"MABC" (space) message & send to 7575

عمران خان کا امریکہ میں جلسہ

ستمبر کی28 تاریخ اور2014ء کا سال تھا؛ امریکہ کے میڈیسن سکوائر گارڈن نیو یارک کے ارد گرد بڑی بڑی خوبصورت اور آرام دہ کوچز کی طویل قطاریں دیکھی جا رہی تھیں‘ جن کا سلسلہ رکنے میں ہی نہیں آ رہا تھا۔ ان کوچز سے ایشیائی خواتین و مرد ہاتھوں میں انڈیا کے جھنڈے لئے پرُ جوش انداز سے اُتر رہے تھے ۔بہت سوں نے اپنے ماتھوں پر تلک سجائے ہوئے تھے اور سینکڑوں کی تعداد میں ایسے لوگ بھی تھے‘ جنہوں نے زرد رنگSAFFRON) ( کی پگڑیاں اور اسی رنگ کے لباس پہنے ہوئے تھے۔ ان کی کوچز اور میڈیسن سکوائر گارڈن نیو یارک کے ارد گرد بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی بڑی بڑی تصاویر سجائی ہوئی تھیں‘ کیونکہ اس دن بھارتی راشٹریہ سیوک سنگھ جیسی انتہا پسند ہندو تنظیم کا ایک بنیادی کارکن پہلی مرتبہ بھارت کا وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد امریکہ کے دورے پر آیا ہوا تھا۔ نیو یارک میں ہر طرف جے جے بجرنگ اور مہا کالی کے نعرے گونج رہے تھے۔ بد قسمتی سے اس ہجوم میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے کچھ ایسے لوگ بھی شامل تھے ‘جو خود کو لبرل اور سرحدوں کو ایک لکیر سے زیا دہ اہمیت نہیں دیتے۔ ان میں پاکستان کے قومی اداروںسے خدا واسطے کا بیر رکھنے والوں کا ایک گروہ بھی تھا‘ جنہیں دیکھ کر شاید بھارتی بھی اندر سے ہنستے ہوں گے۔یہ ایک حقیقت ہے کہ ایسے لوگوںسے دلی طور پر وہ لوگ بھی نفرت کرتے ہیں ‘جن کیلئے وہ ماں جیسی اپنی دھرتی کا بڑے فخر سے سودا کرتے ہیں۔
جیسے جیسے امریکہ کے ہر کونے سے جہازوں ‘ گاڑیوں‘ ٹرینوں اور کوچز سے لوگ اتر کر تیز تیز قدموں سے چلتے ہوئے میڈیسن سکوائر گارڈن نیو یارک میں اکٹھے ہو رہے تھے۔ پہلے سے وہاں موجود بھارتی انہیں دیکھ کر خوشی سے پھولے جا رہے تھے۔ ان کے مقامی اور بھارتی ٹی وی چینلز براہ راست جمع ہونے والا ہجوم اور اس کے نعروں کی گونج سنا تے ہوئے بتا رہے تھے کہ آج امریکہ میں بھارت نے ایک تاریخ رقم کر دی ہے ۔آج تک امریکہ میں کسی بھی دوسرے ملک کے سربراہ کے استقبال اور اس کا خطاب سننے کیلئے اس قدر لوگ اکٹھے نہیں ہوئے۔ آج دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا امریکہ میں استقبال ہو رہا ہے۔ ان بھارتیوں کی بھاری تعداد دیکھ کر امریکی گورے بھی حیران تھے اور جب نریندر مودی نے میڈیسن سکوائر گارڈن نیو یارک پہنچ کر جلسہ سے خطاب شروع کیا تو اس وقت جلسہ گاہ کے اندر داخل ہونے والوں کی وہاں نشستوں کی تعداد کے حساب اور کمپیوٹر کے ذریعے کی جانے والی گنتی سامنے رکھتے ہوئے سٹیج سے بلند آواز سے اعلان کیا گیا کہ اس وقت یہاں گنتی کے مطابق‘ 18500 افراد آئے ہوئے ہیں اور یہ آج تک کسی بھی غیر ملکی سربراہ کو سننے کیلئے آنے والوں کی سب سے بڑی تعداد ہے‘ جس کا ریکارڈ بھارت کے سر جاتا ہے اور یہ اعلان ہونا ہی تھا کہ پوراسکوائر تالیوں اور مودی سمیت بھارت ماتا کی جے ہو‘جیسے پرُ جوش نعروں سے گونج اٹھا۔ سٹیج سیکرٹری کی طرف سے یہ بھی اعلان کیا گیا کہ اس تعداد کے علا وہ ایک ہزار کے قریب لوگ ٹائمز سکوائر میں بھی مودی جی کو سننے کیلئے جمع ہو چکے ۔
اور جب گزشتہ روز عمران خان کے اعزازمیں امریکہ میں مقیم پاکستانیوں نے اپنے سے پانچ گنا بڑی آبادی کا اکیس ہزار کی شکل میں جلسہ ٔ عام کر کے منہ توڑ جواب دیا تو بھارتی تو رو ہی رہے تھے‘ ان کا ساتھ دینے کیلئے نواز لیگ کے سوشل میڈیا سیل کے ایڈمن نے کل ایک پوسٹ شیئر کی ‘جس میں لوگوں کو یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ ''دیکھیں‘ یہودیوں اور عیسائیوں کی اجا زت اور مدد کے بغیر کسی پاکستانی سربراہ کو کس طرح اجا زت مل سکتی ہے کہ وہ امریکہ میں اتنا بڑا جلسہ کرے؟‘‘۔اس طرح نوازلیگ نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی یاکہہ لیں کہ الزام لگایا ہے کہ عمران خان کا یہ جلسہ ‘ ٹرمپ اور یہودیوں نے کامیاب کروایا ہے۔ نواز لیگ کے یہ بے چارے سوشل میڈیا ورکر زجو پاکستان کی سرحدوں کو ایک لکیر سے زیا دہ وقعت نہیں دیتے‘ انہیں کیا خبر کہ وطن کیا ہوتا ہے ا ور وطن کی عزت کیا ہوتی ہے؟ امریکہ میں مقیم پاکستانی بھارت کا سب سے بڑا جلسہ کرنے کا ریکارڈ توڑنا چاہتے تھے‘ لیکن ان کی بد قسمتی یہ تھی کہ ان کے ملک کے وزیر اعظم کو سوائے اپنے ساتھ لائے ہوئے چند میڈیا ورکروں اور دو تین ہزار سے زائد حامیوں کی سپورٹ ہی تھی ۔ان کیلئے کوئی بھی کینیڈا تودُور کی بات ہے‘ امریکہ کی ہی ریاستوں اور شہروں سے واشنگٹن آنے کو تیار ہی نہیں تھا اور جیسے ہی عمران خان کے دورۂ امریکہ کا اعلان ہوا تو امریکہ میں مقیم پاکستانی‘ نریندر مودی کے چیلوں کا حساب برا بر کرنے کیلئے تیار ہو گئے ۔اب‘ نواز لیگ کا حسد اور دکھ کہہ لیں یا نریندر مودی کی محبت سمجھ لیں کہ ان کا سوشل میڈیا دھڑا دھڑ ثابت کرنے کی نا کام کوشش کر رہا ہے کہ مودی کے جلسے میں بیس ہزار اور عمران خان کے جلسے میں صرف9 ہزار لوگ تھے اور وہ بھی حلوا پوری کے بھر پور ناشتے اور آنے جانے کے کرائے کے لالچ میں آئے ہوئے تھے ۔ان بھارت نوازوں کو کوئی کیسے بتائے کہ مسلسل سات گھنٹے تک کسی کو باندھ کر نہیں بٹھایا جا سکتا اور وہ بھی امریکہ جیسے ملک میں‘جہاں کوئی کسی کو اوئے نہیں کہہ سکتا ہے۔ 
نریندرمودی کو عمران خان پر فتح دلوانے کی بھر پور کوششیں کرنے والا نواز لیگ کا سوشل میڈیا سیل اور اس کے بھارتی دوستوں نے اتنا تو بتایا ہی ہو گا کہ امریکہ میں پاکستانیوں کے مقابلے میں بھارتیوں کی تعداد پانچ گنا زیا دہ ہے اور اس بھاری تعداد کے با وجود ان کی تعداد ساڑھے اٹھارہ ہزار تھی‘ جبکہ بھارت کے مقابلے میں جب پاکستانیوں نے میدان سجایا تو پھر چشم فلک نے دیکھا سو‘ دیکھا‘ امریکہ کی تاریخ نے بھی ایک نیا موڑ لیتے ہوئے عجب نظارہ کیا کہ بھارت کے مقابلے میں ایک چھوٹے سے ملک پاکستان کے سربراہ کیلئے واشنگٹن ‘ایری زونا میں بی بی سی کی رپورٹ کے مطا بق‘ 21ہزار سے زائد لوگ تھے اور مودی کے میڈیسن سکوائر گارڈن نیو یارک کے علا وہ ٹائمز سکوائر میں ایک ہزار کے قریب لوگ تھے‘ جبکہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے اس جلسے ایری زونا سے باہر رہ جانے والوں کی تعداد پانچ ہزار سے زائد تھی۔امریکیوں کیلئے یہ ایک حیران کن منظر تھا۔ وہ تصور بھی نہیں کر سکتے تھے کہ تیسری دنیا کے کسی وزیر اعظم کیلئے امریکہ بھر سے لوگ اس جوش و خروش اور محبت کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔مجھ سے بہت سے لوگوں نے فیس بک پر سوال پوچھا کہ آیا کیا وجہ ہے کہ نواز لیگ کا سوشل میڈیا سیل عمران خان کے واشنگٹن ایری زونا میں ہونے والے اس جلسے سے اس قدر پریشان ہو رہا ہے؟ سیدھا سا جواب تھا کہ ان کی تمام پلاننگ واشنگٹن کے اس جلسے نے ملیا میٹ کر کے رکھ دی ہے۔ میاں نواز شریف چاہتے تھے کہ جیسے ہی عمران خان امریکہ پہنچیں تو پاکستان میں مریم نواز کی صورت میں ایک ایسی قیادت کا امریکیوں کو پیغام دیا جائے ‘ان کی ریلیوں اور جلسوں میں لاکھوں لوگ دکھائے جائیں ‘تاکہ امریکہ کو بتا جا سکے کہ ان سے بھی بات کی جائے ‘کیونکہ اصل طاقت وہ ہیں ‘ لیکن امریکیوں نے جب دیکھا کہ ان کے ملک میں ایک ایسا وزیر اعظم آیا ہوا ہے‘ جس کے فالو ورز کی تعداد کا امریکہ میں کوئی شمار ہی نہیں اور واشنگٹن کے اس جلسے نے امریکی انتظامیہ اور رائے عامہ کو بتا دیا کہ پاکستان کا سب سے پاپولر لیڈر کون ہے۔
اب‘نواز لیگ کو وزیر اعظم عمران خان کے اس جلسے سے ہونے والی شرمندگی اور کئی ہفتوں سے ان کی طرف سے کی گئی بھر پور تیا ریوں کے باوجود‘ ان کے غبارے سے وزیر اعظم عمران خان نے جب ہوا نکال کر رکھ دی ہے ‘ تو یہی وہ دکھ‘ تکلیف اور پریشانی ہے‘ جس کا اظہارنواز لیگ ‘اپنے سوشل میڈیا سیل کے ذریعے کر رہی ہے۔ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں