معروف بھارتی دفاعی تجزیہ کاراجے شکلا نے گزشتہ دنوںاپنے ایک بلاگ میں مختلف مواقع پر بھارتی فوج کے افسران سے ہونے والی گفتگو کے حوالے سے چونکا دینے والے انکشافات کرتے ہوئے لکھا ہے کہ مودی اپنی کامیابی کیلئے کبھی پاکستان تو کبھی چین کے ساتھ سرحدی جھڑپوں تو کبھی سرجیکل سٹرائیک کے ڈراموں میں اپنی ہی آرمی کے افسروں اور جوانوں کی لاشوں سے ووٹ اکٹھے کرنا ‘اپنا دھرم سمجھ چکے ہیں۔ مودی سرکار نے ملک بھر میں مسلمان مخالف ایجنڈا شروع کر رکھا ہے‘ یہ ایجنڈا مسلمانوں کو غیر محب وطن‘ پاکستان کو شاطر‘ سنگدل دشمن اور کشمیری علیحدگی پسندوں کو ان کے ہتھیاربنا کر پیش کرتا ہے۔ جیسے ہی اس کی ناکا م پالیسیوں کی وجہ سے مقبولیت کم ہونے لگتی ہے‘ تو وہ پاکستانی سرحدوں پر چھیڑ خانی شروع کرو ادیتا ہے‘ جس سے بھارتی سینا کے تابوتوں کی لمبی قطاروں کو میڈیا پر دکھاتے ہوئے پاکستان کے خلاف نفرت انگیز تقریروں کے ذریعے عام ووٹروں کو بدلے کی آگ میں جھونکتے ہوئے دوبارہ اپنے ساتھ ملا لیتا ہے۔
بھارتی فضائیہ کے ایک سینئر اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے اجے شکلا لکھتے ہیں کہ فرانس سے رافیل طیاروں کی ڈیل میں مودی ا ور متل کی یاری سے اربوں روپے کی کرپشن ‘اگر نہ کی جاتی تو 27 فروری کو پاکستان پر انڈین ائیر فورس کے جن طیاروں سے سرجیکل سٹرائیک کروائی گئی‘ ان کی جگہ رافیل ہوتے‘ تو نتائج مختلف ہونے تھے ‘لیکن مودی کی کرپشن کی وجہ سے یہ طیارے دو برس کی تاخیر سے ملے‘ اور ہمیں ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔
اجے شکلا مزیدلکھتے ہیں کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو اپنی طاقت بڑھانے کیلئے ہر وقت خون کی ضرورت رہتی ہے‘ چاہے یہ پلوامہ ہو یا کارگل ۔مودی سرکار کو ذہن نشین رکھنا چاہیے کہ بھارتی سینا میں مسلمان بھی ہیں‘ جنہوں نے کبھی بھی کسی میدان ِ جنگ میں پیٹھ نہیں دکھائی‘ لیکن جیسے ہی کسی ریا ست یا ملک میں انتخابات کا وقت آتا ہے ‘تو انتہا پسند ماحول پیدا کرنے کیلئے مسلم دشمنی کی آگ بھڑکا دی جاتی ہے۔ انڈین آرمی کے ایک ریٹائرڈ بریگیڈئر نے مودی پر برستے ہوئے کہا کہ اس کے بریگیڈ کے فوجی کا پاکستان آرمی کی جانب سے جب گلا کاٹا گیا تو مودی سرکار کی وزیر دفاع نرملا سدھارمن جو بد قسمتی سے بھارتی فوج کی سربراہ ہے‘ اس نے انتہائی حماقت کا ثبوت دیتے ہوئے میڈیا پر سر عام کہنا شروع کر دیا کہ '' بھارت کی سینا بھی پاکستانی فوجیوں کے گلے کاٹ کاٹ کر پھینکتی رہی ہے اورا پنے طو رپر بڑھک مارتے ہوئے اس نے انتہا پسند ہندوو وٹ تو حاصل کر لئے‘ لیکن انڈین آرمی کو ایک قصائی کے طور پر دنیا بھر میں بدنام کر دیا گیا۔ وہ تو چھا ہوا کہ اس وقت پاکستان میں نواز شریف کی حکومت تھی ‘ورنہ ہمیں دنیا میں لینے کے دینے پڑ جاتے۔ وزیر دفاع نرملا سدھارمن کے اس بیان پر فوج نے مودی سے احتجاج بھی کیا‘ لیکن کوئی توجہ نہ دی گئی ۔ 2013ء میں جب کانگریس کی حکومت تھی‘ تو ایک بھارتی فوجی کا گلہ کاٹا گیا‘ جس پر سشما سوراج ‘جو اس وقت اپوزیشن لیڈر تھی‘ اس نے بھارتی پارلیمینٹ میں کھڑے ہو کر کہا کہ اگر ہماری فوج‘ پاکستانی فوجیوں کے گلے نہیں کاٹ سکتے ‘تو سرحدوں سے ایسی فوجوں کو واپس بلا لیں۔
اجے شکلا آخر میں لکھتے ہیں کہ جیسے ہی بھارت کی کسی ریاستی اسمبلی کے انتخابات قریب آنے لگتے ہیں‘ تو بھارتی فوج کے یونٹس سوچنا شروع ہوجاتے ہیں کہ مودی جی اب جلد ہی پاکستان کے ساتھ کوئی نیا پنگا شروع کروا کر ہماری سینا کے افسروں اور جوانوں کی لاشوں پر یہ الیکشن جیتنے کی کوشش کریں گے۔
South Asia Analysis Group(SAAG) '' ساگ ‘‘انڈین اسٹیبلشمنٹ کی ایک ایسی ویب سائٹ ہے‘ جس میں آئی ٹی اور انٹرنیشنل افیئرز کے انتہائی ماہرین کی ایک بہت بڑی ٹیم مختلف شفٹوں میں دن رات پاکستان‘ سری لنکا‘ بنگلہ دیش اور خلیجی ممالک کے علاوہ امریکہ اور برطانیہ سمیت یورپی یونین میں اپنے مقاصد اور سٹرٹیجک مفادات کو حاصل کرنے کیلئے ایسے مواد شائع کرواتا ہے‘ جن سے وہ ان ممالک کے عوام اور فیصلہ سازوں کے ذہنوں کو اس طرح متاثر کرے کہ ایک جانب ان کی ہمدردیاں اور رجحان بھارت کی طرف ہو جائے اور ساتھ ہی وہ ممالک‘ جن کے بھارت سے اختلافات شدید قسم کے ہیں‘ ان کے نکتہ نظر کو کمزور کر دیا جائے ۔
''ساگ ‘‘ اپنی ویب سائٹ پر بھارت کے چند بہت ہی اعلیٰ پائے کے نامور تجزیہ کار وں کے مضامین بھی شائع کرواتا ہے اور ابھی حال ہی میں اس نے مشہور قلم کار ڈاکٹر سبھاش کپل کے مضمون کے ذریعے پاکستان کی سیا ست اور اس کے اندرونی معاملات میں نریندر مودی کے ایجنڈے کو بڑھاوا دینے کیلئے میاں نواز شریف کو'' دوسرا بھٹو‘‘ کا لقب دیتے ہوئے لکھا ہے کہ پاکستان‘ ذوالفقار علی بھٹو کے بعد سابق وزیر اعظم میاںنواز شریف کو دوسرا بھٹو بنانے جا رہی ہے۔ SAAG نے ڈاکٹر سبھاش کپل کا یہ مضمون ایسے وقت میں پاکستان سمیت دنیا بھر میں شائع کیا‘ جب میاں نواز شریف کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں ضمانت کی اپیل زیر سماعت تھی اور لندن جانے کیلئے ان کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی اپیل لاہور ہائیکورٹ میں داخل کی جا رہی تھی‘ تو اس مضمون میں دو پیرے مزید شامل کر واد یئے گئے‘ جن میں تاثر دیا گیا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی کرپشن کا ریکارڈ کسی سے کبھی بھی پوشیدہ نہیں رہا اور ان کے ثبوت بھی تھے کہ موٹر وے سمیت کچھ دوسرے پراجیکٹس اور انٹرنیشنل معاہدوں میں انہوں نے کرپشن کی‘ تاہم لندن سمیت ان کے خاندان کی دنیاکے کئی ممالک میں کھربوں روپے مالیت کی جائیدادیں ہیں ۔
انڈین اسٹیبلشمنٹ اور ان کے خفیہ ادارے یقینا گونگے ‘بہرے اور اندھے نہیں کہ انہیں علم ہی نہیں کہ میاں نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف کرپشن کے مقدمات محترمہ بے نظیر بھٹو کے دور حکومت میں بنائے گئے‘ جن پر عدالتوں میں مقدمات بھی چلے‘ بلکہ یہاں تک کیا گیا کہ شریف برادران کے والد مرحوم میاں محمد شریف کو محترمہ بے نظیر بھٹو کے حکم سے1994ء میں ان کے دفتر واقع ڈیوس روڈ سے انتہائی بد تمیزی سے ہاتھ پائوں باندھ کر گھسیٹتے ہوئے گرفتار بھی کیا گیا ۔ اعتزاز احسن اور سلمان تاثیر نے 1992ء میں ''پلنڈر آف پاکستان‘‘ کے نام سے شریف فیملی کی کرپشن کے مکمل ثبوتوں کے ساتھ ایک وائٹ پیپر بھی شائع کیا‘ جس کی پاداش میں انہیں گڑھی شاہو تھانے کے درخت سے باندھ کر تواضع بھی کی گئی۔ اس تواضع کی تصویریں‘ یہ دونوں لیڈران کئی دن تک میڈیا پر دکھاتے رہے ۔ ڈاکٹر سبھاش کے ذریعے ''ساگـ‘‘نے اپنے دکھ کاا ظہاران الفاظ میں شائع کیا ہے:
Pakistan Army considered Imran Khan would be a compliant PM not questioning Pakistan Army.
الغرض گزشتہ چند ماہ سے وزیر اعظم عمران خان ''ساگ‘‘ کے نشانے پر ہیں ‘ جبکہ پاکستانی کے قومی اداروں پر تو ''ساگ‘‘ کا قہر ایک عرصے سے بڑی شدو مد سے جاری و ساری ہے‘ لیکن اب‘ اس نفرت اور قہر میں پاکستان کے موجودہ وزیر اعظم عمران خان کو بھی شامل کر لیا گیا ہے۔