یہ وقت اپنے اعمال کا جائزہ لینے
کا بھی ہے: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''یہ وقت اپنے اعمال کا جائزہ لینے کا بھی ہے‘‘ جبکہ میں نے بھی یہ کام شروع کیا تھا لیکن ساٹھ ستر سال کے اعمال کا جائزہ لینے کیلئے بھی کم از کم پچاس سال تو درکار ہوں گے؛ تاہم میں نے یہ کام شروع کر دیا ہے اور اگلے چالیس‘ پچاس سال میں مکمل بھی کر لوں گا بشرطیکہ ان میں کوئی مزید اضافہ نہ ہو گیا ہو؛جبکہ اصل اعمال وہی ہیں جو ملک کے اندر وقوع پذیر ہوتے رہے‘ آئندہ جن کا موقع ملنے کی توقع بھی نہ ہونے کے برابر ہے اور اس کا ملال اور افسوس ایک الگ بات ہے۔ آپ اگلے روز لندن میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
پوری دنیا میں لوگ عمران پر اعتماد کرتے ہیں: شبلی فراز
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''پوری دنیا میں لوگ عمران خان پر اعتماد کرتے ہیں‘‘ اور اب تو سیلاب زدگان نے بھی ان پر اعتماد کرنا شروع کر دیا ہے اور اسی لیے انہوں نے ٹیلی تھون کے سلسلے کا آغاز کیا ہے جبکہ وہ جلسے بھی ان کی حقیقی آزادی ہی کے لیے کر رہے ہیں کیونکہ سیلاب سے بچنے کے بعد بھی انہیں حقیقی آزادی کی ضرورت پڑے گی۔اور وہ دور اندیشی کے تقاضے کے طور پر ایسا کر رہے ہیں کیونکہ وہ ہر کام اسی اصول کے تحت کرتے ہیں اور اگر خدانخواستہ ملک کے لوگ ان پر اعتماد نہ بھی کریں تو بھی دنیا بھر کے لوگوں کا اعتماد ہی ان کے لیے کافی ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
75 فیصد حکومت عمران کی‘ گالیاں
ہمیں دیتے ہیں: خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ''75 فیصد حکومت عمران خان کی ہے اور لوگ گالیاں ہمیں دیتے ہیں‘‘ اگر ان کے جلسوں میں شرکا کی تعداد کا اندازہ لگایا جائے تو وہ 75 فیصد سے بھی کہیں زیادہ بنتی ہے اس لیے سیلاب زدگان کی امداد کی 75 فیصد ذمہ داری بھی انہی پر عائد ہوتی ہے‘ باقی رہ گئے 25 فیصد تو ان کا دال دلیا ہم کر رہے ہیں اگرچہ وہاں دل گل نہیں رہی اور اس میں کچھ کالا کالا بھی موجود ہے اور اکثر اوقات تو یہ مسور کی دال ہی نکلتی ہے جس کے ساتھ ہمیں اپنا منہ بھی دیکھنا پڑتا ہے اور اگر ہم 25 فیصد سیلاب زدگان کی مدد میں بھی کامیاب ہو گئے تو یہ ہماری بہت بڑی کامیابی ہو گی کیونکہ ہماری ذمہ داری اتنی ہی ہے اس لیے باقی 75 فیصد جانیں اور عمران خان جانیں۔ آپ اگلے روز سیالکوٹ میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
پنجاب حکومت نے بروقت اقدامات سے
تونسہ کو محفوظ بنا یا:عمر سرفراز چیمہ
وزیراعلیٰ پنجاب کے مشیر اطلاعات عمر سرفراز چیمہ نے کہا ہے کہ ''پنجاب حکومت نے بروقت اقدامات سے تونسہ کو محفوظ بنایا‘‘ اگرچہ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق تونسہ میں بھی پانی داخل ہو گیا ہے اور وہ غیر محفوظ ہو گیا ہے، سمجھ میں نہیں آتا کہ یہ کیا ہے کہ دیکھتے ہی دیکھتے محفوظ چیزیں غیر محفوظ ہو جاتی ہیں اور غیر محفوظ چیزیں محفوظ بلکہ تونسہ میں پانی داخل ہونے سے پورا پنجاب ہی غیر محفوظ ہو گیا ہے جسے ہم محفوظ بنانے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں اور جو محفوظ ہو جانے کے بعد کسی وقت بھی غیر محفوظ ہو سکتا ہے اس لیے کسی بھی چیز کا اعتبار نہیں کیا جا سکتا۔ آپ اگلے روز پی ڈی ایم اے کنٹرول روم کے وزٹ کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
نوازشریف کی واپسی اکتوبر کے پہلے
ہفتے میں ہو گی: چودھری شیر علی
سابق رکن قومی اسمبلی اور مسلم لیگ نواز کے رہنما چوہدری شیر علی نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کی واپسی اکتوبر کے پہلے ہفتے میں ہو گی‘‘ اس لیے عوام خبردار رہیں لیکن زیادہ گھبرانے کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ اکتوبر اگلا بلکہ اگلے سے بھی اگلا ہو سکتا ہے‘ اس لیے فی الوقت وہ مطمئن رہیں اور دعا کرتے رہیں کیونکہ دعائوں سے مشکل وقت کو ٹالا جا سکتا ہے جبکہ جو کچھ وہ لندن میں بیٹھے کر رہے ہیں اس پر انہیں زیادہ پریشانی کی ضرورت نہیں ہے آگے جو خدا کی مرضی ہو گی‘ وہی ہو گا کیونکہ یہ قوم ابتدا سے ہی صابرو شاکر واقع ہوئی ہے اور اس نے ہر مصیبت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے۔ آپ اگلے روز امیدوار قومی اسمبلی چوہدری عابد شیر علی کے انتخابی جلسے میں مختلف لوگوں سے ملاقات کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ادریس بابر کی شاعری:
پہلے تفتیشی افسر کی آخری رپورٹ
آپ کے حکم پر کوئی فائل یا سائل نہیں جلایا گیا
آپ کا سڑکوں اور پلوں کے ٹھیکوں میں کوئی شیئر نہیں
آپ پر منی لانڈرنگ اور بھتہ خوری کا الزام سراسرلغو ہے
آپ کے خلاف تمام مقدمات بدنیتی پر مبنی ہیں
آپ کے پاس سب موجود سب ایروں، غیروں کے وڈیو اصلی ہیں
آپ کے اور اُن کے اور اُن کے خلاف ثبوت بھی جعلی ہیں
آپ کا ہارس ٹریڈنگ سے کبھی کوئی تعلق نہیں رہا
آپ کے خلاف فیصلہ دینے کا سوچا بھی نہیں جا سکتا
آپ نے کسی افسر، کسی چپڑاسی کو بھولے سے بھی قتل نہیں کروایا
آپ کی تفتیش پر مامور افسر بالکل محفوظ ومامون ہیں
ایک جھوٹے کا بیانِ حلفی
کوئی تشدد نہیں ہوا اس پر
جسم پر نشانات پیدائشی ہیں
اعترافِ جرم کر لیا ہے اس نے
ذرا اعتبار نہیں اس کی بات کا
آگے بڑھائی جائے گی تفتیش
اس کے بیان کی روشنی میں
ہاتھ نہیں آیا اس کا موبائل
ملے ہیں بہت سارے شواہد
نہیں پکڑا گیا کوئی ملازم
مزید گرفتاریوں کا امکان ہے
آج کا مطلع
پیدا یہ غبار کیوں ہوا ہے
اور آخری بار کیوں ہوا ہے