"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ، متن اورقمر رضا شہزاد

ایکسٹینشن دینے والی پارلیمنٹ کو ایکسٹینشن
کیوں نہیں مل سکتی: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''ایکسٹینشن دینے والی پارلیمنٹ کو ایکسٹینشن کیوں نہیں مل سکتی‘‘ کیونکہ جو امکانات نظر آ رہے ہیں لگ رہا ہے کہ آئندہ جو پارلیمنٹ قائم ہو گی ہمارا تو اُس میں نام و نشان تک نہیں ہوگا اور عقلمندی کی بات بھی یہی ہے کیونکہ اگر سارا ملک ہی عمران خان کے جلسوں میں شامل ہو رہا ہے تو پارلیمنٹ بھی انہی لوگوں نے منتخب کرنی ہے اس لیے سوائے اس کے کوئی چارئہ کار نہیں کہ موجودہ پارلیمنٹ ہی کو اگلے پانچ‘ سات سال بلکہ ہمیشہ کے لیے توسیع دے دی جائے اور اگر واقعی اس پارلیمنٹ کو اپنی بقا اور خیریت مطلوب ہے تو اسے خود کو فوری توسیع دے دینی چاہیے۔ آپ اگلے روز عمران خان کے قبل از وقت انتخابات کے مطالبے پر اپنا ردعمل ظاہر کر رہے تھے۔
پی ڈی ایم الیکشن سے پہلے ٹوٹ جائے گی: شیخ رشید
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم الیکشن سے پہلے ٹوٹ جائے گی‘‘ کیونکہ اگر مائنس ون فارمولے پر کام ہو رہا ہے تو مائنس پی ڈی ایم فارمولے پر بھی کہیں نہ کہیں کام ہو رہا ہوگا؛ تاہم میری رائے میں اسے الیکشن سے پہلے ٹوٹنے کے بجائے الیکشن میں اپنی شکست دیکھ کر ٹوٹنا چاہئے کیونکہ اگر ہمارے لیے طرح طرح کی بُری خبریں آ رہی ہیں تو یہ کسی اور کے خلاف بھی آ سکتی ہیں، اگرچہ یہ محض افواہیں ہیں لیکن اس ملک کا رواج یہ ہے کہ افواہیں ہی آگے چل کر خبریں بن جاتی ہیں اور اس رویے اور روایت کو ہمیشہ کے لیے ختم ہونا چاہئے۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
ملک کو ڈیفالٹ کرانے کی افسوسناک
حرکت کی گئی: سعد رفیق
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''شوکت ترین نے ملک کو ڈیفالٹ کرانے کی افسوسناک حرکت کی‘‘ حالانکہ یہ کام اچھے اور مناسب طریقے سے بھی کرایا جا سکتا ہے اور ان طریقوں کی ایک فہرست پہلے بھی پیش کی جا چکی ہے جس میں ملک کے پیسے کو اثاثوں کی شکل میں بیرونِ ملک محفوظ کرنا بھی شامل ہے اس لیے افسوس ناک حرکات سے حتیٰ الوسع گریز کرنا چاہئے کیونکہ افسوس صرف کرنے کے لیے ہوتا ہے‘ کاموں کے لیے نہیں، اور اگر افسوس نہ ہو رہا ہو تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ افسوس ناک حرکتیں شروع کر دی جائیں اس لیے اگر وہ ہم سے مشورہ کر لیتے تو مثبت نتائج برآمد ہو سکتے تھے مگر یہ لوگ خود کو ہرفن مولا سمجھتے ہیں اور کسی سے مشورہ کرنا اپنی توہین گردانتے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور کی احتساب عدالت سے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
مفتاح اسماعیل منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں: علی زیدی
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی زیدی نے کہا ہے کہ ''مفتاح اسماعیل افغانستان سے منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں‘‘ اور میں یہ بات بار بار کہہ رہا ہوں لیکن کوئی اس کا یقین ہی نہیں کر رہا شاید اس لیے کہ لوگوں کی یادداشت کمزور ہے جس کی طرف انہیں سارے کام چھوڑ کر توجہ دینی چاہئے، اگرچہ میرے پاس اس الزام کا کوئی ثبوت نہیں ہے لیکن جن احباب کے خلاف ان کی کار گزاریوں کے ثبوت موجود ہیں وہ بھی حسبِ سابق آزادانہ گھومتے پھرتے ہیں تو باقیوں کو کون پوچھے گا اور سب سے زیادہ افسوسناک بات بھی یہی ہے کہ ملک عزیز میں ہمارے اور حکومت سمیت کسی کو پوچھنے والا کوئی ہے ہی نہیں۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی کینسر سے زیادہ
خطرناک ہے: قادر پٹیل
وفاقی وزیر اور رہنما پیپلز پارٹی قادر پٹیل نے کہا ہے کہ ''کوئی شک نہیں کہ پی ٹی آئی کینسر سے زیادہ خطرناک ہے‘‘ اس لیے عمران خان کو کینسر سے زیادہ خطرناک بیماریوں کے علاج کے لیے بھی ہسپتال قائم کرنے چاہئیں تاکہ ان میں بھی مریضوں کا علاج کرایا جا سکے؛ اگرچہ جو بیماری دیگر جماعتوں کو لاحق ہے اس کا ابھی کوئی علاج دریافت ہی نہیں ہو سکا لیکن وہ اس قدر راس آ گئی ہے کہ اس کے علاج کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی جاتی حتیٰ کہ اس پر کسی جھاڑ پھونک کا بھی کوئی اثر نہیں ہوتا، اسی لیے ہم اسے بیماری سمجھتے ہی نہیں، اللہ بس‘ باقی ہوس۔ آپ اگلے روز عمران خان کے بیان پر اپنے ردِعمل کا اظہار کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں قمر رضا شہزاد کی غزل:
یہ خلق دیکھ کے حیران تھی جھلک میری
غروب ہوتے ہوئے خوب تھی چمک میری
عجب ہے کیا جو میں خود کو دکھائی دیتا نہیں
نگاہ جاتی نہیں اتنی دُور تک میری
تُو میرے غم کے اثر سے نکل نہیں سکتا
ترے لہو میں رہے گی رواں کسک میری
میری لپیٹ میں تیرا جہاں نہ آ جائے
بھڑکتی آگ کی مانند ہے لپک میری
کسی طرح مرے اندر کا دُکھ بھی ظاہر ہو
سو اے دُعا کسی دن آنکھ سے چھلک میری
میں رُکنے والا نہیں اس جہانِ خستہ میں
اُڑان دیکھتا رہ جائے گا فلک میری
آج کا مقطع
یہ اس کی مرضی کہ لے لیا ہے اسی نے واپس
ظفرؔ مری شاعری کو جس نے اثر دیا تھا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں