"MABC" (space) message & send to 7575

’’ڈر تے ہیں محلوں والے ‘قرقی سے!‘‘

'' ڈرتے ہیں بندوقوں والے ‘اک نہتی لڑکی سے ‘‘ یہ ہے‘ وہ ٹویٹ جولندن سے پرویز رشید اور مشاہد حسین کی مہارت اور شرارت سے پاکستان کی عسکری قوتوں کی تضحیک کرتے ہوئے مریم صفدر کے نام سے کروائی گئی‘ جبکہ دوسری جانب سے کہا جا رہا ہے کہ '' ڈرتے ہیں محلات والے قرقی سے‘‘۔ہم 13 جولائی کو واپس پاکستان آ رہے ہیں اورمریم صفدرکے آنے کا سنتے ہی اسے سیا سی طور پر ختم کرنے والے ان پر جھوٹے مقدمات بنانے والے ‘ان کے خلاف فیصلے سنانے والوں کے ہوش اڑ گئے ہیں‘ کیونکہ '' ڈرتے ہیں یہ بندوقوں والے اک نہتی لڑکی سے‘‘ یہ خبر بنانے والے مشاہد حسین سے زیا دہ کون جان سکتا ہے ‘کیونکہ ان کے والد مرحوم فوج میں کرنل رہ چکے کہ جس کے مضبوط ہاتھوں میں بندوق ہوتی ہے ‘وہ بڑوں بڑوں سے نہیں ڈرتے اور کہاں ایک لڑکی سے وہ ڈرنے لگ جائیں۔ہاں! بندوق والے اس وقت تک لحاظ ضرور کرتے ہیں‘ جب تک مدمقابل کی حرکات سے ملکی سرحدیں خطرے کے آخری نشان سے دو چار نہ ہو نے لگیں۔ مریم بی بی کہے جا رہی ہیں کہ وہ نہتی لڑکی بندوق والوں کو ڈرانے کیلئے واپس آ رہی ہے‘ لیکن آپ کے وکلاء اور نواز لیگ سے متعلق لوگ اور میڈیا کے ہمدرد تو یہ بتا رہے ہیں کہ آپ اس لئے واپس آنا چاہتی ہیں کہ '' آپ ڈرتے ہیں‘ ایون فیلڈ کے محلات کی قرقی سے‘‘۔ آپ اس قرقی کو بچانے کیلئے واپس آ رہی ہیں کہ اگر احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف آپ لوگ دس دن کے اندر اندر اپیل کرنے کیلئے پاکستان نہیں پہنچتے ‘ تو پھر آپ کو اپیل کرنے کا حق مکمل طور پر ختم ہو جاتا ہے‘ اس لئے براہ کرم قوم کو کبھی تو سچ بتا دیا کریں کہ یہ آپ کی ہمت اور بہادری نہیں کہ آپ واپس پہنچ رہے ہیں‘ بلکہ یہ وہ دس دنوں کی قانونی مدت کا نوٹس ہے‘ جو دس دنوں کی مدت پوری ہونے کے بعد ہاتھ سے نکل گیا‘تو آپ کے ایون فیلڈ محلات قرقی ہو سکتے ہیں۔
پرویز رشید اور مشاہد حسین سے گزارش ہے کہ آپ خدا نخواستہ کیوں کہہ رہے ہیں کہ مریم صفدر نہتی ہے‘ جبکہ ان کے 'بہادر ترین ‘شوہر خیر سے زندہ سلامت ہیں ‘ان کے دو بھائی ان کے سر پر مو جود ہیں‘ ان کے بیٹے بیٹیاں سلامت ہیں اور سب سے بڑھ کر ان کے والد گرامی‘ جو دنیا بھر میں پہچانے جاتے ہیں ‘جن کے دنیا کے آدھے سے زیا دہ حکمران ذاتی دوست ہیں ‘جو تین مرتبہ پاکستان کے وزیر اعظم رہے ہیں‘ ان سب کے ہوتے ہوئے ‘وہ کیسے نہتی ہو سکتی ہیں؟مریم کے چچا میاں شہباز ہیں‘ بھائی حمزہ شہباز ہیں‘ جن کے ایک اشارہ ِابرو پر آر پی اوز اور ڈی پی اوز قدموں میں جھک جایا کرتے ہیں‘ جنہیں آج بھی پنجاب میں تعینات ایس پیز اور ڈی آئی جیز رات گئے‘ فرشی سلام کرنے کیلئے آتے ہیں اور سب سے بڑھ کرسلمان شہباز جیسے آپ کے بھائی ہیں‘ جبکہ آپ کے کئی ماموں زاد بھائی بھی ہیں۔آپ کو نہتی لڑکی کیسے کہا جا سکتا ہے اور خیر سے آپ لڑکی نہیں ‘بلکہ ایک با وقار خاتون ہیں ‘جو خیر سے نانی جیسے مقدس رشتے کی مالک بن چکی ہیں ‘اس لئے آپ خود کو لڑکی نہیں‘ بلکہ ایک خاتون کہہ کر پکارا کریں۔ اس میں آپ کی زیا دہ عزت ہے اور بہتر یہ ہے کہ ایک خاتون کی طرح ہی برتائو کرنا سیکھیں ۔
آپ کو محترمہ بے نظیر بھٹو کا حوالہ بناتے ہوئے پرویز رشید‘ ایک لڑکی کہہ کر ٹویٹ کر رہے ہیں‘ تو آپ کیوں بھول جاتی ہیں کہ جب بے نظیر بھٹو جنرل ضیاالحق کے خلاف جدو جہد کر رہی تھیں‘ تو آپ اس وقت ایک چھوٹی سی گڑیا کی صورت میں اسی بندوق والے جنرل ضیا الحق کو انکل کہتی ہوں گی ۔ اس وقت بے نظیر بھٹو غیر شادی شدہ تھی‘ اس کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں تھا ۔ہاں! ان کے والد گرامی کو نواب محمد احمد خان کے قتل کے الزام پر پھانسی کی سز اہو چکی تھی۔ اس لئے بجائے ملک کی سلامتی کی ضامن فوج کو نشانہ بنانے کے آپ قوم کو سچ کیوں نہیں بتاتیں کہ آپ اور آپ کے والد گرامی اس لئے واپس پاکستان آ رہے ہیں کہ لندن میں کہیں بھی آپ آزادی سے چل پھر نہیں سکتے۔ کسی گروسری سٹور میں نہیں جا سکتے ۔کسی پارک میں آپ میں سے کوئی بھی واک کیلئے نہیں جا سکتا۔ کسی ہوٹل یا ریسٹورنٹ میں کھانا کھانے اکیلئے نہیں جا سکتے ۔ خاص طور پرگزشتہ ہفتے سے کہ جب سے احتساب عدالت نے آپ کو سزا سنائی ہے۔ آپ کی لندن کی جائیداد کی قرقی کا حکم سنایا جا چاچکا ہے ‘تو جتنی مرتبہ آپ کا پاکستانیوں سے کہیں بھی سامنا ہوا‘ توآپ پر جو بیتی‘ وہ صورت حال آپ سب کیلئے انتہائی تکلیف دہ اور پریشان کن ہے۔
آپ دیکھ رہے ہیں کہ پاکستانیوں کے گروہ برطانیہ کے مختلف شہروں اور لندن کے مختلف حصوں سے ڈھول تماشوں کے ساتھ آپ کے ایون فیلڈ کے ان گھروں کے سامنے ‘جو عدالت کے حکم سے قرق کئے جا چکے ہیں‘ انہیں خالی کرنے کے نعرے لگا رہے ہیں۔ آپ کا گھر سے نکلنا محال ہو چکا ہے‘ لہٰذا آپ لندن میں کب تک چھپ چھپ کر زندگی گزار سکتی تھیں؟ یہ وہ وقت نہیں ‘جب جدہ سے آپ لندن پہنچ کر ہر جگہ آزادی سے گھومتے پھرتے تھے۔ آج آپ کو جگہ جگہ ہتک آمیز نعروں اور مزاحمت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔آپ نے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا کہ یہاں لندن میں پاکستانیوں نے آپ کا ہر جگہ جینا دوبھر کر دیا ہے‘ بلکہ اب تو نوبت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ ہارلے سٹریٹ کلینک کا عملہ اور وہاں آپ کی جانب سے بھاری معاضوں پر کھڑے کئے گئے برٹش پرائیویٹ کمپنی کے سکیورٹی گارڈز بھی پوچھنا شروع ہو گئے ہیں کہ یہ کون لوگ ہیں اور آخر ان کاکیا چکر ہے؟اور جیسے ہی انہیں بتایا گیا کہ انٹر نیٹ پر ان کے ناموں کے ساتھ سرچ کرو ‘تو وہ حقیقت جان کر حیران ہوگئے ‘لیکن انہیں اپنے معاوضے سے غرض ہے۔ اس لئے وہ خاموش تو ہیں‘ لیکن اب وہ پہلے والی عزت و احترام‘ ان کے رویوں میں دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے۔ 
لندن کے مختلف مقامات پر میاں نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں کی چند دنوں میں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز زبان ِحال سے بہت کچھ کہہ رہی ہیں ۔محترمہ مریم صفدر صاحبہ آپ فرما رہی ہیں کہ بندوقوں والے آپ سے ڈرتے ہیں۔ نہیں بی بی! بندوق والے ایک عورت ہونے کے ناتے آپ کو عزت و احترام سے دیکھتے ہیں۔ وہ آپ کا احترام کر رہے ہیں۔ ڈان لیکس میں آپ کا جو جرم ہے‘ انہوں نے اس سے بھی درگزر کیا۔ آپ نے ان کے بارے میں دنیا بھر کے سامنے جو بدزبانی کی‘ بندوقوں والوں نے انہیں تحمل سے برادشت کیا‘ کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ آپ کے پیچھے کچھ ہاتھ ہیں ‘جن کے ہاتھوں پر دشمن کا ہاتھ ہے‘ جو نظریۂ پاکستان کے دشمن ہیں‘ جو پاکستان کی سالمیت کے دشمن ہیں‘ جو پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے دشمن ہیں‘ جو پاکستان کے نیو کلیئر اثاثوں کے دشمن ہیں اور یہ سب جانتے ہوئے بھی وہ آپ کو کچھ نہیں کہہ رہے ہیں۔ وہ اپنی تربیت کے مطا بق خاموش ہیں۔ وہ آپ کی بدکلامی سن کر ہلکے سے مسکرا دیتے ہیں ‘کیونکہ انہیں ایک کیپٹن نے 26 برس قبل ہی بتا دیا تھا کہ آپ چھوٹی چھوٹی باتوں پر خود کشی کی دھمکی دینا شروع ہو جاتی ہیں۔ا س لیے مت گھبرایئے‘ یہ بندوقوں والے آپ کے محافظ ہیں ‘ جبکہ آپ ان پر دشمن کے تھمائے ہوئے تیر اور نشتر برسا رہی ہیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں