"MABC" (space) message & send to 7575

کرنل(ر) حبیب ظاہر اور کلبھوشن یادیو

کلبھوشن یادیو کی عالمی عدالت سے رہائی میں ناکامی کے بعد جب بھارت کو اپنی خفت مٹانے کا کوئی طریقہ نہیں سوجھا‘ تو اس نے2017ء میں نیپال سے مبینہ طور پراغوا کیے جانے والے پاکستان کے کرنل ریٹائرڈ حبیب ظاہر کو اپنے جاسوس کے بدلے چھوڑنے کا شوشہ چھوڑ دیا ہے۔بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کے ریٹائرڈ کرنل ریٹائرڈ حبیب ظاہر جو کہ نوکری کے لیے نیپال گئے تھیاور وہاں سے اغواء ہو گئے تھے‘ اس وقت بھارت کی حراست میں ہیں اور انہیں کلبھوشن یادیو کے بدلے پاکستان کو واپس کیا جائے گا۔
کرنل(ر) حبیب ظاہر کوبھارت کی خفیہ ایجنسی راء نے اقوام متحدہ کے ایک پراجیکٹ میں کام کرنے کا جھانسہ دے کرنیپال بلایا اور اس کیلئے جعلی ویب سائٹس‘ ٹوئٹر اکائونٹس اور کمپیوٹر کے ذریعے ایسے موبائل نمبر استعمال کئے گئے‘ جن کے متعلق ثابت ہو چکا کہ وہ بھارت سے چلائے جا رہے تھے۔ حبیب ظاہرکو اغوا کرنے کیلئے تیار کی گئی سازش پر عمل در آمد کیلئے چیف سلیکٹر کی حیثیت سے مارک تھامسن کے نا م سے خود کو متعارف کرانے والے شخص نے برطانیہ کے فون نمبروں سے ان سے رابطہ کرتے ہوئے کہا کہ اپنی ملازمت کی شرائط طے کرنے کیلئے وہ کھٹمنڈو (نیپال) پہنچیں۔ اگلے ہی دن انہیں اطلاع دیتے ہوئے کہا گیا کہ اقوام متحدہ کی فنڈنگ سے کام کرنے والے‘ جس پراجیکٹ میں ملازمت کرنے کیلئے آپ کو کھٹمنڈو بلایا جا رہا ہے‘ اس کیلئے آپ کولمبانی لے جایا جائے گا‘ جہاں اقوام متحدہ کا مذکورہ پراجیکٹ واقع ہے۔
کرنل(ر) حبیب ظاہر‘ جن کے تمام سفری اخراجات یواین او کے ذیلی ادارے سے متعارف کروائے جانے والے افراد نے بک کرائی تھیں اور چھ اپریل 2017ء کو لاہور -عمان -کھٹمنڈو اور پھر وہاں سے بدھا ائیر لائن کے ذریعے لمبانی پہنچایا گیا ‘جہاں سے بھارتی سرحد صرف پانچ کلومیٹر فاصلے پر ہے۔ لمبانی پہنچنے پر کرنل(ر) حبیب ظاہر نے اپنی بیگم کو اپنے موبائل سے کچھ تصاویر واٹس ایپ کی تھیں کیا کہ وہ لمبانی پہنچ گیا ہے‘ لیکن اس کے بعد رابطہ منقطع ہو گیا‘ کیونکہ بھارت کی خفیہ ایجنسی راء نے انہیں اغوا ء کر لیا تھا اور یہ اغواء کلبھوشن یادیو کو ملٹری کورٹ سے سنائی جانے والی سزائے موت کے فیصلے کے اگلے دن کیا گیا ۔ پاکستان کی وزارت خارجہ نے متعدد مرتبہ بھارت سے کرنل( ر)حبیب ظاہرکو اس کے حوالے کرنا کا کہا‘ لیکن اس کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا ۔ 
سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ اور UNHRCP کے ساتھ دنیا بھر کے تمام قابل احترام سفارتی اہلکاروں اور ان کی نگرانی میں کام کرنے والی ہیومن رائٹس کی تمام تنظیموں کیلئے یہ لمحہ فکریہ ہونا چاہیے کہ کرنل (ر) حبیب ظاہر کو کس دھوکے اور فریب سے ملازمت کا جھانسہ دے کر برطانیہ میں مقیم ایک شخص نیپال پہنچنے کی درخواست کرتا ہے اور جیسے ہی حبیب نیپال پہنچتا ہے تو لمحوں میں غائب کر دیاجاتا ہے۔ اس لئے قانون اور انسانی حقوق کے تمام دعویداروں کو ان کی غیر مشروط بازیابی کیلئے بھارت پر دبائو ڈالنا ہو گا۔
اقوام متحدہ سمیت دنیا کے ہر باشعور شخص کو ایک لمحے کیلئے سوچنا ہوگا کہ اگر اس قسم کی رسم چل نکلی اوردنیا بھر میں ایک دوسرے کے متحارب ممالک نے اسی طرح جعلی دستاویزات اور سازشوں سے اپنے مخالف ملک کے لوگوں کو ملازمتوں کی پیش کش کرتے ہوئے مختلف جگہوںسے اغوا کروانا شروع کر دیا تو پھر یہ سلسلہ کہاں جاکر رکے گا؟ کیا اس طرح یہ آگ ‘جو بھارت نے نیپال سے سلگائی ہے‘ دنیا کے ہر ملک تک نہ پھیل جائے گی؟ کیا اس طرح کوئی ملک بھی محفوظ رہ سکے گا؟سوچئے کہ پاکستان یا کوئی بھی دوسرا ملک اور گروہ‘ اگر دنیا کی کسی بھی فورس کے حاضر سروس یا ریٹائرڈ لوگوں کو بھارت جیسے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے نیپال‘ بنگلہ دیش‘ سری لنکا‘ مالدیپ ‘ برما‘ افغانستان ‘ بھوٹان یا کسی بھی افریقی یا دوسرے ملک سے اغواء کر وانا شروع کر دے‘ تو کیا کوئی بھی مہذب معاشرہ یا انسانی حقوق کے نام سے دنیا کے کسی بھی حصے میں کام کرنے والے اسے پسند کریں گے؟ دنیا کا کوئی بھی جمہوری معاشرہ یہ حربے پسند کرے گا؟ ظاہر ہے کوئی بھی اس عمل کو پسند نہیں کرے گا تو پھر کیا وجہ ہے کہ اقوام عالم کی بھلائی اور امن کیلئے کام کرنے والے اداروں سمیت امریکہ اور یورپی ممالک نے پاکستان کی بار بار کی اپیلوں کے با وجود کرنل(ر) حبیب ظاہرکے اغواء پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
کرنل(ر) حبیب ظاہر کے اغواء کا یہ معاملہ UNO اور ورلڈ ہیومن رائٹس کے نام سے کام کرنیوالی دوسری تنظیموں کوجو پاکستان میں انسانی حقوق کے نام سے آئے دن آسمان سر پر اٹھائے رکھتی ہیں‘ خطوط کے ذریعے آگاہ کیا تو بھارت کا نام آنے پرکرنل (ر) حبیب ظاہر کے معاملے پر سب نے چپ سادھ لی۔ شاید اس لئے کہ اس طرح ان کے گاڈ فادر اجیت ڈوول ا ور نریندر مودی پر حرف آجائے گا ۔ نیپال کی بھی کرنل(ر) حبیب ظاہرکے اغواء پر نیم خاموشی سے ظاہر ہو رہا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسیاں نیپال کی رضامندی سے اپنی سر زمین کو بھارت کے ناپاک مقاصد کیلئے استعمال کر رہی ہیں ‘جس پر نیپال کی اپوزیشن جماعتیں سراپا احتجاج بھی ہیں۔ 
2014ء میں ریٹائرڈ ہونے والے کرنل حبیب ظاہرپاکستان میں پرائیویٹ فرم میں ملازمت کر رہے تھے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے کچھ عرصہ بعد انہوںنے بہت سی انٹرنیشنل کمپنیوں اور اداروں کو اپنےCVs بھیج رکھے تھے اور ایسا لگتا ہے کہ دشمن ملک نے کسی طرح کرنل(ر) حبیب ظاہر کی ان CVs تک رسائی حاصل کرتے ہوئے بہترین ملازمت کے بہانے انہیں اپنے مذموم مقاصد کیلئے استعمال کرنے کی سازش کی اور ا س کیلئے اقوام متحدہ کے ادارے کا نام استعمال کیا ۔ کرنل (ر) حبیب ظاہرکی بازیابی کیلئے مداخلت کیلئے جب پہلی مرتبہ یو این او کو خط لکھا گیا‘ تو اس وقت ان کے اغوا ء کو تین ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا تھا اور جب نیپال کے کچھ ادارے ان کی گمشدگی کے اشارے بھارت کی جانب کر رہے تھے تو بار بار استفسار کے با جود ان کے بارے میں بھارت کچھ بھی بتانے کو تیار نہیں تھا۔ کرنل (ر) حبیب ظاہرکے اغواء پر پاکستان کی وزارت خارجہ نے نیپال سے باقاعدہ احتجاج کر رکھا ہے اور نیپال پر فرض بنتا ہے کہ وہ کرنل (ر) حبیب ظاہرکو ملازمت کا جھانسہ دے کر اغواء کرنے والوں کو بے نقاب کرے۔
کرنل(ر) حبیب ظاہر کے بیوی بچیوں کی جانب سے اقوام متحدہ میں بیٹھے ہوئے تمام انسان دوست خواتین و حضرات سے اپیل کر چکے ہیں کہ ان کے والد حبیب ظاہر‘ جنہیں دھوکے سے ملازمت کیلئے انٹرویو دینے کے بہانے نیپال بلایا گیا اور پھر ائیر پورٹ سے باہر جاتے ہی غائب کر دیا گیا‘ ان کی سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطا بق‘ وہ ان لوگوں کے ساتھ دیکھے گئے‘ جنہوں نے انہیں ملازمت کیلئے وہاں بلایا تھا‘ وہاں سے انہیںاس مبینہ کمپنی کے چیف سلیکٹر مارک تھامسن کے پاس لے جانے کیلئے LUMBANI پہنچایا گیا ‘جس کے بعد انہیں وہاں سے غائب کر دیا گیا۔ اس بارے میں اب دنیا بھر کو معلوم ہو چکا کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی راء اور اجیت ڈوول کے لوگوں نے انہیں اغواء کرکے دہلی میں اپنے ایک محفوظ سیف ہائوس میں رکھا ہوا ہے۔ 
کرنل(ر) حبیب ظاہر کے مجرمانہ اغواء اور ان کی بازیابی کیلئے ان کے تین بچوں کی جانب سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور UNHRCP سے استدعا کی جا چکی کہ وہ اپنا اثرو رسوخ استعمال کرتے ہوئے بھارت کو مجبور کریں کہ وہ اقوام متحدہ کے قوانین‘ جس پر اس نے دستخط کر رکھے ہیں‘ ان کی پاسداری کرتے ہوئے انہیںواپس کرے‘ لیکن دنیا کے اس قابل احترام ادارے کے کسی ایک بھی ذمے دار فرد کی جانب سے ابھی تک کرنل(ر) حبیب ظاہرکی بازیابی کی تودُور کی بات‘ ان کے تین بچوں کو اس خط کا جواب دینے یا رسمی سا رابطہ کرنے کی بھی توفیق نہیں ہوئی ہے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں