"MABC" (space) message & send to 7575

بھارتی الیکشن سٹنٹ کا ہائی الرٹ

انڈین نیوی اور کوسٹ گارڈز‘جو 7517 کلو میٹر وسیع بھارتی سمندری حدود کے حفاظتی فرائض انجام دے رہی ہے‘ اس میں گوا کی سمندری سرحد151km‘ مہاراشٹر653km‘ کرناٹک280km‘ کیرالہ569km‘ تامل ناڈو974km ‘ آندھرا پردیش971km ‘اڑیسہ476km ‘مغربی بنگال157km‘ گجرات کی سمندری سرحد 1215 ‘کلومیٹر ہے ‘جبکہ جزائر انڈیمان ‘ پانڈی چری اور نکوبر اس کے علاوہ ہیں‘ جن کے متعلق انتہائی مضحکہ خیز الرٹ ‘یہ کہتے ہوئے جاری کیا گیا ہے کہ ایک پاکستانی عسکری تنظیم والے یہاں حملہ آور ہونے والے ہیں۔ بھارت کے اندر سے ہی آوازیں اٹھنا شروع ہو گئی ہیں کہ نریندر مودی ٹولے کا یہ الرٹ سوائے‘ 2019ء کے آمدہ الیکشن سٹنٹ کے کچھ نہیں۔ مودی ٹولے نے ‘مضحکہ خیز الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے پاس جولائی سے ہی اطلاعات آ رہی تھیںکہ پاکستان کی ایک کالعدم جہادی تنظیم کسی بھی وقت گجرات یا بھارت کی کسی دوسری بندر گاہ یا پھر کارگو کے لیے استعمال ہونے والے بحری جہازوںاور سمندر میں کھڑے تیل بردار آئل ٹینکروں کو نشانہ بناسکتی ہے ۔ان خفیہ رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے بھارتی حکومت نے الزام عائد کیا ہے کہ اس تنظیم کو اس قسم کی دہشت گردی کیلئے پاکستان کی ایک خفیہ ایجنسی نےSea Strike Capabilities میں ماہر کرنے کیلئے خصوصی طور پر اس کے لوگوں کی تربیت دینا شروع کر رکھی ہے اور امسال جون میں یہ سب جہادی‘ اس فیلڈ میں انتہائی مہارت حاصل کر چکے ہیں۔ اس کے علا وہ ایک اور جہادی تنظیم کے کارکنوںکو بھی پاکستان کی زیر نگرانی انتہائی سخت قسم کی تیراکی اور سمندر کی گہرائیوں میں رہتے ہوئے غوطہ خوری کی تربیت دی جا رہی ہے۔ بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ ان کی خفیہ رپورٹس کے مطا بق؛ یہ تنظیم کافی عرصے سے سمندری ماحول اور اس کی سختیوں سے نبرد آزما ہونے میں مصروف ہے۔
دوسری طرف بھارت کی حزب اختلاف سیاسی جماعت کانگریس کا کہنا ہے کہ مودی نے آنے والے عام انتخابات کیلئے ایک مرتبہ پھر ہندو انتہا پسندوں کے ووٹ حاصل کرنے کیلئے یہ الرٹ ڈراما رچایا ہوا ہے ‘ جبکہ بھارتی سرکار کا دعویٰ ہے کہ یہ رپورٹس بھارت کی ان خفیہ ایجنسیوں کے افسران کی طرف سے حاصل کردہ معلومات پر مبنی ہیں‘ جو عرصے سے پاکستانی ڈیسک پر کام کر رہے ہیں۔ان افسران میں کچھ نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ہندوستان ٹائمز کو بتایا کہ26/11 ممبئی حملوں کے سلسلے میں امریکی ایف بی آئی کے ہاتھوں گرفتار کئے جانے والے ڈیوڈ ہیڈلی کو جب 2010ء میں بھارت کے حوالے کیا گیا ‘تو اس سے پہلے تو نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کی تفتیش سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ پاکستانی سکیورٹی فورسز اب بھارت کے خلاف زمینی نہیں ‘بلکہ اس کی سمندری حدود کو استعمال کرتے ہوئے اسے کوئی بڑا نقصان پہنچانے کی کوششوں میں مصروف ہیں اور دوسرے لشکر طیبہ اور جیش محمد کے جن جہادیوں کو سمندری میرینز کمانڈوطرز کی تربیت دی گئی ہے‘ ان کے کمانڈر کے بارے میں کہا جاتاہے کہ اس کا نام یعقوب ہے‘ جسے بھارت کی کوسٹل حدود کے کسی بھی حصے پر حملے کی کمان کرنے کیلئے ان کا امیر مقرر کیا گیا ہے ۔( بھارت میں کچھ حلقے کہنا شروع ہو چکے ہیں کہ لگتا ہے کہ اب جلد ہی یعقوب نام کا کوئی پاکستانی اجمل قصاب کی طرح سامنے لایا جائے گا‘ جسے انہوں نے نیپال یا کسی اور جگہ سے گرفتار کر رکھا ہے) ممبئی نیول انٹیلی جنس کے مطا بق سٹیٹ2 الرٹ جاری کرتے ہوئے مغربی سمندرکے علا وہ بھارت کی دوسری سمندری حدود کی نگرانی کرنے والی تمام فورسز کو ہر قسم کے جہاز اور کشتیوں کی مکمل چیکنگ اور تلاشی کے سخت ترین احکامات جاری کر د یئے گئے ہیں۔
مودی سرکار کے ٹولے نے یہ الرٹ تو نا جانے کن اطلاعات کی بنا پر جاری کیا ہے‘ لیکن بھارت کے اندر سے کچھ دانشور اور میڈیا سے تعلق رکھنے والوں کے علا وہ سیا سی جماعتوں کے سرکردہ رہنما‘ اسے نریندر مودی کی جانب سے اگلے سال آنے والے عام انتخابات کیلئے ہندو انتہا پسندوں کے ووٹرز کو اپنی جانب ایک بار پھر کھینچنے کا فریب قرار دے رہے ہیں۔ہیومن رائٹس تنظیموں اور اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے سیا ستدانوں کا کہنا ہے کہ اسی قسم کے سمندری ریڈ الرٹ کی خبر بھارت کے انگریزی اخبار ٹائمز آف انڈیا نے بھی دو سال شائع کی تھی۔ سات مارچ2016 ء کو ٹائمز آف انڈیا نےWestren Sea Board کی جانب سے خطرات کا اشارہ دیتے ہوئے لکھا تھا کہ بھارت نے الرٹ جاری کرنے سے پہلے سر کریک کی مکمل ناکہ بندی اور پاکستان کی گجرات کی حدود کی جانب رخ کرنے والی تمام کشتیوں پر نظر رکھنے کا حکم دے دیا ہے ‘بلکہ اس کیلئے جہازوں کی پٹرولنگ کے ساتھ ساتھ سمندری سورٹیز بھی شروع کردی گئیں ہیں‘ لیکن جب پاکستان کی سمندری حدود کی جانب سے انہیں کسی قسم کی موومنٹ نظر نہ آئی‘ تو تھک ہار کر یہ پیچھے ہٹ تو گئے‘ لیکن ان کی سمندری گشت‘ اسی طرح جاری رہی۔کہا جاتا ہے کہ 2016 ء کا یہ الرٹ بھارتی پنجاب کے 4 فروری2017ء کو ہونے والے انتخابات میں پاکستان دشمنی کو ہوا دینے کیلئے استعمال کیا گیا تھا‘ کیونکہ بھارتی اسٹیبلشمنٹ سمجھتی تھی کہ پنجاب کے انتخابات میں اکالی دل کی کامیابی ان کیلئے اہم ہے ۔ دفاعی امور سیا ست اور بین الاقوامی معاملات پر نظر رکھنے والے‘ اگر کبھی گجرات میں نریندر مودی کی2009ء میں بطور وزیر اعلیٰ دوبارہ شاندار کامیابی کے محرکات کا جائزہ لینے کی کوشش کریں‘ تو اس کیلئے گودھرا ٹرین اور26/11 کا نائن الیون فلیش کرتا ہوا سامنے آجائے گا۔
پٹھان کوٹ کے فضائی اڈے پر کئے گئے دہشت گردوں کے حملے کا حوالہ دیتے ہوئے چندی گڑھ میںبھارت کی ویسٹرن کمانڈر کے لیفٹیننٹ جنرل کے جے سنگھ کہنے لگے کہ ہم تک پہنچنے والی کچھ انتہائی مصدقہ اطلاعات کے مطابق پاکستانی دہشت گرد نئی دہلی میں پارلیمنٹ کے اجلاس یاSHIVRATRI FESTIVAL کو نشانہ بنا سکتے ہیں‘ اس لئے ہم نے'' ایکسٹرا کیئر‘‘ کا حکم دے دیا ہے‘ کیونکہ اس سے پہلے دو جنوری2016ء کو پٹھان کوٹ ائیر بیس پر ممکنہ حملے کی اطلاعات تو تھیں‘ لیکن ہائی الرٹ جاری نہیں ہوسکاتھا ‘جس کا جیش محمد والوں نے فائدہ اٹھاتے ہوئے‘ ہمیںمعمولی سا نقصان پہنچادیا تھا۔نریندر مودی ٹولے نے الرٹ تو جاری کر دیا ہے‘ لیکن کیا اس کی ایجنسیوں کی اطلاعات کے مطا بق؛ پاکستان نے ایک جہادی تنظیم کے میرین کمانڈوز کا بریگیڈ تشکیل دے دیا ہے‘ جو اس کی سمندری حدود کے چاروں جانب سے حملہ آور ہو سکے گا؟ کیا بھارت نہیں جانتا کہ اس کی اس وقت12 بڑی بڑی بندرگاہوں اور لاتعداد187 Unmanned Jettiesچھوٹی بندر گاہوںکے علاوہ‘ لاتعداد فشنگ پورٹس اور Harbours ہیں ‘جبکہ بھارت کی میری ٹائم بائونڈریز پاکستان کے علا وہ مالدیپ‘ میانمار‘سری لنکا‘ انڈونیشیا‘ تھائی لینڈ اور بنگلہ دیش سے ملتی ہیں‘جبکہ بھارتی سمندری حدود میں کل1197 جزیرے ہیں ‘ان میں سے 572 جزیرے انڈیمان عرف کالا پانی میں واقع ہیں۔بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز‘ اس سمندری بریگیڈ کی خبر دینے سے پہلے؛ اگر نریندر مودی کو یہ مشورہ دیتے ہوئے بتاتا کہ جناب پاکستان کا واحد سمندری راستہ گجرات کی جانب سر کریک سے نکلتا ہے‘ اس کی تو ہم نے نظروں میں رکھا ہوا ہے‘ اب دو ہی رستے باقی بچتے ہیں ؛ایک تامل ناڈو کی PALK STRAIT اور دوسری بنگلہ دیش‘کیا پاکستانی جہادی ان دو جگہوں سے بھارت پر حملہ آور ہو سکتے ہیں۔
بہر حال بھارتی سرکار کا ہائی الرٹ اپنی جگہ‘لیکن پاکستان کو بھی اس صورت حال میں جلد ہی آنے والے کسی عدالتی فیصلے کے نتیجے میں نریندر مودی کے ممکنہ غصے کا سامنا کرنے کیلئے انتہائی الرٹ رہنا ہو گا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں