کئی ماہ کی مسلسل محنت وعرق ریزی اور کئی مشکلات کا مقابلہ کرتے ہوئے ''26/11 ہیمنت کرکرے اور اجمل قصاب‘‘ کے عنوان سے بطورِ مصنف میری پہلی کتاب گزشتہ ہفتے مارکیٹ میں آ گئی ہے۔ اس انتہائی اہم ترین اور دنیا بھر میں نائن الیون کے بعد26/11 کے نام سے مشہور اس سازشی تھیوری کے ایک ایک پہلو کو بھر پور دلائل نہیں‘ بلکہ واضح ثبوتوں کے ساتھ سی آئی اے اور بھارت کا ڈراما ثابت کر دیا ہے۔ امریکہ‘ برطانیہ‘ اسرائیل اور بھارت کی تمام خفیہ اور اشاعتی ایجنسیوں کی 26/11 کی آڑ میں پاکستان کے خلاف گھڑے جانے والے پراپیگنڈہ کو مکمل دستاویزات اور حوالہ جات کے ذریعے اس کتاب میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے اور اﷲ سبحان تعالیٰ کا شکر ہے کہ اس اہم ترین موضوع پر کتاب لکھنے والے پہلے پاکستانی مصنف کا ا عزاز بھی راقم کے حصے میں آرہا ہے۔ذہن نشین رہے کہ 26/11کا سٹیج جیسے ہی سجتا ہے تو بھارت کی تمام ٹی وی سکرینوں پر اس کے بھڑکتے ہوئے شعلے دکھائی دینا شروع ہو جاتے ہیں۔ یہ امریکہ کے نائن الیون کی نقل تھی ‘جب سی این این اور دوسرے چینلز نے ''امریکہ انڈر اٹیک‘‘ کے بڑی بڑی سرخیاں جمائی تھیں۔
26/11 کو ممبئی میں کئے گئے حملوں کے صرف چند دن بعد امریکہ اور برطانیہ کے وزیر دفاع اور وزیر اعظم نے بھارت پہنچ کر پاکستان کو جس انداز میں اور جس زبان میں خوفناک دھمکیاں دیتے ہوئے دنیا بھر میں تماشا بنا کر پیش کرنا شروع کر دیا‘ وہ ایک ایسی چال تھی‘ جو ایک ایسی سازش تھی‘ جس کا ممکن ہے کہ ہمارے ادارے آج تک احساس نہ کر سکے ہوں‘لیکن کیا وجہ ہے کہ یہ سب ڈراما محترمہ بے نظیر بھٹو کے قتل کے بعد ایک ایسے وقت میں دنیا بھر کے سامنے کیا گیا‘جب کونڈا لیزا رائس کے مبینہ این آر او کی مہربانی سے آصف علی زرداری کو پاکستان کی تقدیر کا مالک بنا کر مسلط کیا جا چکا تھا۔ شاید ہمارے ادارے امریکہ اور بھارت کی اس ٹائمنگ کو ابھی تک محسوس نہیں کر سکے۔
ا مریکہ کو 26/11 کے حوالے سے اس کی اپنی ہوم گرائونڈ شکاگو میں قانون اور انصاف کے ہاتھوں جو شکست ہوئی‘ اس سے وہ تلملا کر رہا گیا‘ لیکن ڈھیٹ پن کہہ لیں یا پاکستان سے دلی نفرت کہ اس نے ڈیوڈ ہیڈلی اور طہور حسین رانا کو گرفتار کرتے وقت دنیا کو پیغام دیا تھا کہ رانا طہور ہی اصل میں وہ ماسٹر مائنڈ ہے‘ جس نے ممبئی حملوں کیلئے کراچی سے آنے والے دہشت گردوں کو تمام سہولیات مہیا کیں۔ امریکہ اور بھارت تو اپنی جانب سے دنیا بھر کو 26/11 کی تمام ذمہ داری پاکستان پر لاد کر باور کرا چکے تھے کہ یہ دہشت گردی پاکستان کا ہی ایک مشن تھا‘ لیکن بھارت کو اس وقت منہ کی کھانی پڑی‘ جب امریکی عدالت نے بھارت اور ایف بی آئی کے پیش کئے گئے تمام ڈرامے کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے 26/11 کے ماسٹر مائنڈ کے طور پر مشہور کئے گئے طہور حسین رانا کو با عزت بری کرنے کا حکم دیا۔ اس فیصلے نے ''رائ‘‘ سمیت بھارتی کی تمام اشاعتی ایجنسیوں کو اس قدر حواس باختہ کر دیاکہ انہوں نے غصے میں آ کر اس کیس سے متعلقہ اپنے تمام وکیلوں کے کنٹریکٹ تک منسوخ کر دیئے ۔
امریکی عدالت میں جون2011ء کو طہور حسین رانا کی رہائی پاکستان پر ہر قسم کی دہشت گردی کے الزامات سے بے گناہی کا وہ سرٹیفکیٹ تھا‘ جس پر پاکستان کے کسی فارن سیکرٹری کو نہیں‘ بلکہ صدر مملکت سمیت وزیر اعظم صاحب کو خود دنیا بھر کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا‘ لیکن بد قسمتی سے اس وقت کی پاکستانی حکومت نے بھی بھارت کی طرح امریکی عدالت کے اس فیصلے کو بد دلی سے قبول کیا؛ حالانکہ چاہیے تو یہ تھا کہ اس فیصلے کی وزارت ِخارجہ اور داخلہ کے تمام ذرائع استعمال کرتے ہوئے دنیا بھر کو بتایا جاتا کہ بھارت‘ جس شخص کو26/11 کا ماسٹر مائنڈ قرار دے چکا ‘امریکی عدالتوں نے اس پرلگائے جانے والے تمام الزامات کو رد کرتے ہوئے اسے با عزت بری کر نے کا حکم دے دیا ہے۔ افسوس کہ شکاگو کی اس عدالت کے فیصلے کی تشہیر کرنے کی بجائے اس وقت امریکہ میں تعینات پاکستانی سفیر حسین حقانی کے ذریعے اس فیصلے کو دبا دیا گیا‘ کیونکہ بھیگی بلی شرمندہ تھی کہ وہ تو26/11کے دوسرے ہفتے دسمبر میں اعلیٰ حکام میں سے ایک سربراہ کو بھارت بھیجنے کی زبردستی کر رہے تھے‘ تاکہ ان کے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر کے سامنے اپنی صفائیاں دینے کیلئے انہیں ہاتھ باندھ کر کھڑا کر دیا جائے ۔
طہور حسین رانا کی بریت کا شکاگوامریکی عدالت کا یہ کوئی معمولی فیصلہ نہیں تھا‘ کیونکہ بھارت نے تو26/11 کے بارے میں یہی تاثر دے رکھا تھا کہ طہور حسین رانا ہی نے ڈیوڈ ہیڈلی کولمین کو بھارتی ویزہ جاری کرانے کیلئے اپنے وسائل مہیا کرتا رہا اورڈیوڈ کولمین ہیڈلی نے اس کو26/11 حملوں بارے آگاہ کرتے ہوئے منع کرر کھا تھا کہ وہ نومبر کے تیسرے ہفتے کے بعد ممبئی جانے کی کوشش نہ کرے ۔ طہور راناکے بارے میںبھارتی وزارت ِداخلہ کے خط کا ایک فقرہ ملاحظہ کیجئے:
''Home Ministry said that the26/11 plot had got a boost from Rana's role in getting Headley an Indian Visa and opening an immigration office in Mumbai as a cover for Headley's activities''
لیکن شکاگو کی امریکی عدالت نے ممبئی حملے‘ جن میں6 امریکی شہری ہلاک ہوئے‘ بھارت کے تمام سکرپٹ کو کوڑے دان میں پھینکتے ہوئے طہور حسین رانا کو یہ کہتے ہوئے بری کر دیا کہ اس کا دور دور تک ممبئی حملوں میں کسی بھی قسم کا معمولی سا کردار بھی ثابت نہیں ہو سکا ۔ ایف بی آئی تو خوش ہو رہی تھی کہ اس کے خلاف جرم ثابت ہو جانے پراسے زندگی بھر کیلئے عمر قید کی سزا دی جانی تھی۔دریں اثناء امریکی اٹارنی Patrick J Fitzgerald نے شکاگو کورٹ کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا '' ہمیں اس فیصلے سے مایوسی ہوئی ہے‘ ہمارے پاس تو جس قدر ثبوت تھے ‘وہ عدالت میں پیش کر دیئے‘ لیکن عدالت نے ان کاجھوتا قرار کرتے ہوئے ایک ایک کرکے مسترد کر دیا ہے‘‘۔
26/11 کو گزرے آج گیارہ برس گزر چکے ‘ تاہم پاکستان کے خلاف اس حوالے سے جھوٹ کے نہ جانے کتنے پہاڑ کھڑے کیے جا تے رہے۔دشمن تو اپنی جگہ‘ پاکستان کے اندر سے ان کے حمایتیوں اور ان کی اولادوں تک نے پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ پر اپنے اندر کا گند پھینکتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد پاکستان سے گئے تھے ۔
طہور حسین رانا کا بری ہونا بھارت کیلئے کتنا بڑا دھچکا ثابت ہوا۔ اس کا اندازہ اس سے کیجئے کہ بھارت اپنی جگہ خوشیاں منا رہا تھا کہ جیسے ہی شکاگو کی عدالت تہور رانا کو تیس سال قید کی سزا سنائے گی تو یقینا امریکہ پاکستان پر دبائو بڑھائے گا کہ پاکستان اس حملے میں ملوث افراد کو امریکہ کے حوالے کرے‘ جس کے متعلق ہیڈلی اپنے بیان میں حوالہ دے چکا تھا۔ طہور حسین رانا کا یہ فیصلہ شکاگو کورٹ نے جون2011ء میں دیا‘ لیکن اس فیصلے کو پاکستان میں حسین حقانی نیٹ ورک ملکی دولت کی طرح پی گیا اور بد قسمتی دیکھئے کہ پاکستان میں بے گناہ افرادکے خلاف ممبئی حملوں کے حوالے سے ایک مقدمہ درج کرایا دیاگیا ؛اگر اس فیصلے کے وقت پاکستان میں اس ملک کی خیر خواہ حکومت ہوتی‘تو پاکستان پوری تیاری سے کہہ سکتا تھا کہ اب ان چھ بے گناہ افراد کے خلاف درج کئے جانے والے مقدمے کی کوئی وجہ ہی نہیں بنتی‘ کیونکہ ڈیوڈ ہیڈلی امریکی عدالت میں کہہ چکا کہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ26/11ممبئی حملوں سے قطعی لاعلم تھی۔