"MABC" (space) message & send to 7575

عمران خان کا انٹرویو اور سبز پاسپورٹ

''امریکہ نے گزشتہ بیس برسوں میں ڈیڑھ کھرب ڈالر دنیا کے مختلف حصوں میں فوجی مداخلت کرتے ہوئے جنگوں میں خرچ کر دیئے اور ان کھربوں ڈالروں کے علا وہ تین ہزار سے زائد امریکی فوجیوں کے تابوت اور دو ہزار سے زائد فوجیوں کو زندگی بھر کیلئے معذوری کے زخم عطا کئے اور کل جب میں نیویارک کی سڑکوں سے ایک اچھی اور آرام دہ گاڑی میں سفر کرتا ہوا گزر رہا تھا تو ان کی خراب حالت کا اندازہ اس سے کیجئے کہ نئی اور آرام دہ گاڑی ہونے کے با وجود یہ مسلسل جھٹکے کھا رہی تھی‘ اگر میں امریکی شہری ہوتا ‘تو اپنے صدر سمیت کانگریس اور سینیٹ سے ضرور پوچھتا کہ ڈیڑھ کھرب ڈالر پرائی جنگوں میں جھونکنے کی بجائے‘ اگر یہ رقم امریکہ کا انفراسٹرکچر درست کرنے پر خرچ کر دیا جاتا‘ تو اپنی کمائی کا ایک ایک ڈالر ٹیکس کی صورتوں میں ادا کرنے والے امریکی عوام کی تکالیف کم ہو جاتیں۔ ایک جانب امریکہ ا ور امریکی عوام ہیں‘ تو ان کے مقابلے میں چین با لکل ہی الٹ ہے‘ جس نے ایک ا رب تیس کروڑ آبادی رکھنے کے با جود کسی پرائی جنگ میں منہ نہیں مارا‘ کسی جگہ چڑھائی نہیں کی‘ بلکہ اپنے وسائل اپنے عوام اور شہروں کی بھلائی ا ور انفراسٹرکچر بہتر کرنے پر صرف کیے اور چین کی ترقی ہم سب کے سامنے ہے‘‘۔
مذکورہ بالا الفاظ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے ایک مشہور امریکی ٹی وی چینل کو انٹر ویو دیتے ہوئے کہے ہیں‘ جسے اُس وقت لاکھوں امریکی اپنے گھروں اور مختلف جگہوں سمیت دفاتر میں بھی دیکھ رہے تھے اور جیسے جیسے وزیر اعظم عمران خان کا انٹرویو نشر ہو رہا تھا۔اس امریکی چینل کو امریکہ اور دنیا بھر سے براہ راست پیغامات ‘ کمنٹس اور کالز موصول ہو نا شروع ہو نے لگیں اور بہت سے امریکیوں نے اپنے پیغامات میں یہاں تک کہہ ڈالا کہ '' کیا ہم پاکستان کے اس وزیر اعظم عمران خان کو آٹھ سال کیلئے ادھار لے سکتے ہیں اور بدلے میںپاکستان بے شک ہمارا صدر لے جائیں‘‘۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے پہلے اجلاس ہی میں دنیا بھر کو سبز پاسپورٹ رکھنے والے پاکستانیوں کی عزت ا ور وقار کا اندازہ ہو چکا۔ وہ جان گئے ہیں کہ اس وقت پاکستان کا وزیر اعظم عمران خان ایک ایسا شخص ہے‘ جس کے ماضی اور حال پر کرپشن کا کوئی داغ نہیں ‘جس کی قابلیت دنیا کے تمام بڑے بڑے لیڈران سے کم نہیں ‘جو آکسفورڈ کا تعلیم یافتہ اور دنیائے کرکٹ کا ایک ایسا کھلاڑی ہے‘ جس نے اس کھیل کو تمام گھپلوں‘ امپائروں کی بے ایمانیوں سے پاک کرنے کیلئے غیر جانبدار امپائروں کا تصور دیا اور وہ ایک ایسا کھلاڑی اور دنیا کا ایک ایسا تسلیم شدہ سپورٹس مین ہے‘ جو دھوکہ اور فریب سے کسی کا حق مارنے کے سخت خلاف ہے‘ وہ اپنے ذریعے دنیا بھر میں کئے گئے معاملات میں کس طرح فریب کر سکتا ہے؟الغرض سبز پاسپورٹ کی عزت کا آغاز ہو چکا ‘ بستی بستے بستے بستی ہے ‘اس لیے قرضوں کی دلدل میں ڈوبے ہوئے اور کرپشن میں گردن تک دھنسے ہوئے ملک کو وہ مقام ‘جس کا وزیر اعظم عمران خان وعدہ کرتے چلے آئے ہیں‘ اس تک پہنچنے میں کچھ وقت تو لگے گا۔مجھے معروف گلوکار عارف لوہار کا دنیا ٹی وی کے مشہور ترین پروگرام'' حسب ِحال‘‘ میں کہا گیا وہ فقرہ کبھی بھی نہیں بھولتا کہ جب وہ اپنے پروموٹر کی جانب سے مہیا کئے گئے ویزے پر کینیڈا جانے کیلئے یورپ پہنچے تو ائیر پورٹ پر امیگریشن اور کسٹم کے افسران کو جب بتایا کہ وہ پاکستان سے آیا ہے ‘تو انہوں نے جوش سے ہاتھ ملاتے ہوئے پوچھا '' عمران خان‘‘ اور اتنی تیزی سے میرے امیگریشن کے مراحل طے کئے کہ میں خوشی سے پھولا نہیں سما رہا تھا کہ عمران خان کے نام کی وجہ سے میرا ملک پاکستان‘ ہماری پہچان بن چکا ہے‘ لوگ ائیر پورٹ پر ہماری عزت کرنے لگے ہیں۔یہ کوئی کہانی نہیں ‘بلکہ جیسا کہ پہلے عرض کر چکا ہوں کہ مشہور لوک فنکار عارف لوہار کی آپ بیتی ہے‘ جو اس نے لاکھوں ناظرین کو ٹی وی پر سنائی‘ جیسے فرانس کے ڈیگال کو آج بھی لوگ یاد کرتے ہیں‘ شیخ زید بن النہیان کے نام سے امارات دنیا بھر میں جانا اور پہچانا جاتا ہے‘ جمال عبد الناصر کا مصر‘اتاترک اور اردوان کا ترکی‘ مائوزے تنگ اور چو این لائی کا چین‘ سوئیکارنو کا انڈونیشیا‘ جارج واشنگٹن کا امریکہ‘ چرچل کا برطانیہ اور مہاتیر محمد کا ملائیشیا کو دنیا جانتی ہے۔ 
جنرل اسمبلی کے اجلاس سے پہلے جب وزیر اعظم عمران خان‘ امریکہ کا پہلا سرکاری دورہ کر رہے تھے تو پاکستان کے کچھ میڈیا گروپس نے پاکستانیوں کے ذہنوں کو پراگندہ کرنے کیلئے پہلے تو ہلکی ہلکی سرگوشیاں شروع کیں کہ عمران خان مسئلہ کشمیر حل کرنے کے بدلے میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کا وعدہ کر کے آ رہا ہے۔ جب اپنے کہے گئے یہ فقرے ان کی حمایتی سیا سی جماعتوں نے اچکنے شروع کر دیئے تو پھر کہا گیا کہ کشمیر کا سودا تو مودی سے پہلے ہی ہو چکا اور یہ اس تسلسل سے کہا جانے لگا کہ لگتا تھا کہ ہٹلر اوّل کا گوئبلز قبر سے چیختا چلاتا ہوا نکل آیا ہے اور یہ راگ سیا سی نہیں‘ بلکہ مذہب کے نام سے سیا ست کرنے والی جماعت نے بھی راگ کی صورت میں الاپنا شروع کر دیا۔ یہ سب سنتے ہوئے ایسے لگتا تھا کہ کشمیر کے سودے کی کاپیاں ان کے سامنے پڑی ہوئی ہیں۔
