مضمون کی دلچسپی کیلئے نہیں بلکہ سچا واقعہ سناتے ہوئے‘ بھارت کی بالا کوٹ'' سرجیکل سٹرائیک‘‘ میں جیش محمد کے مارے گئے ' ' دہشت گردوں‘‘ کی بھارت کے وزیر اعظم، ہندوستان پر حکمران سیا سی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر امیت شاہ، انڈین ائیر فورس کے چیف، وزیر خارجہ سشما سوراج اور وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی بتائی جانے والی تعداد کی کہانی سنا رہا ہوں۔ ہم سب دوست اپنے قصبے کے ہائی سکول کی گرائونڈ میں کھیلنے کے بعد سستارہے اور گپ شپ لگارہے تھے کہ اسی دوران ہمارے قصبے کے دو اشخاص بھی آ کر گفتگو میں شامل ہو گئے۔ گفتگو کا سلسلہ اچانک سانپوں کی جانب چلا گیا‘ جس پر ان میں سے ایک کہنے لگے کہ وہ اپنی ڈیوٹی کے سلسلے میںنہر کے ساتھ ساتھ جا رہے تھے‘ شام کا وقت تھا کہ اچانک گاڑی کے سامنے ایک بہت بڑا سانپ رینگتا نظر آیا۔ان سے پوچھا کہ سانپ کتنا بڑا تھا؟ جس پر وہ کہنے لگے کہ اس سانپ کی لمبائی ڈیڑھ سو اور موٹائی پانچ فٹ کے قریب تھی۔ یہ سنتے ہی ہم سب حیرانی اور بے یقینی سے ایک دوسرے کی جانب دیکھنے لگے۔ ہمارا تمسخرانہ تاثر بھانپتے ہوئے ان کے ساتھی نے انہیں چپکے سے ٹہوکا دیا‘ جس پر وہ صاحب جلدی سے بولے کہ جب اپنی گاڑی کی پوری لائٹیں آن کیں تو اندازہ ہوا کہ سانپ کی لمبائی125 فٹ اور موٹائی چار فٹ کے قریب تھی۔ اس پر ان کے ساتھی نے ایک مرتبہ پھر انہیں ٹہوکا دیا تو وہ کچھ دیر سوچنے کے بعد کہنے لگے: میرے ساتھ اگلی سیٹ پر بیٹھے ہوئے ساتھی نے جیپ پر کھڑے ہو کر دیکھا تو اندازہ ہوا کہ سانپ سو فٹ سے زیا دہ لمبا اور تین فٹ تک موٹا تھا۔اب ہم سب کے ضبط کے دامن بے قابو ہو گئے کہ چوہدری صاحب اتنا بڑا سانپ کہاں سے آ گیا؟ جس پر ان کے رشتہ دار نے ایک مرتبہ پھر انہیں ذرا زور سے کہنی مارتے ہوئے اشارہ کیا‘ لیکن وہ جھلاکر بولے: جتنی مرضی مجھے کہنیاں مارو سانپ کی لمبائی اور موٹائی ایک فٹ بھی کم نہیں ہو سکتی۔
کچھ یہی حال بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی سے لے کر بھارت کے کھمبیوں کی طرح اگے ہوئے دفاعی تجزیہ کاروں اور میجر جنرل بخشی جیسے ذہنی طور پر فارغ ریٹائرڈ جرنیلوں کا ہو چکا ہے کہ ان کے اپنے ہی لوگ انہیں کہنیاںمار رہے ہیں کہ بھئی تعداد کچھ کم کریں لیکن انہیں سمجھ نہیں آ رہی کہ وزیر اعظم نے تو350 اور امیت شاہ نے250 کہہ دیئے ہیں اب اس سے کتنے کم کریں؟ بھارت کی ائیر فورس کے چیف کا بھی یہی حال ہو ا‘ جب وہ میڈیا سے بات کرنے کیلئے ڈائس پر آئے تو بری فوج کے ترجمان کی جانب سے کہا گیا کہ بالا کوٹ میں انڈین ائیر فورس نے سرجیکل سٹرائیک کرتے ہوئے ''جیش محمد‘‘ کا مدرسہ تباہ کردیا ہے جہاں موجود350 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے لیکن ائیر چیف سے جب تعداد کا پوچھا گیا تو وہ حتمی تعداد بتانے سے گریزاں دکھائی دینے لگے ۔ 350 کی تعداد کا بھر پور طریقے سے بھارت کے ایک سرے سے دوسرے تک پھیلے ہوئے مرکزی اور علا قائی میڈیا کی چمنیوں سے چرچا ہوتا رہا لیکن چند ہی دنوں بعدحکمران جماعت کے صدر بھارتیہ جنتا کے امیت شاہ تقریر کرتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ بالا کوٹ میں250 دہشت گردوں کو انڈین ائیرفورس کے سورمائوں نے سرجیکل سٹرائیک میں ہلاک کیا‘ یعنی جنتا پارٹی کا وزیر اعظم تین سو پچاس کا واویلا کئے جا رہا ہے جبکہ ان کی جماعت کا سربراہ اسے دو سو پچاس سے زیا دہ ماننے کو تیار نہیں ہو رہا؟ جب انڈین ائیر فورس کے ائیر مارشل ڈائس پر آکر سوالات کا جواب دینے لگے تو پہلے ہی سوال پر ان کی وہ حالت ہوئی کہ ڈائس اپنے سے دو درجے جونیئر سکھ ائیر و ائس مارشل کے حوالے کرتے ہوئے بھاگ کھڑے ہوئے‘ شائد جھوٹ بولتے ہوئے ان کا کہیں پر سویا ہوا ضمیر اچانک جاگ گیا تھا؟ان سے جب سوال کیا گیا کہ بالا کوٹ میں مارے گئے'' جیش محمد‘‘ کے کتنے لوگ تھے؟ تو آج بھی ان کی میڈیا سے کی جانے والی گفتگو کی وہ فلم نکال کر دیکھ لی جائے تو آپ دیکھیں گے کہ وہ اپنے ارد گرد کھڑے ہوئے اپنے ماتحت افسران سے شرم سے نظریں چراتے ہوئے بولے کہ وہ حتمی طور پر تعداد نہیں بتا سکتے۔
یہ تسلیم کیا جا سکتا ہے کہ کسی بھی ائیر فورس کا چیف ‘جسے بالا کوٹ میں سرجیکل سٹرائیک کیلئے وزیر اعظم بھارت کا حکم ملے تو اس کے پاس وہ فلمیںہی نہ ہوں‘ وہ مکمل معلومات نہ ہوں کہ جہاں ان کے بارہ سے زائد فائٹر طیارے اپنے ٹارگٹ کو تباہ کرنے کیلئے اڑان بھرنے جا رہے ہوں؟ ان کے پاس زمینی معلومات ہی نہ ہوں۔دنیا کی کسی بھی ائیر فورس نے آج تک اگر کسی بھی عمارت مورچے یا اڈے کو نشانہ بنایا ہو تو اس کا ملبہ تو دکھایا جا سکتا ہے۔ ایسی جگہ جہاں350 سے زائدا فراد رہ رہے ہوں اس عمارت کا سائز بھی یقینابڑا ہو تا ہے‘ چالیس پچاس کمرے تو لازمی ہوتے ہیں اگر فرض کر لیں کہ اس عمارت کا ملبہ کسی نے دنیا سے چھپانے کیلئے اٹھا لیا ہو گا تو کم از کم پہاڑوں پر تعمیر کی گئی کسی بڑی عمارت کی بنیادوں کے نشانات تو نظر آنے چاہئیں۔یہ سب میں اس لئے لکھ رہا ہوں کہ ہمارے ہی ملک میں کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو ادھر ادھر کہتے پھرتے ہیں کہ کچھ نہ کچھ ہوا تو ضرور ہے۔ آخر انڈیا کی اتنی بڑی ائیر فورس اس قدر نکمی تو نہیں ہو سکتی کہ اسے آج کے جدید ترین زمانے میں طیاروں کے آلات کے ذریعے جیش کے مدرسے کی عمارت ہی دکھائی نہ دی ہو۔
کل تک وہ بھارت جو ابھینندن کا واہگہ بارڈر پر سرد مہری سے استقبال کرتا دکھا ئی دے رہا تھا جسے‘ بھارت پہنچتے ہی ملٹری انٹیلی جنس نے قابو کر رکھا ہو‘ جس کے ایکسرے اور کئی قسم کے الٹرا سائونڈکئے گئے ‘جس سے کوئی سیدھے منہ بات ہی نہ کر رہا تھا لیکن جیسے ہی پانچ دن گزر تے ہیں تو اس کی زبان میں یہ الفاظ ڈالتے ہوئے اسے ہیرو بنا کر پیش کیاجانے لگا کہ اس سورما نے اپنے پرانے مگ سے پاکستان کا جدید اور بر تر طیارہ ایف سولہ مار گرایا ہے۔ کئی دنوں تک تین سو پچاس کی بات پیچھے رہ گئی اور اب ایف سولہ کو مار گرانے کا کارنامہ بھارت بھر کے میڈیا کی پہلی خبر اور تکرار بنا ہوا ہے اور یہ جھوٹ بھارت کے اندر اور باہر موجود ان کے ساتھی اور ہمدرد بے تکان بولے جا رہے ہیں۔ یہ جھوٹ اس طریقے سے بولا جانے لگا کہ ایک وقت ایسا بھی آیا کہ میرے جیسا شخص بھی چکرا کر رہ گیا کہ ممکن ہے کہ اس میں کچھ سچائی ہو۔ اس سے اندازہ کیجئے کہ جھوٹ کی سائنس کس قدر طاقتور اور خطرناک ہوتی ہے ۔ایک جانب بھارتی گوئبلز کا آکاش وا نی سوشل میڈیا سیل 350 کی گردان اور بجٹ کھانے والی فوج کی بے سرو پا کہانیاں بیان کئے جا رہا تھا تو دوسری جانب ان کے اندر چھپے ہوئے جھوٹے بڑے طریقے سے خبریں پھیلا رہے ہیں کہF-16 گرا دیا گیا ہے۔
جب انٹر نیشنل میڈیا نے بھارت کی ائیر فورس کے اعلیٰ افسران سے ان کے جہازوں سے پاکستان کے ایف سولہ مار گرانے کی تصاویر دکھانے کا کہا گیا تو ان کے پاس سوائے چپ کے کچھ نہ تھا‘ لیکن پاکستان کی آکاش وانی کا سوشل میڈیا سیل ابھی بھی افواج پاکستان کے خلاف زہر اگلنے سے باز نہیں آ رہا۔