کیا پنجاب‘ شریف خاندان کو 6 بارآزمانے کے بعداب اس الیکشن میں ساتویں مرتبہ عمران خان کو آزمائے گا؟ اگر پنجاب ‘نواز شریف کو چھ مرتبہ آزما سکتا ہے‘ تو عمران خان کو ایک مرتبہ آزما لینے میں کیا حرج ہے ؟ نواز شریف تین مرتبہ پاکستان کا وزیر اعظم رہا اور وہ اپنے بھائی سمیت6 مرتبہ بیس برس سے زیادہ عرصہ تک پنجاب کے بلا شرکت ِ غیرے حکمران رہے ۔ اس دوران وہ کوئی بھی ایسا عالمی معیار کا ہسپتال نہیں بنا سکے‘ جہاں اپنے اور اپنے بچوں کا علاج ہی کروا لیتے۔اگر وہ یہ ایک کام نہیں کر سکے‘تو پھر انہوں نے کیا کام کیا ہے؟۔
تحریک ِانصاف نے گزشتہ 70 برس میں پنجاب پر کبھی ایک دن ‘ ایک لمحے کیلئے بھی حکومت نہیں کی‘ تو پھر کسی بھی با شعور اور تعلیم یافتہ شخص کا یہ کہنا کہ ووٹ نواز شریف کو دینا ہے کہ شیر نے یہاںکام ہی بہت کیے ہیں ! زیب نہیں دیتا۔میرا ایسا کہنے والے لوگوں سے سوال ہے کہ کیا شیر نے پنجاب کی بے روزگاری ختم کر دی ہے؟ کیا شیر نے پولیس کے مظالم اور طاقتوروں کی جانب سے جھوٹے پرچے اور قبضہ گروپوں کو ختم کر دیا ہے؟کیا شہباز شریف نے پنجاب میں تعلیم کا نظام درست کر دیا ہے؟ کیا لوگوں کو جلد اور سستا انصاف مہیا ہو رہا ہے؟کیا پنجاب کی نہروں اور صنعتوں کو بحال کر دیا گیا ہے؟ کیا کسانوں کو آخری موگھے تک پانی مہیا کیا جا رہا ہے؟ کیا غریب کیلئے بجلی سستی کر دی گئی ہے؟ کیا پنجاب پر23 برس تک حکومت کرنے والے نواز اور شہباز نے ہر گھر میں صاف پانی مہیا کر دیا ہے؟ اگر ایسا نہیں‘تو پھر مسلم لیگ ن کے امیدوار وں کا یا ان کے حامی ووٹرز کا یہ کہنا کہ عمران خان نے پنجاب میں کیا کیا ہے؟ انہیں زیب دیتا ہے۔ان سے ایک ہی سوال ہے کہ کیا عمران خان ایک لمحے کیلئے بھی پنجاب کا وزیر اعلیٰ رہا ہے؟ جبکہ عمران خان کے مقابلے میں مسلم لیگ ن‘ تین مرتبہ کے پی کے میں جنرل فضل حق‘ پیر صابر شاہ اور سردار مہتاب عبا سی کی صورت میں بطور ِوزیر اعلیٰ حکومت کر چکی ہے ۔
ا ب اگر نواز لیگ کے ان تین وزرائے اعلیٰ ‘ جو کے پی کے میں حکومت کر چکے ہیں‘ کے دس برس کا عمران خان کے حالیہ پانچ برسوں سے ہی مقابلہ کر لیاجائے ‘تو مسلم لیگ ن کے یہ تینوں وزرائے اعلیٰ اپنے اپنے وقتوں میں عمران خان کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں کر سکے۔ نواز لیگ اپنا موازنہ پیپلز پارٹی سے کر سکتی ہے کہ اس کے مقابلے میں شہباز نے زیا دہ کام کیا ہے‘ لیکن نواز لیگ کے ووٹروں کا عمران خان سے شہباز یا نواز شریف کا مقابلہ کسی طور بھی منا سب نہیں ‘کیونکہ ہو سکتا ہے کہ اگر پنجاب میں عمران خان کی پانچ برسوں کیلئے حکومت ہو تی ‘تو اس کے کئے جانے والے عوامی فلاح و بہبود کے کام سب سے زیا دہ اور اچھے ہوتے۔ نواز لیگ‘ جس نے 23 برس پنجاب میں حکومت کی ہے‘ کی جانب سے یہ احسان جتانا کہ ہم نے لاہور میں بہت کام کیا ہے ‘ ایک جاہلانہ منطق کے سواا ور کچھ نہیں۔
ایک انتخابی حلقے میں رائے عامہ کا سروے کرتا ہوا اینکرلوگوں سے ان کی رائے جاننے کیلئے سوالات کر رہا تھا‘ توایک نیم خواندہ سا شخص کہہ رہا تھا کہ وہ شیر کو ووٹ دے گا‘ کیونکہ شیر نے کام ہی بہت کئے ہیں ۔یہی سوال جب وہاں سے گزرنے والے ایک دوسرے شخص سے کیا گیا ‘تو اس نے پی ٹی آئی کو ووٹ دینے کاکہتے ہوئے کہا :یہ شخص کہہ رہا ہے کہ شیر نے کام بہت کیا ہے‘ تو ا سے کیا پتہ کہ یہ کام ہمارے جیسے ہزاروں ووٹروں کے پیسوں سے کئے گئے ہیں۔ ہم جو ہر مہینے اپنی تنخواہ میں سے بیس تیس ہزار روپے انکم ٹیکس دیتے ہیں۔ کس قدر ستم ظریفی ہے کہ یہ لوگ ہمارے ہی ٹیکسوں سے کیے گئے کام کو ہمارے ہی خلاف استعمال کر رہے ہیں کہ ہم نے کام بہت کئے ہیں! یہ کیوں نہیں بتاتے کہ سستی روٹی کے نام پر پچاس ارب روپے بھی اسی نواز اور شہباز شریف نے اپنے پیٹ کے تندوروں میں ڈال لیے تھے۔میٹرو بس اور لاہور کی سڑکوں کے پردے کے پیچھے نواز لیگ کا یہ گناہ چھپایا جا رہا ہے کہ بلوچستان اور کراچی میں پاکستان کے750 سے زائد سکیورٹی افسران اور شہریوں کو قتل کرانے والے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری پر بجائے خوش ہونے کے دو برس سے منہ پر تالے لگا رکھے ہیں ۔ مقبوضہ کشمیر میں مسلمان بیٹیاں‘ مودی سرکار کی فوج کے ہاتھوں لٹتی رہیں اور نوازشریف چپ رہا ۔ پانچ سال تک مولانا فضل الرحمن کو کشمیر کمیٹی کا چیئر مین بنائے رکھا ۔کشمیری مرتے رہے‘ ان کے بچوں کی آنکھوں کی روشنیاں بھارتی فوج کی پیلٹ گنوں سے ختم ہوتی رہیں‘ لیکن اس ملک کا وزیر اعظم اور کشمیر کمیٹی دونوں چپ رہے۔۔۔!
میاں شہباز شریف اور ان کی جماعت کا ہر انتخابی امیدوار آج کل اپنے جلسوں میں ایک ہی رٹ لگائے ہوئے ہے کہ عمران خان کے دھرنے کی وجہ سے ہم کام نہیں کر سکے۔جناب! آپ کی یہ بات درست لگتی ہے کہ دھرنے کی وجہ سے آپ کام نہیں کر سکے‘لیکن اسی دھرنے کی وجہ سے آپ دونوں بھائیوں نے پنجاب کے عوام سے ایک بہت بڑا فراڈ اور دھوکہ کیا۔ اس ملک عزیز کا ہر ٹی وی چینل اور ہر اخبار گواہ ہے کہ شریف برادران نے کس طرح عمران خان کے دھرنے کے دوران چنیوٹ میں لوہا اور سونا نکالنے کے عظیم کارنامے کا ڈراما رچاکر کئی ماہ تک قوم کو بیوقوف بنائے رکھا۔کیا پنجاب کی عوام رجوعہ چنیوٹ میں کی جانے والی اس دھوکہ دہی پر قوم کے ضائع کئے جانے والے کروڑوں روپے جھونکنے کا حساب لے گی؟
کیا یہ لوگ لاہور ماڈل ٹائون میں چودہ افراد کے بہیمانہ قتل کو سامنے نہیں رکھیں گے؟اپنی کوکھ میں ایک چھ ماہ کی روح لئے ہوئے تنزیلہ کو شہباز شریف اور نواز شریف کی سلطنت نے ظالمانہ طریقے سے منہ پر کلاشنکوفوں کے برسٹ برساتے ہوئے شہید کیا اور اپنی بھابھی کو بچاتے ہوئے جواں سال شازیہ کا جسم بھی گولیوں سے ادھیڑ دیا۔ کیا یہ ہیں‘ وہ کام جو نواز اور شہبازشریف نے کئے ہیں؟
میاں شہباز شریف نے گزشتہ دنوںعلی پور چٹھہ اور نوشہرہ ورکاں کے جلسوں میںالزام لگایا کہ نگران وزیر اعلیٰ حسن عسکری پی ٹی آئی کا ہے۔سچ سننے کا حوصلہ ہے‘ تو سنیے۔۔۔۔پنجاب کا نگران وزیر داخلہ آپ کا خادم ہے‘ ورنہ جس طرح آپ کے کارکنوں نے جوڑے پل پر رینجرز ہیڈ کوارٹر پر حملے کا پروگرام ترتیب دے رکھا تھااور جس قدر نون لیگ کے غنڈوں نے املاک کو نقصان پہنچایا ‘ان سب کی شکلیں صاف دکھائی دے رہی ہیں‘ جن میں پی ایچ اے اور واسا کے وہ ملازمین شامل تھے‘ جو گزشتہ دس برس سے صرف تنخواہ لینے کیلئے آتے ہیں۔ مال روڈ اور جوڑے پل پر تباہی پھیرنے والے ویڈیوز میں صاف پہچانے جانے والے آج بھی اسی شخص کی مہربانیوں سے اسی طرح دندناتے پھرتے ہیں ۔