کل جب وزیر اعظم عمران خان امریکی ٹی وی کے اینکر کے کئے جانے والے سوال'' کیا پاکستان اسرائیل کو تسلیم کرنے جا رہا ہے ؟‘‘ جس پر وزیر اعظم عمران خان نے اس سے پوچھا کہ یہ آپ کو کس نے کہا ہے؟ یاد رکھئے گا کہ پاکستان کی اسرائیل کے بارے میں ایک نپی تلے رائے ا ور فیصلہ ہے اور یہ وہ حکم ہے‘ جو مجھے اور میری پوری قوم کو بانی ٔپاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے1947ء میں ہی دے دیا ہے کہ '' جب تک فلسطین کا مسئلہ فلسطینیوں کی مرضی کے مطا بق حل نہیں کیا جائے گا‘ اس وقت تک پاکستان ‘اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا‘‘۔وزیر اعظم عمران خان کا یہ دو ٹوک جواب سننے کے بعد ان پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کے الزامات دھرنے والے سیا سی اور مذہبی لیڈران کیلئے یہی کہا جا سکتا ہے کہ ملکی مفاد اور عزت کو اپنی سیا ست کی نذر نہ کیا کریں۔ اپنی دشمنی عمران خان تک محدود رکھیں‘ اس ملک کے مفاد اور وقار سے نہیں۔ شاید ایسے ہی لوگوں کے بارے میں کہا گیا ہے '' ہوئے تم دوست جس کے‘ دشمن اس کا آسمان کیوں ہو‘‘۔
اب ‘اس شخص کا کیا نام لیا جائے‘ جس نے ایک کہانی فلوٹ کی کہ پاکستان نے کشمیر کے معاملے پر جب قرا ر داد پیش کی تو بھارت کے مقابلے میں جنرل اسمبلی میں پاکستان شکست کھا گیا اور اس سے پہلے سوشل میڈیا پر اس خبر کو وزیر اعظم عمران خان کیخلاف مختلف ناموں اور نا معلوم قسم کی تنظیموں کے ذریعے پھیلایا گیا اور اس کیلئے ایک دوسرے سے متضاد تعداد بتائی جاتی رہی ۔یہ سب بھارت کی خفیہ ایجنسیوں کی تراشی اور گردش کی جانے والی ففتھ جنریشن وار کی کہانیاں ہیں‘ جسے آج کی دنیا میں ہائبرڈ وار کہتے ہیں ۔اس قسم کے جھوٹی کہانیاں اس لئے پھیلائی گئیں‘ تاکہ کشمیریوں اور پاکستانیوں کے عزائم بھارت کے مکروہ جھوٹ کے خلاف لڑنے کی بجائے کمز ور پڑ جائیں۔اس قسم کی پوسٹ اورڈیوڈ فراگ کی تحریر پڑھتے ہوئے کسی ایک بھی پاکستانی نے یہ کیوں نہیں سوچا کہ اگر یہ سچ ہوتا تو بھارتی میڈیا نے تو آسمان سر پر اٹھا لینا تھا۔
بھارت اور اس کی تمام ایجنسیوں اور دولت سے لدے ہوئے امریکہ میں مقیم بھارتیوں کو پاکستان کے خلاف اقوام متحدہ کے باہر مظاہرہ کرنے کیلئے ماسوائے ایم کیو ایم‘ لندن کے اور کوئی بھی نہیں مل سکا۔ ہاں !یہ اطلاعات ضرور ہیں کہ امریکہ میں کچھ بھارتی ایم کیو ایم لندن کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کی عمارت کے ایک چھوٹے سے کونے میں پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے کیلئے کھڑے کیے گئے تھے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے دنیا بھر کو سبز پاسپورٹ رکھنے والے پاکستانیوں کی عزت ا ور وقار کا اندازہ ہو چکا۔ وہ جان چکے کہ اس وقت پاکستان کا وزیر اعظم عمران خان ایک ایسا شخص ہے‘ جس کے ماضی اور حال پر کرپشن کا کوئی داغ نہیں ‘ بستی بستے بستے بستی ہے ‘ پاکستان کو وہ مقام ‘جس کا وزیر اعظم عمران خان وعدہ کرتے آئے ہیں‘ اس تک پہنچنے میں کچھ وقت تو لگے گا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں