اسلام آباد میں نئے سال کی تقریب میں شریک ایک سفارتی اہلکار نے موجودہ حکومت کی کارکردگی پر پوچھے جانے والے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا:
Pakistan can walk with head up anywhere in the world.
یہ چندالفاظ پر مشتمل تجزیہ موجودہ حکومت کی ڈیڑھ سالہ کار کردگی کا سب سے بڑا اعزاز ہے اور باہر بیٹھا ہوا ہر پاکستانی اس فرق کو اب‘ محسوس بھی کر نے لگا ہے۔
دنیا کے کسی بھی بڑے سے بڑے فورم پر وزیر اعظم عمران خان کسی قسم کی احساس کمتری یا کم علمی کے خوف کا شکار ہوئے بغیر بڑے اطمینان سکون اور مکمل اعتماد سے شرکت کرتے ہیں‘ جو اس سے پہلے ایک دہائی تک ناپید تھا۔دنیا بھر کے سفرا‘ وزیراعظم عمران خان کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں یا ان کی کوئی خوبی بیان کر دیں تو ان کی شخصیت کیلئے کرپشن فری شخصیت کے بعد دوسرا فقرہ ہو گا:
IK can call a spade a spade.
بے شک قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے بعد وزیر اعظم عمران خان کی شکل میں اﷲ نے پاکستان کو ایک ایسا حکمران عطا کیا ہے‘ جسے اس ملک کے ایک ایک پیسے کا اس قدر ہے‘ جس کی ویسے تو بہت سی مثالیں دی جا سکتی ہیں ‘لیکن وزیر اعظم ہائوس میں آنے والے مہمانوں اور وزراء کوخاطر تواضع کے نام پر کبھی کبھار ہی چائے کا ایک کپ نصیب ہوتا ہے ‘جبکہ اس سے پہلے مجھ سمیت سینکڑوں افراد گواہ ہیں کہ دنیا بھر سے منگوائے گئے بسکٹ‘ سینڈوچ اور دیگر بیکری آئٹمز کی اعلیٰ اقسام میزوں پر ہر وقت سجی رہتی تھیں۔ تازہ جوسز سے لے کر کافی ا ور چائے پر عوام کے ٹیکسوں کو اڑا دیا جاتا تھا۔
دنیا کا ہر حکمران کبھی دوسرے ممالک کی درخواست پر تو کبھی اپنے طور پر مختلف ملکوں کے دورے کرتا ہے اور اس میں جس طرح عوام کے ٹیکسوں اور مالیاتی اداروں سے حاصل کئے گئے قرضوں کو اپنے اور اپنے حاشیہ برداروں پر لٹایا جاتا رہا ہے۔ وہ قانون کی کتابوں سے لے کر ملک کے آڈیٹر جنرل کے پاس محفوظ ہو چکے ہیں‘ لیکن جیسے ہی وزیر اعظم عمران خان نے حکومت سنبھالی تو قومی سرمایے کی اس طرح بچت کی جانے لگی کہ عالیشان ہوٹلوں میں قیام کرنے کی بجائے سفارت خانوں کو ہی اپنا مسکن بنا تے ہوئے غریب عوام کے کروڑوں روپے محفوظ کئے۔ امریکہ کے دورے پر وزیر اعظم عمران خان نے پاکستانی سفارت خانہ میں قیام کیا تو امریکی میڈیا بے ساختہ کہہ اٹھا:
He is brutally honest.
سٹیٹ بینک اوروزارت ِخزانہ سمیت عالمی اخبارات اور ادارے حیران ہو رہے ہیں کہ قرضوں کی دلدل میں پھنسے ہوئے پاکستان کا وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کے پہلے ڈیڑھ سال میں ہی کرنٹ اکائونٹ خسارہ30 فیصد کیسے کم ہو گیا؟ یہ کوئی معمولی اور عام بات نہیں ‘بلکہ یہ حکومت کی بہت بڑی کامیابی ہے۔
عالمی بینک سمیت ایشیائی ترقیاتی بینک اور اسلام آباد میں سفارتی مشنز کے تجارتی اتاشیوں سے چند دن ہوئے اسلام آباد میں ملاقات ہوئی تو وہ یہ کہنے پر مجبور تھے کہ اس کمی کی وجہ صرف ایک ہی ہے کہ آپ کی قیا دت بہت ایمان دار ہے ۔
پاکستان تحریک انصاف کے حکومت سنبھالنے سے پہلے معیشت کے نگران وزراء یقین کی حد تک کہہ گئے کہ عمران خان کو ابھی حکومت سنبھالنے سے معذرت کر لینی چاہیے‘ کیونکہ ادائیگیوں کا توازن اس قدر کمزور اور خوفناک ہے کہ ملک دیوالیہ ہونے تک پہنچ چکا‘ لیکن قدرت کا کمال دیکھئے کہ پہلے ہی سال میں وزیر اعظم عمران حکومت نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچا لیا۔ منی لانڈرنگ جیسی بیماری کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے جس طرحWar Footingطریقہ کار اپنا یا‘ اس نے نا صرف ملک کے نام کو دنیا بھر میں ایک نئے اور روشن پاکستان کی صورت میں پیش کیا‘ بلکہFATF میں بیٹھے ہوئے بھارت نواز ممالک کی پاکستان کو بلیک لسٹ کرانے کی بھر پور کوششوں کو بری طرح ناکام بھی بنایا۔
احتساب کو اس کی حقیقی صورت میں اجاگر کرنے اور عوام کے دلوں میں اس نام کی گونج پیدا کرنے کا سہرا بھی پاکستان تحریک انصاف اور وزیر اعظم عمران خان کے سر جاتا ہے اور جس طرح ملکی دولت کو لوٹنے والوں کو احتساب کے شکنجے میں لایا گیا‘ وہ اس سے پہلے پاکستان میںکبھی نہیں دیکھا گیا۔ کچھ عرصے سے اس کی رفتار یا کار کردگی میں اگر کچھ فرق نظر آ نے لگا ہے یا سزائوں کی رفتار سست ہو گئی ہے تو اس کی اور وجوہ ہیں ‘جس پر موجو دہ حکومت بھی پریشان ہے اوروزیر اعظم عمران خان سے ملنے والا ہر شخص یہ کہے بغیر نہیں رہتا کہ جس شدید قسم کی نفرت وزیرا عظم عمران خان کو کرپشن سے ہے ‘کسی سے نہیں‘ کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ان کے ملک کو آج جس حالت میں پہنچا دیا گیا‘ اس کی وجہ صرف اور صرف کرپشن ہے ۔
دنیا بھر سے بڑے بڑے پراجیکٹس کیلئے اربوں ڈالرز کے قرضے لئے گئے ‘وہ پراجیکٹس بنائے گئے‘ لیکن اس کا چالیس فیصد سے زائد حصہ کمیشن کے طور پر پہلے سے ہی متعلقہ ممالک کی ایسی کمپنیوں‘ جن کے بجٹ پاکستان کے سالانہ بجٹ سے کئی گنا بڑے ہوتے ہیں‘ ان سے وصول کیا جاتا رہا۔ پاکستان میں تمام کاشت کار ہمیشہ سے اس بات کا رونا روتے رہے ہیں کہ انہیں ان کی فصلوں کی بر وقت ادائیگیاں نہیں کی جاتیں۔ اس سلسلے میں گنے کا کاشکار دو دو سال تک شوگر ملوں کے باہر بیچی گئے اپنی فصلوں کے پیسوں کیلئے دھکے کھایا کرتے تھے‘ لیکن اب انہیں اپنی فصلوں کی بروقت ادائیگیاں کی جا رہی ہیں۔ یہ موجودہ حکومت کا ہی کارنامہ ہے ۔
موجودہ حکومت کے ڈیڑھ سال کا جائزہ لیتے ہوئے یہ بات ذہن نشین رہے کہ پاکستان کی تاریخ میں اس سے پہلے کبھی بھی نہیں ہوا کہ فوج کے دفاعی بجٹ میں دس فیصد کمی کرنے کے بعد اس پیسے کو بجائے فضول قسم کے کاموں میں خرچ کرنے یا سیاسی رشوت کے طور پر بانٹنے کی بجائے اس پیسے کو فاٹا اور بلوچستان کے ترقیاتی منصوبوں اور وہاں کے عوام کی بھلائی پر خرچ کیا گیا ہو‘ لیکن موجودہ حکومت کے دور میںکئی دہائیوں کے بعد دنیا بھر نے دیکھا اور سنا کہ کشمیر کے دیرینہ مسئلے نے بھارت کی دن رات کی نیندیں اڑا کر رکھ دی ہیں۔ جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم عمران خان کے خطاب نے کشمیر کو دنیا بھر میں '' ہاٹ ایشو‘‘ بنا کر رکھ دیا۔ ستمبر کا وہ مہینہ نریندر مودی کے حواس پر اس قدر چھاگیا کہ بہت سے غیر ملکی سربراہوں سے گفتگو کے دوران غیر سفارتی لہجہ اپنانا شروع ہو گئے۔
دنیا کے کونے کونے میں ہر بڑے قابل ِذکر شہر میں اوور سیز پاکستانیوں اور کشمیریوں کو ایک پلیٹ فارم پر لاتے ہوئے کشمیر اور انسانی حقوق کی پامالی پر مودی مخالف بلند ہونے والے نعروں نے بھارت میں مودی سرکار کو پاگل کر کے رکھ دیا اور اسی پاگل پن نے اب CAB کو رسی بنا کر مودی سرکار کے گلے میں کس دیا ہے ۔علاوہ ازیں27 فروری 2019ء کا یاد گار دن قوم کبھی بھی نہیں بھولے گی کہ جب سرجیکل سٹرائیک کے نام پر آنے والے بھارت کے دو مگ طیاروں کو پاکستان کے شاہینوں کے ہاتھوں زمین چاٹنی پڑی ۔