دنیا کی دوسری سب سے بڑی آبادی اور اسلحہ در آمد کرنے والے ملک ‘نیز سب سے زیا دہ ریزرو فوج کے غرور میں مبتلا ملک بھارت کے وزیر داخلہ امیت شاہ‘ جو اپنی ہندو انتہا پسندی کی وجہ سے مسلمانوں کو'' TERMITES'' کہہ کر پکارتا ہے‘ اسے اس دنیا کے سب سے بڑے حاکم اللہ تبارک و تعالیٰ نے ہڈیوں کے اس قسم کے کینسر کا شکار کر دیا ہے‘ جو کتوں کو ان کی دم سے جڑی ہڈیوں میں ہوتا ہے ۔ آج کا نمرود امیت شاہ‘ جس کے احکامات پر بھارت بھر میں جگہ جگہ مسلمانوں کا قتل عام کیا جارہا ہے ‘ جس کی آنکھ کے اشارے سے سینکڑوںمسلمان بیٹیوں کی عزتوں کو سر راہ پامال کیا جا رہا ہے‘ اب وہ اپنے پاپوں کی سزا بھگتنے کیلئے کتوں کو ہونے والے کینسر جیسے موذی مرض سے تڑپ رہا ہے ۔اس وقت بی جے پی امیت شاہ کے کینسر کی خبر کو مخفی اور اس سلسلے میں پھیلی خبروں کو غلط ثابت کرنے کیلئے بھارتی میڈیا کا بھر پور استعمال کر تے ہوئے ٹویٹس اور وضاحتیں کر رہی ہے کہ امیت شاہ کو کسی قسم کا کینسر نہیں‘ وہ بالکل تندرست ہیں ۔لیکن سچ اس لئے چھپ نہیں سکتا کہ3 ستمبر2019 ء کو ایک خصوصی جہاز امیت شاہ کو دہلی سے لے کر ان کے آبائی گھر احمد آباد گجرات پہنچا‘جہاں چار ستمبر کوKDنام کے مشہور نجی ہسپتال میں انتہائی خفیہ طور پر انہیں باقاعدہ بے ہوشی کی دوا دینے کے بعد گلے کے پچھلے حصے میں پائے جانے والے ایک بڑے سے غدود کو علیحدہ کرنے کیلئے دو گھنٹے تک آپریشن ہوا۔ ٹھیک دس بجے شروع ہونے والا یہ آپریشن ساڑھے بارہ سے چند منٹ پہلے مکمل ہوا۔
دہلی کے مسلمانوں پر چنگیزیت برپا کرانے کے کچھ دنوں بعدامیت شاہ کو گلے کے پچھلی جانب کینسر کے بعد ایک اور کینسر کا سامناہے‘ جس کے علاج کیلئے وہ کبھی ٹا ٹا تو کبھی ریلائنس جیسے سیون سٹار ہسپتالوں میں رات گئے کو جاتے ہوئے دیکھے جا رہیں ‘نیزوہاں کے کچھ ڈاکٹرز کا اپنا نام نہ بتانے کی شرط پر دبے الفاظ میں کہنا ہے کہ یہ کینسر عام طور پر کتوں کو ان کی دم سے جڑی ہڈی میں لاحق ہوتاہے اور اب ان کایہ کینسر Bone سے ہوتا ہوا امیت شاہ کے ہاتھوں کی انگلیوں تک پہنچ چکا ہے ‘جس سے ان کے ہاتھوں کی انگلیاں پھولنا شروع ہو گئی ہیں۔ اس کے علاج کیلئے مودی سرکارنے بھارت میں امریکی اور برطانوی سفیروں کے ذریعے کینسر کے علاج کیلئے امریکہ کے دنیا بھر میں مانے ہوئے اینڈرسن ہسپتال میں بھرتی کی کوشش کی‘ لیکن USCIRF کی رپورٹ نے ان کیلئے اس ہسپتال کے دروازے بند کر دیئے ہیں ‘کیونکہ اس رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد وائٹ ہائوس نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی‘ وزیر داخلہ امیت شاہ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ ادتیا ناتھ یوگی سمیت راشٹریہ سیوک سنگھ کے بہت سے حکومتی عہدیداروں کے ٹویٹر اکائونٹس کا بائیکاٹ کرنے کے علا وہ ان سب کے امریکہ میں داخلے پر پابندیاں لگانے کی سفارش کی گئی ہے ۔دسمبر2019 ء میںUSCIRF نے امریکی حکومت سے اپنی رپورٹ میں سفارش کی تھی کہ بھارت کے وزیر داخلہ امیت شاہ کی مذہبی انتہا پسندانہ سوچ اور جنونیت بھارت کی تمام اقلیتوں کیلئے خطرہ بنتی جا رہی ہے۔ اس کے بھارتی اقلیتوں سے جابرانہ اور ظالمانہ رویہ کی وجہ سے بھارت پر کچھ خاص پابندیاں عائد کر دینی چاہئیں۔ کمیشن کی ان سفارشات میں امیت شاہ کے علا وہ بھارت کی '' پرنسپل لیڈر شپ‘‘ کو بھی شامل کیا گیا ہے‘ جنہوں نے بھارت میں CAA کے نفاذ کا فیصلہ کیا۔ 2004ء سے مسلسل امریکی کمیشن دنیا کے مختلف ممالک کو مذہبی منافرت اور انتہا پسندی کی فہرست میں شامل کرتا چلا آ رہا تھا‘ جس پر بھارت نے ہمیشہ بغلیں بجائیں‘لیکن جیسے ہی گزشتہ ماہ اپریل کے آخر میں اس کمیشن نے اپنی رپورٹ میں بھارت کو مذہبی انتہا پسندی میں سر فہرست رکھا تو بھارت کی وزارت خارجہ نے واویلا شروع کر دیا کہ امریکہ کے اس کمیشن کو بھارت کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا حق کس نے دیا ہے؟ بھارت کی مضحکہ خیزی دیکھئے کہ گزشتہ برس اسی امریکی کمیشن نے جب پاکستان ‘ بحرین ‘چین اور ترکی کے خلاف مذہبی انتہا پسندی کی رپورٹس جاری کیں توبھارت نے اس کمیشن کی تعریفوں میں زمین وآسمان کے قلابے ملانا شروع کر دئیے تھے۔ انٹرنیشنل کرسچین کنسرن(ICC)اور پھربی بی سی دہلی کی رپورٹر دویا آریا نے اپنی رپورٹ میں سوال کیا ہے کہ نریندر مودی کی حالیہ انتخابات میں الیکشن کمیشن سے ساز باز کرتے ہوئے دو تہائی اکثریت چھین کرحاصل کی گئی مشکوک کامیابی کے بعد بھارت کے طول و عرض میں بھارتیہ جنتا پارٹی‘ پلس راشٹریہ سیوک سنگھ جنونی ہندو ئوں کی شکل میں انتہا پسندی کو فروغ دے رہی ہے‘ ا ن کے اس فاشزم سے سوالات اٹھنا شروع ہو گئے ہیں کہ کیا ہندو ازم بھارت میں بسنے والے لبرل ہندوئوں کیلئے بھی خطرہ کی علامت تو نہیں بن رہا؟ کیونکہ بی جے پی کی لیڈر شپ جہاں کہیں بھی ہے‘ ایک جیسے حالات پیدا کرتے ہوئے بھارت میں بسنے والی تمام اقلیتوں کیلئے خوف کی علامت بن چکی ہے ۔ 2019ء میں دہلی کے پانچ چرچ ہندو انتہا پسندوں کی دہشت گردی کی بھینٹ چڑھائے گئے ‘ان میں سے ایک St. Sebastian چرچ کو کرسمس سے پہلے جس طرح ہند وانتہا پسندوں نے جلا یا اس پر پاسٹر فادر انتھونی فرانسس نے پولیس کی اس کہانی کو مضحکہ خیز کہہ کر رد کر دیاکہ چرچ میں آگ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی۔چرچ میں آنے والے پولیس افسران اور انٹر نیشنل میڈیا کے سامنے فادر انتھونی فرانسس نے وہ سی سی ٹی وی فلم رکھ دی‘ جس میں کچھ لوگ چہرہ چھپائے تیل کے ڈبے چرچ کے اندر لے جا رہے تھے۔
بھارت میں بسنے والی اقلیتوں پر ظلم کروانے والے امیت شاہ کو''کانٹرو سرکوما‘‘ کے نام سے کتوں کو ان کی دم سے منسلک ہڈی میں ہونے والے کینسر کی قسم بہت ہی تکلیف دہ کہی جاتی ہے ‘ اسے قدرت کا انتقام کہہ لیجئے یا کچھ اور‘ لیکن بھارت کے اعلیٰ حلقوں میں یہ بات پھیل چکی ہے کہ کتوں کو ہونے والے کینسر کا شکار ہونے والا امیت شاہ اس وقت انتہائی تکلیف سے گزر رہا ہے۔ گوکہ دنیا بھر کی سب سے قیمتی ادویات کے استعمال نے اس کی ظاہری تکلیف کو چھپا رکھا ہے ‘لیکن جن لوگوں نے گزشتہ دو ماہ میں کسی بھی موقع پر امیت شاہ کودیکھا ہے‘ ان کا کہنا ہے کہ امیت شاہ کے جسم کا پچھلا حصہ بے ترتیبی سے پھولتا جا رہا ہے‘ جس نے ان کا چلنا مشکل کر دیا ہے۔ امیت شاہ‘ جس نے فرعون کے لہجے میںCAB/CAA جیسے قوانین نافذ کرائے‘ جس نے اپنی سفاکانہ ذہنیت سے دہلی اور مقبوضہ کشمیر میں ظلم کرا تے ہوئے وحشیانہ قہقہے لگائے‘ جس نے مائوں سے ان کے لال چھین کر انہیں پولیس مقابلوں کا نشانہ بنایا ‘جس کے حکم اور نفرت نے کشمیر ی مسلمانوں کے بچوں کو پیلٹ گنوں سے عمر بھر کیلئے اندھا کیاجاتا ہے‘ وہ خدا کی لاٹھی سے کیسے بچ سکتا ہے؟