"TSC" (space) message & send to 7575

الائچی سپاری انقلاب

قبلہ شیخ الاسلام صاحب تو اپنے مواصلاتی اوربراہ راست خطبات میں اکثر انقلاب برپا کرتے رہتے ہیںلیکن چوہدری برادران نے اس سے قبل کبھی کسی انقلاب کا ذکر نہیں کیا۔چوہدری برادران کو مذکورہ انقلاب کہاں سے دستیاب ہوا؟کیایہ کوئی ری کنڈیشنڈانقلاب ہے جو انہیں ارزاں نرخوں میں میسر آ رہا ہے؟ شیخ الاسلام صاحب کے انقلاب کی جھلک تو ہم اسلام آباد میں دیکھ چکے ہیں۔جب شدید سردی میں ان کے مریدین اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کے ہمراہ کھلے آسمان کے تلے بیٹھے تھے۔ دوسری طرف شیخ الاسلام اپنے نرم گرم اورہائی ٹیک کنٹینر سے براہ راست انقلاب برپا کئے ہوئے تھے۔چوہدری برادران نے اپنے انقلاب کے درشن کرانے سے قبل ہی اسے شیخ الاسلام کے انقلاب میں ضم کرنے کا اعلان کیاہے۔پروفیسر قادری اور چوہدری برادران کی پارسائی چونکہ کسی تعارف کی محتاج نہیںہے‘ اس لیے ہم ان کے الگ الگ انقلابوں کے ملک شیک اوران کی سیاسی وسماجی اہمیت کو فراز کے اس پیمانے سے نہیں ماپ سکتے کہ ''نشہ بڑھتا ہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں‘‘۔ہاں البتہ قادری اورچوہدریوں کے مختلف انقلابوں کے ایک انقلاب ہونے کو الائچی سپاری سونف خوشبو والے پان کی طرح الائچی سپاری سونف خوشبو والا انقلاب قراردیں توموزوں رہے گا ۔
امکان ہے کہ قادری اورچوہدریوں کے الائچی سپاری سونف خوشبو والے انقلاب کو پذیرائی ملنے کے بعد دوسرے انقلاب بھی مارکیٹ میں متعارف کرائے جاسکتے ہیں۔رہنمائوں کے ظاہری وپوشیدہ سیاسی اورمعاشی نظریات کے پیش نظر ان کے عنوانات یوں ہوسکتے ہیںکہ میٹھا انقلاب، الائچی سپاری انقلاب، سادہ سونف خوشبو انقلاب،پیلی پتی راجہ جانی انقلاب، گروتین سو انقلاب، گروایک سوبیس انقلاب ،سہاگ پڑا انقلاب، بنارسی انقلاب، ظہور راجہ جانی انقلاب، سلیمانی انقلاب ( جسے کتھا نہیں لگایا جاتا)، انقلاب بمعہ کالاقوام انقلاب، انقلاب بمعہ نیشنل پاوڈر انقلاب،ہلکا برابرپیلی پتی انقلاب،نجمہ چندن انقلاب،نجمہ چندن بنارسی انقلاب وغیرہ وغیرہ۔ہمارے ہاں پان کی روایت بھارت سے آئے اردو بولنے والے احباب کے ساتھ آئی تھی جن کی کثیرآبادی کراچی میں آبادہوئی۔یوں مختلف پان کراچی کے علاقوں سے بھی مشہور ہوئے انہیں یوں انقلاب سے موسوم کیاجاسکتا ہے۔رنچھوڑ لائن انقلاب، گولڈن انقلاب(کراچی کے مشہور گولڈن پان کے نام پر)چھوئی موئی پان کوچھوئی موئی انقلاب کا نام دیاجاسکتاہے۔مذکورہ پان کے بارے میں مشہور ہے کہ جونہی اسے منہ میں رکھا جاتاہے یہ گھل جاتاہے۔ 
پان انقلاب کے بعد ہمارے ہاں آم انقلاب بھی عام لوگوں میں مقبول ہوسکتاہے۔ آم دنیا کے اکثر ممالک میں کاشت ہوتا ہے مگر جنوبی ایشیا میں آموں کی 450اقسام بیان کی جاتی ہیں۔ ہمارے ہاں آموں کی 49اقسام معروف ہیں،اب کچھ عرصہ سے دنیا میں ہمارے دہشت گرد بھی مشہور ہیں جن کی اقسام 50سے زائد بیان کی جاتی ہیں۔پان انقلاب کے بعد اگر قومی سلامتی اورحب الوطنی کے جذبے کے تحت آم انقلاب متعار ف کرانے کے پراجیکٹ پر عمل کیاجائے تو سب سے پہلے ہمارے لئے جو آم انقلاب موزوں رہیںگے ان کی فہرست یوں ہوسکتی ہے۔لنگڑا انقلاب، چونسہ انقلاب، انور راٹول انقلاب، دوسہری انقلاب، سندھڑی انقلاب، مالدا انقلاب،فجری انقلاب، رتناگری انقلاب، الفونسو انقلاب،ثمر بہشت انقلاب،تخمی انقلاب، قلمی انقلاب، اچاری انقلاب، دیسی انقلاب وغیرہ۔ ذاتی طور پر مجھے انورراٹول انقلاب پسند آئے گا ۔اس کی وجہ یہ رہے گی کہ انورراٹول آموں میں بادشاہ آم تصور کیا جاتا ہے۔ دیکھنے میں یہ آم چھوٹا ہوتا ہے لیکن ذائقہ ایساہی ہوتاہے جیسے استاد مہدی حسن نے اپنے محبوب کی مارکیٹنگ کرتے ہوئے صرف اس کے ہاتھوں کی تعریف کرتے ہوئے کہاتھاکہ ''روح تک آگئی تاثیر مسیحائی کی‘‘۔ 
چوہدری برادران اورقادری صاحب کے قابل رشک ٹرائیکا کا تعلق چونکہ پنجاب سے ہے اور چاول پنجاب کی اہم فصل ہے جسے ہم ہرسال ایکسپورٹ بھی کرتے ہیں‘ اس لیے اس سہ رنگی انقلاب کو چاولوں کی معروف اقسام سے بھی موسوم کیاجاسکتا ہے۔ یوں تو دنیا کے 100ممالک میں 40ہزار اقسام کے چاول پیدا ہوتے ہیں لیکن بھارت ،بنگلہ دیش اورپاکستان چاولوں کے اعتبار سے سب سے آگے ہیں۔خیال خاطر احباب ایسا سوچا جاسکتا ہے کہ تینوں ممالک ابتدائی طور پر چاول کی کاشت پر اکٹھے ہوجائیں اوربعدازاں سارک ممالک کو اس میں شامل کرکے ایک اتحاد قائم کریں جس کانام ''سار ک رائس بلاک ‘‘ ہو۔ لیکن اس سے قبل قومی سلامتی کی علمبردار رائس ملوں سے این او سی درکار ہوگا جس کاحصول ناممکن ہے۔ لہٰذا اس یوٹوپین پروجیکٹ پر مغز ماری کرنے کے بجائے اس نوزائیدہ انقلاب کا نام باسمتی انقلاب یا سپر کرنل باسمتی انقلاب رکھنے پر اکتفا کرتے ہیںجسے حب الوطنی کی دیگوں پر ان دنوں لندن میں ''دم ‘‘ دیا جا رہاہے ۔ 
پان اور آم انقلاب کے بعد چاولوں کے ناموں پر انقلاب کی مشہور اقسام یہ ہوسکتی ہیں: ایری پاک انقلاب، ایری 85 انقلاب اورایری 86انقلاب وغیرہ ۔باسمتی انقلاب کے ذیلی انقلاب یوں متعار ف کرائے جاسکتے ہیں کہ پی کے 385باسمتی انقلاب، پی کے 198باسمتی انقلاب اور پی کے 98ڈی باسمتی انقلاب۔ انقلاب کے ہول سیلر ڈیلر کے ہاں یہ سہولت موجود ہوگی کہ تھوک وپرچون کی انقلابی ہٹیوں (دکانوں) پر مختلف باسمتی انقلابات کا ٹوٹا انقلاب بھی دستیاب ہوگا جو پرچون فروش گاہک کے مانگنے پر مہیا کرسکے گا۔ٹوٹا انقلاب کے علاوہ نایاب چاول انقلاب اورسیلاچاول انقلاب بھی مہیا کرنا ہوں گے ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اعتراف کیاہے کہ پاکستان کی 50فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کررہی ہے۔ ڈیڑھ سے 2ڈالر یومیہ کمانے والی غریب جنتا نہائے گی کیا اور نچوڑے گی کیا؟اسلئے صاف ظاہر ہے کہ وہ قادری اور چوہدری برادران کے سپر کرنل باسمتی انقلاب سے تو محروم ہی رہیں گے البتہ چانس ہے کہ وہ عید ین اوراہم تہواروں پر حکمرانوں کے چھوڑے ہوئے جھوٹے انقلاب سے چند لقمے لگانے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔
وزیر ِخزانہ اسحاق ڈار کی طرف سے پیش کئے گئے بجٹ 2014-15ء کے بارے میں کہاگیاہے کہ اسے متوازن ہرگز قرار نہیں دیاجاسکتا۔بجٹ میں جس طرح صحت، تعلیم ،علاج معالجہ اورروزگار فراہم کرنے کی حکومتی اورریاستی ذمہ داری کو نظر انداز کیاگیاہے اس کی مثال نہیں ملتی۔پروفیسر قادری اورچوہدری برادران نے لندن میں جس انقلاب کی داغ بیل رکھی ہے اسے سیاسی اورمعاشی انقلاب کانام دیا ہے۔اس ٹرائیکا کا کہنا ہے کہ نون لیگ کی حکومت اپنی آئینی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں سخت ناکام ہوئی ہے۔آئین میں وعدہ کیاگیاہے کہ عوام کو سرچھپانے کیلئے مکان ،روزگار ،علاج معالجہ ،تعلیم کی سہولتیں اورانہیں تحفظ فراہم کیاجائے گا لیکن حکمران اپنا کوئی آئینی وعدہ پورا نہیں کرپائے ،یہ آئین شکن ہیں‘ ان پر آئین شکنی کامقدمہ قائم کرتے ہوئے انہیں اقتدار سے اٹھا باہر پھینکنا چاہیے۔ 
گجرات اورجھنگ پنجاب کے شہر ہیں جو ہمارے دلوں میں بستے ہیںلیکن تاریخ کا مطالعہ کریں تو پتہ چلتا ہے کہ لینن، کارل مارکس، چیوگویرا، نپولین بونا پارٹ، لیون ٹراٹسکی ،مارٹن کنگ لوتھر، مائوزئے تنگ اور مہاتماگاندھی کاتعلق درج بالادونوں شہروں سے نہیںتھا۔ بنیادی انسانی حقوق کے حصول کے لئے پرامن جدوجہد کرنے والے عظیم رہنما قائد اعظم محمد علی جناح کا تعلق بھی مذکورہ شہروں سے نہیںتھا ۔قائد کا شہر کراچی تھا جو اس وقت الطاف حسین کی گرفتاری کے سوگ اوربھائی کے ساتھ اظہار ِ یک جہتی کے لئے سائیں سائیں کررہاہے۔یہ کوئی عالم گیر سچ نہیں کہ انقلابی کسی خاص ملک اورشہر میں پیدا ہوتے ہیں۔ وہ دنیا میں کہیں بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔ہمیں قادری اورچوہدری برادران کے انقلاب سے ناامیدی نہیں ہے ۔آموں اورمختلف اقسام کے چاولوں کو ایک انقلاب کی شکل دینے کے لئے تو پیوند کاری کی ضرورت پڑتی ہے لیکن پان انقلاب لانے کے لئے ایسی کسی کاوش کی ضرورت نہیں۔ اپنا،اپنا انقلاب ایک پان میں ڈال کر اسے الائچی سپاری، سادہ سونف خوشبو انقلاب کانام دیاجاسکتا ہے۔پان والا انقلاب مزیدار تو ہوتا ہے لیکن اسے نافذکرنے میں ایک قباحت یہ ہوسکتی ہے کہ انقلابی قوام شوام کا مزہ لے کر آخر میں اسے تھوک دے گا۔ پان، تھوک اور پچکاری کا چولی دامن کا ساتھ رہتاہے ۔پان اور پچکاری مارنے کی عادت سے ملتاجلتا کچھ نہیں صرف گندگی میں اضافہ ہوتا ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں