دنیا بھر میں انسانوں کی آمد و رفت اور وسائل کی ترسیل کیلئے کہیں موٹر ویز تو کہیں بڑی بڑی ہائی ویز کے جال بچھے ہوئے ہیں۔ ہر ملک اور ہر ریاست کاروبارِ حیات کو رواں رکھنے کیلئے نت نئے راستے ڈھونڈتی رہتی ہے تاکہ اپنے عوام اور صنعت و حرفت کیلئے آسانیاں پیدا کی جا سکیں۔ ان ہائی ویز پر امن و امان اور ان پر سفر کیلئے نکلے ہووں کی جان و مال کی حفاظت کیلئے پولیس، فوج، رینجرز اور وسائل و ضروریات کی مطابقت سے مختلف سکیورٹی فورسز تعینات کی جاتی ہیں تاکہ تاجروں، صنعت کاروں اور عام عوام کو سفر کرنے اور اپنی مصنوعات کی ملک بھر میں ترسیل میں کوئی رکاوٹ پیش نہ آئے اور نہ ہی لوٹ مار کا کوئی خدشہ باقی رہے۔
کل تک دنیا بھر میں بحری قزاقوں کا راج ہوا کرتا تھا، اب بھی بعض علاقوں میں بحری قزاقوں کی بازگشت سنائی دیتی رہتی ہے۔ گزشتہ برسوں میں سمندری جہازوں اور کشتیوں کو افریقہ اور اس کے آس پاس کی کچھ سمندری گزرگاہوں سے گزرتے ہوئے بحری قزاقوں کی جانب سے یرغمال بنانے کے واقعات دیکھنے کو ملتے رہے ہیں۔ نائن الیون کے بعد سے انسانی سمگلنگ اور دہشت گردی دنیا بھر کے امن و امان کیلئے بہت بڑا خطرہ بن کر ابھری اور اس کیلئے جہاں فضائی اور زمینی راستے اختیار کئے جا رہے تھے‘ وہیں سمندر کا استعمال بھی غیر قانونی دھندوں اور جرائم کیلئے بڑھتا جا رہا تھا۔ دہشت گرد تنظیموں کیلئے اسلحے اور گولا بارود کی سپلائی کیلئے سمندری حدود کا استعمال کیا جاتا تھا۔ اس کے علاوہ انسانی سمگلنگ کے لیے اب بھی سمندری راستوں کو استعمال کیا جاتا ہے۔دوسری طرف دیکھا جائے تو سمندر عالمی معیشت کیلئے اس وقت ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ آج کے دور میں زمینی حدود اور راہداریوں کی طرح سمندر میں چلنے والے تجارتی جہازوں کی بحفاظت اپنی منزلوں تک رسائی کیلئے گلوبل میری ٹائم انوائرمنٹ ایک چیلنج بن چکا ہے۔
ایک ذمہ دار ریاست کی حیثیت سے پاکستان نے ہمیشہ اپنی سمندری حدود کو امن عامہ کی بہتری کے لیے استعمال کیا ہے اور عالمی معیشت اور بحری جہازوں کو حفاظت فراہم کرنے کی ذمہ داریاں خوش اسلوبی سے ادا کی ہیں۔ دنیا بھر میں اقوام متحدہ کے تحت ہونے والی امن مشقوں اور اقوام متحدہ کے زیر انتظام مشترکہ میری ٹائم ٹاسک فورسز 150/151 کے علاوہ دو طرفہ اور کثیر الجہتی مشقوں میں بھی پاکستان حصہ لیتا چلا آ رہا ہے۔ پاکستانی بحریہ کا کردار اس سلسلے میں دنیا بھر کیلئے ایک مشعل راہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ اپنے تمام وسائل استعمال کرتے ہوئے پاکستان نیوی نے اپنی میری ٹائم حدود میں انسانی سمگلروں، بحری قزاقوں اور دہشت گردوں کی سرکوبی کیلئے بے بہا خدمات انجام دیتے ہوئے دنیا کو ہر ممکن سہولتیں اور محفوظ ماحول فراہم کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا۔ بلاشبہ پاکستان کا یہ اعزاز اسے عالمی اداروں اور شپنگ کی دنیا میں انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھنے میں ممد و معاون ثابت ہو رہا ہے۔ کسی بھی ملک یا ریاست کی سمندری حدود میں کرائی جانے والی امن مشقوں میں پاکستان کی بھرپور شرکت اس بات کا ثبوت فراہم کرتی ہے کہ اقوام عالم میں پاکستان نیوی کی خدمات کا کھلے دل سے اعتراف کیا جاتا ہے۔
جتنی بڑی تعداد اور جس دلچسپی سے اقوام عالم ان مشقوں میں شرکت کر رہی ہیں‘ وہ اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ دشمن کی ہزار کوششوں کے با وجود دنیا یہ تسلیم کر چکی ہے کہ پاکستان ایک محفوظ ملک ہے۔ مچھ میں ہزارہ قبیلے کے گیارہ افراد کے بہیمانہ قتل کے پیچھے جہاں ہمارے دشمنوں نے اور بہت سے مقاصد حاصل کئے‘ وہیں بربریت کی اس واردات کے ذریعے بحریہ کی امن مشقوں اور جنوبی افریقہ کی کرکٹ ٹیم کی پاکستان آمد کے حوالے سے رخنہ ڈالنا بھی تھا اور اس دہشت گردی سے سکیورٹی کی ناکامی اور ممکنہ دہشت گردی کے امکانات کا پیغام دینے کی کوشش کی گئی۔ ملک کی خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے کراچی میں جس ممکنہ بڑی دہشت گردی کے خطرے کی نشاندہی کی جا رہی ہے‘ اس کا سرا بھی میری ٹائم مشقوں سے جا ملتا ہے۔
سات فروری 2021ء سے پاکستان ایک مرتبہ پھر عالمی امن مشقوں کی میزبانی کا اعزاز حاصل کر رہا ہے۔ اس سے پہلے پاکستان چھ مرتبہ عالمی امن مشقوں کی میزبانی کر چکا ہے۔ پہلی امن مشقیں پاکستان نیوی نے مارچ 2007ء میں منعقد کرائی تھیں جن میں ترکی، بنگلہ دیش، چین، فرانس، اٹلی، ملائیشیا، برطانیہ اور امریکا کی بحریہ سمیت 14 ممالک نے حصہ لیا تھا جبکہ ان ممالک کے علاوہ 28 ممالک نے بطور Observer شمولیت اختیار کی تھی۔ پاکستان نیوی کی وساطت سے منعقد کی جانے والی حالیہ امن مشقوں کے ذریعے دنیا کو یہ پیغام دیا جا رہا ہے کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہونے کی حیثیت سے کبھی بھی جنگ کا حامی نہیں رہا اور اپنی سمندری حدود اور خطے سمیت دنیا بھر میں امن کا خواہاں ہے۔ پاکستان دنیا بھر کو یقین دلا رہا ہے کہ اس کے کوئی جنگی عزائم نہیں ہیں اور نہ ہی وہ توسیع پسندی کے ارادے رکھتا ہے لیکن پاکستان اپنی حدود اور سالمیت کے تحفظ کیلئے آخری حد تک جانے سے گریز نہیں کرے گا۔ اقوام عالم اور اس کے سکیورٹی ادارے کسی بھی وقت پاکستان کو بھارت سے پہنچنے والے خطرے سے آگاہ ہیں، اس لئے وہ پاکستان کی عالمی امن کیلئے کی جانے والی کاوشوں سے اتفاق کرتے ہوئے اس کی منعقدہ امن مشقوں میں دلچسپی لیتی رہتی ہیں اور یہ پاکستان نیوی کی مہارت اور کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ امن مشقوں کے بہترین انعقاد کے حوالے سے پاکستان نیوی ایک معتبر حیثیت رکھتی ہے۔
آج کی دنیا میں سمندر انتہائی اہمیت اختیار کر چکے ہیں اور اب یہ ثابت ہوتا جا رہا ہے کہ مستقبل کی جنگیں سمندروں میں ہی لڑی جائیں گی۔ اس سلسلے میں جنوبی چین کی سمندری حدود میں امریکا، بھارت، آسٹریلیا اور دوسری جانب جاپان، ویتنام اور تائیوان جیسے امریکا کے اتحادی ممالک کی سرگرمیاں آنے والے وقت کے واضح اشارے دے رہی ہیں۔ کل کی کوئی بھی جنگ فضائوں کے بعد سمندری حدود میں ہی لڑی جائے گی اور یہی وجہ ہے کہ میری ٹائم سکیورٹی کسی بھی ملک اور اس کی بحریہ کیلئے انتہائی اہمیت اختیار کر چکی ہے۔ پاکستان کی ''جیو سٹریٹیجک لوکیشن‘‘ اس کیلئے کسی نعمت سے کم نہیں وگرنہ پاکستان کا وجود خطرے میں پڑ سکتا تھا۔ یہ پاکستان کا خداداد جغرافیائی محل وقوع ہی ہے جس نے پاکستان سے کسی بھی طریقے سے منسلک ممالک کو یقین دلا دیا ہے کہ اگر پاکستان کا دفاع مضبوط نہ ہوا تو کل کو ان کیلئے بھی بہت سی پریشانیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ پاکستان بحریہ کے چیف ایڈمرل امجد خاں نیازی کا یہ کہنا بالکل صائب اور درست ہے کہ اللہ کی عطا کردہ اس سمندری ساخت پر اس کا جتنا بھی شکر ادا کیا جائے‘ کم ہے کہ پاکستان کا شمار ''Cross roads of World Energy Routes‘‘ میں ہوتا ہے۔
سات فروری سے شروع ہونے والی پاک بحریہ کی مشقوں میں شرکت کیلئے مغربی اور مشرقی ممالک کی بحریہ ''Together For Peace‘‘ کے بینر تلے اکٹھی ہو کر اپنے شہریوں اور دنیا کو یہ پیغام دے گی کہ جو مسرت اور سکون امن میں ہے‘ وہ جنگوں اور جنگی جنون میں نہیں ہے۔ پہلی اور دوسری جنگ عظیم میں سات کروڑ سے زائد انسانوں کی ہلاکت اور پانچ کروڑ سے زائد انسانوں کے زخمی اور اپاہج ہونے کی تفصیلات دیکھی جائیں تو علم ہوتا ہے کہ اگر ان جنگوں میں ایک فریق کی شکست ہوئی تو دوسرا فریق بھی نصف صدی تک بربادی اور کسمپرسی کا سامنا کرتا رہا۔ جرمنی اور جاپان کے ساتھ فرانس اور برطانیہ سمیت یورپ کی مثالیں ہم سب کے سامنے ہیں۔ہر جنگ کا انجام‘ چار پانچ برس تک فاتح اور مفتوح کی تباہی اور بربادی کے بعد اگر امن اور صلح پر ہی منتج ہونا ہے تو کیوں نہ امن کو ہی سب اپنا مقدر بنا لیں؟ پاکستان نیوی کی یہ امن مشقیں‘ پاکستان کی امن کاوشوں کے سلسلے کی ہی ایک کڑی ہیں۔