"MABC" (space) message & send to 7575

کشمیر فروش کون؟

گزشتہ دنوں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں بھارتی قابض افواج نے ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مزید تین کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا۔ ان نوجوانوں کو قابض افواج نے سرچ آپریشن اور محاصرے کی آڑ میں شہید کیا جبکہ اس آپریشن کے حوالے سے جو تصاویر سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں ان میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ بھارتی فوج نے علاقے کے نوجوانوں کو اپنے آگے ڈھال بنا کر بٹھا رکھا تھا۔ ''ہیومن شیلڈ‘‘ کا یہ واقعہ صرف مودی کے بھارت بلکہ مقبوضہ وادی میں ہی نظر آ سکتا ہے جہاں کے افراد کی بھارت کی فاشسٹ مودی سرکار کی نظر میں کوئی اہمیت نہیں۔ اس آپریشن کے دوران قابض انتظامیہ نے پلوامہ اور اردگرد کے علاقوں میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس مکمل طور پر معطل کیے رکھی۔ اس سے قبل گزشتہ بدھ کی شام انڈین آرمی کے کمانڈوز نے مقبوضہ کشمیر کے قصبے ہنڈواڑہ سے معراج دین حلوائی کو اس کے گھر سے اٹھایا اور اسے ایک تفتیشی سنٹر میں لے جا کر تشدد کی انتہا کر دی۔ اسے کہا گیا کہ اگر اس نے اپنے ساتھیوں کی نشاندہی نہ کی تو اسے زندہ جلا دیا جائے گا۔ معراج دین انڈین کمانڈوز کو اپنے ساتھ گائوں سے باہر جنگل میں ایک مخصوص مقام پر لے کر گیا جہاں اس نے پستول چھپا رکھی تھی۔ جنگل کے اس حصے میں پہنچتے ہی اس نے بجلی کی تیزی سے زمین میں دبی ہوئی گن نکالی اور پلک جھپکنے میں اس پورا میگزین اپنے سامنے کھڑے بھارتی کمانڈوز کے جسموں سے آر پار کر دیا لیکن اگلے ہی لمحے اردگرد حیران کھڑے بھارتی فوجیوں نے اپنی بندوقوں کے میگزین اس کے جسم پر خالی کر دیے۔ یہ ہے برہان مظفر وانی شہید کی قبر کو دی جانے والی سلامی کا ایک منظر، ایک خراجِ عقیدت اور آزادی کی منزل کی جانب بڑھنے والے قدموں کی چاپ اور آزادی کی روشن صبح کی امید لے کر روشن کی جانے والی مشعل کی ایک لو ۔
برہان مظفر وانی شہید‘ جسے بھارتی میڈیا آج بھی کشمیر کے پوسٹر بوائے کے نام سے پکارتا ہے‘ کی پانچویں برسی 8 جولائی کو خاموشی سے گزر گئی لیکن مجال ہے کہ مسلم لیگ نون اور پی پی پی میں سے کسی ایک بھی لیڈر نے جھوٹے منہ سے ہی سہی‘ برہان وانی کو یاد کرتے ہوئے اسے دبے الفاظ میں ہی خراجِ تحسین پیش کیا ہو۔ اس نوجوان کی بہادری اور جوان موت نے جہادِ کشمیر کو نئی مہمیز دی اور کشمیریوں کی نئی نسل کو بھارت کی غلامی سے نفرت کرنے کا نیا انداز سکھا دیا۔ برہان وانی کی جدوجہدِ آزادی نے امریکا، مغرب اور بھارت سمیت سب کی زبانیں اور قلم اپنے عمل سے اس طرح خاموش کرا دیے کہ اس کی تربیت پاکستان میں نہیں ہوئی تھی، اس کا تعلق پاکستان کے کسی مجاہد، کسی لشکر یا کسی سرفروش تنظیم سے نہیں تھا بلکہ مکمل طور پر وہ ''میڈ اِن کشمیر‘‘ تھا۔ برہان وانی مقبوضہ کشمیر میں پیدا ہوا، وہیں کے تعلیمی اداروں میں پڑھتا رہا اور اپنی آنکھوں سے کشمیر کی مائوں بہنوں، بیٹیوں اور بزرگوں کو بھارتی فوج اور اس کی پیرا ملٹری فورسز کے ہاتھوں آئے روز بے عزت اور در بدر ہوتے دیکھتا رہا۔ اس کے اندر بھارت سے نفرت، غصے اور انتقام کے جذبے کی آگ سلگتی رہی اور پھر ایک دن‘ جب اسے بے وجہ بھارتی فوج نے تشدد کا نشانہ بنایا تو وہ اپنے تمام آرام و آسائش کو چھوڑ کر جنگلوں کا باسی بن گیا۔ وہیں اس کی ملاقات اپنے ہم خیال نوجوانوں سے ہوئی لہٰذا اس نے اپنی زندگی کو ایک نیا مقصد دیا اور خود کو بھوک اور پیاس کا عادی بنا لیا۔ وہیں سے اس نے اپنی کشمیری بہنوں اور مائوں کے ساتھ بھارتی فوج کی جانب سے روا رکھی جانے والی بربریت کا انتقام لینے کیلئے ہتھیار اٹھائے۔ برہان وانی شہید نے سوشل میڈیا کے ذریعے کشمیر کی نوجوان نسل میں آزادی کی تڑپ پیدا کی اور کسی دوسرے کے انتظار میں بیٹھ رہنے کے بجائے اپنی جنگ خود لڑنے کے لیے آزادی کی شمعیں روشن کرنا شروع کر دیں۔ اس کے سوشل میڈیا پیغامات اور وڈیوز کا نتیجہ یہ نکلا کہ مقبوضہ کشمیر کے ہر سکول، کالج اور یونیورسٹی سے نوجوان اپنی سرزمین اور اپنے اہلِ خانہ کی حفاظت کیلئے جوق در جوق باہر نکلنے لگے اور قافلۂ برہان میں شمولیت اختیار کرنے لگے۔ تحریکِ آزادیٔ کشمیر نے ایک نیا موڑ لیا اور مقبوضہ وادی میں ایک نئی جنگ شروع ہو گئی؛ آزادی کی جنگ‘ بھارتی بنیے کی غلامی سے آزاد ہونے کی جنگ۔ برہان وانی کی نوجوان نسل میں روز بروز بڑھتی مقبولیت اور کشمیری عوام کی جانب سے اسے ہیرو کا درجہ دیے جانے پر بھارتی فوج اور اس کی خفیہ ایجنسیوں کی راتوں کی نیندیں اڑ گئیں۔ بھارتی فوج نے پورے پورے ڈویژن اور خفیہ ایجنسیوں کے ایجنٹوں کی لمبی لمبی قطاریں مقبوضہ کشمیر بھر میں پھیلا دیں۔ سرحد کے اس پار بھی ان کے ایجنٹ سرگرم کر دیے گئے، مخبروں کیلئے ڈالروں کی بوریوں کے منہ کھول دیے گئے اور پھر ایک دن وہ میر جعفر اور میر صادق جیسے وطن فروش اسے تلاش کرنے میں کامیاب ہو گئے اور اُس چھوٹے سے کمرے کو‘ جہاں برہان اپنے دیگر دو ساتھیوں سمیت موجود تھا‘ راکٹوں اور بموں سے اڑا دیا گیا۔ برہان وانی مادی وجود کی قید سے آزاد ہو کر اپنے رب کے ہاں سرخرو ہو گیا لیکن اس کے مشن کی لو آج بھی کشمیری عوام کے خون کے تیل پر روشن ہے۔
سرحد کے اِس پار‘ آزاد کشمیر میں ووٹ مانگتے ہوئے وزیراعظم پاکستان عمران خان پر کشمیر کا سودا کرنے کی تکرار کرنے والوں میں سے کسی ایک کے منہ سے بھی کوئی ایک لفظ یا ہلکا اشارہ ہی برہان وانی یا اس کی برسی سے متعلق نکلا؟ جبکہ دوسری جانب انڈین میڈیا کی تمام سکرینیں وزیراعظم عمران خان کے خلاف ان لفظوں سے اٹی پڑی ہیں کہ عمران خان نے برہان وانی جیسے ''ٹیررسٹ‘‘ کو انقلابی لیڈر کہہ کر دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے برہان وانی کی برسی کے موقع پر اسے کشمیری قوم کا شہیدِ اعظم قرار دیا۔ ایک جانب دشمن کہہ رہا ہے کہ پاکستان کے وزیراعظم برہان وانی کو شہید اور انقلابی لیڈر کہہ کر دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں تو دوسری جانب پاکستان کی اپوزیشن پارٹیاں ہمہ وقت ایک ہی الزام لگائے چلی جا رہی ہیں کہ موجودہ پی ٹی آئی حکومت نے کشمیر کا سودا کر دیا ہے۔ اسے سب سے بڑا مذاق نہ کہا جائے تو کیا کہا جائے کہ تیس‘ تیس برسوں تک اس ملک پر حکمرانی کرنے والے ووٹ لینے کیلئے آزاد کشمیر میں اپنی اپنی جماعت کی ا نتخابی مہم چلاتے ہوئے یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اب کی بار جیسے ہی وہ برسر اقتدار آئے تو کشمیر کو آزاد کرا کے ہی دم لیں گے؟ ان سے کوئی پوچھے کہ وہ سب سے اہم کام‘ جو کارگل میں کیا جانے والا تھا اور آ پ نے روک دیا‘ اس وقت دو تہائی اکثریت کے ساتھ آپ اقتدار میں موجود تھے، اس وقت آپ نے کیا کیا؟ تیس برسوں میں آپ کشمیر کا ایک انچ بھی آزاد نہیں کرا سکے تو اب آپ کے پاس ایسی کون سی گیدڑ سنگھی ہے؟ جبکہ گجرال سے مودی تک‘ آپ کے ذاتی تعلقات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔
''کشمیر کو بیچ دیا، کشمیر کو کشمیر کا بیٹا نواز شریف ہی آزاد کرائے گا، پی ٹی آئی نے مودی سے کشمیر کا سودا کر لیا ہے، اس کشمیر فروش کو ہم شکست دیں گے...‘‘ یہ سب ڈھکوسلے اور عوام کو بیوقوف بنانے کے نعرے ہیں مگر عوام اب اس جھانسے میں نہیں آئیں گے، ابھی کشمیر میں گزشتہ پانچ سال سے آپ ہی برسر اقتدار تھے‘ کیا کِیا آپ نے کشمیر کے لیے؟ مودی کو آم اور اس کی والدہ کو ساڑھیوں کا تحفہ بھجوانے کے علاوہ؟ بغیر ویزے کے مودی اور سجن جندال کو لاہور مدعو کرنے اور پھر اپنے ہیلی کاپٹروں میں بٹھا کر مری کا دورہ کرانے کے علاوہ؟
پاکستان پر حکومت کرنے والی سیاسی جماعتوں اور ان کے لیڈران کے ماضی اور ان کے کشمیر سے متعلق ارادوں اور اقدامات کا اگر تفصیل سے جائزہ لیا جائے تو موجودہ حکومت پر کشمیر کا سودا کرنے جیسے الزامات اس قدر بے تکے اور گھٹیا لگتے ہیں کہ ایک عام سیاسی کارکن اور ہر ذی شعور انسان حیران رہ جاتا ہے کہ وہ شخص جس کا ''امتحانی انٹرویو‘‘ سب سے اچھا اور مکمل ہے اسے ہی فیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور جو امتحانی شیٹ کو بالکل خالی چھوڑ کر آئے‘ وہ میدان مارنے کے نعرے لگا رہے ہیں۔ ذرا یاد کریں کہ بھارتی وزیراعظم آئی کے گجرال نے اپنے مشہورِ زمانہ انٹرویو میں کس کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کشمیری مجاہدین کی خبر دے دیا کرتے تھے؟ کس سے متعلق دھمکی دی تھی کہ اگر ہیلی کاپٹر کیس میں اسے پھانسی دی گئی تو بھارت خاموش نہیں رہے گا؟ اور پھر خالصتان کے سکھوں کی فہرستیں بھارت کو دینے کا الزام کون کس پر لگاتا ہے‘ یہ پوری قوم جانتی ہے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں