آج تک پاکستان میں کوئی بھی موٹر وے کسی صوبائی حکومت نے نہیں بنوائی ‘صرف مرکزی حکومتوں نے بنائی ہیں‘ لیکن تحریک انصاف نے خیبر پختونخوا میں مردان سے سوات تک موٹر وے تعمیر کر کے یہ منفرد اعزاز حاصل کر لیا ہے‘ جس کا مسلم لیگ نواز اور پیپلز پارٹی کو اس قدر دکھ ہوا ہے کہ پانچ جولائی کو شہباز شریف نے مسلم لیگ نواز کا منشور پیش کرتے ہوئے ایک بار پھر عمران خان پر قوم سے جھوٹے وعدے کرنے کے الزامات لگائے۔ اس سے کوئی ڈیڑھ ماہ پہلے22 مئی کی شام اپنی حکومت کی مدت پوری ہونے سے دس روز قبل پنجاب ہائوس اسلام آباد میں وفاقی وزراء احسن اقبال ‘مریم اورنگ زیب‘ اویس لغاری‘ مفتاح اسماعیل اور پنجاب حکومت کے ترجمان ملک احمد خان نے دھواں دھار پریس کانفرنس میں تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف مسلم لیگ نواز اور اس کے قائد نواز شریف کا کمال ہے کہ وہ اپنے ہر وعدے کا پاس کرتے ہیں نیز یہ کہ شریف برادران نے اپنے ووٹروں سے جب بھی کوئی وعدہ کیا ہے اسے ہر حالت میں مکمل کیا ہے۔ خواجہ سعد رفیق ٹوئٹ کر رہے تھے کہ عمران خان سوات موٹر وے بنا کر طبلے بجا رہے ہیں جبکہ ہم نے پاکستان بھر میں موٹر ویزکا جال بچھا دیا ہے۔ کاش سعد رفیق اور مریم اورنگ زیب یہ بھی قوم کو اپنی ٹوئٹ کے ذریعے بتا دیتے کہ سوات کی اس موٹر وے کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ یہ پاکستان میں پہلی موٹر وے ہے جسے کسی صوبائی حکومت نے تعمیر کیا ہے‘ ورنہ اب تک جتنی بھی موٹر ویز پاکستان میں بن چکی ہیں یا بن رہی ہیں انہیں مرکزی حکومتوں نے اپنے بے پناہ فنڈز اور بیرونی قرضوں کے بل بوتے پر تعمیر کیا ہے۔ خیبر پختونخوا کی میٹرو کو جنگلہ بس کہنے والے یاد رکھیں کہ پشاور کی میٹرو کے گرد تیس کلومیٹر تک اتفاق کا پانچ ارب روپے کا سریہ نہیں لگایا جا رہا ۔
پنجاب جس کے پاس کے خیبر پختونخوا سے کئی گنا زیا دہ بجٹ اور وسائل رہے ہیں‘ اس کے وزیر اعلیٰ اور مسلم لیگ نواز کی حکومت نے پنجاب میں اب تک کون سی موٹر وے تعمیر کی ہے؟ خیبر پختونخوا کے پختونوں کو فخر ہے کہ ان کے صوبے نے 70 برس کا ریکارڈ توڑ کر دکھا دیا ہے‘ ملک احمد خان جو خیر سے پنجاب حکومت کے ترجمان رہے ہیں انہیں یاد ہو گا کہ 2013ء کی انتخابی مہم کے دوران میاں نواز شریف کے کھڈیاں خاص کے اس انتخابی جلسہ عام میں میاں نواز شریف نے حاضرین سے مخاطب ہوتے ہوئے تالیوں کی گونج میں کہا تھا:اگر آپ نے مسلم لیگ نواز کو ووٹ دیا تو کھڈیاں خاص میں ایک یونیورسٹی اور میڈیکل کالج قائم کیا جائے کا۔ ان کے الفاظ تھے: کھڈیاں والو سن لو یہاں ایک یونیورسٹی بھی بنے گی اور میڈیکل کالج بھی بنے گا۔۔بس اس دن سے کھڈیاں خاص اور اس کے ارد گرد کے ہزاروں لوگ نواز شریف کی راہ تک رہے ہیں تاکہ ان سے پوچھ سکیں کہ حضور اب تو پانچ برس گذر گئے ہیں ہماری یونیورسٹی کا وعدہ کہاں گیا ؟ہمار ا میڈیکل کالج کد ھر ہے؟میاں نواز شریف کے دور حکومت نے میڈیکل کالج اور یونیورسٹی بنانے کے بجائے‘ میرے مرحوم بہن بھائیوں اور ماں باپ کی نشانی‘ میرے آبائی گھر کی جانب شہر کے سارے کٹروں کا رخ کر کے اسے کھنڈر میں بدل کر رکھ دیا۔میں جو کبھی لاہور سے اپنی جنم بھومی میں رات گذارنے کرنے کیلئے آجایا کرتا تھا اب اس میں چند منٹ بیٹھ کر حسرت سے واپس آجاتا ہوں۔
شریف برادران کی مرکزی حکومت کو پانچ سال اور ان کے خاندان کے پنجاب میں راج کو10 برس ہو چکے ہیں لیکن ابھی تک کھڈیاں خاص میں نہ تو کسی یونیورسٹی کی ایک اینٹ اور نہ ہی کسی میڈیکل کالج کا سایہ نظر آتا ہے؟ ستم ظریفی کہہ لیجئے کہ پانچ سالہ حکومت ختم ہونے سے کوئی بیس روز پہلے وزیر اعلیٰ پنجاب کے صاحبزادے میاں حمزہ شہباز شریف ایک بار پھر انتخابی مہم کا آغاز کرنے کیلئے کھڈیاں خاص تشریف لائے‘ جس میں انہوں نے بڑے پر جوش انداز میں عمران خان کے بخیے ادھیڑتے ہوئے فرمایا کہ اس نے کے پی کے میں ذرا بھر کام نہیں کیا ساتھ ہی انہوں نے کھڈیاں کے لوگوں کو خوش خبری سناتے ہوئے کہا:مسلم لیگ نواز کی حکومت ‘جو گذشتہ دس برسوں سے آپ پر حکمران ہے اگر اسے تیسری بار بھی آپ نے پانچ سال دے دیئے تو کھڈیاں کے لوگوں کیلئے ہمارا وعدہ ہے کہ وہاں بہت بڑا پبلک پارک بنایا جائے گا۔گویا معاملہ میڈیکل کالج اور یونیورسٹی سے سمٹ کر پبلک پارک تک پہنچ گیا ہے‘ اور خد ا نخواستہ اگر انہیں اگلے پانچ سال مل گئے تو یقین ہے کہ یہ وعدہ پبلک پارک سے کسی چھوٹی سی کیاری تک آ جائے گا۔حمزہ شہباز کے جلسہ میں جیسے ہی کھڈیاں کے لوگ جنہیں پانچ سال قبل حمزہ کے تایا جی میاں نواز شریف نے یونیورسٹی اور میڈیکل کالج تعمیر کرنے کی خوش خبری دی تھی حیران ہو کر ایک دوسرے کی جانب دیکھنے لگے کہ تایا جی یونیورسٹی اور میڈیکل کالج کا وعدہ کر گئے تھے اور بھتیجا صاحب ہمیں پارک پر ٹرخا رہے ہیں۔
پنجاب ہائوس میں سات وفاقی وزراء کی سرکاری ٹیکسوں سے کی گئی پریس کانفرنس سن کر ایک بار پھر دھیان میاں نواز شریف اور شہباز شریف سمیت مریم صفدر کی جانب چلا گیا‘ جو یہ کہتے نہیں تھکتے کہ عمران خان کے دھوکے میں مت آئو یہ جھوٹے وعدے کر رہا ہے۔ میاں صاحب گیارہ مئی2013 کے انتخابات کے دن جس خلائی مخلوق نے گیارہ بجے دن عمران خان سے جمہوری حق چھین کر آپ کو اقتدار دیا ‘آج اس کے احسانات کا بدلہ گالیوں میں دینا شروع ہو گئے ہیں ۔ ماڈل ٹائون میں نون لیگ کا انتخابی منشور پیش کرتے ہوئے مریم اورنگزیب اور شہباز شریف جب عمران خان پر برس رہے تھے تو دل چاہا انہیں کہوں حضور پہلے یہ بتائیں آپ نے ہمارے گھر آ کر ہمارے سامنے کھڑے ہو کر جس میڈیکل کالج اور یونیورسٹی بنانے کا وعدہ نواز شریف نے کیا تھا پہلے اس کا حساب تو ان سے لے لو‘آپ کے ووٹر کہتے ہیں کہاں ہے کھڈیاں خاص کا میڈیکل کالج کدھر ہے ‘کھڈیاں والوں کیلئے یونیورسٹی ۔
خیبر پختون خوا سمیت پاکستان کا ہر با خبر انسان کیا نہیں جانتا کہ دہشت گردوں نے سوات‘ شانگلہ‘ دیر بنوں‘ کوہاٹ ‘ پشاور‘ چارسدہ ‘ ڈیرہ اسماعیل خان اور لکی مروت‘کرک سمیت خیبر پختونخوا کے سکولوں‘ کالجوں‘ سڑکوں‘ پلوں اور بے شمار سرکاری دفاتر اور پولیس تھانوں کو بم دھماکوں‘ بارو دی سرنگوں سے تباہ کر کے رکھ دیا تھا اور جب عمران خان کی تحریک انصاف کو حکومت ملی تو وہ 1300 سے زائد سکول کالج ہسپتال اور ڈسپنسریاں‘ جو بم دھماکوں سے کھنڈرات میں تبدیل ہو چکے تھے ،پہلے انہیں نئے سرے سے ٹھیک کیا گیا‘ ان سکولوں اور ہسپتالوں کیلئے پھر سے نیا سامان خریدا گیا اور شہباز شریف کہتے ہیں کہ کتنے ہسپتال تعمیر کرائے۔حضور آپ نے تو ابھی تک پرویزا لہیٰ کا وزیر آباد میں دل کے امراض کا ہسپتال جو بن چکا ہے اسے ٹھیک نہیں کرایا۔ افغانستان کی این ڈی ایس اور بھارت کی RAW سمیت تحریک طالبان پاکستان ‘ داعش‘ لشکر اسلام‘ لشکر جھنگوی آئے روز خود کش بمبار‘ بارود سے بھری گاڑیوںاور بارودی سرنگوں سے حملہ آور ہو رہے تھے۔ انہی کھنڈرات پر عمران خان کی تحریک انصاف نے خیبر پختونخوا کو نئی زندگی دی۔کیا یہ کارنامہ کم ہے؟