کسان پیکیج پر عملدرآمد میں کوئی غفلت
برداشت نہیں کروں گا: شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''کسان پیکیج پر عملدرآمد میں کوئی غفلت برداشت نہیں کروں گا‘‘ اول تو اس میں غفلت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ پیکیج کے لیے پیسہ ہی نہیں ہے تو اس پر عملدرآمد اور اس میں غفلت کی گنجائش کیسے پیدا ہوگی اور ایسی ہر صورتحال میں وہ سنہری زمانہ یاد آ جاتا ہے جب پیسے کی ریل پیل ہوا کرتی تھی اور اس نعمت سے بھرپور استفادہ بھی کیا جاتا تھا، اب تو حالت یہ ہے کہ کوئی مانگنے پر بھی پیسے نہیں دیتا اور اسی طرح دوست ممالک اور عالمی اداروں سے کچھ پیسوں کے ملنے کی اُمید پر یہ پیکیج بھی جاری کیا گیا تھا لیکن کئی اور خوابوں کی طرح یہ بھی شرمندۂ تعبیر ہونے سے رہ گیا۔ آپ اگلے روز کسان پیکیج پر عملدرآمد جائزہ اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
پاکستان اب بھی مشکل میں ہے: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''پاکستان اب بھی مشکل میں ہے‘‘ اور اس کی وجہ بھی سمجھ میں آتی ہے کہ یہ سب حکومت کا کیا دھرا ہے کیونکہ جو کچھ بھی جمہوریت کی خدمت سمجھ کر کیا جا رہا تھا‘وہی کچھ جمہوریت کی جڑوں میں بیٹھ رہا تھا جس کے لیے تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی اور ایک عزیز کو کے پی کا گورنر بنا کر اسی کی تلافی کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور اگر صدرِ مملکت کا عہدہ بھی دے دیا جاتا تو نہ صرف زیادہ خوش اسلوبی سے ایوانِ وزیراعظم کی ارسال کردہ سمری پر دستخط کر کے اس کی منظوری دی جا سکتی تھی بلکہ دیگر معاملات بھی نہایت ہموار انداز میں آگے بڑھ سکتے تھے۔ آپ اگلے روز دیر میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
لوگوں کے ارادوں
سے ڈرتی ہوں: عائشہ عمر
معروف اداکارہ عائشہ عمر نے کہا ہے کہ ''جانوروں نہیں‘ لوگوں کے ارادوں سے ڈرتی ہوں‘‘ کیونکہ جانوروں میں اتنی مروت تو ہوتی ہے کہ حملہ آور ہونے سے پہلے چنگھاڑ کر‘ دھاڑ کر باقاعدہ آگاہ کرتے ہیں تاکہ اگر بچاؤ کیا جا سکتا ہو تو کر لیا جائے جبکہ لوگوں نے اس طرح کا تکلف کبھی نہیں کیا بلکہ ہمیشہ پہلے میٹھی میٹھی باتیں کر کے لبھاتے ہیں اور ان سے ایسی کوئی اُمید یا خطرہ نہیں ہوتاسو بے خبری زیادہ نقصان دہ ثابت ہوتی ہے‘ لہٰذا ایسے تمام حضرات سے گزارش ہے کہ اور کچھ نہیں تو اسی مثال سے کوئی سبق سیکھ لیں اور آگاہ کیے بغیر حرکت کرنے سے باز رہیں اس میں اُن کا اپنا بھی فائدہ ہے اور دوسروں کا بھی۔ آپ اگلے روز لاہور سے میڈیا پر گفتگو کر رہی تھیں۔
حتمی فیصلوں کے برعکس بات نہ کی جائے: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''حتمی فیصلوں کے برعکس بات نہ کی جائے‘‘ کیونکہ جو ہونا تھا وہ ہو چکا ہے، نیز تقدیر کا لکھا کوئی ٹال نہیں سکتا ہے، اور شہباز شریف نے جس دباؤ کا ذکر کیا ہے وہ خاکسار ہی کا تھا لیکن انہوں نے مجھے سمجھایا کہ ماضی میں جو کچھ کرتا رہا‘ اس کے خواب دیکھنا چھوڑ دوں کیونکہ وہ کام صرف وزیراعظم بننے کے بعد ہی ممکن ہیں اور اب اس کا کوئی امکان نظر نہیں آ رہا ہے۔ آپ اگلے روز پارٹی قیادت کو ہدایات جاری کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں یہ تازہ غزل:
خود کو رستے سے ہٹانے کی ضرورت ہے مجھے
کہیں آنے‘ کہیں جانے کی ضرورت ہے مجھے
اس اُجالے میں سجھائی نہیں دیتا کچھ بھی
یہ دِیا دل کا بجھانے کی ضرورت ہے مجھے
خوش دلی سے جسے خود ہی کبھی رُخصت کیا تھا
اب اُسے ڈھونڈ کے لانے کی ضرورت ہے مجھے
جو نہیں چاہتا سب کچھ ہے مرے پاس‘ مگر
کہیں کھونے‘ کہیں پانے کی ضرورت ہے مجھے
نرم خُوئی سے مرا کام نہیں چلتا ہے
اس لیے شور مچانے کی ضرورت ہے مجھے
جو ابھی خود بھی دکھائی نہیں دیتا مجھ کو
ساری دُنیا کو دکھانے کی ضرورت ہے مجھے
اب کہیں مجھ سے حفاظت نہیں ہوتی اُس کی
جو کمایا ہے لُٹانے کی ضرورت ہے مجھے
جو کہا تھا کبھی انکار ہے اب اُس سے مجھے
کچھ نئی بات بتانے کی ضرورت ہے مجھے
تنگ ہوں اس سے ظفرؔ اور یہ مجھ سے ہے بہت
سو‘ کسی اور زمانے کی ضرورت ہے مجھے
آج کا مطلع
اتنا ٹھہرا ہوا ماحول بدلنا پڑ جائے
باہر اپنے ہی کناروں سے اچھلنا پڑ جائے