ممکن ہے کہ آپ میرا شمار اُن لوگوں میں کرنا شروع کر دیں‘ جو ہر وقت خواب دکھاتے رہتے ہیں ‘اسی طرح کے خواب‘ جب دو ہفتے قبل میں نے اپنے کالم ''تیل کی پیداوار کے بعد‘‘ کے عنوان سے لکھا ‘تو کچھ لوگوں نے میرا مذاق اڑانا شروع کر دیا‘کہ دیوانے کا خواب ہے۔ جیسے انہیں اس خبر سے کوئی دکھ پہنچا ہو کہ یہ تیل؛ اگر سمندر سے نکل آیا‘ تو اس سے وزیر اعظم عمران خان کی حکومت مضبوط ہو جائے گی۔حیران مت ہوں‘ چند ایک ٹی وی ٹاک شو ز میں آپ کو معروف چہروں والے لوگ‘ سمندر سے تیل نکلنے کا تمسخر اڑاتے ہوئے ضرور دکھائی دیئے ہوں گے۔
گزشتہ ماہ28 مارچ کو وزیر اعظم عمران خان‘ آرمی چیف‘ ڈی جی آئی ایس آئی ‘ وزیر خزانہ‘ سیکرٹری وزارت ِخارجہ اور سیکرٹری داخلہ نے FATF کے ایک ایک سوراخ کو بند کرنے کیلئے بلائے گئے اجلاس میں فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان کی معیشت کو دیمک کی طرح چاٹنے والی منی لانڈرنگ کو جڑ سے اکھاڑنا ہو گا۔ ایف آئی اے نے ملک بھر میں جعلی اکائونٹس کا جس طرح کھوج لگایا ہے ‘وہ اس قدر حیران کن اور ناقابل یقین ہے کہ گلیوں‘ بازاروں اور جھونپڑیوں سے چند لاکھ یا کروڑ نہیں‘ بلکہ اربوں کی ترسیلات ِزر سامنے آ ئی ہیں۔ کیا یہ اس ملک کی بد قسمتی نہیں کہ ایسے منشیات فروشوں اور منی لانڈرنگ کرنے والے ملک دشمنوں کو چند حلقوں اور ذرائع ابلاغ کی جانب سے باقاعدہ ہیرو بنا کر پیش کیا جا تا رہا ہے۔
کیا یہ ملک کی بد قسمتی نہیں؟کیاکسی مسند پر فائز شخص کیلئے جائز ہو سکتا ہے کہ وہ حلف اٹھائے گئے ملک کے مفاد اور سالمیت کو اپنے تعلقات یامعمولی مفاد پر قربان کر دے؟یہ جانتے ہوئے بھی کہ ایف اے ٹی ایف کی ٹیم پاکستان میں صورت حال کو مانیٹر کرنے کیلئے مو جود ہے؛ اگر اس کے با وجود کوئی شخص یا ادارہ کسی منی لانڈرنگ کرنے والے ‘ منشیات کا کاروبار کرنے والے کو اور ملک کی شہرت اور مفاد کو نقصان پہنچانے والے کو کسی بھی زاویئے سے ناجائز سہولت دیتا ہے‘ تو اس کی اس حرکت سے؛ اگر ایف اے ٹی ایف شک کا شکار ہوکر اس کے ملک کو گرے لسٹ پر قائم رکھتی ہے ‘تو اس جرم کو کس زاویئے سے دیکھا جائے گا؟
جس طرح پاکستان کے سمندر سے پاکستانیوں کی ضرورتوں اور خوشحالی کی علامت بن کر تیل نکلنے کی خوشخبری اپنے گزشتہ ایک مضمون میں دی تھی‘ اسی طرح یہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس کر رہا ہوں کہ رحمت العالمین ؐکی اس ملک کے عوام پر کی جانے والی کرم نوازی سے آمدہ ماہِ ستمبر میںFATF پاکستان کو گرے فہرست سے نکال کر کلیئرنس سرٹیفکیٹ عطا کر رہا ہے‘ گوکہ پاکستان کے اندرونی ا ور بیرونی دشمن پہلے سے بھی زیا دہ کوشش کرہے ہیں کہ پاکستان دہشت گردی اور منی لانڈرنگ جیسی دلدل میں دھنسا رہے‘ لیکن اب کی بار اُن کے یہ سب شیطانی ارادے خاک میں مل جائیں گے ۔چند ماہ سے پاکستان منی لانڈرنگ کے خلاف‘ جس جذبے خلوص اور لگن سے جنگ کرنے میں مصروف ہے‘ مجھے یقین ہے کہ دہشت گردوں کی امداد کے ایک رستے اور سوارخ کو بند کر نے میں ؛اگر ایک جانب ‘اس ملک کے خفیہ ادارے دن رات ایک کئے ہوئے ہیں‘ تو ساتھ ہی ایف آئی اے‘ پولیس اور نیب بھی کسی سے پیچھے نہیں ہے۔
آج پاکستان کی سیا ست میں پنجاب اور سندھ کے بڑے بڑے ناموں کے ساتھ کروڑوں نہیں‘ بلکہ اربوں روپے کے جعلی اکائونٹس اور ان کی بیرون ملک ٹرانزیکشنز کی کہانیوں میں کبھی پکوڑے فروش‘ تو کبھی ایان علی ‘تو کبھی فالودے اور پاپڑ بیچنے والوں کے نام آ رہے ہیں۔ یہ لگن‘ محنت اور سرفروشی سے کی جانے والی تلاش کا ہی نتیجہ ہے۔
دنیا کو اس سے کوئی سروکار نہیں کہ بیرون ِملک بھیجا جانے والا یا ملک کے اندر آنے والا سرمایہ کسی سیا سی شخصیت کا ہے‘ کسی سابق صدر یا وزیر اعظم کے نام اور ان کے خاندان کے کسی فرد کا ہے‘ بلکہ وہ یہ دیکھتے ہیں کہ منی لانڈرنگ ہوئی ہے یا نہیں؟یہ تو بعد کی بات ہے کہ یہ پیسہ کس پیشے سے کہاں اور کس طرح آیا اور خرچ ہوا ۔ا س لئے پاکستان کی عدالتوں پر اہم ترین ذمہ داری عائد ہو جاتی ہے کہ FATF کی سیاہ فہرست کی نوبت آنے سے پہلے منی لانڈرنگ کے رنگ ماسٹرزاور ایفی ڈرین جیسے ‘مکروہ کاروبار سے متعلق لوگوں کو کسی بھی قسم کا ریلیف دینے سے پہلے‘ اس تلوار کی جانب نظر رکھیں‘ جوFATF کی شکل میں پاکستان کے سر پرلٹک رہی ہے۔
دنیا جانتی ہے کہ پاکستان آج ‘جس پل ِصراط پر کھڑا ہے‘ اس سے گزرنے کیلئے اس ملک کی پولیس‘ قانون نافذ کرنے والے اداروں ‘اس ملک کی عدلیہ ‘اس کے وکلاء کو کسی وفا داری اور تعلقات یا احسان کو ملک کی عظمت کے سامنے قربان کرنا ہو گا۔
آج پاکستان کی معیشت ‘جس کسمپرسی کا شکار ہے‘ ملک میں مہنگائی اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی دن بدن گرتی ہوئی ساکھ‘ اس کی سب سے بڑی وجہ یہی FATF کی لادی ہوئی گرے لسٹ اور ٹیررسٹ فنانسنگ ہے‘ جس نے یورپی یونین سمیت کئی ممالک سے پاکستان میں چند سو ڈالروں کو بھی چھان بین کے کڑے مراحل سے منسلک کر دیا ہے۔ آسٹریلیا سے ایک درد مند پاکستانی کسی نہایت ہی مجبور‘ غریب ترین اور بیماریوں کی دلدل میں دھنسے ہوئے خاندان کیلئے خیرات کے نام پر کچھ مدد کرنا چاہتا تھا ‘لیکن اس کے رستے میں اس کے بینک نے پاکستان میں رقم بھجوانے کے عمل میں اس قدر شرائط اور رکاوٹیں عائد کیں کہ لگتا ہے کہ وہ تھک کر بیٹھ گیا ہے۔سوچئے ایک بد قسمت اور غریب مجبور خاندان نے کچھ دیر کیلئے سکھ کا سانس لینا تھا تو دوسری جانب اس ملک میں چند سو ڈالر ہی سہی‘ اس کا زرِمبادلہ بڑھنا تھا‘ لیکن ٹیررسٹ فنانسنگ کی پابندیاں آڑے آ گئیں ۔ اس لئے ایف اے ٹی ایف کو مطمئن کرنا‘ ہر پاکستانی کیلئے فرض بن چکا ہے۔
وزارت ِخزانہ اور ملک کے معاشی ماہرین کی جانب سے منی لانڈرنگ سے پہنچنے والے نقصان کی تفصیلات اس قدر چونکا دینے والی ہیں کہ عام انسان کانپ کر رہ جاتا ہے۔ اس رپورٹ میں خدشہ ظاہر کرتے ہوئے ‘ملک کے تمام اداروں کو الرٹ رہنے کی اپیل کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ اگر یہ گرے لسٹ کی تلوار خد ا نخواستہ پاکستان کے سر سے اتار کر پھینکی نہیں جاتی‘ توہم سب کو10 ارب ڈالر کا نقصان ہو گا اور اس نقصان کو اگر آگے بڑھ کر ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر روکا نہ گیا‘ تو یہ پاکستان جیسے ملک کی کمر توڑ کر رکھ دے گی۔
دشمن ہم سے27 فروری کی ہزیمت کا بدلہ لینے میں مصروف ہے۔ بلوچستان میں ایف سی‘ لیویز کے جوانوں کی پے در پے شہا دتیں‘ کوئٹہ میں ایک ہی دن بائیس افراد کی بم دھماکوں سے شہادتیں اور امن و امان کی جانب اٹھتی ہوئی نظریں بتا رہی ہیں کہ بھارت اپنے انتخابات کے آخری مرحلے تک دہشت گردی کے طوفان کو پاکستان بھر میں برپا کئے رکھے گا‘ کیونکہ پاکستان میں کروایا گیا '' رائ‘ کا ایک ایک دھماکہ نریندر مودی کے ووٹوں میں اضافہ کر رہا ہے۔
دوسری طرف افغانستان اور بھارت کے کارٹل سے دہشت گردی کی لہر کو پاک افغان سرحد پر لگائی جانے والی آہنی باڑ کے ذریعے روکنے کی کوششیں کافی حد تک کامیاب رہی ہیں‘ لیکن بلوچستان سے ملنے والی مختلف سرحدیں دہشت گردوں کے وسیع نیٹ ورک کو ابھی تک تورنے میں مکمل خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کر پائی ہیں ۔