لگتا ہے کہ نہ ہی نیب اور نہ ہی کسی اور پاکستانی ادارے کا حسین نواز شریف کے اُس انٹرویو کی جانب دھیان جا رہا ہے‘ جو انہوں نے پاکستان کے ایک مشہور ٹی وی چینل کو گزشتہ دنوں دیا ۔اس انٹرویو میں انہوں نے سننے والوں کو چونکا دیا کہ مے فیئر فلیٹس کے علا وہ بھی ہمارا ایک گھر ہے ‘جو اُن کی والدہ کے نام پر ہے۔مجھے یہ انٹرویو ایک بار نہیں ‘بلکہ کئی بار سننے اور دیکھنے کا اتفاق ہو چکا ہے۔
ابھی شریف فیملی کے خلاف احتساب عدالت میں ایون فیلڈ فلیٹس سمیت ہل میٹل اور العزیزیہ سٹیل مل کا مقدمہ زیر سماعت ہے کہ برطانیہ کے معروف اخبار ڈیلی میل نے گزشتہ اتوار کو اپنی اشاعت میں‘ میاں نواز شریف اور اُن کی فیملی کے خلاف کرپشن کے بد ترین الزامات لگاتے ہوئے‘ اُن کے لندن میں پہلے سے موجودفلیٹس کے علاوہ 21 کے قریب مزید جائیدادو کا انکشاف کیا ہے۔ ڈیلی میل کی اس انویسٹی گیشن سٹوری کے مطابق ‘پاکستان کے سابق نااہل وزیر اعظم میاں نواز شریف اور اُن کے خاندان کی لندن اور برطانیہ میں پھیلی ہوئی خفیہ جائیدادوں کی مالیت کھربوں روپے ہے۔
اب ذرا سوچئے کہ شریف خاندان کے پاس نقد دولت کے انبار کس قدر ہوں گے؟ ڈیلی میل کی مذکورہ خبر پر جہاں یقین نہیں آ رہا‘ وہیں میاں نواز شریف اور ہر الزام پر ٹویٹ کرنے والی مریم صفدر کی جانب سے کوئی رد عمل دیکھنے اور سننے میں بھی نہیں آیا۔ ا س اخبار کے خلاف کسی بھی قسم کی قانونی کارروائی نہ کرنے پر یہ سوچنا پڑ رہا ہے کہ کہیں اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ اس اخبار نے جو کچھ بھی لکھا ‘وہ درست ہے۔
شریف فیملی اگر سمجھتی ہے کہ ڈیلی میل نے اُن کے خلاف جھوٹی خبر شائع کی ہے‘ تواُن کو اس اخبار کے خلاف لندن کی عدالت میں ہتک عزت کا دعویٰ دائر کر دینا چاہئے‘ جس کا فیصلہ اس عدالت کیلئے لازم ہو گا کہ صرف45 دنوں کے اندر اند ر سنائے۔ ہتک عزت اور ہرجانے کی رقم کا انحصار میاں نواز شریف پر ہے ۔وہ دس کروڑ پائونڈ لکھتے ہیں یا اس سے زیا دہ یا پھر کم۔ میاں نواز شریف کو اس سے جو سب سے بڑا فائدہ ہو گا‘ ان میں سے ایک تو یہ ہے کہ وہ پاکستان بھر میں اپنے ووٹرز کی نظروں میں سر خرو ہو جائیں گے۔اس کے ساتھ ہی وہ اپنے تمام مخالفین کے منہ بھی بند کر دیں گے‘لیکن اگر وہ ایسا نہیں کرتے ‘تو پھر کسی کو بھی ڈیلی میل کی خبر پر یقین نہ کرنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا۔ سب پاکستانیوں کیلئے یہ انتہائی دکھ کی بات ہو گی کہ ان پر تین دفعہ حکومت کرنے والا‘ ملک بھر کی دولت لوٹ کر اُس پاکستان کو کنگال کرتا رہا‘ جس کے تحفظ اور اس کے وسائل کی ایک ایک پائی کو امانت سمجھنے کی‘ اس نے حلف اٹھایا تھا اور وہ بھی ایک بار نہیں‘ بلکہ دو دفعہ ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے وزیر اعلیٰ اور تین مرتبہ بحیثیت ِوزیر اعظم پاکستان۔
پاکستان کے تین مرتبہ وزیر اعظم رہنے والے اور ایک بہت بڑی سیا سی جماعت کے سربراہ کے خلاف انتخابات سے ایک ماہ قبل اس قسم کی خبریں شائع کرنے والے ڈیلی میل کی جسارت یا سازش کے خلاف نواز شریف کے پاس اس سے بہتر موقعہ قدرت کی جانب سے شاید دوبارہ نہ آئے ‘کیونکہ دس کروڑ ڈالر ہرجانہ ملنے کی صورت میں جو مکمل طور پر قانونی ہو گا‘ وہ برطانیہ سمیت دنیا کے کسی بھی کونے میں(سپین سمیت) ایک اور بڑا ولا خرید سکتے ہیں اور پاکستان میں ان کے خلاف افوائیوں کے تمام بادل بھی چھٹ جائیں گے ۔
قارئین ! آپ کو ایک پاکستانی کا واقعہ تو یاد ہو گا‘ جو خیر سے میاں نواز شریف سے بھی کئی ملاقاتیں بھی کر چکا اور اگر میاں صاحب کو یاد نہیں رہا‘ تو انہیں 35 برس قبل پیچھے لیے چلتے ہیں‘ جب ایک پاکستانی نے امریکہ میں ایک مقدمہ جیتنے کے بعد میڈیا میں یہ مشہور کر دیا کہ وہ جلد ہی ہالی وڈ کے مشہور فنکاروں کو کاسٹ کرتے ہوئے ایک بڑی فلم بنانے جا رہا ہے اور ہالی وڈ کے ان تمام ایکٹرز اور ایکٹرسوں سمیت بہت سے دوسرے سٹارزبھی اس سے معاہدہ کر چکے ہیں اور اس فلم کی تمام تر شوٹنگ پاکستان میں کی جائے گی‘ جس کیلئے درکار تمام جدید سامان اور شوٹنگ سے متعلق آلات پر مشتمل بہت جلد ایک خصوصی شپ کراچی پہنچ رہا ہے۔ جیسے ہی یہ خبر‘ اخبارات میں شائع ہوئی‘ تو لاہور اورکراچی کی فلمی دنیا میں ہلچل مچ گئی۔ ہر کوئی اُن صاحب کے آگے پیچھے گھومنے لگا‘ لیکن پاکستان میں اُن کے جاننے والوں کو یقین نہیں آ رہا تھا کہ اُن کے پاس کروڑوں روپیہ کہاں سے آ گیا ۔یہ صاحب تب سنا ہے کہ امریکہ میں فاقہ مستی کی زندگی بسر کر رہے تھے۔ وہ اپنی زبوں حالی کی کہانی سناتے ہیںکہ جب جیب میں کچھ بھی نہ رہا اور فلیٹ کا کرایہ ادا نہ کرنے کی وجہ سے مالک مکان کا نوٹس آنکھوں کے سامنے لہرانے لگا‘ تو رات بھر جاگتے ہوئے قسمت آزمائی کیلئے اس کے دماغ میں ایک ترکیب سوجھی ۔ کچھ دیر تک وہ ترکیب کے خدو خال سنوارتا رہا اور پھریہ طے کرتے ہوئے سو گیا کہ کل مقدر آزمائے گا۔دیر تک جاگنے کی وجہ سے جب وہ دوپہر کے بعد اٹھا‘تو پہلے کئی دنوں کی بڑی ہوئی شیو کی‘ صاف کپڑے پہنے اور کافی کا ایک کپ پی کر قسمت آزمانے کیلئے نیو یارک کے ایک بہت بڑے سٹور میں داخل ہو گیا۔وہ سٹور کے مختلف شعبوں میں گھومتا رہااور ایک جگہ سے اچھی سی ٹائی پکڑ لگا لی‘ ایک جگہ سے ڈائمنڈ کے کف لنکس اٹھا لیے اور ایک قیمتی گھڑی بھی پکڑلی۔کوئی آدھ گھنٹے بعد اچانک اس کا ایک دوست ‘ جس نے اسی رنگ اور برانڈ کا لباس پہنا ہوا تھا‘ اسے واش روم جاتے ہوئے مل گیا۔ اس نے واش روم میں اپنی جیب سے وہ سب سامان نکال کر اسے تھمایا اور خود آرام سے چلتا ہوسٹور سے باہر جانے کیلئے مرکزی دروازہ کھولنے ہی لگا تھا کہ سکیورٹی سٹاف نے اسے روک کر ایک طرف لے گیا اور اس کے جسم پر پہنے ہوئے کپڑوں کی تلاشی لینی شروع کر دی‘لیکن اس صاحب کے پاس کچھ نہ تھا‘ اس لیے جیب سے کچھ بھی نہ نکلا۔ مرکزی دروازے پر تعینات سکیورٹی سٹاف نے اپنے انچارج کو بتایا کہ ان صاحب کی اچھی طرح تلاشی لی گئی ہے‘ کچھ بھی نہیں ملا ۔ وہ آفیسر جس نے اس کی ویڈیوز دیکھی تھیں‘ سٹاف کو حکم دیا کہ اسے سکیننگ روم میں لے جایا جائے‘ جہاں اسے چیک کیا جائے گا ‘ لیکن سکیننگ روم میں اس کے جسم اور کپڑوں کے ایک ایک حصے کی اچھی طرح تلاشی لی گئی‘ لیکن پھرکچھ نہ ملا‘ جس پر اسے جانے کی اجا زت دے دی گئی۔اور اگلے دن ان صاحب نے امریکہ کی عدالت میں اس بہت بڑے سٹور کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کردیا کہ اسے بطور ہرجانہ اس سٹور مالکان سے ایک کروڑ ڈالر دلوایا جائے اور ساتھ ہی اس سے با قاعدہ معذرت کی جائے‘ کیونکہ وہ ایک با عزت شہری ہے‘ لیکن اسے سٹور میں روک کر تلاشی لینے کے بعد پورے سٹور کے سامنے سکیننگ روم میں لے جایا گیا‘ جہاں اس کا لباس اتار کر اس کی اور کپڑوں کی بار بار تلاشی لینے کے با وجود کچھ بھی نہ ملا ۔ وہاں موجود ہر کوئی شخص مجھے عجب نظروں سے دیکھتا رہا‘ جن میں کئی میرے جاننے والے ہم وطن بھی شامل تھے‘لہٰذا اس کی عزت و وقار کو بہت دھچکا لگا ہے‘ اس لئے ایک کروڑ ڈالرز ہرجانہ دلوایا جائے اور پھر امریکی عدالت نے اس پاکستانی کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے اس سٹور کو ہرجانہ ادا کرنے کا حکم جاری کر دیا۔
مذکورہ بالا واقعہ کی روشنی میں میاں نواز شریف بات سمجھ گئے ہوں گے‘ لہٰذا میری ان سے عرض ہے کہ موقع ضائع مت کیجیے۔