فنانشل ایکشن ٹاسک فورس( FATF)نے پاکستان کے حوالے سے اپنے فیصلے میں کوئی تبدیلی نہیں کی‘ یعنی پاکستان ‘بلیک لسٹ میں شامل ہونے سے تو بچ گیا ؛ البتہ واچ لسٹ یا گرے لسٹ سے جان نہیں چھڑا سکا۔ پیرس میں ایف اے ٹی ایف کے چھ روز تک جاری رہنے والے اجلاس کے اختتام پر دنیا بھر کی نمائندگی کرنے والے39 مما لک کی جانب سے امریکی اثر و رسوخ والا فیصلہ سنا تے ہوئے ‘پاکستان کو گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے مزید چار ماہ کی مہلت دیتے ہوئے ہمیشہ کی طرحDo more کا کہا گیا ہے۔ فیصلہ یہی متوقع تھا‘ کیونکہ پاکستان کی موجو دہ حکومت سے امریکہ اپنے زیر اثر ممالک کو استعمال کرتے ہوئے اپنے کچھ مطالبات اور مستقبل کے اپنے ایجنڈوں کی تکمیل کروانا چاہتا ہے اور اس کیلئے پاکستان کے اندر سے بھی وزیر اعظم عمران خان پر دبائو بڑھا یا جا رہا ہے۔
عالمی واچ لسٹ میں پاکستان کا نام شامل ہونے سے اسے عالمی امداد‘ قرضوں اور سرمایہ کاری کی سخت نگرانی سے گزرنا ہوگا‘ جس سے بیرونی سرمایہ کاری متاثر ہوگی اور ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ اس سے قبل 2012ء سے 2015ء تک بھی پاکستان ایف اے ٹی ایف واچ لسٹ میں شامل تھا۔ FATF کے عدم اطمینان کی بڑی وجہ سیاسی اور عالمی حالات بھی ہیںاور پاکستان جوں جوں مزید اور قابل ِاطمینان انتظامات اور اقدامات کرتا ہے‘ اس کے ساتھ ہی ایف اے ٹی ایف ایک نئی ڈیڈ لائن دے کرگول پوسٹ کوآگے کردیتا ہے‘ اگر دیکھا جائے تو پاکستان نے حالیہ دنوں ایسے بڑے اقدامات بھی کئے ‘جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی ‘اس کے باوجود پاکستان کو گرے لسٹ سے نہ نکالنے کا فیصلہ‘ پاکستان کو دبائو میں رکھنے کے سوا کچھ نہیں ہے۔ بہر حال پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر مکمل طور پر عملدرآمد کیلئے کسٹم اتھارٹی‘ ہائوسنگ سیکٹر اتھارٹی اور اس طرز کے دیگر ادارے بنانے پڑیں گے۔ بینکنگ کے نظام میں بہتری اور منی لانڈرنگ کی موثر روک تھام کیلئے مزید اقدامات کرنا ہوں گے‘ جس پر حکومت پہلے ہی سے توجہ دے رہی ہے۔ جہاں جہاں بڑی رقوم کا لین دین ہوتا ہے اور سونے کا کاروبار ہوتا ہے‘ اسے بھی ریگولیٹ کرنا پڑے گا۔ پاکستان کے ان اقدامات کا دُہرا فائدہ ہوگا؛ ایک یہ کہ وہ گرے لسٹ سے نکل جائے گا اور دوسرا یہ کہ ملکی معیشت دستاویزی ہوگی اور ٹیکس وصولی میں اضافہ ہوگا۔ ان اقدامات سے نا جائز آمدنی کا تدارک بھی ممکن ہوگا۔
تاہم میری نظر میں ایف اے ٹی ایف کا ایجنڈا منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کا سد باب نہیں‘ بلکہ امریکی ڈنڈا ہے‘ جس سے وہ چوں چراں کرنے والوں کو سیدھا کرواتا ہے‘ ورنہ دہشت گردی اور منی لانڈرنگ میں بھارت کا کوئی مقابلہ ہی نہیں کر سکتا۔کیا امریکہ‘ برطانیہ جرمنی‘ فرانس ‘ جاپان اور کینیڈا نہیں جانتے کہ افغانستان میں بیٹھ کر بھارت کس طرح کے پی کے‘ کراچی اور بلوچستان میں دہشت و گردی کے نیٹ ورک چلا رہا ہے ؟ این ڈی ٹی وی پر ''جنتاکی عدالت‘‘ کے نام سے پیش کئے جانے والے پروگرام میں گجرات کے وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے نریندر مودی سے جب ممبئی میں ہونیوالے حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے اینکر روہت شرما نے پوچھا '' اگر آج آپ بھارت کے وزیر اعظم ہوتے تو ممبئی حملوں کے بعد آپ پاکستان سے کیا سلوک کرتے؟ تو مودی نے فوراً کہا ؛ میں وہی کرتا‘ جو ابھی حال ہی میں گودھرا ٹرین واقعہ کے بدلے میں گجرات کے دو ہزار سے زائد مسلمانوں کے ساتھ بحیثیت ِوزیر اعلیٰ گجرات کر چکا ہوں‘‘۔ مودی نے یہ جواب ہوا میں نہیں‘ بلکہ آن ریکارڈ دیا تھا‘ جسے میں نے حرف بہ حرف نقل کیا ہے ۔
مودی اب محتاط ہو کر اپنے دل کی باتیں خود کرنے کی بجائے اپنے ایک وزیر کی زبان سے ادا کرا رہا ہے‘ اسی لئے بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ نے ایک بار نہیں‘ دو بار نہیں‘ بلکہ کئی بار ہندی میں اور کئی بار انگریزی میں پاکستان کو کھلے عام دھمکیاں دیتے ہوئے کہہ چکے کہ بھارت اب جو کچھ کرے گا‘ اس کا نتیجہ سب کو دکھائی دے گا ۔بھارتی خفیہ ایجنسی '' راء‘‘ اور این ڈی ایس کی پناہ گاہ میں پرورش پانے والے ملا فضل اﷲ اور بھارت میں القاعدہ کی شاخ کے امیر عاصم عمر نے آرمی پبلک سکول سے مہران بیس‘ کامرہ‘ جی ایچ کیو‘ بڈ ھ بیر‘ کراچی اور بلوچستان میں ہمارے سینکڑوں جوانوں کو شہید کیا ‘لیکن دنیا کے کسی بھی ملک نے بھارت پر انگلی نہیں اٹھائی۔ اس کے بر عکس‘ اگر بھارت کے کسی حصے میں کوئی کریکر بھی پھٹ جائے‘ تو دنیا بھر کے لوگ پاکستان کو نیزوں پر اسی طرح اٹھا لیتے ہیں‘ جیسے ہندو اور سکھ مہاسبھائیوں نے 1947ء میں ہمارے نوزائیدہ بچوں کو اٹھایا تھا۔ کیا اپنی بزدلی اور مصلحت پسندی کی وجہ سے ہم اس قدر غیر اہم ہو چکے ہیں ؟ ہم سے بہتر تو ممبئی دہشت گردی پولیس کے چیف آنجہانی ہیمنت کر کرے کی بیوہ کویتا کر کرے نکلی‘ جس نے 26/11 کے ممبئی حملوں کے تنا ظر میں اپنے شوہر کی بہادری کے صلے میں گجرات کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی کی طرف سے دیا جانے والا ایوارڈ وصول کرنے سے یہ کہہ کر ا نکار کر دیا تھا کہ قاتلوں سے ایوارڈ لینا اپنے آنجہانی شوہر کی چتا سے دھوکے کے برابر ہو گا۔ کویتا کر کرے سٹیج پر اس وقت گجرات کے وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے بڑی سی کرسی پر بیٹھے ہوئے مودی کی جانب ہاتھ کا اشارہ کرتے ہوئے جب للکاررہی تھی‘ توا یسا لگا کہ سیتا نے بھارت کے راون کو دنیا بھر کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے‘ لیکن ایک ہم ہیں کہ ان کی دی ہوئی گلابی پگڑیاں ‘سلک کی ساڑھیاں اور بنا رسی سوٹ عقیدت و احترام سے سینے سے لگاتے ہیں ۔
وہی اجیت ڈوول جو کابل میں بیٹھ کر کہہ رہا تھا کہ پاکستان میں پہلے بھی تباہی پھیلائی اب بھی اس کا انگ انگ خون سے لال کر دوں گا اور وہی اجیت ڈوول‘ مودی کے ساتھ جاتی امراء کی چھتری تلے کیسری پگڑیاں باندھے قہقہے لگاتے ہوئے ہماری بے چارگی کا مذاق اڑاتا دیکھا گیا۔ ہم سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ اپنے سابق حکمرانوں کی وجہ سے یہ وقت بھی دیکھنا تھا کہ ہم قاتل کو قاتل کہنے سے بھی ڈرنے لگیں گے ۔ جب ہم خود اپنے ہی قاتل کی پردہ پوشی کریں گے‘ تو دنیا ہماری بات کیسے سنے گی؟ کیسے ہمارے ساتھ چلے گی؟لوگ دیکھ رہے ہیں‘ سن رہے ہیں کہ ہمارے اینکرز کا ایک مخصوص طبقہ ہر حادثے کے بعد کس طرح چالاکی سے ہمارا ہی کیا دھرا کہہ کر دشمن کی صفائیاں دینا شروع کر دیتا ہے‘ وہ یہ تاثر دیتے ہیں کہ ہم نے بھی تو ان کے ہاں یہ کیا تھا‘ اگر کبھی ہمارے ان اینکرز کو دور تک دیکھنے کی فرصت ملے یا یہ کہہ لیں کہ انہیں اجا زت ملے تو وہ ہندوستان کی ریا ست جے پور میں 20 جنوری 2013 ء کو کی جانے والی بھارت کے سابق وزیر داخلہ سشیل کمار شندے کی اس تقریر کو ضرور سنیں اور ہمت کرتے ہوئے اسے دنیا کو بھی سنائیں‘ جس میں اس نے بھارتی دہشت گردوں کو بے نقاب کرتے ہوئے بتایا ہے کہ سمجھوتہ ایکسپریس ‘ملیگائوں اور مکہ مسجد سمیت ہندوستان کی مختلف جگہوںپر ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں کی اصل ذمہ دار بی جے پی اور آر ایس ایس ہے‘ کیونکہ یہ سب بم دھماکے موجودہ مودی سرکار اور اس سے منسلک آرایس ایس اور وشوا ہندو پریشد کے انتہا پسندوں کی جانب سے کئے گئے تھے‘ جن کے بھارتی سرکار کے پاس مکمل ثبوت ہیں۔
کیا فنانشل ایکشن ٹاسک فورس( FATF)کے اگلے اجلاس میں قابل ِ احترام حماد اظہر اس قسم کے ثبوت ایف اے ٹی ایف کی خدمت میں پیش کریں گے؟