ ادارے Harper Collins نے شائع کی ،جس کے متعلق سب کو معلوم ہے کہ یہ بھارت کی خفیہ ایجنسی کے ماتحت اشاعتی ادارہ ہے۔
ایک اطلاع یہ بھی ہے کہ حسین حقانی نے ریحام خان کو مشورہ دیا ہے کہ وہ بھی اپنی کتاب بھارت کے اسی اشاعتی ادارے سے شائع کروائے۔