"MABC" (space) message & send to 7575

جب برداشت کی حد ہو گئی

دنیا کے تمام ماہرین معاشیات کئی برسوں سے وارننگ دیے جا رہے ہیں کہ دنیا میں جگہ جگہ ہونے والی کوئی بھی جنگ توانائی کے حصول پرہو گی۔ اس توانائی میں پٹرول‘ گیس اور تیل شامل ہے ۔ توانائی کی روسی کارپوریشن Gazprom نورڈسٹریم2 منصوبے کا واحدشیئر ہولڈر ہے جس کی بالٹک سے جرمنی تک بچھائی جانے والی گیس پائپ لائن روس یوکرین کے بیچ حالیہ تنازع کی ایک بنیادی وجہ کہی جا رہی ہے ۔روس کی یورپ کے لیے پہلی گیس پائپ لائن نورڈ سٹریم 1 ‘ 2011ء میں مکمل ہوئی تھی۔ 1234کلو میٹر طویل نورڈسٹریم2 پر کام تقریباً مکمل ہو چکا ہے اور اسے 2021ء میں فعال ہو جانا تھا۔
روس اوریوکرین کی حالیہ جنگ کی اصل وجہ یہ ہے کہ امریکی شہ پر یوکرین نے روس کے اس گیس پائپ لائن منصوبے کے خلاف یہ کہتے ہوئے قدم بڑھانا شروع کر دیے کہ اسے ڈر ہے کہ جیسے ہی یہ گیس منصوبہ شروع ہو گا تو روس جب چاہے گا کیف حکومت پر دبائو ڈالنے کیلئے یوکرین کی گیس سپلائی بند کر دے گا‘ دوسرااہم اعتراض یہ کیا گیا کہ روس سے مغربی یورپ پہنچائی جانے والی گیس پائپ لائن کی فیس کی مد میں یوکرین ایک اعشاریہ سات ارب یورو وصول کرتا ہے جو کسی وقت بھی روس بند کر سکتا ہے۔ یوکرین‘ جسے امریکہ نے روس کے خلاف اپنامہرہ بنا رکھا ہے‘ اسے روس کے ساتھ اسی لئے بھڑکایا جا رہا ہے تاکہ اپنے میڈیا کے ذریعے روس کا یک طرفہ چہرہ دکھاتے ہوئے پورا یورپ اور امریکی اتحادی روس کا بائیکاٹ کرنے کیلئے جرمنی پر دبائو بڑھادیں اور رائے عامہ کو اپنے ساتھ ملا لیا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ اس وقت سب سے زیا دہ روس مخالف مظاہرے جرمنی میں کرائے جا رہے ہیں۔ اگلے روز کولون شہر میں ہونے والے مظاہرے میں ایک لاکھ سے زائد افراد کی شرکت کی یہی وجہ تھی۔
امریکہ اس وقت پوری طاقت سے اس منصوبے کی راہ میں کیوں کھڑا نہ ہوا جب اس منصوبے پر بات چیت چل رہی تھی؟ اس کی وجہ یہ لگتی ہے کہ اُس وقت خاتون آہن انگیلا مرکل جرمنی کی چانسلر تھیں۔ جس طرح بعد میں امریکہ اس منصوبے کو ختم کرنے کیلئے بھاگ دوڑ کر رہا ہے شروع میں ہی کیوں کھڑا نہ ہوا؟ اُس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ افسوس سے ہاتھ ملتے ہوئے یہی کہتے رہے کہ جرمنی روس کا قیدی بن جائے گا۔ امریکہ ایک جانب یورپ کے دفاع کیلئے اربوں ڈالر خرچ کر رہا ہے تو دوسری جانب یورپ روس کو گیس کی ادائیگیوں میں اربو ں ڈالر مہیا کئے جا رہا ہے۔ امریکی شاید شروع میں روس کی اس چال کو سمجھنے میں دیر کر گئے کیونکہ یہ پائپ لائن امریکہ کے سب سے بڑے فرمانبردار نیٹو ممالک پولینڈ اور سلواکیہ کے زیر کنٹرول حصوں سے نہیں گزاری جا رہی تھی تاکہ مستقبل میں روس کو کوئی پریشانی نہ ہو۔ایک وجہ یہ بھی تھی کہ ان دونوں ممالک کو فیس کی مد میں ادائیگیاں نہ کرنا پڑیں نیز یہ کہ بالٹک سے جرمنی تک براہ راست سپلائی لائن بن جائے ۔
ا ب دیکھیں تو یورپی کمیشن بھی اس منصوبے کا تہہ دل سے مخالف ہے کیونکہ اس کا کہنا ہے کہ اس طرح سے ہم ایک ہی ملک پر انحصارکا شکار ہو جائیں گے۔جرمنی کے موجودہ چانسلر نے سات فروری کو امریکی صدر بائیڈن سے ملاقات کے بعد معنی خیز بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر روس نے یوکرین پر حملہ کیا توپھر نورڈ سٹریم2 کا وجود ختم ہو سکتا ہے جبکہ اس سے پہلے جیسا کہ ذکر چکا ہوں کہ سابقہ جرمن چانسلر انگیلا مرکل نے ستمبر2021 ء کو اپنے عہدے سے رخصت ہونے سے پہلے دورۂ واشنگٹن کے دوران امریکی تشویش اور اعتراضات کو ختم کرادیا تھا اور جرمن وزیر خارجہ بائیکو ماس نے ٹویٹ میں لکھا تھا کہ جرمنی کو خوشی ہے کہ اس نے امریکہ کے ساتھ مل کر نورڈ سٹریم2 کے سلسلے میں تعمیری حل تلاش کر لیا ہے۔ ہم یوکرین کو گرین انرجی سیکٹر بنانے میں مدد دیں گے اور اگلی دہائی کے دوران یوکرین کے راستے گیس ٹرانزٹ کو یقینی بنانے کیلئے کام کریں گے‘ لیکن جیسے ہی مرکل رخصت ہوئیں تو امریکہ سب معاہدے اور وعدے تو بھولا ہی تھا جرمنی بھی اس کا دم چھلا بن گیا۔
نورڈ سٹریم 2 کے نام سے یہ منصوبہ فروری2018ء میں شروع ہوا تھا اور اب مکمل ہو چکا ہے۔ اس کی تعمیر پر 12 ارب ڈالر لاگت آئی تھی اوراس منصوبے کے تحت روس سے معاہدہ ہو چکا ہے کہ جرمنی اپنی ضروریات کیلئے روس سے پہلے کی نسبت دوگنا مقدار میں گیس خریدے گا ۔جرمن حکومت کا اگر ریکارڈ چیک کریں تو پچھلے سال جرمنی نے53 ارب کیوبک میٹر روسی گیس استعمال کی اور یہ گیس جرمنی کی کل گیس ضروریات کا40فیصد تھی۔ نورڈ سٹریم2 گیس پائپ لائن منصوبہ‘ جو مکمل ہو چکا ہے‘ اس کی سپلائی جاری ہوتے ہی جرمنی سالانہ بنیاد پر مزید 55 ارب کیوبک میٹر گیس روس سے حاصل کرے گا لیکن امریکہ کو یہ کسی طور برداشت نہیں ہو رہااور اس کیلئے وہ پیچھے بیٹھ کر روس کے خلاف آخری حد تک جانا چاہے گا ۔
کس قدر عجیب لگے گا اگر کوئی یہ کہے کہ روس کے یوکرین پر حملے کی اصل وجہ وہ گیس پائپ لائن ہے جس کی تکمیل کے بعد یورپ کی انر جی کا بہت بڑا انحصار روسی گیس پر ہو جائے گا؟ یوکرین کو تو امریکہ نے ایک مہرے کے طور پر استعمال کیا ہے تاکہ ایک تو روس کو دنیا بھر میں اپنے میڈیا کے ذریعے تنہا کر دیا جائے توساتھ ہی یوکرین کو اس طرح کمزور کردیا جائے کہ وہ ان کی بجائے کسی جانب دیکھنے کے قابل ہی نہ رہے۔ اصل جھگڑا نورڈ سٹریم2گیس پائپ لائن کا تھا جو بالٹک سے سیدھی جرمنی پہنچائی جا رہی ہے ۔امریکی انڈر سیکرٹری برائے سیا سی امور وکٹوریہ نے27 جنوری کو خبردار کیا تھا کہ اگر روس نے یوکرین کے خلاف کسی قسم کی جارحیت کرنے کی کوشش کی تو ہم جرمنی سے مل کر اس پائپ لائن منصوبے کا رستہ روک دیں گے۔امریکہ کے تو1960ء کی دہائی سے ہی کان کھڑے ہونا شروع ہو گئے تھے جب یورپ اپنی گیس ضروریات کیلئے روس کا محتاج ہونا شروع ہو گیا تھا۔ یہ سب دیکھتے ہوئے امریکہ نے گیس اورایل این جی کی پیداوار کی جانب توجہ دینا شروع کر دی اور اس وقت وہ گیس اور ایل این جی کا بہت بڑا ایکسپورٹر بن چکا ہے۔ امریکہ یورپ کیلئے انرجی کی اس مارکیٹ پر قبضہ کرنے کیلئے ہاتھ پائوں مار رہا ہے۔ 2018ء میں جیسے ہی روس کے اس پراجیکٹ پرکام شروع ہوا تو امریکہ نے اپنے بنائے گئے قانون اور ضابطے کو بروئے کار لاتے ہوئے اس سوئس جہاز کو کام کرنے سے روک دیا جو اس گیس پائپ لائن منصوبے پر کام کر رہا تھا۔ اس پر روس کے دو جہازوں نے سخت امریکی پابندیوں کے با وجود کام کو جاری رکھا۔2021 ء میں یہ گیس پائپ لائن منصوبہ جب مکمل ہو نے لگا تو اُس وقت کی جرمن چانسلر انگیلا مرکل ایک اہم دورے پر واشنگٹن پہنچ گئیں اور وائٹ ہائوس کو مجبور کیا کہ وہ اس منصوبے میں ان کا ساتھ دے جس پر صدر بائیڈن نے رضامندی ظاہر کر دی کیونکہ اس وقت امریکی چاہتے تھے کہ یورپی یونین کے سب سے طاقتور ملک کے ساتھ ان کے تعلقات مضبوط اور خوشگوار ہو جائیں۔وزیر اعظم عمران خان نے بھی حال ہی میں روس کا دورہ کیا ہے اور اس میں ایک اطلاع کے مطا بق روس سے پاکستان تک گیس پائپ لائن بچھانے کی بات کی گئی ‘ مگر اس سے اندازہ کیجئے کہ امریکہ جو ایران سے گیس پائپ لائن بچھانے کامعاہدہ کرنے والی حکومتوں کو تبدیل کرا چکا ہے وہ کس طرح اس پر عمل تو دور کی بات ہے اس پر ہونے والے معاہدے کی تقریب کا انعقاد برداشت کرے گا؟

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں