عالمگیر وباکے باعث آج پوری دنیا‘ اسی طرح لاک ڈائون کا شکار ہے‘ جس طرح مقبوضہ کشمیر کے80 لاکھ کشمیری‘ پانچ اگست2019ء( آٹھ ماہ سے زائد عرصہ)سے قابض بھارتی فوج کے جبر و قہراور کرفیو کا شکار ہیں۔ آج دنیا کے قریباً سبھی ترقی یافتہ‘ ترقی پذیر اور پسماندہ ممالک میں مہلک کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے کرفیو اور لاک ڈاؤن جاری ہے‘ تاہم اس دوران لوگوں کو ضروریات ِزندگی کے حصول کیلئے گھروں سے نکلنے کی اجازت اور ہسپتالوں سمیت دیگر ضروریات کی فراہمی کیلئے دکانیں اور سٹور کھلے ہیں‘جبکہ مقبوضہ کشمیر میں جبری اور سخت پابندیوں کا حامل کرفیو نافذ ہے‘ اس کرفیو میں کسی بھی کشمیری کو کسی صورت گھر سے نکلنے کی اجازت نہیں‘ ہسپتال تک بند ہیں‘ کسی عزیزکی موت کی صورت میں جنازہ اٹھانے اور قبرستان میں دفنانے کی بھی اجازت نہیں۔ ان حالات میں بھی دنیا کے کسی ملک نے سوچا تک نہیں کہ بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں جاری ظلم کیخلاف اقتصادی پابندیاں عائد کی جائیں ‘ تاکہ اسے بربریت و سفاکیت سے روکا جا سکے۔
مقبوضہ کشمیر کے کشمیر ی گھروں میں محصور ہیں اور ان کا گھروں سے باہر نکلناممنوع ہے‘ کیونکہ ان کی گلیوں کی نکڑ پر مسلح بھارتی فوجی پہرہ دے رہے ہیں اور اگر کوئی مقبوضہ وادی کا باسی گھر سے اس لیے نکلے کہ اپنے بچوں کیلئے راشن یا دوائیاں لے آئے‘ تو قابض بھارتی فوجی اس کے ساتھ ایسے ذلت آمیز رویے کا مظاہرہ کرتے ہیں کہ جیسے وہ انسان نہیں‘ بلکہ کوئی اچھوت یا جانور ہے۔پاکستان‘ مقبوضہ کشمیر میں جاری لاک ڈاؤن کے خلاف آواز اٹھاتا رہا ہے‘ مگر دنیا نے اس اصطلاح کو سمجھنے کی کوشش نہیں کی۔ اب‘ جب خود لاک ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے‘ تو کچھ احساس ہوا ہے‘ لیکن پھر بھی ماسوائے پاکستان کے کوئی ملک کشمیر میں جاری لاک ڈاؤن اور کرفیو کے خلاف نہیں بول رہا۔وزیر اعظم عمران خان ہر پلیٹ فارم پر کشمیریوں کے حق کی بات کرتے ہیں ‘ مگر بھارت جو کچھ کررہا ہے‘ اس حقیقت سے بھی منہ نہیں موڑا جا سکتا۔ وزیر اعظم عمران خان کی اقوام متحدہ میں مقبوضہ کشمیر کے حق میں پرزور تقریر تو سب کویاد ہوگی۔ واضح رہے کہ بہت سال بعد کشمیر امور پر حکومت ِ پاکستان کی طرف سے پہلی مرتبہ اتنی طاقتور تقریر کی گئی‘ جس کے بعد یہ سمجھا جانے لگا کہ پاکستان کا کیس ٹھیک اور عدل وانصاف پر مبنی ہے‘ مگر کشمیر کے بارے میں پاکستان کی جارحانہ حکمت ِعملی کے باوجود ‘بات زبان کلامی باتوں سے آگے نہیں بڑھ سکی‘ تاہم وزیر اعظم عمران خان کا مسئلہ کشمیر اجا گر کرنے میں کردار قابل ِتعریف ہے‘ مگر اس کے لیے مزید موثر عملی اقدامات نا گزیر ہیں۔
اقوام متحدہ کے ایوانوں سے واشنگٹن اور لندن کے سڑکوں تک کشمیر کے لاک ڈاؤن کیخلاف صدائیں بلند ہوئیں ‘مگر مجال ہے کہ کسی کان پر جوں تک رینگی ہو۔مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی افواج من مانیاں کرتی دکھائی دیتی ہیں‘ جس کسی نوجوان پر شک ہوتا ہے‘ اسے اٹھا لیا جاتا ہے اور گرفتار کشمیری نوجوانوں کوبعد ازاں شہید کردیاجاتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق‘ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف کشمیریوں کی مزاحمت بڑھتی جارہی ہے اور وہ پوسٹروں کے ذریعے بھارت مخالف مظاہرے جاری رکھنے پر عزم رہتے ہوئے بھارتی فورسز کے سامنے سینہ سپر ہیں۔ سری نگر اور اس کے نواحی علاقوں میں لگائے گئے پوسٹرز میں کشمیریوں کی جانب سے بھارت کے غیرقانونی اقدامات کے خلاف سول نافرمانی کی اپیل بھی کی گئی ہے اور اس تحریک میں بہت سے کشمیری نوجوان شامل ہورہے ہیں۔
دوسری طرف امریکی صدر ٹرمپ نے آج سے قریباًپندرہ روز قبل اعلان کیا تھاکہ دنیا بھر میں مقیم امریکی‘ دو دن میں اگر امریکا نہیں پہنچ پاتے تو اس کے بعد وہ تا حکم ثانی امریکا کی کسی بھی ریا ست میں داخل نہیں ہو سکیں گے۔ اس وقت دنیا نے اپنی سرحدیں بند کر رکھی ہیں‘ جس سے زمینی فضائی اور سمندری تجارت معطل ہے اور لوگ آہستہ آہستہ فاقوں کا شکار ہو تے جا رہے ہیں۔ اب‘ آپ اندازہ کیجئے کہ مقبوضہ کشمیر جہاں سات لاکھ قابض بھارتی فوجی ہر کشمیری کے گھر کے باہر مو جود ہیں اور ان کیلئے ذرائع آمد و رفت اور اظہار رائے کے تمام دروازے بند کر دیئے گئے ہیں‘ ان کی اب تک کیا حالت ہوچکی ہو گی؟ اب‘ بھی وقت ہے کہ دنیااپنے مذہبی عقائد کے مطا بق کوروونا سے نجات کیلئے دعائیہ تقریبات کے ساتھ کشمیریوں کے لاک ڈائون کو توڑنے کی کوشش کریں تو شاید کائنات کا رب راضی ہو جائے؟ گیارہ لاکھ سے زائد انسان کورونا کا شکار اور ساٹھ ہزار کے قریب لوگ اس سے لقمۂ اجل بن چکے ہیں ۔ کرۂ ارض کو لاک ڈائون کا شکار ہوئے ابھی دن ہی کتنے ہوئے ہیں؟ لیکن دنیا بھر کے لوگوں کی چیخیں سنائی دے رہی ہیں۔ کاش! ا نہیں مظلوم کشمیریوں اور فلسطینیوں کی 70 برسوں سے نکلتی چیخیں بھی سنائی دیتیں۔میرا ایمان ہے کہ جب تک غاصب قوتیں مظلوم کشمیریوں کا لاک ڈاؤن ختم نہیں کروائیں گی‘ ان کا امتحان بھی جا ری رہے گا۔ نام نہادانسانی حقوق کے علمبرداراوردیگر ممالک نے کشمیری مسلمانوں کی آزادی کیلئے کوئی کردارادا نہیں کیا اور خاموش تماشائی بنے رہے‘ آج یہی سب ممالک بھی بہت بڑی آزمائش میں ہیں۔ بھارتی سرکار نے 8 ماہ سے زائد عرصہ سے مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن کر رکھا ہے۔ دس لاکھ قابض فوجی 80 لاکھ کشمیری مسلمانوں پر بندوق تانے کھڑی ہیں۔کوئی کشمیری گھر سے باہر جیسے ہی قدم رکھتا ہے‘ درجنوں گولیاں اس کے جسم کے آر پار کر دی جاتی ہیں‘ کشمیری بچے بھوک سے تڑپ رہے ہیں‘ جبکہ جوان کشمیری لڑکوں کو چن چن کر شہید کیا جا رہا ہے‘ لیکن وادی میں جاری لاک ڈاؤن پر نہ کسی کی زبان ہلی‘ نہ ہی عالمی دنیا کی آنکھ نم ہوئی‘ نہ کوئی محمد بن قاسم آیا اور نہ ہی عالمی امن کی ٹھیکیدار اقوام متحدہ کی نیٹو نے بھارتی افواج کا ہاتھ روکنے کی کوشش کی ہے۔
الغرض اس بے حس دنیا کے سامنے کشمیری قوم تن تنہا کئی مہینوں سے بھارتی فوج کے مظالم برداشت کر رہی ہے۔ ہر مذہب اور غیر مذہب کے لو گوں نے انہیں تنہا چھوڑ دیا‘ لیکن شاید نہیں چھوڑا اللہ تعالیٰ کی ذاتِ نے انہیں تنہا نہیں چھوڑاہے‘ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں سزا دینے کا فیصلہ کر لیا ہے‘ اس لیے کورونا وائرس کا لاک ڈاؤن دنیا کی سب سے بڑی معاشی طاقت چین سے خودساختہ سپر پاور امریکا کوشکنجے میں جکڑا رہا ہے۔ اس وقت پوری دنیا کورونا وائرس کے عذاب میں مبتلا ہے۔ جانوروں کے حقوق پر جلوس نکالنے والا یورپ اور کشمیر و فلسطین میں لاکھوں شہادتوں پر چپ رہنے والے ‘ آج یورپ کا حال دیکھ کر رو رہے ہیں۔ دنیا میں کوروونا وائرس کے نام پر ہونے والے لاک ڈاؤن اور اس کے بعد ہو نے والے حالات سے لاکھوں‘ بلکہ کروڑوں ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔اس میں شک نہیں کہ دنیا کا مظلوموں کی دادرسی نہ کرنا اور بے حسی کارویہ روا رکھنا عتاب کا باعث بنا ہوا ہے‘ اگر دنیا چاہتی ہے کہ لاک ڈاؤن ختم ہو جائے اور یہ دنیا کورونا وائرس سے محفوظ ہو جائے تو عالمی ضمیر کو مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کا لاک ڈاؤن ختم کر وانا ہو گا۔ ہوسکتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد اللہ تعالیٰ معاف کرتے ہوئے دنیا میں جاری کوروونا وائرس کا لاک ڈاؤن ختم کر دے‘ مگر یہ تبھی ممکن ہے کہ جب غاصب کے چنگل سے مظلوم کو بچانے کی سعی کی جائے گی۔