"MABC" (space) message & send to 7575

ایسا کچھ کیوں نہیں کر سکتے ؟

شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کیلئے وزیر اعظم عمران خان آخری خبریں آنے تک روس اور چین کے سربراہوں سے ملاقاتیں کر چکے ہیں ۔روسی صدر ولادی میر پوتن کو باور کرانا ہو گا کہ بھارت آج صرف امریکہ کا دوست اور اتحادی ہے اس کے پاس موجود دفاع سمیت تمام ٹیکنالوجی امریکہ ‘ فرانس اور اسرائیل جیسے اس کے انتہائی قریبی اتحادیوں کی دی ہوئی ہے اس لئے کسی بھی جنگی صورت حال میں پرزہ جات کیلئے وہ امریکیوں کا محتاج ہو گا اس لئے اس کی دفاعی دوستی امریکہ سے ہو گی نہ کہ روس کے ساتھ۔ اجیت ڈوول کے متعلق بھارت ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں کہا جا رہا ہے کہ وہ ایک شیطانی دماغ کا مالک ہے حتیٰ کہ بھارت کی خفیہ ایجنسیوں سے متعلقہ لوگ اپنی گپ شپ میں اسے کسی ایسی بد روح سے منسوب کرتے ہیں جسے شیطان نے اپنی گود میں لے رکھا ہے۔ کشمیر کی جدو جہدِ آزادی کو یورپ اور امریکہ سمیت اقوامِ عالم میں مشکوک اور بدنام کرنے کیلئے کشمیری مسلمانوں کے نام سے وادی میں داعش کی بنیاد اور پھر ان سے دہشت گردی کروا کر دنیا بھر میں وسیع پیمانے پر ان کی کوریج کراتے ہوئے یورپی یونین اور انٹرنیشنل ہیومن رائٹس تنظیمیںجو بھارتی فوج کے ہاتھوں مقبوضہ کشمیر کے سکولوں کالجوں کے طالب علموں کے خلاف پیلٹ گنوں کے استعمال کے بعد نفرت اور غصے سے بھارت پر چڑھ دوڑی تھیں‘ انہیں فریب دینے کیلئے کشمیریوں کی جدو جہد آزادی کو داعش کی صورت میں پینٹ کرنا اجیٹ ڈوول کا ہی کمال ہے۔
مجھ سے اگر کوئی پوچھے کہ بھارت کا مقابلہ کس طرح کیا جا سکتا ہے؟ اسے اور اجیت ڈوول کو کس طرح لگام ڈالی جا سکتی ہے؟ تو میرا جواب ہو گا کہ بھارت اور اجیت ڈوول کی شیطانی قوتوں کا مقابلہ کرنے کیلئے بیک فٹ پر کھیلنے کی بجائے بڑھ چڑھ کر پوری منصوبہ بندی اور بہترین تیا ری کے ساتھ کاونٹر اٹیک کر تے ہوئے۔ بالکل اسی طرح بھارتی دہشت گردی کو دنیا بھر کے سامنے ننگا کرنا ہو گا جس طرح ہماری حکومتیں عام انتخابات کے دوران پاکستان کے ہر چھوٹے بڑے میڈیا کے ذریعے اپنے سیا سی مخالفین کو بے نقاب کرتی ہیں۔ بھارت کی شاطرانہ چال دیکھئے کہ اس نے اپنے ہی ایجنٹوں کے ذریعے پلوامہ میں اپنی ہی فورسز کے خون سے ہولی کھیل کر دنیا بھر کے سامنے پاکستان کو اس طرح دفاعی پوزیشن پر لاکھڑا کیا کہ ہم ابھی تک اپنی صفائیاں پیش کرتے پھر رہے ہیں اور بھارت ہے کہ اپنے ایجنٹوں کے ذریعے ہمارے اندر گھس کر ہر روز ہمیں ایک نیا زخم لگا رہا ہے۔
دنیا کو بتانا ہو گا کہ بھارت نے آج تک کسی کو اپنا دوست نہیں سمجھا کیونکہ اس کی گھٹی میں چانکیہ کا جو سبق نچوڑاگیا ہے اس میںوہ کسی کو اپنا دوست نہیں بلکہ آلہ کار سمجھتا ہے۔ کبھی اس کیلئے آلہ کار تو کبھی اپنے لئے یا کسی تیسرے کیلئے۔ تاریخ کے اوراق سامنے رکھ کر دیکھ لیجئے بھارت کے نہ جانے کتنے دوست آئے اور چلے گئے۔ ایک وقت میں جس سے اس نے اپنی دوستی کے دعوے کئے اس سے سیا سی‘ سماجی‘ تجارتی اور فوجی مفادات حاصل کئے اور جب دیکھا کہ اس دوست کے پاس اس سے بہتر دینے کو کچھ نہیں رہا تو ایک ہرجائی عورت کی طرح کسی دوسرے سے پینگیں بڑھانا شروع کر دیں ۔اس کا یہ کردار اور تاریخ دنیا کو بتاتے ہوئے بھارت کا یہ چہرہ دکھایا جائے کہ یہ کسی کا دوست نہیں رہا ‘یہ ہر مشکل وقت میں ساتھ چھوڑ جاتا ہے ‘کسی دوست کے ساتھ وہ سوائے اپنے گھٹیا مطلب کے نہیں رہتا۔چین کا ہندو چینی بھائی بھائی کے نعروں کی مثال سب کے سامنے ہے اور ایک دن یہی نعرے روندتے ہوئے اچانک نہرو چین پر چڑھ دوڑا اور جب1962ء کی فوجی جھڑپوں میں چین نے اس کی ٹھکائی کی تو پھر پورے مغرب اور امریکہ کی آنکھوں کا تارا بن گیا۔ لیکن چین کے کمیونسٹ خطرے کے خلاف ان سب سے اپنا مطلب نکالنے کے بعد امریکہ سمیت پورے مغرب کا منہ چڑاتا ہوا اس وقت کے سب سے بڑے کمیونسٹ روس کی گود میں جا بیٹھا۔ پاکستان کودنیا بھر کو بتانا ہو گاکہ بھارتRevisionist Stateہے۔
گجرات میں ایک دلت نوجوان پارک کی گئی نئی گاڑی میں جیسے ہی بیٹھنے لگا تو بد قسمتی سے اس کا سامنا بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایم ایل اے سے ہو گیا۔ اس ایم ایل اے نے دلت لڑکے کو جیسے ہی نئی گاڑی کے قریب کھڑے دیکھا تو یہ سمجھ کر کہ کسی ہندو جاتی کی گاڑی کے ساتھ لگ کر اسے بھرشٹ کر رہا ہے‘ غصے سے آگ بگولہ ہو گیا اور اگلے ہی لمحے جب اسے پتہ چلا کہ یہ اس ا چھوت کی گاڑی ہے تو وہ پاس کھڑے لوگوں کے ذریعے اس دلت نوجوان کی ڈنڈوں سے اس وحشیانہ طریقے سے پٹائی کرائی کہ اس کے جسم کی ایک ایک ہڈی تڑک کر رہ گئی۔ہماری وزارت خارجہ اور دنیا بھر کے سفارت خانوں میں براجمان ہمارے پریس اتاشی اس دلت نوجوان کی اس ویڈیو کو سوشل میڈیا پر کیوں نہیں پھیلاتے؟ امریکہ یورپی یونین اور برطانیہ کے تعلیمی اداروں اور سول سوسائٹی سمیت سوشل میڈیا کو یہ تصویریں دکھاتے ہوئے کیوں نہیں بتایا جاتا کہ اس نوجوان تعلیم یافتہ دلت لڑکے کے جسم پر ڈنڈے برساتے ہوئے ہڈیاں اس جرم میں توڑی جا رہی ہیں کہ اس کے پاس نئی گاڑی کیوںہے؟ اس دلت اور نیچی ذات کے شخص نے انتہا پسند جنتا پارٹی کے ہندو جاتیوں کے سامنے چمچماتی گاڑی کے پاس کھڑے ہونے کی جرأت کیسے کی؟ ہم اپنی صفائیاں پیش کرنے کی بجائے ایک ہزار ایک داستانیں لئے ہوئے بھارت کے سیفرن‘ ہندتوا‘ اور نئی دہلی سرکار کی دہشت گردی میں گھٹنوں تک ڈوبی ہوئی فلمیںدنیا بھر کو کیوں نہیں دکھاتے؟
کوئی ظاہر کرے یا نہ کرے لیکن سب جان چکے ہیں کہ بھارت کراچی‘ بلوچستان اور فاٹا میں اپنی پوری قوت کے ساتھ دہشت گردی میں ملوث ہے۔ اپنے سامنے سب کو جھکانے کیلئے وہ توسیع پسندانہ عزائم رکھتا ہے ۔ اس سچ میں تو اب کسی کو شک رہا ہی نہیں کہ بھارت پاکستان‘ چین‘ بھوٹان‘ مالدیپ‘ بنگلہ دیش‘ سری لنکا میانمار اورنیپال کے اندر دہشت گردی کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔ ایسٹر کے موقع پر سری لنکا میں بھارت کے شہر کیرالہ اور ملٹری اکیڈیمی ڈیرہ دون کے قریب دہشت گردی کی تربیت پانے والے داعش کے دہشت گردوں کے ذریعے اس نے بم دھماکوں سے سینکڑوں سری لنکن کو ہلاک کیا جس کے ثبوت کسی اور نے نہیں بلکہ سری لنکن فوج کے چیف نے خود ایک پریس کانفرنس میں دیئے۔ اگر بھارت پی ٹی ایم‘ ٹی ٹی پی‘ حزب الاحرار‘بی ایل اے‘ سندھ کی کچھ اندرونی چھوٹی چھوٹی جماعتوں اور پشتون گروپوں کی سر پرستی کرتے ہوئے علیحدگی اور دہشت گردی کو ہوا دے سکتا ہے تو پھر ہمیں بھی ڈنکے کی چوٹ پر بھارت کے بائیں بازو کے گروپس‘Red corridor سمیت دلت‘ سکھ اور دوسری قبائلی قوموں کی مدد کرتے ہوئے بھارت کو اینٹ کا جواب پتھر سے دینے میں کیا حرج ہے؟
حسینہ واجد جو چاہے کرے‘ وہ جس قدر بھی چاہے سرد مہری اختیار کرے‘ پاکستان کے بارے میں دنیا بھر میں جو چاہے کہتی پھرے‘ ہمیں اپنے بنگلہ دیشی بھائیوں کے ہر ممکن قریب آنا ہو گا‘ حسینہ واجد گروپ کی ہر زیا دتی کو ہنستے ہوئے نظر انداز کرتے ہوئے‘ اپنے دونوں بازو ان کی جانب بڑھاتے رہیں‘ بھارت کیلئے میدان کو کھلا مت چھوڑیئے‘ بنگلہ دیش میں چاہے پانچ سوگز کی جگہ ملے بنگلہ بھائیوں کی جانب دیکھتے رہنا ہو گا اور اس کیلئے دنیا بھر میں قائم ہمارے سفارت خانوںاور اوور سیز کی شکل میں جگہ جگہ موجود پاکستانیوں کو بنگلہ دیشی بھائیوں کیلئے اپنے دل کے دروازے کھول کر انہیں احساس دلاتے رہنا چاہئے کہ مسجدیں گرانے والوں اور بنانے والوں کی پہچان کرو۔ گوشت کھانے والے اور گوشت کی بو سونگھ کر مسلمان کی کھال اتارنے والوں کا فرق سمجھو؟ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں