دنیا بھر کی تمام قابلِ ذکر لیبارٹریوں اور ادویہ ساز کمپنیوں میں کورونا وائرس کے علاج کیلئے ادویات اور ویکسین کی تیاری کیلئے انتہائی زور شور سے کوششیں کی جارہی ہیں۔ کرۂ ارض کا ہر ملک اس مہلک وائرس کی وجہ سے لاک ڈائون کا شکار ہوکر اپنی معیشت کی زبوں حالی کا شکار ہو گیا ہے‘ جس کی وجہ سے لاکھوں نہیں بلکہ دنیا بھر کے کروڑوں لوگ بیروزگاری کا شکار ہوچکے ہیں اور یہ مسلسل سلسلہ جاری ہے ۔Covid-19 کے نام سے پکارے جانے والی اس وائرل وبا کے ہاتھوں بد قسمتی سے شکار ہونے والے ہزاروں انسان انتہائی تکلیف دہ صورتحال سے گزر کر موت کی وادی میں اتر تے جا رہے ہیں ۔ چین سے روس ‘ اٹلی سے برطانیہ ‘ فرانس سے امریکہ ‘جرمنی سے جاپان اور کوریا تک کے نامور سائنسدان اس مہلک عالمی وبا کے مؤثر علاج کی ویکسین تیار کرنے کیلئے دن رات ایک کئے ہوئے ہیں ۔اچھی خبر یہ ہے کہ بحیثیت اشرف المخلوقات‘ انسان کورونا وائرس کا علاج دریافت کرنے کی کوششوں میں کامیابی کے نزدیک پہنچنے کی کوششوں میں کسی حد تک کامیاب ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔گو کہ ابھی اس میں کچھ مزید وقت لگے گا لیکن خبریں آ رہی ہیں کہ امریکہ کی مشہور ادویہ ساز کمپنیGilead کی Remidisvir کو اس سلسلے میں امید کی کرن کے طور پر لیا جا رہا ہے۔یہ دوا2015 ء میں ایبولا وائرس کے لیے تخلیق کی گئی تھی ‘ تاہم Covid-19 کے علاج کے لیے بھی یہ دوا مفید پائی گئی ہے۔ گوکہ ابھی اس کے ٹرائلز ابتدا میں ہے لیکن امکان ہے کہ جلد ہی اسے ایک مستند نسخے کی طرح مارکیٹ میں متعارف کرا دیا جائے گا۔ دنیا کے دوسرے ممالک کی طرح ہم پاکستانیوں کیلئے بھی یہ خبر یقینا باعثِ مسرت ہوگی کہGilead نے کورونا وائرس کے علاج کیلئے اپنی لیبارٹریوں میں تیار کی جانے والیRemidisvir کی فروخت اور مزید دوا کی تیاری کیلئے دنیا کی جن پانچ دوا ساز کمپنیوں کو یہ دوا تیار کرنے اور فروخت کرنے کا اجازت نامہ دیا ہے ان میں پاکستان کا دوا ساز ادارہ فیروز سنز لیبارٹریز بھی شامل ہے۔ جس سے پاکستان ان ممالک کی صف میں شامل ہو گیا ہے جو امریکہ کی مشہور زمانہ ادویہ ساز کمپنی Gilead کی باہمی شراکت سے دنیا کے127 ممالک کو اس مہلک اور جان لیوا وائرس کے علاج کیلئے دواتیار کر کے فراہم کریں گے۔یہ براڈ سپیکٹرم اینٹی وائرل دوا جسےRemadesvir کا نام دیا گیا ہے‘ اسے کورونا کے شکار مریضوں پر آزمانے کے بعد اس کے تسلی بخش نتائج حاصل ہونے لگے ہیں‘ جن کو دیکھتے ہوئے امریکی حکومت نے بھی اس کے استعمال کی منظوری دے دی ہے اور اب اس وقت یہ واحد میڈیسن ہے جو کورونا وائرس کے علاج کیلئے سرکاری طور پر استعمال کرنے کی اجازت ہے۔
امریکہ کی اس مشہور ادویہ ساز کمپنی نے پاکستان کے دوا ساز ادارے سمیت جنوبی ایشیا کی پانچ دیگر کمپنیوں جن میںHetero Drugs‘Jubilant Life‘Mylan اورCiplaشامل ہیں‘ کے ساتھ اس میڈیسن کی تیاری کے معاہدے کئے ہیں اور ان فارما سیوٹیکل کمپنیوں کو تیاری اور فروخت کالائسنس بھی جاری کردیا گیا ہے ۔ اس معاہدے میں لکھا ہے کہCompanies have a right to receive a technology transfer of the Gilead manufacturing process for Remadesivir to scale up production۔لائسنس دیئے جانے والے معاہدے میں شامل ایک شق کاانتہائی اطمینان بخش پہلویہ ہے کہ بھارت کی چارادویہ ساز کمپنیوں کے ساتھ ساتھ پاکستان کی فیروز سنز لیبارٹری کو بھی ٹیکنالوجی ٹرانسفر کی سہولت مل گئی ہے اور یہ سہولت ملنے کے بعد انسانی جانیں بچانے کے کام آنے والی مشہور زمانہ ادویات کی تیاری کا لائسنس اس کے علا وہ ہے جس سے پاکستان فائدہ اٹھاتے ہوئے Gilead کی تیار کردہ ادویات اپنے طور پر تیار کر سکے گا اور یہ ایک بہترین پیش رفت ہے‘ جسے جتنا بھی سراہا جائے کم ہو گا۔Gilead سے کئے گئے اس معاہدے کے بعد ہر طرح کی جان بچانے والی ادویات‘ جن پر ہمارا ہر سال کروڑوں ڈالرز کا زر مبادلہ خرچ ہوتا ہے‘ بیرونی ممالک سے امپورٹ نہیں کرنا پڑیں گے۔
کئی برسوں سے دیکھ رہے ہیں کہ جا ن بچانے والی ادویات کی قیمتیں اس قدربڑھتی جا رہی ہیں کہ ایک عام آدمی تو دورکی بات ہے متوسط اور کم متمول افراد کیلئے بھی ان مہنگی ادویات کا خریدنا مشکل ہو جاتا ہے۔ ہمارے دوست ملک چین کی بڑی بڑی ادویات ساز کمپنیاں بھی کورونا کے علاج کیلئے ویکسین تیار کرنے میں مصروف ہیں اور پانچ ہفتے قبل انہیں کچھ کامیابی مل بھی چکی ہے ۔ چین کی یہ ادویہ ساز کمپنیاں پہلے ہی پاکستان کو کورونا سمیت کچھ دوسری لائف سیونگ ادویات کی تیاریوں اور ٹیکنالوجی ٹرانسفر کی پیشکش کر چکی ہیں جس کامیں پہلے بھی اپنے کالموں میں تفصیل سے ذکرکر چکا ہوں۔کورونا کے علاج کیلئے ویکسین کی تیاری کیلئے پاکستان کا انتخاب ایک اعزاز سے کم نہیں اس لئے جس ادارے کو یہ دوا تیار کرنے کا اجازت نامہ دیا گیا ہے اس پر بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں‘ کیونکہ یہاں تیار کی گئی کورونا ادویات کا معیار جس قدر بہترین اور بلند ہو گا اسی نسبت سے پاکستان کا نام بھی دنیا بھر میں گونجے گا۔ ایسا نہ ہو کہ بھارت کے جن چار ادویات ساز اداروں اور کمپنیوں سےGilead نے معاہدے کئے ہیں‘ جن میںCIPLA جیسی بھارت کی معروف دواساز کمپنی بھی شامل ہے ‘ادویات تیار کر کے دنیا بھر میں سپلائی شروع کر دیں اور ان کا مد مقابل پاکستانی دواساز ادارہ دیکھتا رہ جائے اور بازی کوئی اور لے جائے‘ کیونکہ مارکیٹ میں سب سے پہلے پہنچنے والا نسخہ ہی اپنے قدم مضبوطی سے جما تا آ رہا ہے۔
حال ہی میںGilead نے امریکہ کی فوڈ اینڈ ڈرگ انتظامیہ سے انتہائی ضرورت کے تحت Remadisvirکو کورونا وائرس علاج کیلئے اس کے استعمال کی اجا زت لے لی ہے۔Gilead سائنسز کے چیئر مین اور چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈینیئل او ڈے نے بتایا ہے کہEUA( ایمر جنسی استعمال کی اجازت) نے ہمارے لئے آسانیاں پیداکر دی ہیں کیونکہ اب وہ بلا خوف و تردد اپنی دریافت کی گئی Remadisvir کو کورونا کے مریضوں پر استعمال کر سکیں گے اور اس کیلئے ہم دنیا بھر کی ان ادویہ ساز کمپنیوں کو بھی اپنے ساتھ شریک کر رہے ہیں جن پر ہمارا اعتماد ہو گا اور اس اعتماد میں ان کا پاکستان کو شمار کرنا قابل فخر ہے۔براڈ سپیکٹرم اینٹی وائرل دوا Remdesivir کو امریکہ اور جاپان میں کورونا مریضوں کی ایک خاص حالت دیکھنے کے بعد محدود پیمانے پر استعمال کی اجازت دی گئی ہے۔اوول آفس میں Gilead کے چیئر مین ڈینئیل اوڈے نے صدر ٹرمپ سے خصوصی ملاقات میں انہیں اپنی کمپنی کی جانب سے کورونا وائرس کے شکار مریضوں کے علاج کیلئے بطور عطیہ دس لاکھVials دینے کا اعلان کیا‘جو اب امریکہ کے مختلف ہسپتالوں میں تقسیم کر دی گئی ہیں۔ ایک چیلنج سمجھتے ہوئے جلد از جلد Remidisvir کی تیاری شروع کی جائے‘ کیونکہ Gilead سائنسز نے امریکہ میں کورونا کے جن مریضوں کو یہ دوا استعمال کرائی ہے وہ دوسری ادویات استعمال کرنے والوں سے تیس فیصد جلدصحت یاب ہوئے ہیں ۔