بھارت کے ساتھ مذاکرات سے پہلے کشمیری رہنمائوں سے مشاورت کریں گے... نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''بھارت کے ساتھ مذاکرات کی بحالی سے پہلے کشمیری رہنمائوں سے مشاورت کریں گے‘‘ اور ان سے پوچھیں گے کہ وہ واقعی آزادی چاہتے ہیں یا یہ سارا ڈھونگ بھارت کے ساتھ ہمارے تعلقات خراب کرنے کے لیے ہی رچا رکھا ہے‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''بھارت دہشت گردوں کو پناہ دینے کا الزام لگا کر اپنے گناہوں پر پردہ ڈال رہا ہے ‘‘ کیونکہ ان شرفاء کو پناہ دینا تو جب سے آپریشن ضرب عضب شروع ہوا ہے‘ خواب و خیال ہی ہو کر رہ گیا ہے۔ اس لیے جس قدر بھی ہم تعاون کر سکے ہیں‘ اسی کو کافی سمجھا جائے اور وہ اپنے پائوں پر کھڑا ہونے کی بھی کوشش کریں جس طرح دھرنوں کی بوچھاڑ میں ہم پائوں پر کھڑا ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''تمام تصفیہ طلب معاملات بات چیت سے ہی حل کرنا چاہئیں‘‘ اور بھارت اس سلسلے میں ہماری روشن مثال کو بھی سامنے رکھے بلکہ انصاف کی بات تو یہ ہے کہ مذاکرات کا یہ طریقہ ہم نے بھارت ہی سے سیکھا ہے جبکہ مذاکرات کا کوئی نتیجہ نکلنا یا نہ نکلنا صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔ آپ اگلے روز کشمیر کونسل سے خطاب کر رہے تھے۔
رکاوٹوں کے باوجود حکومت نے معیشت کو
درست سمت میں ڈال دیا ہے... شہباز شریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''رکاوٹوں کے
باوجود حکومت نے معیشت درست سمت پر ڈال دی‘‘ بلکہ سارا ملک ہی درست سمت پر ڈال دیا ہے جو چیخ چیخ کر اس کا ثبوت بھی پیش کر رہا ہے جبکہ اسے ضرورت سے کچھ زیادہ ہی درست سمت پر ڈالا گیا ہے جس میں کمی کرنے کے لیے حال دہائی مچائی جا رہی ہے اور جس پر بھائی صاحب غور و خوض کر رہے ہیں کیونکہ سوچ بچار کا سارا کام انہی کے ذمے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''چین‘‘ نے دوستی کا بھرپور حق ادا کردیا‘‘ اور ہم بھی اس سرمایہ کاری پر اتنی شرح سود ادا کرنے پر راضی ہو گئے ہیں جبکہ ان منصوبوں سے پیدا ہونے والی بجلی کے نرخ آسمان سے باتیں کریں گے اور یہ باتیں سب کو سنائی بھی دیں گی کیونکہ ہم نے عوام سے لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا وعدہ کیا ہے‘ سستی بجلی کا نہیں جبکہ انہیں ویسے بھی بھاری بل ادا کرنے کی عادت پڑ چکی ہے بلکہ زائد بل وصول کیے جانے پر جو فالتو رقم عوام کو واپس کرنا تھی‘ اس میں بھی رکاوٹ پڑ گئی ہے جو کہ اخبارات میں آ بھی چکا ہے جبکہ ہماری صابر و شاکر قوم کی دنیا میں کوئی مثال پیش ہی نہیں کی جا سکتی۔ آپ اگلے روز چائنہ مشینری کے وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔
اچھے اور بُرے دہشت گردوں میں کوئی
امتیاز نہیں برتا جا رہا... سرتاج عزیز
مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ ''اچھے اور بُرے دہشت گردوں میں کوئی امتیاز نہیں برتا جا رہا‘‘ اور میرے پہلے بیان کو زیادہ سنجیدگی سے نہ لیا جائے جبکہ ویسے بھی حکومتی بیانات کو سنجیدگی سے ذرا کم ہی لیا جا رہا ہے‘ تاہم ان معروضات سے یہ تو ظاہر ہو ہی رہا ہے کہ دہشت گردوں کی دوہی قسمیں ہیں یعنی اچھے دہشت گرد اور برے دہشت گرد، اس لیے بات تو سمجھ میں آہی جاتی ہے اور بالخصوص اچھے دہشت گردوں کو ہماری نیت پر کوئی شک نہیں ہونا چاہیے ۔اسی لیے اچھے دہشت گرد حضرات مطمئن ہیں کیونکہ وہ میری مجبوری کو سمجھ ہی گئے ہوں گے جبکہ اصل صورت حال انہیں اچھی طرح سے معلوم ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ضرب عضب بلا امتیاز جاری ہے‘ ‘جو ظاہر ہے کہ اچھی بات ہے یہ شروع ہونے سے پہلے ہم اس کے حق میں نہیں تھے اور سارا معاملہ اللہ تعالیٰ پر ہی چھوڑ رکھا تھا اور ایک امن پسند قوم ہونے کی حیثیت سے محض مذاکرات پر ہی اکتفا کیا ہوا تھا اور کسی معجزے کے منتظر تھے کیونکہ پُرامن اور نیک طبع لوگوں کے لیے معجزے رونما ہوتے ہی رہتے ہیں۔ آپ اگلے روز افغان مشیر قومی سلامتی سے ٹیلیفونک گفتگو کر رہے تھے۔
2500 میگاواٹ بجلی راستے میں
ہی غائب ہو جاتی ہے... خواجہ آصف
وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ''2500 میگاواٹ بجلی تو راستے میں ہی غائب ہو جاتی ہے‘‘ چنانچہ ہم یہ سراغ لگا رہے ہیں کہ یہ خود ہی غائب ہوتی ہے یا کوئی اسے اغوا کر لیتا ہے؛ چنانچہ عوام کو خود بھی اس کا خیال رکھنا چاہیے کیونکہ حکومت کا کام بجلی پیدا کرنا ہے‘ راستے میں وہ کہاں جاتی ہے‘ یہ ہماری ذمہ داری نہیں ہے‘ اول تو اخلاقاً اسے خود ہی منزل مقصود پر پہنچنا چاہیے کیونکہ ہم اپنی منزل مقصود پر پہنچنے میں مصروف رہتے ہیں اور ڈرتے بھی رہتے ہیں کہ کوئی ہمیں بھی راستے میں ہی غائب نہ کردے۔ انہوں نے کہا کہ ''گزشتہ سال کے مقابلے میں تین سے چار گھنٹوں تک لوڈشیڈنگ میں کمی آئی ہے‘‘ جبکہ کچھ شرپسندوں کا خیال ہے کہ لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوا ہے حالانکہ ساری برکت اضافے ہی میں ہے جبکہ ہم بھی ہر معاملے میں برکت ہی کے متمنی رہتے ہیں جو ماشاء اللہ پورے تسلسل کے ساتھ آ بھی رہی ہے اور جس سے حاسدوں کا منہ کالا ہو رہا ہے اور ان کے پیٹ میں مروڑ اٹھ رہے ہیں جس کا ہمارے پاس کوئی علاج نہیں ہے۔ آپ اگلے روز ایک منصوبے کے لیٹر آف انٹرسٹ پر دستخط ہونے کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
پیپلز پارٹی جمہوریت کے
ساتھ کھڑی ہے... منظور وٹو
پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد خان وٹو نے کہا ہے کہ ''پیپلز پارٹی جمہوریت کے ساتھ کھڑی ہے‘‘ اور کافی دیر سے کھڑے کھڑے تھک بھی گئی ہے اور اب قدرے آرام کرنا چاہتی ہے کیونکہ سابق دور میں بھی عوام کی خدمت کے لیے مسلسل ایک پائوں پر ہی کھڑے رہے ہیں جبکہ دونوں ہاتھ دیگر فرائض ادا کرنے میں مصروف تھے۔ انہوں نے کہا کہ ''پیپلز پارٹی کسی طور بھی غیر جمہوری طاقتوں سے سمجھوتہ نہیں کر سکتی‘‘ اگرچہ اس سلسلے میں بھی کافی کوشش کی ہے لیکن اب اس میں سکت ہی باقی نہیں رہی کہ ایسا کر سکے کیونکہ پانچ سال تک لگاتار اور عوام کی بھرپور خدمت کر کر کے ہی اس قدر نڈھال ہو چکی ہے کہ کیا عرض کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ''جوڈیشل کمیشن کے سلسلے میں حکومت کو عمران خان کا مطالبہ تسلیم کر لینا چاہیے‘‘ جبکہ ہم نے اپنے دور میں ہر شخص کا مطالبہ تسلیم کیا اور مناسب لین دین کے ذریعے مسائل کو حل کیا۔ انہوں نے کہا کہ ''موجودہ جمہوریت شہید بینظیر بھٹو کی مرہونِ منت ہے‘‘ بلکہ اس کے پھولنے پھلنے میں خاکسار کے علاوہ دیگر اکابرین کا بھی قابل قدر حصہ ہے جسے تسلیم نہ کرنا سراسر زیادتی ہوگی۔ آپ اگلے روز لاہور میں پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
بک گیا ہوں مفت میں وہ بھی سرراہے‘ ظفرؔ
مول کیا لگتا مرا بازار پیچھے رہ گیا