گلگت بلتستان سمیت آزاد اور مقبوضہ کشمیر میں کون ہے جو سید حیدر شاہ رضوی کے نام سے واقف نہیں۔ حیدر شاہ پاکستان اور پھر پاکستان سے باہر بیٹھ کر جس طرح بھارت کے ہاتھوں میں کھیلتے ہوئے گلگت بلتستان میں بھارتی اثر و نفوذ بڑھانے اور اپنے ہی ملک کی فورسز کے خلاف نفرت پھیلاتے رہے‘ وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ ان کی دیکھا دیکھی ان کا تمام گھرانا‘ جس میں ان کا نوجوان اور کم عمر بیٹا سید مہدی شاہ رضوی بھی شامل تھا‘ بھارتی کارندوں کے ہاتھوں گمراہ ہو کر پاکستانی اداروں کو دنیا بھر کے فورمز پر بدنام کرنے کے مشن پر جت گیا، لیکن ایک دن قدرت نے اس کی آنکھوں سے تمام پردے ہٹاتے ہوئے بھارت کے تمام مکر و فریب وا کر دیے۔ سید مہدی شاہ رضوی کے سامنے جب ای یو ڈس انفولیب کی بھارت کے سری واستو گروپ سے متعلق تمام فائلیں ایک ایک ثبوت کے ساتھ کھلتی چلی گئیں تو اس ذہین نوجوان کو فوراً احساس ہو گیا کہ اس سمیت پاکستان سے باہر بیٹھے ہوئے اس جیسے درجنوں نوجوانوں کو اپنے ہی ملک کے خلاف استعمال کرنے والوں کو ان سے یا ان کے صوبے اور حقوق سے کوئی دلچسپی نہیں بلکہ انہیں جھوٹ بتا کر‘ جھوٹ سنا کر اور جھوٹ دکھا کر گمراہ کیا جا رہا ہے۔
حیدر شاہ رضوی مرحوم کے صاحبزادے سید مہدی رضوی حیران تھے کہ امریکا، لندن اور یورپ میں بیٹھے ہوئے چند معروف پاکستانی دانشوروں، لبرلز اور صحافیوں کے پاس اس قدر دولت اور وسائل کہاں سے آ گئے کہ وہ ہمیں بھی ایسی سہولتیں اور آسائشیں‘ جن کا ہم تصور بھی نہیں کر سکتے‘ مہیا کر نے میں لمحے کی بھی دیر نہیں کرتے ۔ سید مہدی شاہ کا یہ سوال بھی اپنی جگہ بہت اہمیت رکھتا ہے کہ پاکستان میں ایسے صحافی اور اینکرز بھی سری واستو اور انڈین کرونیکلز کے ایجنڈے کو آگے بڑھاتے رہے ہیں۔ وہ گلگت بلتستان پر ریاست مخالف بیانات اور مظاہروں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے تھے۔ آج کل لندن میں نجی چینلز کے دو نمائندے ہیں‘ جن کا اوڑھنا بچھونا ایک سیاسی فیملی کے ساتھ ہے۔ ان کا ذکر کرتے ہوئے مہدی شاہ نے کہا کہ وہ ہماری ہمت افزائی کرتے رہے۔سید مہدی شاہ کا یہ اعتراف ان دو نجی چینلز کے نمائندوں کے بارے ہی نہیں ہے بلکہ ان کے مطابق سکاٹ لینڈ سے پاکستان مخالف پروپیگنڈا کا طوفان اٹھانے والے ڈاکٹر امجد ایوب مرزا، برطانیہ کے سجاد راجا اور یونائیٹڈ کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی کے شوکت کشمیری بھی بھارتی ایجنسیوں کے فریب میں بہنے والوں میں شامل ہیں۔ امریکا، برطانیہ اور یورپ کے مختلف ممالک میں مقیم ان افراد کو‘ جن کے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی علیحدہ ریاست کے نام سے کبھی یورپی یونین تو کبھی نیویارک میں اقوام متحدہ کے دفاتر کے سامنے احتجاجی مظاہرے دیکھنے میں آتے رہتے ہیں‘ بھارتی ایجنسیاں مالی وسائل اور مکمل معاونت فراہم کرتی ہیں۔ انہی افراد میں سے ایک مہدی شاہ کا اعترافی بیان بھارت کے بھیانک چہرے سے نقاب کھینچتے ہوئے واضح کرتا ہے کہ اس سمیت نہ جانے کتنے نوجوانوں اور طالب علموں کو پاکستانی ریاستی اداروں کے خلاف اکسانے کیلئے بھرپور مالی معاونت کا لالچ دیا جاتا رہا ہے۔ مہدی رضوی نے یہ انکشافات کرتے ہوئے ای یو ڈس انفو لیب کی ''انڈین کرونیکلز‘‘ کی طرز پر ایک اور انڈین پروپیگنڈا گروپ بے نقاب کر دیا ہے۔ بھارت کے آزاد کشمیر اور جی بی سے متعلق جھوٹے پروپیگنڈے کی قلعی کھولتے ہوئے مہدی شاہ رضوی نے بتایا کہ ان کے والد مرحوم اور انہیں انٹرنیشنل فورمزپر پاکستانی اداروں اور ایجنسیوں کے خلاف بولنے کیلئے با قاعدہ سکرپٹ مہیا کیا جاتا تھا اور سختی سے تاکید کی جاتی تھی کہ مہیا کیے گئے سکرپٹ کے مطابق ہی تقریر کرنی ہے اور تقریر کے بعد میڈیا کو بھی یہی کچھ بتانا ہے۔
مہدی رضوی نے بھارتی فوج اور اس کی خفیہ ایجنسی را کیلئے کام کرنے والے گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے جن افراد کی تفصیلات فراہم کی ہیں‘ اس نے گلگت بلتستان کے لوگوں کو حیران کر کے رکھ دیا ہے۔ لوگ یہ سوچتے تھے کہ ان لوگوں کے پاس یکدم اس قدر وسائل کہاں سے آ گئے کہ جب بھی ان میں سے کسی کا دل چاہتا ہے‘ بڑی بڑی گاڑیوں میں بیٹھ کر جہاں چاہتا ہے‘ چلا جاتا ہے اور مقامی میڈیا کا ایک بڑا حصہ ان کے گرد گھومتا رہتا ہے، دنیا کے جس ملک میں جانا چاہیں‘ انہیں کسی قسم کی پریشانی نہیں ہوتی‘ ان کا رہن سہن بھی چکا چوند کرنے والا بن چکا تھا۔ ان لوگوں کے نام سامنے آتے ہی ان کی ملک و فوج کے خلاف نفرت آمیز لہجوں میں کی گئی پروپیگنڈا تقریریں اور سوشل میڈیا بیانات آنکھوں کے سامنے لہرانے لگتے ہیں۔ ان کے ریاست مخالف بیانات ہی سری واستو گروپ متعدد میڈیا ذرائع کے ذریعے بین الاقوامی اداروں اور میڈیا تک پہنچاتا تھا جس کے بعد ایک باقاعدہ پروپیگنڈا مہم شروع ہو جاتی۔قدرت اپنی صفتِ سچائی کی کس قدر پاسبان ہے‘ اس کا ثبوت دیتے ہوئے جس طرح اس نے بیک وقت متعدد ذرائع سے بھارت کا جھوٹا اور مکروہ چہرہ دنیا بھر کے سامنے بے نقاب کیا ہے‘ اسے دیکھ کر ہر ذی شعور دانتوں تلے انگلیاں دبائے بیٹھا ہے۔ یورپی یونین کے ایک ادارے نے جس طرح بھارت کے جھوٹ کا پول کھول کر سب کے سامنے رکھا ہے‘ اس پر ہر کوئی دنگ رہ گیا ہے۔
انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے پاکستان کی سکیورٹی فورسز پر دن رات اڑائی جانے والی گرد کیلئے نصب جعلی مشینوں کی زیر زمین کھدائی کے بعد اب اس سے بھی ایک قدم مزید آگے بڑھتے ہوئے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے حوالے سے نام نہاد آزادی کی تحریک کا پوسٹ مارٹم اب بھارت کے ہی ایک سابق ایجنٹ سید مہدی شاہ رضوی کے ہاتھوں ہو چکا ہے۔ مہدی رضوی اور اس کے ساتھیوں کا یہ بتانا کہ جب وہ بلتستان سٹوڈنٹس فیڈریشن اور بالاورستان نیشنل فرنٹ سے منسلک تھے تو وہاں نوجوانوں کو لیکچرز اور جعلی وڈیوز کے ذریعے ریاست سے بغاوت پر اکسایا جاتا تھا۔ مشتاق کامریڈ، حبیب اﷲ اور علی شان جیسے کرداروں کے لندن میں بیٹھ کر دیے جانے والے بیانات اب کسی سے ڈھکے چھپے نہیں رہے، ان کے جھانسے میں آنے والوں کو فرانس اور دیگر یورپی ملکوں میں سیاسی پناہ کی رغبت دلائی جاتی تھی اور بعد ازاں اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
ذرا یاد کیجیے مودی کا وہ جلسہ جس میں وہ لہجے میں کمال رعونت اور تضحیک آمیز انداز میں دھمکیاں دیتے ہوئے کہتا ہے کہ مجھے گلگت بلتستان سے مدد کیلئے خطوط اور پیغامات بھیجنے والوں کی تعداد اس قدر زیادہ ہے کہ ان کی مدد کرنا اب میں اپنا فرض سمجھتا ہوں اور ان تمام لوگوں کو یقین دلاتا ہوں کہ انہیں تنہا اور بے یارو مددگار نہیں چھوڑا جائے گا۔ نریندر مودی کے اس خطاب کے بعد گلگت بلتستان میں یک دم فرقہ وارانہ فسادات شروع ہو جاتے ہیں، کیا یہ سب اتفاق تھا؟ اب بلتستان سٹوڈنٹس فیڈریشن کے بانی سربراہ سید حیدر شاہ رضوی کے صاحبزادے سید مہدی شاہ رضوی نے را کا کردار واضح کرتے ہوئے جھوٹ کا پردہ فاش کر دیا ہے۔ انڈین کرونیکلز کی کھدائی سے برآمد ہونے والے سری واستو گروپ کی جانب سے گلگت بلتستان میں مزدوروں، وکلا، طالب علموں اور معاشرے کے دیگر طبقات کے لیے سیمینارز اور ورکشاپس کا کیا مقصد تھا‘ اب یہ واضح ہو چلا ہے، سادہ لوح عوام کو گمراہ کرنے کیلئے انہیں منافرت پر مبنی لیکچر دینے کیلئے را کا یہ نیٹ ورک کہاں کہاں پھیلا ہوا ہے‘ اس کی تفصیلات دیکھیں تو ایک لمحے کیلئے عقل دنگ رہ جاتی ہے کہ دشمن کس قدر اندر اور دور تک گھس کر پاکستان کو کمزور کرنے میں دن رات ایک کئے ہوئے ہے۔ ویسے تو ان افراد کا ایجنڈا دیکھ کر ہی اندازہ ہو جاتا تھا کہ اندرون اور بیرونِ ملک بیٹھے یہ کردار اور اداکار کس ہدایت کار اور فلمساز کے اشاروں پر حرکت میں آتے ہیں لیکن مہدی رضوی نے اس تمام پر مہر تصدیق ثبت کر دی ہے۔ یقینا بھارت کے ان ایجنٹوں کا سب سے بڑا نشانہ سی پیک، بھاشا ڈیم سمیت وہ ترقیا تی پروجیکٹس ہیں جو اب اس ملک اور علاقے کی کی شناخت اور پہچان بن چکے ہیں۔