"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ، متن اور ڈاکٹر اسحق وردگ

سیلاب زدگان کی امداد کی شفاف تقسیم
کو یقینی بنائیں گے: شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''سیلاب زدگان کی امداد کی شفاف تقسیم کو یقینی بنائیں گے‘‘ کیونکہ ہم نے اب تک جو کچھ بھی کیاہے شفاف طریقے سے ہی کیا ہے اور کوئی اس میں سے بے ضابطگی نہیں نکال سکا اور جس کی تفصیلات سب کے سامنے ہیں اور جو کچھ بینک اکاؤنٹس اور اثاثوں کی شکل میں ہمارے پاس ہے وہ بھی نہایت شفاف صورت میں سب کو نظر آ رہا ہے اس لیے کوئی ہمیں مزید شفافیت سے نہیں روک سکتا جبکہ ویسے بھی ہمیں ہر سوال کا جواب دینا آتا ہے اور جس کا جواب نہ ہو تو ہم کہہ دیتے ہیں کہ ہمارے بچوں سے پوچھو یا یہ کہ وکیل سے پوچھ کر بتائیں گے‘ اس لیے قوم کو شفافیت کے حوالے سے فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ اگلے روز کالام اور لوئر دیر کا دورہ کر رہے تھے۔
شہباز شریف سیلاب زدگان کی مدد
کریں، زخموں پر نمک نہ چھڑکیں: عمر سرفراز
مشیر اطلاعات پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے کہا ہے کہ ''شہباز شریف سیلاب زدگان کی مدد کریں، زخموں پر نمک نہ چھڑکیں‘‘ کیونکہ نمک کا یہ نہایت نامناسب استعمال ہے اور اس سے حقِ نمک بھی ادا نہیں ہوتا، نیز اس بیدردی سے استعمال پر ملک میں نمک کی کمی بلکہ قحط پیدا ہو سکتا ہے اور جس سے نمک پارے تیار کرنے میں مشکل پیش آ سکتی ہے اور کھیوڑہ کی کان بھی خالی ہو سکتی ہے جس سے ہمسایہ ملک بھارت کے لیے بھی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں جو ہمارے قیمتی گلابی نمک پر اپنی مہریں لگا کر اسے دنیا بھر میں ایکسپورٹ کرتا پھرتا ہے اس لیے شہباز شریف کو ان تمام باتوں کو پیش نظر رکھنا چاہئے۔ آپ اگلے روز ڈی جی پی آر لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
نواز شریف سے زیادتیاں ایک بار
پھر قوم کے سامنے آ گئیں: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''نواز شریف سے زیادتیاں ایک بار پھر قوم کے سامنے آ گئیں‘‘ کیونکہ جب ان کی قوم کے ساتھ زیادتیاںظاہر ہو چکی ہیں تو ان کے ساتھ ہونے والی زیادتیاں بھی سامنے آنی چاہئیں۔ اگرچہ وہ کارگزاریاں اس قدر زیادہ ہیں کہ اُن کا حساب لگانا آسان نہیں ہے؛ تاہم ایک عمومی اندازہ تو لگایا ہی جا سکتا ہے بلکہ وہ تو ایک ایک کر کے قوم کو یاد بھی ہیں اور ان کو شمار کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہے، اس لیے قوم کو چاہئے کہ حوصلے اور صبر سے کام لے کہ یہ تو روٹین کی بات ہے۔ آپ اگلے روز ضلع راجن پور کے علاقے فاضل پور کا دورہ کر رہی تھیں۔
سندھ میں روڈ نیٹ ورک مکمل تباہ، بحالی
کے لیے 560ملین درکار ہیں: بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''سندھ میں روڈ نیٹ ورک مکمل تباہ ہو گیا ہے، بحالی کے لیے 560 ملین درکار ہیں‘‘ جبکہ ہمارا اپنا نیٹ ورک بھی مشکلات سے دوچار ہے جسے اگر بحال نہ کیا گیا تو تباہی سے دوچار ہو سکتا ہے، نیز لاڑکانہ کی بحالی کے لیے جو 90 ارب دیا گیا تھا، اس سے لاڑکانہ کو پیرس بنا دیا گیا ہے اور اس کی شفاف سڑکوں میں سے چہرہ بھی دیکھا جا سکتا ہے جس کے بعد لوگوں نے آئینے کا استعمال ترک کر دیا ہے اور سڑکوں کی شفافیت ہی سے کام لے رہے ہیں اور کسی کو آئینہ بھی دکھانا ہو تو سڑک دکھا دی جاتی ہے۔ آپ اگلے ر وز اسلام آباد میں ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
متاثرین کو غیر ملکی امداد کے سہارے
نہیں چھوڑ سکتے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''متاثرین کو غیر ملکی امداد کے سہارے نہیں چھوڑ سکتے‘‘ نہ ہی ملکی امداد کے سہارے چھوڑ سکتے ہیں جو نہ ہونے کے برابر ہے، اس لیے انہیں قدرت کے سپرد کرنا ہی مناسب رہے گا کہ وہ جانے اور متاثرین جانیں، اس سے قدرت پر یقین کا بھی اظہار ہوگا جس کی فوری اور اشد ضرورت ہے کیونکہ ایمان کمزور ہو چکے ہیں جنہیں تازہ دم کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ جب تک ہمارے اندر ایمان کی کمزوری باقی رہے گی‘ حالات کبھی درست نہیں ہو سکتے اور نہ ہی متاثرین بحال ہو سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز الخدمت فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام امدادی سامان بھجوانے کے موقع پر گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ڈاکٹر اسحق وردگ کی سیلابی غزل:
اثبات کی کرتے ہیں نفی ڈوبنے والے
جب آنکھ کو دے جائیں نمی ڈوبنے والے
دل ڈوبنے لگتا ہے اُبھرتی ہیں صدائیں
خوابوں میں اگر آئیں وہی ڈوبنے والے
پھر وقت کے جادو سے بھی پوری نہیں ہوتی
جب چھوڑ کے جاتے ہیں کمی ڈوبنے والے
مائوں نے یقیں سب کو دلایا سرِ ساحل
سب دیکھنا اُبھریں گے ابھی ڈوبنے والے
افسوس کہ دریا پہ بہت مان تھااُن کو
دریا کو سمجھتے تھے سخی ڈوبنے والے
ممکن ہے کہ سرکار مدد کے لیے آئے
اُمید میں ڈوبے ہیںسبھی ڈوبنے والے
پانی کی حقیقت کو وہ سمجھے گا بھلا کیا
دیکھے ہی نہیں جس نے کبھی ڈوبنے والے
اب یاد کی بارش میں ابھرتے ہیں سرِ شام
اشکوں کے سمندر میں سبھی ڈوبنے والے
آج کا مقطع
شاعری چھوڑ بھی سکتا نہیں میں ورنہ ظفرؔ
جانتا ہوں اس اندھیرے میں یہ جگنو کم ہے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں