"MABC" (space) message & send to 7575

دنیا کا اصل سپریم کمانڈر!

نیو ورلڈ آرڈر کا بانی اورعالمی قوت کہلانے والا امریکا ‘جس کے وزیر دفاع کے احکام پر دنیا بھر کے کئی ممالک کے لاکھوں ا نسانوں کو موت کے گھاٹ اتارا جا چکا‘ یعنی امریکا جیسے ملک کے حکمرانوں نے کبھی تصور بھی نہیں کیا ہو گاکہ ایک دن کائنات کا اصل سپریم کمانڈر انچیف‘ دنیا کی اس سپر پاور کے صدر اوروزیر دفاع کو قید میں رہنے پر مجبورکر دے گا؟آج امریکا‘ فرانس‘ اٹلی‘ سپین‘ برطانیہ کے شہرہ ٔآفاق شہر پیرس‘ میلان‘ لندن اور لاس ویگاس ‘جو اپنی روشنیوں اور دنیا بھر کے ارب پتی افراد کو اپنے خوبصورت ہوٹلوں اور مشہور ترین جوا خانوں اور نائٹ کلبوں کی وجہ سے اپنی جانب کھینچا کرتے تھے اور جو ایک لمحے کیلئے بند نہیں ہوتے تھے‘ وہاں آج ویرانی ہی ویرانی ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق‘امریکا میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد نے چین اور اٹلی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکی ایوانِ نمائندگان نے اس عالمی وبا سے نمٹنے کیلئے دوہزار ارب ڈالر کے امدادی پیکیج کی منظوری دی ہے۔ صدر ٹرمپ نے دو امریکی آٹو کمپنیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جلد ازجلد وینٹی لیٹرز تیار کرنا شروع کر دیں۔دریں اثناء نیو یارک میں وینٹی لیٹرز کی شدید کمی کے باعث دو مریضوں کیلئے ایک ہی وینٹی لیٹر استعمال کرنے کی بھی اجازت دے دی گئی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ قریباً دو لاکھ سے زیادہ امریکی کورونا وبا میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔ ادھربرطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن اور ہیلتھ سیکرٹری میٹ ہینکاک میں بھی کووڈ 19کی تشخیص ہوچکی‘ دونوں رہنمائوں نے خود کوآئیسو لیٹ کرلیا۔برطانوی وزیر اعظم نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ میں ویڈیو کانفرنس کے ذریعے اپنی حکومتی ذمہ داریاں انجام دوں گا۔برطانیہ کے چیف میڈیکل آفیسر کرس وٹی میں بھی علامات سامنے آئی ہیں‘ جس کے بعد وہ گھرمیں رہ کر کام کر رہے ہیں۔ فلپائن کے آرمی چیف جنرل فیلمون سانتوس بھی کورونا کا شکار ہو گئے۔روس کے صدر ولادی میر پوتن کی انتظامیہ کے ایک رکن میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔ ادھر چین میں کورونا وائرس کا مزید پھیلا ئوروکنے کیلئے غیرملکیوں کے داخلے پر پابندی لگادی گئی۔سفارتکار پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے۔فجی نے ملک گیر کرفیو نافذ کردیا۔روس نے بیرون ملک پروازیں منسوخ کر دیں۔فرانس نے لاک ڈاؤن میں مزید دو ہفتوں کیلئے توسیع کر دی۔ہنگری نے دو ہفتے کیلئے ملک گیر لاک ڈاؤن کر دیاہے۔
امریکی حکومت نے تمام سرکاری اداروں کو ایک سرکلر کے ذریعے ہدایت کی ہے کہ وہ کورونا کی وبا کے خطرے کے پیش نظر دفاتر کی بجائے گھروں اور اپنی قیام گاہوں سے آن لائن کام جاری رکھیں‘ جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ میں ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے‘ جس میں کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتِ حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ امریکی صدر نے ٹویٹ میں چینی صدر شی جن پنگ سے ٹیلیفونک رابطے کی تفصیل بتائی۔ صدرٹرمپ کے مطابق ‘چینی صد شی جن پنگ کے ساتھ بہت اچھی گفتگو ہوئی۔ دنیا میں تباہی پھیلانے والے کورونا وائرس کے متعلق بات چیت کی گئی۔ چین کیساتھ ملکر کام کرنے کو تیار ہیں۔چینی صدر شی جن پنگ نے کہا کہ امریکا اور چین کو مہلک کورونا وائرس کو شکست دینے کیلئے متحد ہو کر لڑناچاہیے۔ چینی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کو پیشکش کی کہ چین تمام معلومات اور تجربہ امریکا کیساتھ شیئر کرنے کیلئے تیار ہے۔الغرض دنیانے دیکھ لیاکہ آج قیامت کے دن کے مالک نے قیامت سے پہلے ایک ہلکے سے اشارے سے دنیا کے ہر چھوٹے بڑے ملک کو احساس دلا دیا ہے کہ اصل سپریم کمانڈر صرف اللہ کی ذات ہے۔ ہیتھرو سے جان ایف کینیڈی‘ ریاض اور جدہ سے شنگھائی اور ووہان‘ کینیڈا سے دبئی اور پیرس‘ جنیوا سے نئی دہلی اور کراچی شنگھائی سنگا پور سے بنکاک اور کیلی فورنیا‘ ہالینڈ سے ناروے غرض دنیا کے ہر ملک کا ہوائی اڈہ اور اس کے وہ طیارے ‘ جن کی شان و شوکت کے قصے سنائے جاتے تھے ‘جو دنیا بھر میں ایک سے دوسرے کونے تک قطاریں بنائے اترتے اور چڑھتے نظر آتے تھے‘ وہ سب دیو ہیکل اور پرُ شکوہ طیارے گروانڈ‘ یعنی زمیں بوس ہوئے پڑے ہیں اور دنیا کے وہ ایئر وپورٹس‘ جہاں چوبیس گھنٹے ایک دنیا بستی تھی‘آج انسانوں(مسافروں) کی شکلیں دیکھنے کو ترس رہے ہیں۔ 2012 ء میں آنے والا ''سینڈی‘‘ طوفان ہو یا دیگر بڑی بڑی قدرتی آفات آنے کی قبل از وقت پیش گوئیاں امریکا ہی کرتا آیا ہے‘ مگر موجودہ کورونا وائرس نے تو اقوام عالم کے ساتھ امریکا جیسی سپر پاور کو بھی ہلا کر ہی نہیں‘ بلکہ دھلا کر رکھ دیا ہے۔ان دنوں امریکا میں ہر شہری کو اپنی جان کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔ گو کہ اس وائرس کے متعلق بہت سی سازشی تھیوریاں بھی گردش کر رہی ہیں‘ مگر لگتا یہی ہے کہ کورونا وائرس کی یہ موذی آفت بہت ساری انسانی جانوں کی بلی کے ساتھ دنیا کی معیشت کا کچومر بھی نکال دے گی۔ سال ہا سال سے یہی پڑھتے اور سنتے آئے ہیں ‘جو یونانی فلاسفر ارسطو نے آج سے ہزاروں سال پہلے کہا تھا کہ بنی نوع انسان ایک سوشل اینمل ہے۔ وہ دوسروں سے الگ تھلگ ہو کر رہ ہی نہیں سکتا‘ مگر آج کل کورونا وائرس نے وقتی طور پر اس کہاوت کا مفہوم بدل کر رکھ دیا ہے۔ دنیا بھر کاہر انسان کورونا وائرس لگنے کے ڈر سے ایک دوسرے کے ہاتھ ملانے اور مصافحہ کرنے سے گریزاں ہے اور شاید عقل اور دانش کا تقاضا بھی یہی ہے۔
آج کل امریکہ میں میں گو کہ بہار کا موسم ہے‘ مگر منحوس کورونا اور اس کے نتیجے میں لاک ڈاؤن اور پابندیوں کی وجہ سے پوری دنیا سمیت امریکہ اور خصوصاً روشنیوں کے شہر نیویارک پر بھی افسردگی‘ سنجیدگی‘ حزن و ملال‘ خوف اور موت کے سائے رقص کر رہے ہیں۔ اس کے خوبصورت پارک‘ تعلیمی ادارے‘ شاہراہیں‘ میکدے‘ ایئرپورٹس اور سیاحتی مقامات‘ جو سال ہا سال دینا بھر سے امریکہ آنے والے سیاحوں سے بھرے رہتے تھے‘ اُداس اور ویران ہیں۔ ایک ہو کا عالم ہے۔ ہر کوئی دم سادھے اپنے اپنے گھر میں چھپا بیٹھا ہے۔تاریخ نے آج امریکا کے اندر ایک ایسا منظر بھی دیکھا کہ وہ امریکی صدر ٹرمپ جو دنیا کو اپنی جاگیر سمجھا کرتا تھا‘ وائٹ ہائوس میں اتراہوا منہ لئے پھر رہا ہے‘ جو دوسرے ملک کے کسی بھی سربراہ کو ملتے ہوئے اس کا تمسخر اڑا یا کرتا تھا‘ آج پوری دنیا کے میڈیا کو بتا رہا ہے کہ امریکا نے اپنے ملک میں شرح سود کو صفر کر دیا ہے اور یہ حکم دراصل وہ نصیحت تھی‘ جودنیا کے اصل سپریم کمانڈر انچیف نے الہامی کتاب ''قرآن مجید‘‘  میں سب کو پیغام دیتے ہوئے کر رکھی ہے کہ سود لینا حرام ہے‘ سود کا کاروبار بند کر دو‘ لیکن سامراجی ممالک کا تو نظام ہی سود پر چلتا تھا‘ لیکن آج دنیا کی سپر پاور کے صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ کہہ رہا ہے کہ امریکا نے شرح سود زیرو کر دیا ہے۔
اس کائنات کے سپریم کمانڈ نے اپنی مقدس کتاب کی سورہ النسا میں حکم دے رکھا ہے کہ عورتیں خود کو پردے میں رکھیں‘ اپنے چہرے اور سر کو ڈھانپ کر باہر نکلیں‘ لیکن دنیا کے ترقی یافتہ ممالک نے اس کے حکم کی جانب توجہ دینا تو دُور کی بات‘ بلکہ حجاب لینے والوں کو تمسخر کا نشانہ بنانا شروع کر دیا تھا۔ جگہ جگہ ایسی خواتین کو روک کر ان کے چہروں سے نقاب اور حجاب کو نوچا جاتا‘ ان کیخلاف قانون منظور کروائے گئے‘ نقاب اور حجاب پہننے والی خواتین کو مارا پیٹا تک گیا‘ ان کوکئی شاپنگ سینٹروں سے دھکے دے کر نکالاگیا اور پھر اس سپریم کمانڈر نے چکنائی جیسے ایک چھوٹے سے حقیر ترین ذرے ؛کورونا وائرس کے ذریعے ایسے لوگوں کے حواس ایسے سیدھے کیے کہ وہ اپنے ناک منہ کو ڈھانپنا شروع ہو گئے ہیں‘ اور دوسروں کو بھی ایسا کرنے کی تلقین کرتے نظر آتے ہیں۔
آج شہنشاہ ِکائنات ‘ اصل سپریم کمانڈر انچیف کے حکم سے کرنسی نوٹوں کی وہ دولت‘ جسے حاصل کرنے کیلئے ہرانسان تگ و دو میں رہتا تھا‘ وہ کرنسی نوٹ‘ جن کے بل بوتے پر خرید و فروخت کی جاتی تھی‘ انہیں لوگ چھونے سے گریزاں ہیں۔اب ‘دنیا کو پتا چلا کہ کائنات کااصل سپریم کمانڈر کون ہے؛اﷲاکبر ‘اﷲاکبر!! 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں