JZX/629/ops/1/sdb dated 10th, Jan, 2015 یہ اس ٹاپ سیکرٹ خط کا فائل کور نمبر ہے جو وکرم بھٹہ چاریہ سیکرٹری سپیشل آپریشن (RAW) نے کچھ اہم فوجی اور سکیورٹی حکام کو براہ راست بھیجا۔ بھٹہ چاریہ کے لکھے گئے اس خط کے عنوان میں راء کی جانب سے خفیہ نام سے ترتیب دیئے جانے والے کوڈ ورڈ ''آپریشن تھنڈر بولٹ‘‘ کا ذکر پڑھنے کو ملے گا اس خط میں مجوزہ آپریشن کے لیے جائے وقوعہ کے لیے مقبوضہ کشمیر کے علا قے بارہ مولہ بازار کا انتخاب کیا گیا ہے اور خط میں لکھا گیا کہ اس آپریشن کے لیے'' کشمیری مجاہدین کے لباس‘‘ کو استعمال کیا جائے تاکہ اس واقعہ کو دہشت گردی کے طور پر دنیا بھر میں پیش کرتے ہوئے بتایا جائے کہ یہ کشمیر میں گھسے ہوئے دہشت گردوں کی کارروائی ہے‘ تاکہ اس طرح دنیا بھر کے میڈیا اور عوام کو مسلمانوں اور خاص طور پر پاکستان کو بطور ایک دہشت گرد ریا ست کے پیش کیا جا سکے ۔ 26/11 ممبئی حملوں بارے میری آنے والی کتاب''26/11 راء اور اجمل قصاب‘‘ میں اجمیر شریف اور مالیگائوں بم دھماکوں کے گرفتار کئے گئے انتہا پسند ہندوئوں کے خفیہ ٹھکانوں پر چھاپے کے دوران جب بارود اور دوسرا اسلحہ پکڑا تو ساتھ ہی وہاں سے مسلمانوں جیسی نقلی داڑھیاں اور ان کے پہنے جانے والے لباس بر آمد کئے گئے جو کرنل پروہت اور میجر رمیش گروپ کے خلاف انسداد دہشت گردی سٹاف کے چیف آنجہانی ہیمنت کرکرے کی رپورٹ کے حوالے سے چالان کا باقاعدہ حصہ بن چکے ہیں۔
'' آپریشن تھنڈر بولٹ ‘‘ کا نام سب سے پہلے اسرائیل نے اس وقت استعمال کیا تھا جب یوگنڈا میں چار فروری1976ء کو یرغمال کئے گئے106 افراد کو اسرائیلی کمانڈوز نے بازیاب کرایا تھا۔راء کے سیکرٹری آپریشن بھٹہ چاریہ نے بھی اسرائیل کے اس کوڈ ورڈ کو استعمال کرتے ہوئے اپنے لکھے گئے اس ٹاپ سیکرٹ خط میں بارہ مولا ڈرامے کو '' آپریشن تھنڈر بولٹ‘‘ کے نام کو استعمال کیا ۔ راء کے سپیشل آپریشن ونگ کی جانب سے اس آپریشن کے لیے فروری کے تیسرے ہفتے کو منتخب کیا گیا لیکن اسی خط میں کہا گیا کہ یہ آپریشن فروری کی کس تاریخ اور اس تاریخ کو کس وقت انجام دیا جائے گا‘ اس کی اطلاع سب کو علیحدہ سے دی جائے گی اس خط میں مزید لکھا کہ جو جگہ '' کشمیری مجاہدین‘‘ کے آپریشن کے لیے منتخب کی گئی ہے اس حصے میں آنے والے تمام راستوں پر قانون نافذ کرنے والی تمام ایجنسیوں کو یہ ہدایات بھی دی جا رہی ہیں کہ وہ اس آپریشن کو سر انجام دینے والوں کے لیے ہر قسم کے تعاون کے لیے خود کو ہمہ وقت تیار رکھیں۔بھٹہ چاریہ کے لکھے گئے اس خط کے دوسرے پیرے میں لکھا ہے کہ اس خط میںمخاطب تمام افراد کو ہدایات دی جاتی ہیں کہ جیسے ہی انہیں یہ خط موصول ہو تو وہ چوبیس گھنٹوں کے اندر اندر اس مشن سے متعلق ضروری اقدامات اور ہدایات کے لیے ان سے ذاتی طور پر رابطہ کریں۔( راء کے سیکرٹری آپریشن بھٹہ چاریہ کا لکھا ہوا یہ ٹاپ سیکرٹ خط کن افراد کو بھیجا گیا کچھ وجوہات کی بنا پر اس کا تذکرہ منا سب نہیں ورنہ اس کی تفصیل بھی سامنے لائی جا سکتی تھی)۔
بارہ مولہ جسے مقبوضہ وادی کشمیر کا گیٹ وے بھی کہا جاتا ہے وہاں انڈین راء نے 21 فروری کو کیا ڈرامہ رچایا اسے اگر آپ براہ راست دیکھنا چاہتے ہیں تو بھارت کے انتہا پسند ٹی وی چینلABPNEWS کی ویب سائٹ www.abpnews.in پر جا ئیں اور جس میں ایک خاتون انائونسرآپ کو ضلع بارہ مولہ کے علا قے ر فیع آباد کے ایک گائوں کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے رپورٹر آصف قریشی کی زبانی بتا رہی ہیں کہ خفیہ اداروں کو ملنے والی اطلاع پا کر سکیورٹی ادارے جب علاقے کی تلاشی لے رہے تھے تو ایک گھر میں لشکر طیبہ کے چھپے ہوئے دہشت گردوں نے فورسز پر اچانک فائرنگ کر دی جس پر کئی گھنٹے جاری رہنے والے اس مقابلے میں لشکر کے دو دہشت گرد ہلاک کر دیئے گئے جن میں سے ایک کا نام فاروق احمد بتایا جا رہا ہے ۔یہ ہے وہ ڈرامہ جوسری نگر بارہ مولہ سے گزرنے والے بھارتی فوج کے قافلے پر حملے کے نام سے شروع کرتے ہوئے ایک ہوٹل کے حوالے سے بتانا شروع کر دیتا ہے کہ یہاں چھپے لشکر طیبہ کے لوگوں کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے اور پھر اس کی آڑ میں اس گائوں اور اس کے ارد گرد کے دیہات اور قصبوں کی گھر گھر تلاشی شروع کر دی گئی جس میں54 '' مشکوک افراد‘‘ کو پوچھ گوچھ کے لیے فوجی حکام نے اپنی تحویل میں لیتے ہوئے نا معلوم مقامات پر منتقل کر دیا جبکہ ایک خالی گھر اور ہوٹل میں چھپے ہوئے لشکر طیبہ کے لوگوں کو بھارتی فوج نے ہلاک کر دیا ۔
بھارتی ٹی وی چینل اے بی پی پر 21فروری 2015ء کے نیوز بلیٹن کو دیکھتے جایئے تو آپ کو ہر لمحہ راء کے بھٹہ چاریہ سیکرٹری آپریشن کے اس آپریشن تھنڈر بولٹ جیسے بہت سے دوسرے دہشت گردی آپریشنز اور آئے روز بھارتی پراپیگنڈا کا پس منظر اور اصل چہرہ دیکھنے کو مل جائے گا اور ساتھ ہی ستمبر2016ء کے اُری فوجی کیمپ حملے اور جواب میں ان کی سرجیکل سٹرائیک کی نوٹنکی سمجھنے میں کوئی دشواری نہیں ہو گی۔ اس کے ساتھ ہی آپ کو 13 اور14 کو یکے بعد دیگرے زاہدان خاش ہائی وے پر پاسداران انقلاب کی بس اور پلوامہ میں بھارت کی سینٹرل ریزرو پولیس رائفلز کے سری نگر سے جموں جانے والی شاہراہ سے گزرنے والے کانوائے پر مبینہ خود کش حملے کے پس منظر اور اس کے اصلی کرداروں کو سمجھنے میں مدد مل سکے گی۔یہ تو اب راز نہیں رہ سکا کہ بھارت ایرانی بلوچستان میں اپنے رابطے بڑھاتے ہوئے بے حد اثر انداز ہو چکا ہے اور چاہ بہار بندر گاہ کا کنٹرول لینے کے بعد سینٹرل ایشیا اور افغانستان کے اندر تک اپنی خفیہ ایجنسیوں اور مقامی ایجنٹوں کو مضبوط کر چکا ہے۔ بھارت کا چاہ بہار میں کس حد تک کنٹرول ہونے کے ساتھ مقامی ایرانی حکام کے ساتھ کس قدر قریبی رابطے ہیں اس کے لیے یہ جاننا ہی کافی ہے کہ جب کلبھوشن یاد یو کو جنوبی بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تو اس کے دو ساتھی چاہ بہار کے راستے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے‘ جن کے بارے میں پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں نے ایرانی حکام کو بر وقت آگاہ کرتے ہوئے کارروائی کا مطا لبہ کیا‘ لیکن بعد میں ملنے والی اطلاعات سے معلوم ہوا کہ ان کو کچھ لوگوں نے ایران سے باہر نکلنے میں مدد کی تھی۔ کلبھوشن سدھیر یادیو چاہ بہار میں اپنے ان ساتھیوں کے ہمراہ سونے کے تاجر کے نام سے پاکستان کے خلاف کراچی اور بلوچستان میں دہشت گردی کا نیٹ ورک چلانے میں مصروف عمل تھا اور یہ ممکن ہی نہیں تھا کہ اس کا یہ نیٹ ورک ایران کی طاقتور اور متحرک خفیہ ایجنسی کی نظروں میں نہ ہو اور وہ یہ بھی نہ جانتے ہوں کہ کلبھوشن یادیو بلوچستان میں پاکستان کی سکیورٹی فورسز اور فوجی تنصیبات سمیت اس کے شہریوں کے خلاف دہشت گردی میں مصروف ہے ۔
پلوامہ حملے پر بہت سے حقائق سامنے آنا شروع ہو چکے ہیں‘ لیکن یہ سوال سب کے لیے حیران کن ہے کہ دھماکہ ہونے کے صرف پانچ منٹ بعد سات ایمبو لینس موقع پر کیسے پہنچ گئیں؟اگر اس کانوائے کی فوٹیج دکھائی جائے تو پتہ چلے گا کہ اس کانوائے میں صرف دو ایمبولینس تھیں جن کا آپس میں آدھے کلومیٹر سے بھی زائد فاصلہ تھا۔دھماکہ ہونے کے فوری بعد سرکاری طور پر کیسے دعویٰ کر دیا گیا کہ اس میں350 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا ہے؟