آئی ایم ایف نے پاؤں میں
زنجیریں پہنا دی ہیں: شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''آئی ایم ایف نے پاؤں میں زنجیریں پہنا دی ہیں‘‘ اس لیے آگے چلنے سے معذور ہیں اور ایک جگہ پر پوری مستقل مزاجی کے ساتھ کھڑے ہیں؛ البتہ کبھی کبھی لنگڑا کر چلنے کی بھی کوشش کرتے ہیں اور لوگوں کے مذاق کا بھی نشانہ بنتے ہیں اور غور کرتے رہتے ہیں کہ اس حالت تک کیسے پہنچ گئے حالانکہ اس معاملے پر زیادہ غور کی ضرورت ہی نہیں ہے کیونکہ اگر ملک کا سارا پیسہ باہر چلا جائے تو اس کے علاوہ اور کیا ہو سکتا ہے اور اس میں بھی ہمارا کوئی اختیار نہیں تھا کہ یہ سب قدرت کے نرالے رنگ ہیں۔ آپ اگلے روز سکھر‘ حیدر آباد موٹروے کا افتتاح کر رہے تھے۔
حکومت اپنی ناکامی عمران خان
پر ڈال رہی ہے: عالیہ حمزہ
تحریک انصاف کی رہنما عالیہ حمزہ ملک نے کہا ہے ''حکومت اپنی ناکامی عمران خان پر ڈال رہی ہے‘‘ حالانکہ ان کی اپنی ناکامیابیاں اتنی ہیں کہ ان میں مزید کی گنجائش ہی نہیں ہے، اس لیے کہ کامیابیاں بھی اپنی ہی ہوتی ہیں اور ناکامیاں بھی، انہیں آپس میں مکس کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اس سے ان کی ذاتی شناخت ختم ہو جاتی ہے اور صحیح طور پر پتا ہی نہیں چلتا کہ یہ کس کی ناکامی یا کامیابی ہے اور کریڈٹ بھی اپنی اپنی چیزوں کا لینا چاہیے، دوسروں کے کندھے پر رکھ کر بندوق چلانا مناسب نہیں ہے اور اپنے کندھے اسی لیے ہوتے ہیں کہ ان سے فائدہ اٹھایا جائے۔ آپ اگلے روز ایک نجی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہی تھیں۔
عمران خان کا سیاہ دور رہا نہ ان
کی مدد کرنے والے: سعد رفیق
وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''عمران خان کا سیاہ دور رہا نہ ان کی مدد کرنے والے‘‘ اس لیے اب مدد کی باری ہماری ہے کیونکہ سیاست کی طرح مدد میں بھی باریاں ہونی چاہئیں جبکہ ہمیں ضرورت بھی زیادہ ہے کہ موجودہ حالات میں ہمارے پارٹی قائد کی واپسی ہی ممکن نہیں ہو رہی اس لیے ایک طرف تو ہمیں پنجاب اسمبلی ٹوٹنے کا انتظار ہے کہ اُن کی حکومتی مہمان نوازی کا خطرہ باقی نہ رہے اور دوسری جانب مہربانی اور مدد درکار ہے کہ جس طرح باقی رہنمائوں کو اب تک ریلیف ملا ہے‘ مساوات کا تقاضا یہی ہے کہ اب ریلیف پارٹی قائد کو بھی دیا جائے۔ آپ اگلے روز احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اسمبلیاں توڑنے کی حتمی تاریخ عمران خان
لبرٹی چوک جلسے میں دیں گے: اسلم اقبال
سینئر صوبائی وزیر پنجاب میاں اسلم اقبال نے کہا ہے کہ ''اسمبلیاں توڑنے کی حتمی تاریخ عمران خان لبرٹی چوک جلسے میں دیں گے‘‘ کیونکہ امید ہے کہ اس وقت تک وزیراعلیٰ بھی اس پر راضی ہو جائیں گے اور وہ ارکانِ اسمبلی بھی‘ جو اسمبلی توڑنے کے حق میں نہیں ہیں اور چونکہ میاں نواز شریف کی واپسی کا بھی حتمی اعلان ابھی تک نہیں کیا جا سکا اس لیے بڑے فیصلے کافی سوچ بچار کے بعد ہی ممکن ہوتے ہیں جبکہ اسمبلیاں نہ توڑنے کی صورت میں بھی خان صاحب نے اپنا بیان تیار کر رکھا ہے‘ مخالفین جسے یوٹرن کا نام دینے کی کوشش کریں گے لیکن انہیں اس کی پروا نہیں ہے جیسے کہ دیگر اس قسم کے فیصلوں پر انہوں نے کوئی خاص ردِعمل نہیں دیا تھا۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
چار سال کی خرابی چند ماہ میں دُور
نہیں ہو سکتی: شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''چار سال کی خرابی چند ماہ میں دُور نہیں ہو سکتی‘‘ اور اگر یہ خرابی واقعی دور کرنی ہے تو اسمبلیوں کی میعاد پانچ‘ سات سال تک بڑھانا ضروری ہوگا، اول تو یہ اتنی خرابی ہے کہ اسے قائدِ محترم ہی آ کر دور کر سکتے ہیں اس لیے لازم ہو گیا ہے کہ ان کی واپسی کی راہ ہموار کی جائے جبکہ ویسے بھی اس خرابی میں زیادہ تر حصہ اُنہی پارٹیوں کا ہے جو اس وقت حکومت کا حصہ ہیں‘ اس لیے یہ حکومت اچھی طرح سے جانتی ہے کہ ان خرابیوں کو دور کیسے کرنا ہے جبکہ ہر کوئی یہ خرابی اسی حد تک دور کر سکتا ہے جس قدر اس میں اس کا حصہ موجود ہے اس لیے یہ کام مل جل کر ہی کیا جا سکتا ہے اس لیے اس خرابی کے جملہ ذمہ دار حضرات کو اپنا اپنا حصہ ادا کرنا چاہیے۔ آپ اگلے روز پارٹی کے ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب اوکاڑہ سے مسعود احمد کی غزل:
کہا تھا دل نے اُسے سر کے بل تلاش کرو
یہ مسئلہ ہے تو پھر کوئی حل تلاش کرو
یہ عمر‘ عمر نہیں، وقت کا سمندر ہے
کہیں سے ایک فراغت کا پل تلاش کرو
تمہاری عمر میں ہم بھی تمہارے جیسے تھے
ہمارے آج میں تم اپنا کل تلاش کرو
کوئی بھروسا نہیں بے ثبات چہروں کا
ابھی سے تم مرا نعم البدل تلاش کرو
ہماری ذات پہ کیچڑ اچھالنے والو!
ہماری ذات کے اندر کنول تلاش کرو
خدا کرے اُسے ملنا کبھی نصیب بھی ہو
تمام عمر جسے چل سو چل تلاش کرو
کوئی تو نقش ملے اُس سپاٹ چہرے پر
کسی عمل کا تو ردِعمل تلاش کرو
ہماری آنکھ کا چشمہ بھی رائیگاں تو نہیں
ہماری آنکھ میں بھی گنگا جل تلاش کرو
آج کا مطلع
ہے اور بات بہت میری بات سے آگے
زمین ذرہ ہے اس کائنات سے آگے