"MABC" (space) message & send to 7575

سکیورٹی کونسل کی قرار داد نمبر 1267

بھارت کے سکیورٹی اداروںاور نئی دہلی کے سائوتھ بلاک کو یقین ہوچلا کہ پاکستان کے خلاف مفت میں ملنے والے ''جندال واک اوور‘‘ کا دور ختم ہو چکا۔ کل تک وہ پاکستان کے خلاف جیسے چاہتے تھے؛ نئی کہانی گھڑ لیتے یا پھر نیا ڈراما رچا لیتے تھے ‘ لیکن اب ایسا نہیں ہو سکے گا‘ کیونکہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی حکومت ‘ بھارتی سرکار کی ہر اینٹ کا جواب ‘پتھر سے دے رہی ہے۔
اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قرار داد نمبر1267؛ Security Council ISIL (Da'esh) and Al-Qaida Sanctions Committee کے تحت مولانا مسعود اظہر‘ دائود ابراہیم و دیگرکو بھارت کبھی بھی اپنے نشانے پر ر کھ لیتاتھا ۔ دنیا بھر میں کہیں بھی اسے دو لفظ کہنے کا موقع ملتا‘ تو مسعود اظہر اس کا سب نشانہ ہوتا تھا‘ لیکن اب‘ بھارت نے دیکھ لیا کہ گزشتہ ہفتے پاکستانی حکومت نے عوامی جمہوریہ چین کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کی اسی قرار داد کی بناء پر بلوچستان اور پشاور میں گزشتہ کئی برسوں سے دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث بھارت کے دو عالمی دہشت گردوں کے نام پیش کر دیئے‘بلکہ ان دو نوں بھارتی دہشت گردوں کے خلاف با قاعدہ ایف آئی آرز بھی درج کر تے ہوئے بھارت کو کھلا میدان دینے کی بجائے ‘اسے گردن سے پکڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
ہندوستان ٹائمز کے الفاظ ہیں؛UK Govt. has been on an overdrive to frame Indians in terror cases. ادھرآندھرا پردیش کا Appaji Angaraجو کابل کے ایک بینک میں سافٹ وئیر ڈویلپر کی حیثیت سے کام کرتا تھا ‘اس کی اور اس کے دیگر تین ساتھیوں کی دہشت گردانہ کارروائیوں کے سیاہ چہرے بے نقاب کرتے ہوئے مکمل ثبوتوں کے ساتھ بھارت کے چار دہشت گردوں کے خلاف مکمل ثبوت‘ سکیورٹی کونسل کی قرار داد نمبر1267 کے تحت پیش کر چکے ہیں اور ان چاروں دہشت گردوں کو بھارت افغانستان سے نکال کر کہیں نا معلوم مقام پر پہنچا چکا۔ ان میں سے چوتھے دہشت گرد کو بھارت18 نومبر کو کابل سے باہر کسی جگہ لے جانے میں کامیاب ہوا‘ جبکہ Angara 13 فروری2017ء کو مال روڈ ‘ لاہور پر ہونے والے خودکش دھماکے کا ماسٹر مائنڈ تھا۔ ہندوستان ٹائمز کے مطا بق‘ پاکستان میں زرداری اور نواز شریف حکومت کے دس برسوں میں بھارت کو ایک طرح سے مولانا مسعود اظہر اور دیگرکے مقابلے میں واک اوور ملتا رہا‘ اگر بھارت کے نیول کمانڈر کلبھوشن یادیو کا معاملہ بھی براہ راست پاکستانی سکیورٹی فورسزکے ہاتھوں میں نہ آیا ہوتا‘ تو ممکن تھا کہ بھارت کو دنیا بھر میں اپنے دوستوں کی مدد سے اس معاملے میں بھی خفت نہ اٹھانی پڑتی۔ یہ اس کی بد قسمتی تھی کہ معاملہ پاکستان کے سکیورٹی اداروں کے پاس تھا‘ لیکن اس کے با وجود اس کی ہمدرد سویلین حکومت نے بھارت کو اتنا موقع فراہم کر ہی دیاکہ وہ عالمی عدالت انصاف تک کلبھوشن کا مقدمہ لے جا سکے۔
اب‘ نئی دہلی کے سائوتھ بلاک سمیت ''راء‘‘ کے ہاتھ پائوں پھولنا شروع ہو چکے ہیں کہ پاکستان ان کے مقابلے میں فرنٹ فٹ پر کھیلنے لگا ہے۔بھارت کو جب ہر جانب سے شکست اور اس کی دہشت گردی کے تمام نیٹ ورک ایک ایک کر کے بے نقاب ہونا شروع ہو جائیں تو ا س کے پاس سوائے کشمیری فائٹرز کو اپنی ڈھال بنانے کے اور کچھ نہیں سوجھتا اور وہ دنیا بھر کے سامنے مظلومیت کا رونا روتے ہوئے یہی کہنا شروع ہو جاتا ہے کہ پاکستان کشمیر میں دہشت گردی کرا رہا ہے۔
دنیا کا کوئی بھی قانون مین لینڈاور مقبوضہ جموں و کشمیر کا ایک ساتھ موازنہ نہیں کر سکتا اور نہ ہی کشمیر اور بلوچستان کا ایک ساتھ حوالہ دیا جاسکتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کو اقوام عالم اپنی قرار دادوں کی رو سے تصفیہ طلب حصہ قرار دے چکی اور بتا چکی کہ کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک متنازع علا قہ ہے ‘ جس کی رو سے اس حصے کے شہری اپنی آزادی کیلئے جدو جہد کریں ‘تو اسے دہشت گردی کے زمرے میں نہیں لایا جا سکتا ہے۔ اس کے مقابلے میں بھارت بار بار بلوچستان اور منظور پشتین کے نام استعمال کرتا ہے‘ اگر بھارت کا یہ نظریہ قبول کرلیا جائے‘ تو دنیا کا کوئی بھی ملک اپنی آزادی اور سالمیت یا اپنی جغرافیائی حدود کو اپنی ریاست کا حصہ قرار نہیں دے سکتا‘ کیونکہ ہر خطے میں علیحدگی اور انفرادی ریا ست کی آوازیں اٹھتی رہتی ہیں۔اس وقت بھارت کی 23 سے زائد ریا ستوں میں علیحدگی اور آزادی کی تحریکیں چل رہی ہیں ‘تو کیا وہاں کسی بھی فرد یا گروہ کے خلاف بھارت کی فوج اور اس کی سیکورٹی فورسز ظلم و جبر کے جو پہاڑ توڑ ہی ہے‘ وہاں اب تک جو ہزاروں بے گناہوں کو قتل کیا جا چکا۔ کیا اسے ریا ستی دہشت گردی کے نام سے عالمی فورم قبول کرے گا؟ 
بھارت کسی دوسرے ملک اور خاص طور پاکستان پر جب دہشت گردی کے الزامات یا پراپیگنڈا کرتے وقت نہ جانے کیوں بھول جاتا ہے کہ ابھی تک اس کی دہشت گردی کے ثبوت کلبھوشن یادیو کی صورت میں نا صرف پاکستان کے پاس‘ بلکہ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس کے پاس بھی موجود ہیں‘ جس نے بھارت کی اپیل کے جواب میں ایک طویل بحث کے بعد پاکستان کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے دنیا بھر کو بتا دیا کہ کلبھوشن ایک دہشت گرد ہے۔ بھارت کیلئے یہ خبر مزید پریشان کن بن چکی ‘کیونکہ بھارت کی خفیہ ایجنسیوں کے دہشت گردوں کو پاکستان کے سکیورٹی اداروں نے گرفتار کر لیا ہے ‘جو پاکستان میں دہشت گردی اورتخریب کاریوں میں مصروف عمل تھے۔ ان سب کو گرفتار کرنے کے بعد جلد ہی ان کے خلاف قانونی کارروائیاں شروع ہونے جا رہی ہیں۔ اب‘ ذرا اور آگے چلیں تو افغانستان اور بھارت کا پاکستان کے خلافNexus جو پہلے ہی کام کر رہا تھا ‘اب پاکستان سے پریشان ہو کر مزید تیزی دکھارہا ہے۔ بلا شبہ اس وقت افغان آرمی اور اس کی خفیہ ایجنسی '' این ڈی ایس ‘‘ جس میں سوائے بھارت نواز افسروںاور اہلکاروں کے کسی اور کو بھرتی ہی نہیں کیا جاتا اور جن کی تمام تربیت بھارت کی ملٹری اکیڈمی ڈیرہ دون میں کی جاتی ہے اور جو ہمیشہ بھارت کی مدد کو تیار رہتی ہے۔ اس کے چیف کو جیسے ہی پتا چلا کہ پاکستان سکیورٹی کونسل کی قرار داد نمبر1267 کے تحت بھارت کے درپے ہونے جا رہا ہے ‘تو اس نے آگے بڑھ کر extradition treaty کے معاہدے پر دستخط کر دیئے‘ جس کے تحت افغانستان میں مقیم '' پاکستانی مجرموں‘‘ کو افغانستان سے بے دخل کیا جائے گا‘ نیزگزشتہ ماہ اس معاہدے میں مزید شقوں کو بھی شامل کیا جانا ظاہر کرتا ہے کہ سب کچھ بد نیتی اور پاکستان دشمنی کی بنا پر کیا جا رہا ہے ۔
تحریک طالبان اور اس سے علیحدہ ہو کر پانچ کے قریب دوسرے دہشت گرد گروپ گزشتہ پندرہ برسوں سے افغانستان کی ''این ڈی ایس‘‘ اور بھارت کی ''راء‘‘ کے تعاون اور مدد سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی ایک نہیں‘ بلکہ اب تک درجنوں کاروائیاں کر چکے۔ ایسے لوگ چاہیں افغانستان میں رہیں یا بھارت میں پاکستان اور اقوام عالم کیلئے خطرناک دہشت گرد سمجھے جائیں گے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں