"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ، متن اور افضال نوید

سیاسی اثاثہ فوری انتخابات
کے لیے داؤ پر نہیں لگایا: شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''سیاسی اثاثہ فوری انتخابات کے لیے داؤ پر نہیں لگایا‘‘ جبکہ غیر سیاسی اور دیگر اثاثوں کو تو کسی قیمت پر داؤ پر نہیں لگایا جا سکتا کیونکہ وہ بڑی محنت سے بنائے جاتے ہیں اور وقت پڑنے پر کام بھی آتے ہیں جیسا کہ حال ہی میں ایک قضیے میں کام آئے ہیں اور اسی لیے کہتے ہیں کہ داشتہ آید بکار یعنی رکھی ہوئی چیز کبھی نہ کبھی کام آ ہی جاتی ہے اور یہ سب سمجھ کا ہیر پھیر ہے جبکہ اثاثہ صرف عمارت یا زمین ہی کی شکل میں نہیں ہوتا بلکہ بینک اکاؤنٹس کو بھی اثاثہ ہی سمجھنا چاہئے۔ آپ اگلے روز وزیراعظم ہاؤس میں ایک میڈیا کانفرنس اور صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
بہت ساری چیزوں پر ہم ڈیفالٹ کر چکے ہیں: حماد اظہر
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر نے کہا ہے کہ ''بہت ساری چیزوں پر ہم ڈیفالٹ کر چکے ہیں‘‘ جن میں اخلاقیات سب سے بڑا معاملہ ہے حتیٰ کہ اب ایک دوسرے کا نام رکھنے او ر گالیاں تک دینے لگ گئے ہیں، اگرچہ اس سے سیاست میں گرما گرمی رہتی ہے اور رونق بھی لگی رہتی ہے جبکہ ا س سے سیاست میں تمام غیر دلچسپ عناصر کا بھی خاتمہ ہو گیا ہے اور یہ طرزِ عمل ایک کامیاب فیشن کا روپ دھار چکا ہے اور یہ ایک نئی روایت ہے جو بغیر کسی محنت کے اپنے آپ ہی قائم ہو گئی ہے جبکہ اپنی روایات کو زندہ اور برقرار رکھنے والی قومیں ہی تاریخ میں زندہ رہتی ہیں اور اب تو یہ روایت پوری طرح سے راسخ بھی ہو چکی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں زمان پارک کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
حالات کی وجہ سے ہر پانچواں
پاکستانی ڈپریشن کا شکار ہے: سراج الحق
امیرِ جماعت اسلامی پاکستانی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حالات کی وجہ سے ہر پانچواں پاکستانی ڈپریشن کا شکار ہے‘‘ جس کے لیے ہم نے پورا سروے کیا ہے اور پانچ پانچ آدمیوں کے متعدد گروہوں کو اکٹھا کر کے ان سے رائے لی گئی تو ان میں سے ایک نے ضرور بتایا کہ وہ ڈپریشن کا شکار ہے؛ اگرچہ یہ ڈپریشن اس کے گھریلو معاملات کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے کیونکہ گھروں میں لڑائی جھگڑا تو ہوتا ہی رہتا ہے اس لیے ان تمام افراد کے لیے بیحد ضروری ہے کہ سب سے پہلے اپنے گھریلو حالات کو درست کریں اور آئندہ لڑائی جھگڑے وغیرہ سے پرہیز کریں ورنہ اس کا نتیجہ خطرناک بھی ہو سکتا ہے یعنی ہر پانچ آدمیوں میں سے دو یا تین ڈپریشن کا شکار نکل سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز ماڈل ٹاؤن میں ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
عمران خان کی چلائی گئی مہم کا مقابلہ کرنے کیلئے
ضروری ہے کہ ہم سچ بولیں: احسن اقبال
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''عمران خان کی چلائی گئی مہم کا مقابلہ کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم سچ بولیں‘‘ کیونکہ ایک آدھ معاملے پر تو سچ بولا ہی جا سکتا ہے جبکہ دروغ گوئی کے لیے اور بے شمار معاملات فراوانی سے موجود ہیں بلکہ اس سے ایک مثال بھی قائم ہو جائے گی کہ سیاستدان سچ بھی بول سکتے ہیں اور انہیں جھوٹا بھی نہیں کہا جا سکے گا؛ نیز سچ میں اتنی برکت ہے کہ محض ایک مسئلے پر بولے گئے سچ سے بھی کئی اچھے نتائج برآمد ہو سکتے ہیں اور اس کا تجربہ بھی کر کے دیکھا جا سکتا ہے؛ البتہ شروع شروع میں یہ بے حد اجنبی اور عجیب لگے گا۔ آپ اگلے روز ایک یونیورسٹی میں آئی ٹی کانفرنس کا افتتاح کر رہے تھے۔
اب کیا کرنا چاہیے اے اقوامِ شرق
یہ علامہ اقبال کی مشہور فارسی کتاب ''پس چہ باید کرد اے اقوام شرق‘‘ کا منظوم اردو ترجمہ ہے جو نامور ادیب، محقق اور نقاد ڈاکٹر تحسین فراقی نے کیا ہے اور جسے اقبال اکادمی لاہور نے شائع کیا ہے۔ پسِ سرورق علامہ اقبال کی تصویر ہے جبکہ سرورق بھی علامہ ہی کی ایک تصویر سے مزین کیا گیا ہے۔ انتساب پاکستان کے ممتاز دانشور اور ماہر دینیات مرحوم ڈاکٹر برہان احمد صدیقی کے نام ہے۔ مقدمہ مترجم نے خود تحریر کیا ہے جبکہ 14 عنوانات کے تحت اس مثنوی کو تقسیم کیا گیا ہے۔کتاب کے پہلے حصے میں ابواب وار ترجمہ پیش کیا گیا ہے جبکہ دوسرے حصے میں مثنوی کا متن ہے ترجمہ آسان اور سلیس زبان میں کیا گیا ہے جو فارسی زبان سے آشنائی نہ رکھنے والوں کے لیے ایک نعمت سے کم نہیں ہے اور اس طرح ایک بہت بڑی علمی و ادبی ضرورت کو پورا کیاگیا ہے جو کہ ہمیشہ یادگار رہے گی۔ کتاب کا گیٹ اَپ عمدہ اور صفحات کی تعداد 189 ہے۔ ڈاکٹر صاحب بجاطور پر اس کارنامے پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔
اور‘ اب آخر میں افضال نوید کی غزل:
یہاں غبار میں اکثر وجود رہتا ہے
سو ہست رہتا ہے یاں اور نہ بود رہتا ہے
یہ دل شکارِ زمان و مکاں ہے پہلے سے
اور اس پہ زیرِ رسوم و قیود رہتا ہے
شعاعِ آتشِ مے اُن لبوں سے اُٹھتی ہے
یہ خط ہمارے دلوں پر عمود رہتا ہے
جو زود رنج بھی آ جائے اس خرابے میں
نہ رنج رہتا ہے اس کا نہ زود رہتا ہے
رہے گی ہو کے ہر اک بات روبرو اُس کے
بھلا لبوں پہ کہاں تک جمود رہتا ہے
بہت گمان ہے نام و نمود کا اُس کو
ابھی یہ دل پسِ نام و نمود رہتا ہے
جھکائے رکھتا ہے ہر بابِ محض پر ہم کو
ہمارے سر پہ جو بارِ سجود رہتا ہے
بچھڑنے والوں کی آہوں کی شب خرامی سے
کسی گلی میں چراغوں کا دُود رہتا ہے
خجالتِ رہِ دشتِ وصال اور اُٹھا
نویدؔ ایسے خسارے میں سُود رہتا ہے
آج کا مطلع
جہاں لمحۂ شام بکھیر دیا
وہیں اک پیغام بکھیر دیا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں