"MABC" (space) message & send to 7575

مرکنڈے کاٹجوجواب دیں گے؟

مرکنڈ ے کاٹجو‘بھارتی سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس اور بیباک دانشور ہیں۔انہوں نے اپنے ایک حالیہ آرٹیکل میں پاکستان کی مذہبی او سیا سی رہنمائوں کے علا وہ اس کے قریباًتمام قومی اداروں کو Looter کے الفاظ سے نوازا ہے۔پاکستان کے بارے میں ہرزہ سرائی پر مبنی اپنے آرٹیکل میں بھارتی سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس مرکنڈے کاٹجو نے پاکستانی عوام کو ''Children who followed The Pied Piper of Hamelin‘‘سے تشبیہ دیتے ہوئے ‘پاکستان کوRotten State(ایک خراب ریاست )کا خطاب دیا ہے۔مرکنڈ ے کاٹجو نے اپنے آرٹیکل میں مزید لکھا ہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان اپنے وعدے کبھی بھی پورے نہیں کر یں گے‘ جبکہ مولانا فضل الرحمن اور ان کے ''آزادی مارچ‘‘ پر تبصرہ کرتے ہوئے مرکنڈ ے کاٹجو نے اسے مدتوں سے جاری پاکستانیوں کے فراڈ کا ایک حصہ قرار دیا ہے۔الغرض مرکنڈ ے کاٹجو کے اس آرٹیکل کی ہر ہر سطرکا بین السطور مفہوم یہ ہے کہ پاکستانی معیشت کی زبوں حالی کے ذمے دار اس کے سرکاری و نجی ادارے ہیں‘ جن میں آج بھی کرپشن کا راج ہے۔
مرکنڈے کاٹجو کے آرٹیکلز کو دنیا بھر میں دلچسپی سے پڑھا جاتا ہے اور ان کے قارئین کی تعداد بلا مبالغہ لاکھوں میں ہے ۔اس لئے سب سے پہلے تو ہم یہ دیکھتے ہیں کہ بھارتی سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس مرکنڈے کاٹجوکوپاکستان کے قومی و نجی اداروں اورپاکستانیوں کو بددیانت قرار دینے کیلئے یہ آرٹیکل لکھنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟وہ جو کل تک پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کو دنیا کا سب سے بہترین اور با وقار لیڈر قرار دے رہے تھے‘ جبکہ ماضی میں وہ عمران خان کے سخت نقاد بھی رہے ہیں‘ مگر حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران وہ وزیر اعظم عمران خان کے طرزِ عمل سے اتنے متاثر ہوئے کہ انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کو ایک مدبر سیاستدان اور امن کے نوبل پرائز کا حقدار قرار دے دیا‘ تاہم ماضی میں عمران خان پر تنقید کے حوالے سے وہ سنجیدہ اور مدلل موقف کے ساتھ اپنی ڈس انفارمیشن کا اعتراف بھی کر چکے۔انہوں نے اپنے خیالات میں اچانک تبدیلی کیوں اور کس کے کہنے پر کی ہے؟
قارئین کو یاد ہو گا کہ کوئی تین ماہ قبل بھارتی سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس مرکنڈے کاٹجونے پاکستان کے ایک میڈیا ہائوس کے معروف اینکر کو تفصیلی انٹر ویو دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کو پاکستان کا نجات دہندہ قرار دیا تھااور ان کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا میں عمران خان کے پائے کے صرف چند ایک لیڈرز ہی رہ گئے ہیں۔انہوں نے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی حب الوطنی اور ایمانداری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کا وہ امیج‘جو اس کے سابق حکمرانوں اور اداروں کی وجہ سے دنیا بھر میں بد نام ہو رہا تھا‘ موجودہ وزیر اعظم عمران خان کی شخصیت کی بدولت بہتر ہوتا جا رہا ہے اور دنیا بھر کے نامور میڈیا ہائوسز اور دانشوروں سے ‘چونکہ ان کی اکثر ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں اوردورانِ گفتگو جب بھی پاکستان کا ذکر آتا ہے‘ تو وزیر اعظم عمران خان کی شخصیت پاکستان کی سابقہ تمام سیاسی شخصیات پر حاوی ہو جاتی ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس اور بیباک دانشور مرکنڈ ے کاٹجو نے یہ انٹرویو ایک ایسے اینکر کو دیا ‘ جس کے بارے میں بتانے کی ضرورت ہی نہیں کہ وہ پاکستان کے اداروں کے بارے میں آئے روز کوئی نیا شوشہ چھوڑنا اپنا فریضہ سمجھتا ہے۔
واضح رہے کہ جیسے ہی مرکنڈے کاٹجو کا مذکورہ بالا انٹرویو آن ائیر ہوا تو پاکستان سمیت بھارت بھر میںکہیں انتہائی دلچسپی تو کہیں سخت غصے کی حالت میں ان کی باتوں کو دیکھا اور سنا گیا۔ بھارت کی حکمران جماعت راشٹریہ سیوک سنگھ اور وشوا ہندو پریشد تو جیسے حسدکی آگ میں کھولنے لگی ‘ساتھ ہی بھارت بھر کی عدلیہ کے سینئر ججوں نے اس انٹرویو پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا کہ بھارت کے دشمن ملک کے سربراہ کی تعریف کرتے ہوئے مرکنڈ ے کاٹجو نے ان کی وزارت ِخارجہ کیلئے بہت سی مشکلات کھڑی کر دی ہیں ‘ کیونکہ کل تک جس شخص کو ہم دنیا بھر میں ''طالبان خان‘‘ کے نام سے متعارف کرواتے نہیں تھک رہے تھے‘ اسے بھارت کی سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس مرکنڈ ے کاٹج نے ہیرو کے طو رپر پیش کر کے بھارتی سرکار کیلئے مشکلات کھڑی کر دی ہیں۔میری رائے میں اپنے حالیہ آرٹیکل میں بھارتی سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس مرکنڈ ے کاٹجونے اپنی اسی غلطی کا کفارہ ا دا کرنے کی کوشش کی ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس مرکنڈے کیا میرے ان سوالوں کا جواب دیں گے کہ گودھرا گجرات میں دو ہزار سے زائد مسلمان بچوں‘ بوڑھوں اور جوانوں کاقتل عام کیا گیا ‘ کیااس کے اصل ذمہ داروں کوانہوں نے مجرم قرار دیتے ہوئے جیل میں بند کیا؟جب امریکہ اور برطانیہ سمیت دنیا کے ہر مہذب ملک نے گجرات کے قتل ِعام اور انسانی حقوق کی بے حرمتی پر نریندر مودی کے اپنے ملک میں داخلے پر پابندی لگائی تھی‘ تو کیا مرکنڈے کاٹجو نے مودی ‘ امیت شاہ سمیت اس واقعہ کے ذمہ داروںکو اس اجتماعی قتل عام کی بھارتی قوانین کے تحت سخت ترین سزا دی ؟جب مسلمانوں‘ دلتوں اور عیسائیوں کے گھروں اور عبا دت گاہوں کو جلایا جا رہا تھا ‘تو از خود نوٹس لیتے ہوئے کسی بھی ذمے دار کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈالا گیا؟ کیونکہ یہ سب کچھ اس عرصے میں ہوا ‘جب مرکنڈے کاٹجو‘بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس تھے۔ 
3695 کروڑ روپے کیRotomac bank fraud case‘ بھارتی پنجاب کے نیشنل بینک میں11,600 کروڑ کی کرپشن‘ متل فیملی کا Noida Ponzi سکیم فراڈ کے نام سے 1530 کروڑ روپے کاکرپشن کیس‘ ( اگلے کسی کالم میں سونے‘ ہیرے جواہرات کی غیر قانونی تجارت سے متعلق موادFATF کی اطلاع کیلئے پیش کروں گا) مہاراشٹر سکالر سکیم فراڈ‘ انرجی کمپنیوں آڈانی گروپ‘ ریلائنس گروپ اورEssar گروپ کی290 ارب کی کرپشن ‘ بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے 2015ء میں وزارت ہائوسنگ میں1078 ملین کی کرپشن‘ دہلی واٹر سپلائی ٹینکرز میں400 کروڑ کی کرپشن ‘جس میں شیلا ڈکشٹ ملوث ہے‘ دہلی سی این جی کرپشن‘ امبانی گروپ کی دہلی پاور میں 8 ہزار کروڑ روپے کی کرپشن‘ گجرات فشریز میں400 کروڑ روپے کی کرپشن جس میں گجرات کے وزیر پرشوتم سولانکی ملوث تھے‘ GIDC پلاٹ الاٹمنٹ میں دس ہزار کروڑ روپے کا رشوت کیس‘ جس میں گوا کے وزیر اعلیٰ لکشمی کانت پریسکار کا بھائی دلیپ ملوث نکلے تھے‘ 141 کروڑ روپے کی مہاراشٹر انو بھائو ساتھی ڈویلپمنٹ کارپوریشن میں ایم ایل اے‘ رامیش کاڈم کی کرپشن‘اتر کھنڈ لیکوئر سکینڈل میںصوبے کے وزیر اعلیٰ کی100 کروڑ کی کرپشن‘ اتر کھنڈ فوڈ ریلیف سکینڈل‘ سمارٹ سٹی‘ کوچی سکینڈل‘ ریل ٹیلی کارپوریشن کرپشن ‘ ائیر انڈیا فیملی فیئر سکیم‘ بکارو سٹیل پلانٹ سکینڈل اور نہ جانے کتنے درجن مزید کرپشن کیسزا بھی تک نہیں کنگالے گئے۔
الغرض مرکنڈ ے کاٹجو اگر بھارتی فوج میں بو فورس سکینڈل‘ رافیل طیاروں کے سکینڈل اور اگر موقع ملے تو بھارت کے ان 72 فوجی افسران کو تلاش کرنے کی کوشش کریں‘ جنہوں نے اپنا اسلحہ مارکیٹ میں خاموشی سے فروخت کیا اور اگر وہ متذکرہ بالا کرپشن کیسز کی بابت بھی اپنے آرٹیکلز میں خامہ فرسائی کریںتو ہم انہیں مانیں!

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں