"MABC" (space) message & send to 7575

کرتار پور اور چینی قونصل خانہ

بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج اور وزیر اعلیٰ پنجاب کیپٹن امریندر سنگھ نے حکومت ِپاکستان کی طرف سے آج28 نومبر کو کرتار پور بارڈر کھولنے کی تقریب میں شرکت کیلئے بھیجے گئے ‘خصوصی دعوت ناموں کو رد کر تے ہوئے‘ اس میں شرکت سے انکار کر دیا ہے ۔ سفارتی اور دفاعی ماہرین نے پہلے ہی کہہ دیاتھا کہ نریندر مودی اور بھارتی فوج اس تقریب کی اہمیت کو کم سے کم کرنے کی بھر پور کوشش کریں گے‘ کیونکہ اس وقت تک چینی قونصل خانہ پر حملے اور اورکزئی ایجنسی میں ''را‘‘ کی طرف سے کروائے گئے‘ مبینہ بم دھماکے سے37 پاکستانیوں کی شہا دت کا زخم ابھی مندمل نہیں ہوا‘لیکن جیسے ہی چینی قونصل خانے پر بھارت کا متوقع تباہی پھیلانے کا حملہ نا کام ہو گیا‘ تو پھر سشما سوراج نے24 نومبراور وزیر اعلیٰ پنجاب کیپٹن امریندر سنگھ نے اگلے روز25 نومبر کو شاہ محمود قریشی کو علیحدہ علیحدہ خطوط میں کرتار سنگھ کی تقریب میں شرکت نہ کرنے پر معذرت کردی ۔ 
نریندر مودی نے بھارتی فوج اور پولیس سمیت دوسرے سکیورٹی اداروں میں بہادری کے جوہر دکھانے والے سکھوں کے مذہبی جذبات اور مقدس ترین مقامات کی رتی بھر پروا نہ کرتے ہوئے سکھ دھرم کے ہر ماننے والے کو بتا دیا ہے کہ جنتا پارٹی اور راشتریہ سیوک سنگھ کے انتہا پسند ہندوئوںکے نزدیک ان کے گرو بابا نانک کی آخری آرام گا ہ کی کوئی اہمیت اور وقار نہیں‘ اور انہیں سکھوں کے مذہبی جذبات کی بھی پروانہیں‘ بلکہ با با جی گرو نانک کیلئے کسی بھی قسم کا احترام نہ دکھاتے ہوئے اس تقریب کی اہمیت کو عالمی میڈیا اور رائے عامہ کی نظروں میں کم کرنے کیلئے ہائی پروفائل وفد بھیجنے کی بجائے فوڈ پراسیسنگ کی وزیر شریمتی سرمت کور بادل اور وزیر مملکت ہائوسنگ شری ہردیپ سنگھ پوری کو بھارت کی نمائندگی کرنے کیلئے بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے‘ جن کے نا موں سے بھارتی پنجاب کے لوگ بھی واقف نہیں۔ سشما سوراج کی معذرت کے بعد بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر دنگھ نے سکھ دھرم اور با با گرو نانک سے بے وفائی کرتے ہوئے اس تقریب میں شرکت سے معذرت کا بہانہ تراشتے ہوئے بھارتی وزارت خارجہ کا وہی برسوں پرانا رٹا رٹایا ڈراما یہ کہتے ہوئے رچا ڈالا کہ آپ کے ملک کی فوج آئے روز لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فائرنگ کرتی رہتی ہے اور کوئی تین ماہ ہوئے لائن آف کنٹرول کی جانب سے آئے ہوئے آپ کے جہادیوں نے ایک جھڑپ میں ہماری بٹالین کے ایک میجر اور دو جوانوں کو قتل کر دیا ہے۔ بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے شاہ محمود قریشی کے نام 25 نومبر کے اپنے خط میں مزید لکھتے ہیں کہ اپنے وزیر اعظم کو بتا دیں کہ ان کی آئی ایس آئی بھارتی پنجاب میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں حصہ لے رہی ہے اور ابھی حال ہی میں بھارتی پنجاب کے ایک گائوں میں کئے گئے بم دھماکے میں تین افراد قتل کر دیئے گئے ہیں‘ لہٰذاجب تک آپ کی جانب سے ایسی کارروائیاں روکی نہیں جائیں گی ‘میرے لئے آپ کی جانب سے اس قسم کی کسی بھی تقریب میں شرکت منا سب نہ ہو گا۔
واضح رہے کہ میرا تو شروع سے ہی خیال تھا کہ نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی اور جنرل بپن راوت سمیت ''را‘‘ والے کسی صورت نہیں چاہیں گے کہ کرتار پور بارڈر کو با با جی گرونانک کی آخری آرام گاہ کی آزادانہ زیا رت کے نام پر بھارت کے عام سکھوں کیلئے کھول دیا جائے‘ لیکن جب پنجاب اور چندی گڑھ کے سکھوں کی بے چینی اور ان تک پہنچنے والی اطلاعات کہ پاکستان نے تو ہم سکھوں کے کرتار پور تک آنے جانے کیلئے اونچے نیچے رستوں کو ہموار کرنا شروع کر دیا ہے ‘تو پھر '' را‘‘ نے کرتار پور بارڈر کا قصہ ہی ختم کرنے کیلئے نئی دہلی کے میکس ہسپتال میں زیر علاج انتہائی سکیورٹی میں محبوس دہشت گرد تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کے کمانڈر اسلم عرف اچھو کے فدائی لشکر کو استعمال کرتے ہوئے کراچی میں چین کے قونصل خانے میں قتل و غارت کا خونی کھیل رچانے کا اشارہ کر دیا؛اگر یہ دہشت گرد قونصل خانے کی عمارت میں داخل ہو جاتے‘ تو جس قدر جدید اور تباہ کن بارود اور اسلحہ ان سے بر آمد ہوا ہے‘ اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ کس قدر تباہی و بربادی ہو سکتی تھی؟اور اس کے آفٹر افیکٹس کیا ہونے تھے۔ 
اس خونیں کھیل سمیت چینی قونصل خانے کی تباہی کے بعد پاکستان کا کرتار پور کا پروگرام دھرا کا دھرا رہ جا نا تھا۔ چینی قونصل خانے کے اس حملے سے ایک تو بھارت کی دہشت گردی کا شرمناک چہرہ ‘ دنیا کے سامنے واضح ہو گیا ہے اور دوسرا بھارت نواز چند ایک صحافیوں کا پاکستانی سکیورٹی ایجنسیوں کے خلاف مامے قدیر کے سگے بھانجے بن کر لاپتا افراد کے نام پرزہر اگلنے والے آئے روز کے ڈرامے کے ہر کردار کا چہرہ بھی شرم سے جھک گیاہے ۔رزاق اور بازل جیسے گھروں سے تین تین برسوں سے لاپتا ہونیوالے دہشت گردوں کی لاشیں چینی قونصل خانے کے باہر سے بازیاب ہو چکی ہیں۔ ما ما قدیر تو اس وقت افغانستان میں بیٹھا ‘پاکستان کے خلاف جنگ کر رہا ہے‘ اس لئے ان تینوں دہشت گردوں کی لاشیں ان بھارت نواز صحافیوں کو تدفین کیلئے پہنچا دی جائیں ‘تو شاید ان کو یہ جان کر قرار آ جائے کہ ان کے ما ما قدیر کی فہرست کے گم شدہ ساتھیوں میں سے تین کی کمی ہو گئی ہے ۔
ہندوستان کے مایہ ناز کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کی پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی بطورِ وزیر اعظم حلف برداری کی تقریب میں شمولیت کے موقع پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور عمران خان نے جب ان کی پاکستان آمد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے دنیا بھر کے سکھوں کو اس موقع پر اپنے نیک جذبات اور خیر سگالی کا پیغام دینے کیلئے نارووال- شکر گڑھ کے قریب با با جی گرونانک کی آخری آرام گاہ کی یاترا کیلئے آزادانہ آمد و رفت کی اجا زت دینے کی خواہش کا اظہار کیا ‘تو ایک لمحے کیلئے ایوان ِصدر میں کھڑے ہوئے سکھ کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کو اپنے کانوں پر یقین نہ آیا‘ لیکن جب جنرل باجوہ نے کہا کہ آپ اگر اپنے دوست عمران خان سے بات کریں ‘تو ہمارے لئے بھی یہ خوشی اور اطمینان کا باعث ہو گا ‘تاکہ سکھ دھرم کے لوگ گرو جی کے مقام آرام پر اپنا ماتھا ٹیک سکیں۔نوجوت سنگھ سدھو ابھی پاکستان کی حدود میں ہی تھے کہ کیپٹن امریندر سنگھ اور ان کے سکھ ساتھیوں کے علا وہ انتہا ہندوؤں نے سدھو کے خلاف دیش دروہی کے نعرے لگاتے ہوئے اس کے سر کی قیمت مقرر کر دی اور ساتھ ہی ان کے خلاف مظاہروں اور دشنام ترازیوں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کروا دیا گیا۔
کیپٹن امریندر سنگھ اور پرکاش سنگھ بادل سمیت ہندو انتہاپسندوں کا خیال تھا کہ نوجوت سنگھ سدھو خوف زدہ ہو جائے گا‘ لیکن وہ الٹا ان کے گلے پڑ گیا‘جب پنجاب اور چندی گڑھ کے سکھ جوان اور سکھ دھرم کے سنگھ نریندر مودی کی انتہا پسند ہندو حکومت اور اس کی خفیہ ایجنسیوں کے خلاف خالصتان زندہ باد اور پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے‘ جسے بھارت ا ور دنیا بھر میں پھیلے ہوئے خالصتانی میڈیا اور سوشل میڈیا نے بھر پور کوریج دینا شروع کر دی‘ جس سے نئی دہلی پر ایک سناٹا سا چھا گیا۔ نوجوت سنگھ سدھو کو اگلے انتخابات میں بھارتی پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے خواب دکھاتے ہوئے کہا گیا کہ وہ ایک پریس کانفرنس میں کرتار پور بارڈر کھولنے کے مطا لبے سے فی الحال پیچھے ہٹنے کا اعلان کر دیں‘لیکن نوجوت سنگھ سدھو نے ان کے جھانسے اور دبائو میں آنے کی بجائے کرتار پور کے مطالبے سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے سے انکار کر دیا ہے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں